Popular Posts

Friday, July 11, 2025

Human Body انسانی معلومات

 


1: ہڈیوں کی تعداد: 206

 2: پٹھوں کی تعداد: 639

 3: گردے کی تعداد: 2

 4: دودھ کے دانتوں کی تعداد: 20

 5: پسلیوں کی تعداد: 24 (12 جوڑے)

 6: دل کے چیمبرز کی تعداد: 4

 7: سب سے بڑی شریان: شہ رگ

 8: نارمل بلڈ پریشر: 120/80 ایم ایم ایچ جی

                                                           

9: خون کا پی ایچ: 7.4

 10: ریڑھ کی ہڈی میں ریڑھ کی ہڈی کی تعداد: 33

 11: گردن میں ریڑھ کی ہڈی کی تعداد: 7

 12: درمیانی کان میں ہڈیوں کی تعداد: 6

 13: چہرے پر ہڈیوں کی تعداد: 14

 14: کھوپڑی میں ہڈیوں کی تعداد: 22

 15: سینے میں ہڈیوں کی تعداد: 25

 16: بازو میں ہڈیوں کی تعداد: 6

 17: انسانی بازو میں پٹھوں کی تعداد: 72

 19: قدیم ترین رکن: چمڑا

 20: سب سے بڑی خوراک: جگر

 21: سب سے بڑا خلیہ: مادہ بیضہ

 22: سب سے چھوٹا خلیہ: سپرم سیل

 23: سب سے چھوٹی ہڈی: درمیانی کان کی رکاب

 24: پہلا ٹرانسپلانٹ شدہ عضو: ایک گردہ

 25: پتلی آنت کی اوسط لمبائی: 7 میٹر

 26: بڑی آنت کی اوسط لمبائی: 1.5 میٹر

 27: نوزائیدہ بچے کا اوسط وزن: 3 کلوگرام

 28: ایک منٹ میں دل کی دھڑکن: 72 بار

 29: جسمانی درجہ حرارت: 37 °C

 30: خون کا اوسط حجم: 4 سے 5 لیٹر

 31: خون کے سرخ خلیوں کی عمر: 120 دن

 32: سفید خون کے خلیات کی عمر: 10 سے 15 دن

 33: حمل کی مدت: 280 دن (40 ہفتے)

 34: انسانی پاؤں کی ہڈیوں کی تعداد: 33

 35: ہر کلائی میں ہڈیوں کی تعداد: 8

 36: ہاتھ کی ہڈیوں کی تعداد: 27

 37: سب سے بڑا اینڈوکرائن غدود: تھائرائڈ گلینڈ

 38: سب سے بڑا لمفیٹک عضو: تللی

 40: سب سے بڑی اور مضبوط ہڈی: فیمر

 41: سب سے چھوٹا پٹھوں: سٹیپیڈیئس (درمیانی کان)

 41: کروموسوم نمبر: 46 (23 جوڑے)

 42: نوزائیدہ بچے کی ہڈیوں کی تعداد: 306

 43: خون کی واسکاسیٹی: 4.5 سے 5.5 تک

 44: یونیورسل ڈونر بلڈ گروپ: O نیگٹیو 

 45: یونیورسل ریسیور بلڈ گروپ: AB

 46: سب سے بڑا leukocyte: monocyte

 47: سب سے چھوٹی leukocyte: lymphocyte

 48: خون کے سرخ خلیات کی تعداد میں اضافے کو پولی گلوبولی کہتے ہیں۔

 49: جسم کا بلڈ بینک ہے: تللی

 50: زندگی کے دریا کو خون کہا جاتا ہے۔

 51: عام خون میں کولیسٹرول کی سطح: 100 ملی گرام/ڈی ایل

 52: خون کا مائع حصہ ہے: پلازما

 تُو پاک ہے، اے رب، تو کتنا عظیم ہے۔

 (اللہ نے سب کچھ کامل بنایا)

Tuesday, July 8, 2025

🌟 یورک ایسڈ ✨Uric Acid

 

 خاموش زہر جو دل اور گردوں کو نگل جاتا ہے 🌟


---


انسانی جسم ایک عظیم الشان نظام ہے، جس کے ہر عضو کا دوسرے سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ جب کسی ایک حصے میں خرابی پیدا ہو، تو اس کے اثرات پورے جسم پر مرتب ہوتے ہیں۔ ایسا ہی ایک خاموش مگر تباہ کن عنصر یورک ایسڈ ہے، جو بظاہر معمولی دکھائی دیتا ہے، مگر درحقیقت دل اور گردوں کی تباہی کی راہ ہموار کرتا ہے۔


---


❖ یورک ایسڈ کیا ہے؟


یورک ایسڈ ایک فضلہ مادہ (Waste Product) ہے جو جسم میں موجود "پیورینز" (Purines) کی ٹوٹ پھوٹ سے بنتا ہے۔ یہ پیورینز ہماری خوراک (گوشت، دالیں، کلیجی، مچھلی وغیرہ) اور جسم کے خلیوں کی تحلیل سے پیدا ہوتے ہیں۔ عام حالات میں یہ یورک ایسڈ گردوں کے ذریعے پیشاب میں خارج ہو جاتا ہے، لیکن جب:


اس کی پیداوار بڑھ جائے


یا گردے اسے خارج نہ کر سکیں


تو یہ خون میں جمع ہونے لگتا ہے، جسے Hyperuricemia کہتے ہیں۔


---


❖ یورک ایسڈ اور گردوں کی بیماری:


یورک ایسڈ گردوں کے لیے ایک زہر کی مانند ہوتا ہے۔ اس کی زیادتی درج ذیل طریقوں سے گردوں کو نقصان دیتی ہے:


1. یورک ایسڈ کرسٹلز گردوں میں جمع ہو کر گردے کی پتھری بناتے ہیں۔


2. وقت کے ساتھ یہ کرسٹلز نیفرونز (گردوں کی بنیادی اکائی) کو تباہ کر دیتے ہیں۔


3. گردوں کی فلٹریشن کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے، نتیجتاً کریٹینین اور یوریا کی سطح بڑھنے لگتی ہے۔


4. مریض کو گردوں کی دائمی بیماری (CKD) یا شدید گردے فیل ہونے کا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔


---


❖ یورک ایسڈ اور دل کے امراض:


جدید سائنسی تحقیق اور طب یونانی کی رو سے یورک ایسڈ کا دل پر منفی اثرات کچھ یوں ظاہر ہوتے ہیں:


1. بلڈ پریشر میں اضافہ — یورک ایسڈ خون کی نالیوں کو تنگ کرتا ہے، جس سے ہائی بلڈ پریشر پیدا ہوتا ہے۔


2. دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی — اس سے پیلپیٹیشن، دل کی کمزوری اور فیل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔


3. شریانوں کی سختی (Atherosclerosis) — یورک ایسڈ خون میں موجود کولیسٹرول اور کیلشیم کے ساتھ مل کر شریانوں میں سختی اور بندش پیدا کرتا ہے۔


4. ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ — جب دل کو خون کی روانی میں رکاوٹ ہوتی ہے، تو وہ ہارٹ اٹیک کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔


---


❖ یورک ایسڈ کی زیادتی کی بنیادی وجوہات:


1. غذائی بے اعتدالی:


زیادہ گوشت، مچھلی، دالیں، کلیجی، مغزیات، فاسٹ فوڈ اور کولڈ ڈرنکس کا استعمال


2. پانی کی کمی:


کم پانی پینا گردوں کی صفائی کو متاثر کرتا ہے


3. ذیابیطس اور بلڈ پریشر:


یہ امراض گردوں کو متاثر کرتے ہیں، جو یورک ایسڈ کے اخراج کو روکتے ہیں


4. نشاستہ دار غذا اور چینی:


میٹابولزم بگڑ جاتا ہے، جس سے یورک ایسڈ بڑھتا ہے


5. ذہنی دباؤ اور نیند کی کمی:


اعصابی نظام پر اثر انداز ہو کر جسم میں کیمیائی توازن کو بگاڑتے ہیں


---


❖ طبِ یونانی کا مؤثر اور قدرتی علاج:


پروفیسر حکیم سیف اللہ خان لودھی کے مطابق یورک ایسڈ کی زیادتی کا علاج صرف دوا نہیں بلکہ مکمل طرزِ زندگی کی تبدیلی اور مزاجی اصلاح ہے۔


✅ غذا سے علاج (Ilaj bil Ghiza):


کم پروٹین، زیادہ سبزی، جو، کھیرا، تربوز، مولی، اور نیم گرم پانی کا استعمال


 ادرک، لہسن اور پودینے کی چٹنی کھانے میں بہت  مفید ہیں


✅ یونانی دوا سے علاج:


سونٹھ، اسگند ،سورنجان تمام ادویات کو باریک پیس کر سفوف تیار کرہیں اور صبح و شام پانچ پانچ ماشہ استمعال کرہیں 


✅ اجتناب:


گوشت، چائے، کافی، کاربونیٹڈ ڈرنکس، بیکری اشیاء، پالک، چنے، لوبیا سے پرہیز ضروری ہے

Wednesday, July 2, 2025

CPR کیا ہے اور کیسے کیا جاتا ہے۔۔۔۔



"کارڈیو پلمونری ریسسیٹیشن (Cardiopulmonary Resuscitation) 

سانس اور دھڑکن بحال کرنے کی کوشش" 


اگر کسی مریض کا اچانک دل دھڑکنا بند ہو جائے تو فوری طور پر اس کے سینے پہ دل کے مقام کو مخصوص انداز اور رفتار سے بار بار شدید قوت کے ساتھ دبایا جاتا ہے تاکہ جسم میں خون کی گردش جاری رہے اور ساتھ مصنوعی سانس دینے کی کوشش بھی کی جاتی ہے تاکہ گردش کرتے خون میں آکسیجن کی کمی نہ آئے۔ اس محنت سے بعض اوقات دل کی دھڑکن رک کر دوبارہ بحال ہو جایا کرتی ہے۔ اس سارے طریقہ کار کو سی پی آر کا نام دیا جاتا ہے۔


 طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ اگر مریض زمین پہ ہے تو اس کے برابر دوزانو بیٹھ جائیں اور اگر بیڈ پہ لیٹا ہوا ہے تو بیڈ کے ساتھ کھڑے ہو جائیں یا بیڈ کے اوپر چڑھ کر اس کے برابر دوزانو بیٹھ جائیں۔ پھر دونوں ہتھیلیاں اوپر نیچے جوڑ کر مریض کے سینے پہ دل والے مقام پہ رکھ لیں۔ بازو بالکل سیدھے رکھیں اور کہنیوں کے مقام پہ خم نہ ڈالیں کیوں کہ اس عمل میں بہت زیادہ زور لگتا ہے۔ بازو سیدھے ہوں تو جسم کا سارا وزن ہتھیلیوں پہ ڈال کر زور لگانے میں آسانی ہو جاتی ہے۔ اس سب کے بعد مریض کا سینہ اتنے زور سے دبائیں کہ سینہ پانچ سینٹی میٹر (تقریباً دو انچ) تک نیچے جائے۔ (بچوں میں تقریباً چار سینٹی میٹر تک نیچے دبنا چاہیے) پھر سینے کو ڈھیلا چھوڑیں اور اسے واپس اپنی جگہ پہ آنے دیں (اس دوران اپنی پوزیشن میں کوئی فرق نہیں آنے دینا) پھر فوراً سینے کو دوبارہ دبائیں اور یہ عمل دہراتے رہیں۔ 


یہ سارا عمل اتنی تیزی سے کرنا ہوتا ہے کہ ایک منٹ میں تقریباً سو دفعہ سینہ دبایا جائے یعنی ہر سیکنڈ میں تقریباً دو دفعہ۔ سینہ دبانے کے دوران سانس کے ذریعے آکسیجن بھی پہنچانی ضروری ہوتی ہے۔ اس کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ سینہ دباتے ہوئے ساتھ ساتھ گنا جائے ، پھر تیس دفعہ سینہ دبانے کے بعد دو دفعہ سانس دینے کی کوشش کی جائے۔ ہسپتال میں تو مصنوعی سانس کے لیے ایمبو بیگ موجود ہوتا ہے تو ایک ڈاکٹر سانس کی نالی منہ میں ڈال کر ایمبو بیگ پکڑے تیار کھڑا ہوتا ہے ، جیسے ہی تیس دفعہ سینہ دبا کر پہلا ڈاکٹر ہاتھ روکتا ہے دوسرا ڈاکٹر فوراً دو دفعہ اس بیگ کو دبا کر مریض کے اندر سانس پہنچاتا ہے۔ اس کے بعد پھر سے سینہ دبانے والا اپنا کام شروع کر دیتا ہے۔ عام حالات میں اس ایمبو بیگ کی عدم موجودگی کی وجہ سے منہ سے منہ جوڑ کر سانس دیا جاتا ہے۔ اس میں منہ اس طرح جوڑنا ہوتا ہے کہ ہوا مریض کے منہ سے باہر نہ جائے۔ سانس دینے کے دوران مریض کا ناک بند کیا جاتا ہے تاکہ دی جانے والی سانس ناک کے رستے باہر نہ نکل جائے۔


 منہ سے سانس دینے کے دوران مریض کے سینے کے ابھار کو دیکھا جاتا ہے اگر سانس دینے کے دوران مریض کی چھاتی بلند ہو رہی ہو تو سانس ٹھیک دیا جا رہا ہے۔ اگر پیٹ بلند ہو رہا ہو یا چھاتی اور پیٹ میں کوئی فرق نہ پڑ رہا ہو تو درست طریقے سے سانس نہیں دیا جا رہا۔ ایسے میں یہ دیکھیں کہ حلق میں کوئی چیز نہ پھنسی ہوئی ہو جو سانس کی نالی میں رکاوٹ کا باعث بن رہی ہو یا حلق کی پوزیشن ایسی نہ ہو جس کی وجہ سے سانس آگے نہ جا پا رہا ہو۔ (ساتھ لگائی گئی ویڈیو کے آخر میں میں حلق کی درست پوزیشن کے متعلق دیکھ سکتے ہیں) 


دو دفعہ سانس دینے کے بعد پھر سے فوراً سینہ دبانا شروع کر دیا جاتا ہے، یہ سارا عمل تب تک دہرایا جاتا جب تک مریض کی دھڑکن دوبارہ بحال نہ ہو جائے یا یہ یقین نہ ہو جائے کہ اب اس مریض کے دل کی دھڑکن دوبارہ چلنے کا کوئی امکان باقی نہیں رہا۔ عموماً یہ عمل چند منٹ کیا جاتا ہے لیکن اگر ہمیں ہسپتال میں مریض کے بچنے کا کوئی امکان نظر آ رہا ہو تو ہم دیر تک (بیس تیس منٹ) بھی اسے جاری رکھتے ہیں۔ بعض مریضوں میں ایسا بھی ہوتے دیکھا ہے کہ دل کی دھڑکن رکنے کے بعد چل پڑے اور پھر کچھ دیر بعد دوبارہ رک جائے ، تو ان میں ایک سے زیادہ دفعہ بھی سی پی آر کیا جاتا ہے۔


یہ ایک انتہائی اہم عمل ہے اور عام عوام کے لیے بھی اسے سیکھنا ضروری قرار دینا چاہیے۔ اس طرح کسی جگہ اچانک کسی انسان کے دل کی دھڑکن رک جانے پہ ایمبولینس آنے تک اس کی زندگی بچانے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ یہ اور اس طرح کے کچھ مزید جان بچانے کے طریقہ کار نصابی پڑھائی کا حصہ بنانے چاہئیں تاکہ عام عوام ایمرجنسی صورت حال میں ایک دوسرے کے لیے مددگار ثابت ہو سکیں۔ لیکن یہ بات یاد رکھنے والی ہے کہ یہ عمل دل کی دھڑکن رکنے کے فوراً بعد کیا جائے تو سود مند ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر دل کی دھڑکن رکے ہوئے کچھ منٹ گزر چکے ہوں تو یہ عمل لاحاصل ہے۔ کیونکہ تب تک خون کی گردش رکنے سے دماغ کے سیلز آکسیجن کی کمی سے مرنا شروع ہو چکے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ سارا عمل درست طریقے سے کرنا بھی ضروری ہے، ورنہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔


ہسپتال میں ہم عموماً کسی بھی مریض کے دل کی دھڑکن رک جانے پہ سی پی آر کر کے اسے بچانے کی کوشش ضرور کیا کرتے ہیں۔ عموماً اس کا فائدہ نہیں ہوتا مگر ہم اس طریقہ کار سے کئی مریضوں کی جان بچانے میں کامیاب بھی ہو جاتے ہیں۔


۔۔۔۔۔ ڈاکٹر نوید خالد تارڑ ۔۔۔۔۔

Thursday, June 26, 2025

CBC Test


سی بی سی / کمپلیٹ بلڈ کائونٹ ٹیسٹ ( CBC Test )، جسے مکمل خون کی گنتی یا مکمل خون کی تصویر کا ٹیسٹ بھی کہا جاتا ہے، یہ ایک بنیادی ، انتہائی اہمیت کا حامل ، نسبتاً سستا اور عام خون کا ٹیسٹ ہے جو مجموعی صحت کا تجزیہ کرتا ہے، اور یہ درجنوں بیماریوں کی نشاندائی کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے اور یہ خون میں موجود مختلف خلیات یعنی ریڈ بلڈ سیلز، وائٹ بلڈ سیلز اور وائٹ بلڈ سیلز کی تمام اقسام اور پلیٹ لیٹس کی تعداد اور خون میں موجود ہیموگلوبن کی مقدار بتاتا ہے یا جسم میں کوئی انفیکشنز چاہیے بیکٹیریئل ہو یا وائرل یا پیراسیٹک ہو یا الرجک پروسیس چل رہا ہے تو اس ٹیسٹ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اور مزید یہ لیوکیمیا یا بلڈ ٹومر کا پتہ لگانے میں بھی مدد کر سکتا ہے۔



👈 سی بی سی ٹیسٹ کس کے لیے استعمال ہوتا ہے اور بلڈ سیلز کی کمی یا زیادتی کی کونسی وجوہات ہو سکتی ہیں ؟

سی بی سی ٹیسٹ عام طور پر سالانہ جسمانی چیک اپ میں شامل ہوتا ہے اور یہ کسی بھی بیماری میں کروایا جا سکتا ہے اور اسے مزید تجویز کردہ ادویات کے اثرات کو ٹریک کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

 سی بی سی ٹیسٹ کی نارمل رینجز مندرجہ ذیل ہیں:


1: سرخ خون کے خلیے (RBC): خون میں آکسیجن لے جانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں ،مردوں کے لیے 4.5 سے 5.5 ملین خلیے/mcL، اور خواتین کے لیے 4.0 سے 5.0 ملین خلیے/mcL۔


ہیموگلوبن (Hb): یہ وہ پروٹین جو خون کے سرخ خلیوں میں آکسیجن لے جاتا ہے۔ مردوں کے لیے اسکی نارمل والیو تقریباً 13 سے 17 g/dL، اور خواتین کے لیے 12.0 سے 15 g/dL۔ ہیموگلوبن کی کمی کو جون کی کمی بھی کہا جاتا ہے۔


ہیماٹوکریٹ (Hematocrit ) : مردوں میں اسکی نارمل والیو تقریباً 38 سے 50 پرسنٹ اور خواتین کے لیے 35 سے 45 پرسنٹ ہوتی ہے۔



کم سرخ خون کے خلیات، ہیمیٹوکریٹ، یا ہیموگلوبن کی کمی کی وجہ : آئرن یا فولاد کی کمی، کسی بھی وجہ سے خون کا ضیائع، وٹامنز کی کمی جیسے وٹامن بی بارا یا فولک ایسڈ کی کمی یا دل و گردوں کی بیماری کی وجہ سے ہو سکتی ہیں۔


ذیادہ سرخ خون کے خلیات، ہیمیٹوکریٹ، یا ہیموگلوبن کی وجہ ، پانی کی شدید کمی ، پولی سیتھیمیا ویرا ، آکسیجن کی کمی وغیرہ ہو سکتی ہے۔




2:سفید خون کے خلیے (WBC): یہ وہ خلیات ہیں جو انفیکشن سے لڑتے ہیں۔ بالغوں کے لیے نارمل والیو 4,500 سے 11,000 ہوتی ہے ، اسکی چار اقسام ہوتی ہیں۔ جو مختلف بیماریوں یا وجوہات میں سفید خون کے سیلز کی اقسام کی والیو میں کمی یا زیادتی ہوتی ہے۔

سفید خون کے خلیوں کی گنتی کی کمی یا زیادتی کی وجہ: کوئی انفیکشنز چاہیے بیکٹیریئل ہو یا وائرل ہو، خود کار قوت مدافعت کی خرابی، ادویات جیسے سٹرائیڈ ، کینسر، بون میرو کی خرابی، سوزش، ورم یا لیوکیمیا وغیرہ کا مسلئہ ہو سکتا ہے۔



3:پلیٹلیٹس: پلیٹلیٹس خون جمنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں ، بالغوں کے لیے اسکی نارمل والیو 1.5 سے 4 لاکھ ہوتی ہے۔


پلیٹلیٹ کی کم تعداد کی وجہ: انفیکشنز جیسے ڈینگی وائرس ، خون بہنے کی خرابی ، بون میرو کے مسائل، یا کچھ ادویات ہو سکتی ہیں۔

پلیٹلیٹ کی زیادہ تعداد کی وجہ: انفیکشن، سوزش، یا بعض و اوقات ہڈیوں کے گودے کے مسائل ہو سکتے ہیں۔



👈 سی بی سی ٹیسٹ کی قیمت 300 سے 1000 تک ہو سکتی ہے اور یہ تقریباً ہر چھوٹے بڑے شہر میں دستیاب ہوتا ہے۔ اگر سی بی سی ٹیسٹ میں کوئی خرابی یا نقص آ جائے تو پھر مریض کی کنڈیشن کے مطابق مرض کی تشخیص کے لئے مزید لیب ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں۔


Regards Dr- Akhtar Rasheed 

Wednesday, June 18, 2025

سونے کی خرید و فروخت کو سمجھنے کا حساب!

 #

ایک تولہ سونا میں 11.664 گرام ہوتے ہیں . اسی طرح 1 تولہ سونے میں 12 ماشے ہوتے ہیں . اگر آپ 1 تولہ زیور بنا سونا فروخت کرتے ہیں . تو سُنار  اگر تو اس نے زیور آپ کو خود بنا کر دیا ہے 2 ماشے کٹوتی کرتا ہے . اور اگر آپ نے کسی اور سے بنوایا اور فروخت کسی اور سُنار کو کر رہے تو وہ ایک تولہ سونے کی 3 ماشے کٹوتی کرے گا .

نوٹ : اس اوپر بیان کیے گئے داو کو سُنار ایک رتی ماشہ یا 2 رتی ماشے کا نام دے گا .

آپ نے اگر 1 تولہ سونا زیور فروخت کیا . تو کٹوتی کے نام پہ آپ کے زیور سے 3 ماشے گئے . اب دوسری طرف آتے ہیں . یعنی اگر آپ زیور بنواتے ہیں . تو ایک تولہ سونا 24 قیراط ہوتا ہے . پہلے آپ کو سمجھاتا ھوں کہ قیراط کس بلا کا نام ہے .

#قیراط : قیراط (Carat) سونے کے خالص پن کو ناپنے کا معیار کا نام ہے . تقریبًا سو فیصد خالص سونا 24 قیراط ہوتا ہے جتنے قیراط کم ہوں گے مطلب اتنی اس سونے میں ملاوٹ شامل ہے . ویسے یہ 99.99 ٪ خالص ہوتا ہے .

12 قیراط مطلب 50 فیصد ملاوٹ اور 18 قیراط 75 فیصد خالص اور 25 فیصد ملاوٹ ہے . قیراط کمیت (وزن) کے پیمانے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے . ہیرے جواہرات اور قیمتی پتھروں کا وزن عام طور پر قیراط میں ناپا جاتا ہے .

اب آتے ہیں اصل بات کی جانب کہ جب آپ سونا بنواتے / خریدتے ہیں . تو

سُنار عام طور پہ 15 یا 18 قیراط سونا بنا کے دیتے ہیں . اور پاکستان میں چند ایک بڑے جیولرز کو چھوڑ کر کسی کے پاس 21 قیراط سے زیادہ سونا بنانے کی مشین نہیں ہیں . 22 قیراط بس کراچی میں ایک 2 جیولرز بنا کے دیتے ہیں .اگر سُنار نے آپ کو 18 قیراط زیور بنا کر دیا ہے تو اس نے سونے میں 25 فیصد ملاوٹ کی ہے . مطلب اگر ایک تولہ زیور بنا کر دیا ہے تو مثلا ایک تولہ ایک لاکھ اسی ہزار کا ہے . تو سُنار آپ کو 135000 کا سونا دے کر ریٹ 180000 روپے لگا رہا ہے . اسی طرح اگر سُنار نے آپ کو 21 قیراط زیور بنا کر دیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ زیور آپ کو 158000 کا دے رہا جب کہ قیمت آپ کو 180000 سونے کی لگا رہا ہے . سیدھی سے بات ہے . کہ ایک تولہ زیور ملاوٹ کر کے آپ کو بس 135000 سے 158000 کا دیں گے . اور قیمت پورے تولے کی 180000 لگائیں گے .دوسرا داو ان کا پالش کے نام پہ ہوتا ہے ایک آدھ ماشہ الگ سے لگا لیں گے کہ اتنا ہمارا سونازیور بناتے ہوئے ضائع ہو گیا ہے . جس کی ایک تولے کے پیچھے قیمت 9000 سے 10000 ہو گی . یاد رہے ! کہ سنیارے کی دوکان کا کوڑا بھی لاکھوں میں بکتا ہے اور ان کا کچھ ضائع نہی ہوتا .آخر پہ انہوں نے مزدوری ڈالی ہوتی ہے . آپ کے بہت زیادہ اصرار پہ آپ کو مزدوری کا 2000 سے 4000 چھوڑ کر آپ پہ بہت بڑا احسان کریں گے .اور کہیں گے " آپ نے ہمیں بچنے کچھ نہی دیا .اور یہ مزدوری بس آپ کو چھوڑ رہے ہیں " کیونکہ آپ کے ساتھ ہمارا دوسری یا تیسری نسل سے تعلق ہے . 😄بلا بلا بلا بلا

سونا بیچتے وقت سونے کی ڈلی بنوائیں (وہ بھی اعتماد والے بندے سے ۔ رعایت خیر وہ بھی نہی کرتا) مطلب ملاوٹ نکال دی جاتی ہے اور خالص 24 قیراط سونا رہ جاتا ہے . پھر اس ڈلی یعنی خالص 24 قیراط سونے کو اس دن کے سرکاری ریٹ پہ بیچیں . ورنہ آپ کو بہت بڑا چونا لگ جائے گا . زیور بنواتے وقت پہلے طے کریں . کہ سونا 21 قیراط بناو گے 18 یا 15 جتنا خالص وہ سونا بنائے اس حساب سے 15 ، 18 یا 21 قیراط کے مطابق قیمت دیں . نا کہ 24 قیراط کی قیمت ادا کریں .ساتھ دھمکی دیں کہ میں ابھی اسی مشین پہ چیک بھی کرواوں گا . کہ یہ 15، 18 ہے یا 21 قیراط

اور وقت یا سہولت میسر ہو تو اس کو مشین پہ چیک بھی کروا لیں کے کتنے قیراط بنا اور آپ نے کتنے قیراط کے حساب سے قیمت ادا کی .

میری ان سب باتوں سے ہو سکتا . میرے سُنار دوست ناراض ہوں . لیکن ! میرا بتانا فرض تھا . تاکہ لوگوں کو چلے . یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کہ سارے انگلیاں برابر نہیں چند ایک اچھا کاروبار کرنے والے بھی ہوں گے لیکن میرے خیال میں ان کی تعداد شاید 1 فیصد سے زیادہ نا ہو ۔۔۔

Monday, May 26, 2025

موت کے مراحل

 موت کے چھ مراحل ہوتے ہیں۔

پہلا مرحلہ "یوم الموت" کہلاتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب انسان کی زندگی کا اختتام ہو جاتا ہے۔ اس دن اللہ تعالیٰ فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ زمین پر جائیں اور انسان کی روح قبض کریں تاکہ اسے اپنے رب سے ملاقات کے لیے تیار کیا جا سکے۔

بدقسمتی سے، کوئی بھی اس دن کے بارے میں کچھ نہیں جانتا، اور جب وہ دن آتا ہے، انسان کو یہ بھی احساس نہیں ہوتا کہ یہ اس کی موت کا دن ہے۔

تاہم، انسان اپنے جسم میں تبدیلیاں محسوس کرتا ہے۔ مثلاً مؤمن کے دل کو اس دن خوشی اور سکون ملتا ہے، جبکہ برے اعمال کرنے والے کو سینے اور دل میں دباؤ محسوس ہوتا ہے۔

اس مرحلے پر شیاطین اور جنات فرشتوں کے نزول کو دیکھتے ہیں، لیکن انسان انہیں نہیں دیکھ سکتا۔

قرآن کریم میں اس مرحلے کا ذکر یوں کیا گیا ہے:

"اور اس دن سے ڈرو جس دن تم اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے، پھر ہر جان کو اس کے کیے کا پورا بدلہ دیا جائے گا۔"

(سورة البقرة: 281)


دوسرا مرحلہ: روح کا تدریجی طور پر نکلنا


یہ مرحلہ پاؤں کے تلووں سے شروع ہوتا ہے۔ روح آہستہ آہستہ اوپر کی طرف بڑھتی ہے، ٹانگوں، گھٹنوں، پیٹ، ناف اور سینے سے گزرتی ہے، یہاں تک کہ وہ ایک مقام پر پہنچتی ہے جسے "ترقی" کہا جاتا ہے۔

اس مقام پر انسان تھکن اور چکر محسوس کرتا ہے اور کھڑا ہونے کے قابل نہیں رہتا۔ اس کی جسمانی طاقت ختم ہو جاتی ہے، لیکن وہ اب بھی نہیں سمجھ پاتا کہ اس کی روح جسم سے نکل رہی ہے۔


تیسرا مرحلہ: "ترقی" کا مرحلہ


قرآن کریم میں اس کا ذکر یوں آیا ہے:

"ہرگز نہیں، جب روح حلق تک پہنچ جائے گی۔ اور کہا جائے گا، کون جھاڑ پھونک کرے گا؟ اور وہ سمجھے گا کہ یہ جدائی کا وقت ہے۔ اور ایک پنڈلی دوسری پنڈلی سے لپٹ جائے گی۔"

(سورة القیامة: 26-29)


ترقی حلق کے نیچے کے دو ہڈیوں کو کہا جاتا ہے جو کندھوں تک پھیلتی ہیں۔

"وَقِيلَ مَنْ رَاقٍ" کا مطلب ہے کہ کون روح کو لے کر جائے گا؟

یہ وہ وقت ہوتا ہے جب لوگ ڈاکٹر یا ایمبولینس بلانے یا قرآن پڑھنے کی بات کرتے ہیں، لیکن انسان ابھی بھی زندگی کی امید رکھتا ہے۔

"وَظَنَّ أَنَّهُ الْفِرَاقُ" کا مطلب ہے کہ انسان کو موت کے قریب ہونے کا احساس ہوتا ہے، لیکن وہ اب بھی بقا کی کوشش کرتا ہے۔

"وَالْتَفَّتِ السَّاقُ بِالسَّاقِ" یعنی روح کے نکلنے کا عمل مکمل ہو چکا ہے، اور جسم کے نچلے حصے بے جان ہو چکے ہیں۔


چوتھا مرحلہ: "حلقوم" کا مرحلہ


یہ موت کا آخری مرحلہ ہے، جو انسان کے لیے انتہائی مشکل ہوتا ہے، کیونکہ اس کے سامنے پردے ہٹ جاتے ہیں، اور وہ اپنے ارد گرد موجود فرشتوں کو دیکھتا ہے۔

یہاں سے انسان آخرت کو دیکھنا شروع کرتا ہے:

"ہم نے تمہاری آنکھوں سے پردہ ہٹا دیا، آج تمہاری نظر تیز ہے۔"

(سورة ق: 22)


قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

"پھر کیوں نہیں جب روح حلق تک پہنچ جائے۔ اور تم اس وقت دیکھ رہے ہو، اور ہم تم سے زیادہ قریب ہیں، لیکن تم دیکھ نہیں سکتے۔"

(سورة الواقعة: 83-85)


یہ وہ وقت ہے جب انسان اللہ کی رحمت یا غضب دیکھتا ہے۔ وہ اپنی زندگی کے اعمال کو اپنی نظروں کے سامنے گزرتا ہوا دیکھتا ہے، اور شیطان اسے گمراہ کرنے کی آخری کوشش کرتا ہے۔

قرآن کہتا ہے:

"اور کہو، اے میرے رب، میں شیطان کے وسوسوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور اس سے بھی کہ وہ میرے پاس آئیں۔"

(سورة المؤمنون: 97-98)


پانچواں مرحلہ: "ملک الموت" کا داخلہ


یہ مرحلہ وہ ہے جہاں انسان کو معلوم ہو جاتا ہے کہ وہ رحمت والوں میں سے ہے یا عذاب والوں میں سے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

"اور جن کی روحیں فرشتے سختی سے نکالتے ہیں، ان کے چہروں اور پشتوں پر مارتے ہیں۔"

(سورة محمد: 27)


اگر انسان مؤمن ہے تو اس کی روح نرمی سے نکلتی ہے، جیسے پانی کا قطرہ مشکیزے سے نکلتا ہے۔

اللہ فرماتا ہے:

"اے اطمینان والی روح، اپنے رب کی طرف لوٹ، راضی اور مرضی، اور میرے بندوں میں شامل ہو جا، اور میری جنت میں داخل ہو جا۔"

(سورة الفجر: 27-30)


چھٹا اور آخری مرحلہ


یہ مرحلہ وہ ہے جب انسان کی روح مکمل طور پر جسم سے نکل جاتی ہے۔ اگر وہ گناہ گار ہے تو کہتا ہے:

"اے میرے رب، مجھے واپس بھیج دے، تاکہ میں نیک عمل کر سکوں۔"

لیکن اللہ فرماتا ہے:

"ہرگز نہیں، یہ صرف ایک بات ہے جو وہ کہہ رہا ہے۔ اور ان کے پیچھے ایک پردہ ہے، قیامت کے دن تک۔"

(سورة المؤمنون: 99-100)


"اور موت کی سختی حق کے ساتھ آئے گی، یہی وہ ہے جس سے تم بھاگتے تھے۔"

(سورة ق: 19)


یہاں مؤمن کے لیے جنت کی بشارت ہے، جبکہ گناہ گار کے لیے عذاب کی وعید۔

ایک مفسر سے پوچھا گیا کہ لوگ موت سے کیوں ڈرتے ہیں؟

انہوں نے جواب دیا:

"کیونکہ تم نے دنیا کو آباد کیا اور آخرت کو برباد کر دیا۔"


اے میرے اللّٰہ؟ ہمارہ آخری خاتمہ دین اسلام پر فرمانا۔۔۔ (آمین)

Saturday, May 24, 2025

طبّی معلومات کینیولا کے رنگ اور ان کے استعمالات


کیا آپ جانتے ہیں کہ کینیولا (Cannula) مختلف رنگوں میں آتی ہے اور ہر رنگ کا مخصوص استعمال ہوتا ہے؟

یہاں ہم سادہ انداز میں وضاحت کر رہے ہیں کہ ہر رنگ کا کیا مطلب ہے اور وہ کہاں استعمال ہوتی ہے


1. پیلا رنگ

بچوں اور نوزائیدہ بچوں کے لیے استعمال ہوتا ہے، کیونکہ یہ باریک اور چھوٹی رگوں میں لگایا جاتا ہے


2. نیلا رنگ

بزرگ افراد یا جن کی رگیں کمزور ہوں ان کے لیے استعمال ہوتا ہے، اور اس کے ذریعے محلول آہستہ آہستہ دیا جاتا ہے۔


3. گلابی رنگ

سب سے زیادہ عام استعمال ہونے والا رنگ ہے، عام مریضوں کے لیے مناسب ہوتا ہے، اور غیر ہنگامی خون کی منتقلی میں ترجیح دی جاتی ہے۔


4. سبز رنگ

آپریشن کے دوران استعمال ہوتا ہے، کیونکہ اس سے ادویات اور خون تیزی سے دیا جا سکتا ہے۔


5. سرمئی (راکھ جیسا) رنگ

ان مریضوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جنہیں فوری طور پر خون کی ضرورت ہو، جیسے زخمی یا حادثاتی مریض۔


6. سرخ رنگ

مرکزی وریدی کیتھیٹر (Central Venous Catheter) کے لیے مخصوص ہوتا ہے،

اسے موٹی اور گہری رگوں میں لگایا جاتا ہے، اور اکثر ہتھیلی کی پچھلی طرف لگایا جاتا ہے


ایک اہم بات

جتنا رنگ گہرا ہوگا اتنا ہی کینیولا کا قطر زیادہ ہوگا اور اسی حساب سے محلول یا خون تیزی سے دیا جا سکتا ہے۔


یاد رکھیں

صحیح رنگ کا انتخاب مریض کی حالت کے مطابق ہونا چاہیے

Saturday, May 17, 2025

۔Benzodiazepines میڈیسن کے فائدے اور نقصانات


(نیند اورسکون کی میڈیسن کے کونسےنقصان ہو سکتے ہیں)

۔Benzodiazepines کٹیگری والی میڈیسن جیسے Alp, Naze , Laxotanil وغیرہ کو عام لوگ نیند، سکون اور بے چینی یا انزائٹی والی میڈیسن بھی کہتے ہیں, اور کافی لوگ اپنی مرضی سے اس کٹیگری کی میڈیسن میڈیکل سٹور سے لیتے ہیں، جو کہ اس کٹیگری والی میڈیسن کے بہت سے سائیڈ ایفیکٹ ہوتے ہیں جیسے عادت پڑ جانا ، یاداشت کی کمی،دل کی دھڑکن کا مسلئہ ہونا چکر غنودگی اور بے ہوشی وغیرہ اس کے سائیڈ ایفیکٹ ہو سکتے ہیں۔


باقی Benzodiazepines کٹیگری والی میڈیسن کی بہت سی قسم ہوتی ہیں اور ہر میڈیسن کچھ مختلف امراض یا مسائل میں استمعال کی جاتی ہے، اور ہر میڈیسن کے کام کا دورانیہ بھی کچھ مختلف ہوتا ہے،اور Benzodiazepines کٹیگری والی میڈیسن

 جیسے Alprazolam ،Clonazepam، Bromazepam Lorazepam اور chlordiazepoxide وغیرہ اسکی کٹیگری میں شامل ہیں۔


اور Benzodiazepines کٹیگری والی میڈیسن ہمارے جسم میں GABA نامی Receptor کو بڑھاتی یا stimulate کر کے اپنا اثر دکھاتی ہے. 


۔Benzodiazepines کٹیگری والی میڈیسن کے استمعال


۔1: insomnia یعنی نیند کی کمی میں اس کو دوسری میڈیسن یا اکیلا کچھ ہفتے تک استعمال کیا جاتا ہے، 

(باقی نیند کی کمی کی وجہ عموماً ڈیپریشن انزائٹی یا سٹریس ہوتا ہے)


2:اس کو انزائٹی کے مریضوں میں کچھ ہفتے کے لیے استمال کیا جا تا ہے۔ 


3: خصوصاً Diazepam کو anesthesia کےلئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔


۔4: اس کو مرگی کے مریضوں میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے خصوصاً IV Diazepam اور Clonazepam کو 


5:اس کو muscle relaxer کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے.


۔6: Alprazolam, پینک اٹیک کے مسلئے کے لیے Drug of choice مانی جاتی ہے, پینک اٹیک بھی انزائٹی کی ایک قسم ہے جس کی عام علامات جیسے اچانک دل کی دھڑکن کا زیادہ ہو جانا، پسینہ آنا، چکر آنا، سانس لینے میں دشواری کا ہونا ،سینے میں جکڑن اور درد کا ہونا، موت سے ڈر لگنا، غیر ضروری طور پر آنے والے خطرے کو محسوس کرنا، اور مریض کو دیگر علامتیں ہو سکتی ہیں۔


7: مزید Benzodiazepines کٹیگری والی میڈیسن کو ڈراؤنے اور درد ناک خوابوں (Night terror) اور جو لوگ نیند کے دوران چلتے ہیں (somnambulism)، ان کے مسلئے میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔


۔8: chlordiazepoxide جیسی میڈیسن کو آئی بی ایس یا سنگرہنی کے مریضوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔باقی آئی بی ایس یا سنگرہنی کی علاماتِ: جیسے پاخانہ کھل کر نہ آنا اور پاخانہ کرنے کے بعد بھی کافی دیر بیت الخلاء میں گزر جانا جیسے مزید حاجت باقی ہو۔ اس کے علاوہ کھانا کھاتے ہی پاخانہ آنا، کبھی موشن آنا تو کبھی قبض کا مسلئہ بن جانا، اور کھانا کھانے کے فوراً بعد پیٹ میں گیس بھر جانا، پیٹ میں درد ، مروڑ اور گڑ گڑ کی آوازیں آنا, مزید مریض کو بے چینی، گھبراہٹ، کمزوری، جنسی خواہش کی کمی چیچڑا پن اور تنائو کا مسلئہ بھی ہو سکتا ہے۔


۔Benzodiazepines میڈیسن کے سائیڈ ایفیکٹ؟

اس کے بہت سے سائیڈ ایفیکٹ ہو سکتے ہیں جیسے

1:عادت پڑ جانا، Alp , laxotanil ,Naze جیسی میڈیسن سے مریض کو اس کی عادت پڑ سکتی ہے،

۔2: Benzodiazepines میڈیسن سے یاداشت کی کمی بھی ہو سکتی ہے۔

3:غنودگی اور دھندلی نظر کا ہونا 

4:موڈ میں شدید تبدیلی اور چڑچڑاپن کا ہونا 

5:چکر کا آنا اور بھوک میں کمی کا ہونا 

6:ٹانگوں، بازوؤں، ہاتھوں یا پیروں میں بے چینی محسوس ہونا اور بے سکونی محسوس کرنا اور جلد کی الرجی بھی ہو سکتی ہے۔

مزید Benzodiazepines کٹیگری کی میڈیسن لینے سے مریض کو ، driving اور دوسرے ایسے ذہانت والے کام کرنے میں دشواری ہو سکتی ہے،


اور کچھ لوگوں میں Benzodiazepines والی میڈیسن سے چند سنجیدہ سائیڈ ایفیکٹ بھی ہو سکتے ہیں، خصوصاً وہ لوگ جو اپنی مرضی سے میڈیسن کی زیادہ مقدار لیتے ہیں۔

جیسے دل کی دھڑکن کا مسلئہ ہونا ، سانس لینے میں دشواری ہونا ، جھٹکے لگنا اور ، بے ہوشی کا ہونا اور موت بھی ہو سکتی ہے،

 باقی جو لوگ غلطی سے یا جان بوجھ کے

۔Benzodiazepines میڈیسن کی زیادہ مقدار لے لیں جیسے Alp کا ایک پورا پتہ کھا لینا تو پھر ایسے افراد کو فورآ ایمرجنسی ہاسپٹل جانا چاہیے اور ایسے مریض کو Flumazenil نامی میڈیسن دی جاتی ہے تا کہ مریض کو سنجیدہ سائیڈ ایفیکٹ سے بچایا جا سکے۔


باقی ڈیپریشن اور انزائٹی میں Benzodiazepines والی میڈیسن جیسا کہ lorazepam diazepam alprazolam وغیرہ کو صرف کچھ ٹائمز جیسے 4 سے 6 ہفتے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

لہذا اپنی مرضی سے Benzodiazepines کٹیگری والی میڈیسن کو بالکل بھی نہیں لینا چاہیے ،باقی ڈیپریشن ، انزائٹی وغیرہ کے مسلئے میں antidepressants کو لمبے عرصے تک استعمال کیا جا سکتا ہے۔

 یاد رکھیں antidepressants میڈیسن کی عادت نہیں پڑھتی البتہ مریض کو میڈیسن چھوڑنے کے بعد دوبارا ڈیپریشن یا انزائٹی کا مسلئہ ہو سکتا ہے، ڈیپریشن انزائٹی کے مریضوں کے لیے آخری ہدایات یہ ہے کہ اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے علاج کا کورس یا دورانیہ پورا کریں، اور اپنی مرضی سے اینٹی ڈپریسنٹ میڈیسن کو چھوڑنا نہیں چاہیے، اور نہ ہی اپنی مرضی سے Benzodiazepines والی میڈیسن لینی چاہیے، شکریہ 

Regards DrAkhtar Malik

Monday, May 12, 2025

What Bullet Shot

 یہ بہت دلچسپ سوال ہے، اور اس کا جواب انسانی جسم کی ساخت (anatomy) اور دماغ کی نفسیاتی و حیاتیاتی حالت (psychology & physiology) سے جُڑا ہوا ہے۔

جب کسی انسان یا جانور کو گولی لگتی ہے تو وہ "ایک دم گر" کیوں جاتا ہے، اس کی چند بڑی وجوہات ہو سکتی ہیں:

1. دماغ کا فوری ردِعمل (Shock or Startle Response)

گولی لگنے کے جھٹکے اور درد کا اعصابی نظام پر اتنا زبردست اثر ہوتا ہے کہ دماغ فوراً "shock" کی حالت میں چلا جاتا ہے۔ یہ ایک خودکار حفاظتی عمل ہے، جس میں جسم اپنی حرکت بند کر دیتا ہے تاکہ مزید نقصان نہ ہو۔

2. خون کا پریشر اچانک گر جانا (Drop in Blood Pressure)

اگر گولی خون کی بڑی شریان (artery) کو لگے، تو خون بہت تیزی سے بہتا ہے، اور جسم میں بلڈ پریشر فوراً گر جاتا ہے۔ یہ دماغ کو آکسیجن کی فراہمی کو متاثر کرتا ہے، جس سے بے ہوشی یا گرنے کا عمل ہو سکتا ہے۔

3. ریڑھ کی ہڈی یا دماغ کو نقصان

اگر گولی دماغ یا ریڑھ کی ہڈی کے قریب لگے، تو جسم کے اعصابی سگنلز بند ہو سکتے ہیں، جس سے فوراً جسم نیچے گر جاتا ہے۔

4. نفسیاتی اثر (Psychological Shock)

کبھی کبھار گولی لگنے کی خبر یا آواز ہی اتنی شدید ہوتی ہے کہ خوف یا گھبراہٹ کی وجہ سے بھی انسان گر جاتا ہے، چاہے چوٹ معمولی ہی کیوں نہ ہو۔ اسے "psychogenic collapse" کہا جاتا ہے۔

5. پٹھوں کی فوری کمزوری (Sudden Loss of Muscle Control)

شدید درد، شاک، یا اعصابی نظام کے متاثر ہونے سے پٹھے (muscles) کام کرنا بند کر دیتے ہیں، جس سے جسم خود بخود گر جاتا ہے۔

نوٹ: گرنے کا مطلب یہ نہیں کہ انسان فوراً مر گیا ہو — اکثر لوگ ہوش میں آتے ہیں یا بچ بھی جاتے ہیں، خاص طور پر اگر گولی جان لیوا جگہ پر نہ لگی ہو۔

اگر آپ چاہیں تو میں اس کا سادہ خاکہ بھی بنا کر سمجھا سکتا ہوں۔ کیا آپ چاہتے ہیں؟

Sunday, April 6, 2025

مثانے کی پتھری (Bladder Stones)



انسانی جسم میں گردے اور مثانہ مل کر پیشاب کے نظام (Urinary System) کا اہم حصہ ہیں۔ مثانے کا کام پیشاب کو جمع کرنا اور خارج کرنا ہے۔ جب مثانے میں پیشاب مکمل طور پر خارج نہ ہو، تو اس میں موجود نمکیات اور معدنیات جمع ہو کر چھوٹے کرسٹل یا کنکر کی شکل اختیار کر لیتے ہیں، جنہیں ہم مثانے کی پتھری کہتے ہیں۔


یہ پتھریاں مردوں اور عورتوں دونوں میں ہو سکتی ہیں، لیکن مردوں میں خاص طور پر 50 سال کے بعد زیادہ عام ہوتی ہیں، خاص طور پر ان لوگوں میں جنہیں پروسٹیٹ یا مثانے کی اعصابی بیماری ہو۔


مثانے کی پتھری کیسے بنتی ہے؟


پیشاب میں کیلشیم، فاسفیٹ، یورک ایسڈ جیسے اجزاء قدرتی طور پر موجود ہوتے ہیں۔ جب پیشاب طویل وقت تک مثانے میں رکا رہے، یا بار بار پیشاب کی نالی میں رکاوٹ ہو، تو یہ اجزاء جمع ہو کر سخت ذرات بنا لیتے ہیں۔ یہی ذرات بڑھتے بڑھتے پتھری بن جاتے ہیں۔


مثانے کی پتھری کی وجوہات۔


1. پروسٹیٹ گلینڈ کا بڑھ جانا (BPH):

پروسٹیٹ مثانے کے نیچے ہوتا ہے۔ اگر یہ گلینڈ بڑا ہو جائے تو پیشاب کا راستہ تنگ ہو جاتا ہے، جس سے مثانہ مکمل خالی نہیں ہو پاتا۔


2. اعصابی خرابی (Neurogenic Bladder):

شوگر، فالج، ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ یا پیدائشی بیماریوں کی وجہ سے مثانہ اپنی حرکت کھو دیتا ہے اور پیشاب جمع رہتا ہے۔


3. پیشاب روکنے کی عادت:

کچھ لوگ عادتاً پیشاب روکے رکھتے ہیں، جس سے مثانے پر دباؤ پڑتا ہے اور پتھری بننے لگتی ہے۔


4. مثانے کی نالی میں رکاوٹ:

جیسے پیدائشی تنگی، یا پچھلی سرجری کے بعد کی تبدیلیاں۔


5. بار بار پیشاب کی نالی کا انفیکشن (UTI):

انفیکشن کے دوران پیشاب میں جراثیم اور سفید خلیے ہوتے ہیں، جو پتھری بننے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔


6. ڈائیورٹیکولم:

مثانے میں اضافی تھیلیاں جہاں پیشاب جمع ہوتا ہے۔


علامات (Symptoms)


پتھری کی علامات کا انحصار اس کے سائز، تعداد اور حرکت پر ہوتا ہے۔ بعض اوقات چھوٹی پتھریاں بغیر کسی علامت کے بھی ہوتی ہیں۔


پیشاب کے دوران نچلے پیٹ میں درد


پیشاب رک رک کر آنا


بار بار پیشاب آنا (خاص طور پر رات کو)


پیشاب میں جلن


پیشاب میں خون آنا (سرخی یا دھندلا پن)


بدبو دار یا گاڑھا پیشاب


پیشاب کا مکمل بند ہو جانا


جنسی کمزوری یا انزال میں درد (بعض صورتوں میں)


انفیکشن کی صورت میں بخار یا کپکپی


پتھریاں کتنی قسم کی ہوتی ہیں 


1. کیلشیم آکسیلیٹ / فاسفیٹ پتھریاں:

عام طور پر زیادہ دودھ، نمک یا کیلشیم والی خوراک لینے سے بنتی ہیں۔


2. یورک ایسڈ کی پتھری:

زیادہ گوشت کھانے والوں میں، یا جنہیں گٹھیا ہو۔


3. اسٹرووائٹ پتھریاں:

خواتین میں زیادہ عام، انفیکشن سے بنتی ہیں۔


4. سیسٹائن پتھری:

جینیاتی مرض کی وجہ سے بنتی ہے، نایاب ہوتی ہے۔


تشخیص کے طریقے (Diagnosis)


1. الٹراساؤنڈ (Ultrasound):

پتھری کی جگہ اور سائز دیکھنے کے لیے۔


2. X-Ray (KUB):

کیلشیم والی پتھریاں آسانی سے نظر آتی ہیں۔


3. CT Scan:

سب سے حساس ٹیسٹ، چھوٹی سے چھوٹی پتھری بھی دکھا دیتا ہے۔


4. Urine Test (R/E, C/S):

انفیکشن، خون، یا کرسٹل کی موجودگی چیک کرنے کے لیے۔


5. Cystoscopy:

کیمرے کے ذریعے مثانے کے اندر براہ راست مشاہدہ کیا جاتا ہے۔


6. Blood Tests:

گردوں کے فعل اور یورک ایسڈ کی مقدار چیک کرنے کے لیے۔


علاج (Treatment)

کسی مستند ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے ہمیشہ علاج کروائیں 

سیلف میڈیکیشن سے پرہیز کریں۔


بچاؤ کی تدابیر (Prevention)


روزانہ 8–10 گلاس پانی پینا


پیشاب روکنے سے اجتناب


متوازن غذا: نمک، گوشت، اور دودھ کی مقدار اعتدال میں رکھیں


پیشاب کی نالی کے انفیکشن کا فوری علاج کروائیں۔

مثانے کی کمزوری یا پروسٹیٹ کے علاج میں تاخیر نہ کریں۔


باقاعدگی سے چیک اپ کروائیں اگر کوئی علامت ہو تو 

مثانے کی پتھری ایک ایسی بیماری ہے جو بظاہر سادہ لیکن اندر سے پیچیدہ ہو سکتی ہے۔ اگر بروقت علاج نہ ہو تو یہ گردے کی خرابی، بار بار انفیکشن، اور مثانے کی مستقل کمزوری کا سبب بن سکتی ہے۔ اگر آپ کو پیشاب کے حوالے سے کسی بھی قسم کی غیر معمولی علامات نظر آئیں، تو فوراً کسی مستند معالج سے رجوع کریں۔

Saturday, April 5, 2025

Father of the Subjects

 ★Father of Biology: *Aristotle*

★Father of Physics: *Albert Einstein*

★Father of Chemistry: *Jabir Bin Hayan*

★Father of Statistics: *Ronald Fisher*

★Father of Zoology: *Aristotle*

★Father of History: *Herodotus*

★Father of Microbiology: *Louis Pasteur*

★Father of Botany: *Theophrastus*

★Father of Algebra: *Muhammad ibn Musa al-Khwarizmi*

★Father of Blood groups: *Landsteiner*

★Father of Electricity: *Benjamin Franklin*

★Father of Trigonometry: *Hipparchus*

★Father of Geometry: *Euclid*

★Father of Modern Chemistry: *Antoine Lavoisier*

★Father of Robotics: *Engelberger*

★Father of Electronics: *Michael Faraday*

★Father of Internet: *Vinton Cerf*

★Father of Economics: *Adam Smith*

★Father of Video game: *Ralph Baer*

★Father of Architecture: *Louis Henry Sullivan*

★Father of Genetics: *Gregor Johann Mendel*

★Father of Nanotechnology: *Heinrich Rohrer*

★Father of C language: *Dennis Ritchie*

★Father of World Wide Web: *Tim Berners-Lee*

★Father of Search engine: *Alan Emtage*

★Father of Periodic table: *Dmitri Mendeleev*

★Father of Taxonomy: *Carolus Linnaeus*

★Father of Surgery (early): *Sushruta*

★Father of Mathematics: *Archimedes*

★Father of Medicine: *Hippocrates*

★Father of Homeopathy: *Samuel Hahnemann*...!

Friday, April 4, 2025

Disprin ڈسپرین

 ڈسپرین (Disprin) ایک عام دستیاب دوا ہے جو بنیادی طور پر اسپرین (Aspirin) پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس کا استعمال مختلف طبی مقاصد کے لیے کیا جاتا ہے، لیکن اس کے فوائد کے ساتھ ساتھ کچھ نقصانات بھی ہیں۔ ذیل میں ڈسپرین کے استعمال، فوائد، نقصانات اور دیگر اہم معلومات دی گئی ہیں:


---


### **ڈسپرین کے استعمال کے اہم مقاصد**

1. **درد اور بخار میں آرام**:  

   - ڈسپرین کو سر درد، دانت کا درد، جوڑوں کا درد، ماہواری کے درد اور بخار کی صورت میں استعمال کیا جاتا ہے ۔  

   - اس میں موجود اسپرین درد اور سوزش کو کم کرتی ہے۔


2. **دل کے دورے کی ابتدائی امداد**:  

   - ڈسپرین خون کو پتلا کرتی ہے، اس لیے دل کے دورے کی صورت میں فوری امداد کے طور پر ایک گولی استعمال کی جا سکتی ہے ۔


3. **جلد اور بالوں کے مسائل**:  

   - چہرے کے دانوں، داغ دھبوں اور ایکنی کے علاج کے لیے ڈسپرین کو پیس کر ماسک بنا کر استعمال کیا جا سکتا ہے ۔  

   - بالوں کی خشکی دور کرنے کے لیے ڈسپرین کی گولیاں پیس کر شیمپو میں ملا کر استعمال کریں ۔


4. **کینسر سے تحفظ**:  

   - بعض تحقیقات کے مطابق روزانہ ایک ڈسپرین کا استعمال خواتین میں چھاتی کے کینسر کے خطرات کو کم کر سکتا ہے ۔


5. **زہریلے کیڑوں کے کاٹنے پر**:  

   - اگر کسی زہریلے کیڑے نے کاٹ لیا ہو تو متاثرہ جگہ پر ڈسپرین کی گولی رگڑنے سے سوجن اور درد میں آرام ملتا ہے ۔


---


### **ڈسپرین کے ممکنہ نقصانات**

1. **معدے کے مسائل**:  

   - ڈسپرین کا خالی پیٹ استعمال معدے میں تیزابیت اور السر کا سبب بن سکتا ہے ۔  

   - یہ ہاضمے کے نظام کو متاثر کر سکتی ہے۔


2. **خون کی کمی**:  

   - روزانہ ڈسپرین کا استعمال معمر افراد میں آئرن کی کمی اور خون کی کمی کا باعث بن سکتا ہے ۔


3. **الرجک رد عمل**:  

   - کچھ افراد میں ڈسپرین کے استعمال سے جلد پر سوزش یا الرجی ہو سکتی ہے ۔


4. **خون بہنے کا خطرہ**:  

   - اسپرین خون کو پتلا کرتی ہے، اس لیے اس کے طویل مدتی استعمال سے اندرونی خون رساؤ کا خطرہ بڑھ سکتا ہے ۔


---


### **محفوظ استعمال کی ہدایات**

- ڈسپرین کو ہمیشہ کھانے کے بعد یا پانی میں حل کر کے استعمال کریں ۔  

- بچوں اور نوعمروں کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ڈسپرین نہ دیں ۔  

- اگر آپ دل، جگر یا گردے کے مریض ہیں تو ڈسپرین استعمال کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کریں ۔  


---


### **نوٹ**

ڈسپرین کے غیر معمولی استعمال (جیسے کپڑوں کی دھلائی یا جلد کے لیے ماسک) سے متعلق ٹوٹکے مقبول ہیں، لیکن ان کے طبی فوائد کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے ۔  


اگر آپ کو ڈسپرین کے استعمال کے بارے میں کوئی شک یا تشویش ہے تو مستند ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

Sunday, March 16, 2025

پیشاب Urine infection کے متعلق مسائل اور علاج


یورین انفیکشن گردوں ، مثانے،پیشاب کی نالی اور پیشاب کے نظام کے کسی حصے میں انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے ۔مردوں کے مقابلے میں خواتین میں یورین انفیکشن کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔

مثانے تک محدود انفیکشن تکلیف دہ تو ہوتا ہے لیکن اتنا خطرناک نہیں ہوتا۔ تاہم اگر یہ انفیکشن بڑھ کر گردوں تک پہنچ جائے تو سنگین نتائج کا سامنا ہو سکتا ہے ۔ ڈاکٹر عام طور پر یورین یا پیشاب کے انفیکشن کا علاج اینٹی بائیوٹک سے کرتے ہیں لیکن اگر آپ اس خطرے کو بڑھنے سے پہلے ہی بہتر طرز زندگی (Vitality) کے طریقوں سے قابو کرلیں جو کہ آپ کر سکتے ہیں تو یہ آپکو آگے آنے والی بڑی پریشانیوں سے بچاسکتا ہے۔


علامات

یورین انفیکشن کی علامات اور نشانیاں بعض دفعہ ظاہر نہیں ہوتیں۔ اس انفیکشن کی ممکنہ علامات مندرجہ ذیل ہیں:

۱۔بار بار پیشاب محسوس ہونااور کم مقدار میں رک رک کر پیشاب آنا۔

۲۔پیشاب میں جلن،بدبو،اور درد۔

۳۔سرخ، گہرا گلابی یا گہرے زردرنگ کا پیشاب ، پیشاب میں خون آنا۔

اسکے علاوہ گردوں کی سوزش، تیز بخار، متلی ، قے اور سردی بھی اسکی علامات میں شامل ہیں ۔


وجوہات

عام طور پر یورین انفیکشن بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے ۔بیکٹیریا پیشاب کی نالی کے ذریعے جسم کے اندر داخل ہوتاہے اور مثانے میں جاکر پھیل جاتا ہے ۔ یہ بیکٹیریا جسم میں داخل ہوکر تیزی کے ساتھ پھیل جاتاہے اور اسکے بعد یہ جراثیم پیشاب کی نالی میں انفیکشن پھیلانے کیلئے مکمل طور پر تیار ہوجاتے ہیں ا۔ گرچہ پیشاب کا نظام اسطرح بنا ہے کہ یہ بہت چھوٹے حملہ آور جراثیموں سے بچ سکتاہے لیکن یہ دفاعی نظام بعض اوقات کام نہیں آتااور جراثیم افزائش میں کامیابہو جاتا ہے۔


گھریلوٹوٹکوں سے علاج

۱۔ مولی کھانے سے پیشاب کی سبھی بیماریاں دورہوجاتی ہیں اور مولی جگر و مثانہ کی گرمی کو دور کرنے میں بھی موثر ثابت ہوتی ہے۔

۲۔ایسے افراد جنکو گردوں کے مرض یا پتھری کی وجہ سے پیشاب رک رک کر آتاہوتو وہ بطور دوا انگور کا استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ انگور پیشاب آور ہے اور گردوں سے ریت کے زرے نکال دیتاہے۔

۳۔اگر پیشاب میں جلن ہو تو ایک چھٹانک پیاز کاٹ کر آدھی سیر پانی میں جوش دے لیں۔جب پاؤ بھر باقی رہ جائے تو چھان کر ٹھنڈا کرکے پلادیں جلن دور ہوجائے گی ۔

۴۔اگر پیشاب رک رک کر آتاہو یا رنگت گہری زرد یا سرخ ہو تو خربوزہ یا گرما کے استعمال سے صحیح ہوجاتاہے ۔

۵۔جو لوگ سردہ کھاتے ہیں انھیں پیشاب کی تکلیف نہیں ہوتی۔

۶۔ناشپاتی ،پیشاب کی جلن اوربندش دور کرنے والی غذا ہے۔

۷۔ گڑھل، جب پیشاب کی نالی میں خراش اور زخم ہوکر پیشاب میں پیپ آنے لگے یا سوزاک ہو جائے تو ابتداء میں پہلے دن ایک گڑھل کا پھول،ایک چھوٹے بتاشے کے ساتھ توڑ کر یا کوٹ کر صبح کھا کر اسکے ساتھ دہی کی لسی یا گنے کے رس کا ایک گلاس، دوسرے دن دو پھول اور دو بتاشے اسی طرح پانچ دن پانچ پھول پورے کرنے کے بعدچھٹے روز سے ایک ایک پھول اور بتاشہ کم کرتے جائیں تو دس دن میں آرام آجائے گا۔

۸۔گوکھرو، سنگھاڑہ اور مصری 50 ،50گرام ہم وزن لے کر ملا کر باریک پاؤڈر بنالیں اور صبح ،شام ایک چمچ پانی کے ساتھ کھا لیں۔

۹۔کھجور کھائیں پیشاب کی جلن اس سے جاتی رہتی ہے۔

۱۰۔ دو چمچ انڈوں کی سفیدی ،۱ چمچ زیتون کے تیل میں ملا کر پھینٹ لیں اور صبح نہار منہ ا کپ نیم گرم دودھ میں ڈال کر پی لیں چند بار کے عمل سے ہی پیشاب کی جلن اور سوزش دور ہو جائے گی اور آرام آجائے گا۔

۱۱۔اگر پیشاب میں خون آنے لگے توتین ماشہ ، پھٹکری بریاں باریک پیس کر تین پڑیاں بنا لیں اور ایک پڑیا صبح اور ایک شام دودھ کی لسی کے ساتھ لیں خون بند ہو جائے گا۔

۱۲۔ کو شش کریں کہ ہر ایک گھنٹے بعد پانی زیادہ سے زیادہ پیئیں۔

ان قدرتی اجزاء کے استعمال سے آپ کافی فائدہ حاصل کرسکتے ہیں اور تکلیف دہ انفیکشن سے نجات پا سکتے ہیں تاکہ آئندہ آنے والی آپکی زندگی خوشگوار اور پُر سکون رہے۔ا

قدرتی درد کی دوا

 خدا را اپنا دُشمن خود نہ بنیں


میں ایک 9 سالہ بچے کو چیک کر رہا تھا۔


جس کے دانت میں درد تھا ، اُس کی ماما جی کہہ رہی تھی 

کہ بچے کو میں نے دانت درد کی نیلی والی گولی تین چار 

کھلائی ہے لیکن فرق نہیں آیا ہے ۔۔۔


ٹھرئیے ! خدا کے لیے اتنا ظلم نہ کیجئیے 


جس نیلی گولی کا وہ تذکرہ کر رہی تھی

 وہ تیز ترین درد کُش Ansid یعنی فلربیبروفن ہے ، 

جو معدے کے ساتھ ، جگر ، گُردے کا ستیاناس کردیتی ہے

 اور وہ بھی اس کم عُمر کے بچے کو کیوں دی ؟

سب سے محفوظ تصّور کیجانے والی *پیناڈول* گولیوں سے لاکھوں کروڑوں لوگ جگر کی سُکڑنے والی بیماری کا شکار ہوچکے ہیں اور ہورہے ہیں ۔


پونسٹان ، بروفین ، ٹونوفلیکس، ڈائکلو ، وورین ، بریکسین ، فیلڈین


 وغیرہ

 دردوں کو کم کرنے والی گولیاں ہیں ، لیکن یہ ادویات فائدے کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ نقصان کے حامل بھی ہیں ۔

اس کا زیادہ یا متواتر استعمال

 

دِل ، جگر اور گُردوں کیلئے بے حد نقصان دہ ہے ۔

آج کل تو ہر کوئی *بیفلام* دھڑادھڑ استعمال کررہے ہیں 

یہ کام نہ کریں بِلاضرورت اور کم تکلیف میں دردوں کی دوائیوں سے پرھیز کریں ۔۔


آسان حل میں آپ کو بتا دیتا ہوں 

آپ دردوں اور بُخار کی صورت میں *اجوائن کو جوش 

دیکر پئیں اگر درد ہمیشہ رہے تو


ادرک ، لہسن ، کالی مرچ کو سالن میں ڈبل ، ٹربل کرلیں 

کچی ہلدی کو جوش دیکر پیاکریں ۔

دردوں کیلئے


اپنا دُشمن خود نہ بنیں 

انگریزوں کو مالی فائدہ نہ دیں ۔

آپ نے ٹی وی پر پیناڈول کا اشتہار دیکھا ہوگا


جس میں ایک خوبصورت محترمہ کہھ رہی ہوتی ہیں کہ 

سردرد میں دوگولیاں پیناڈول لیں ۔۔

تو ایسا بِلکل بھی نہ کریں ۔یہ ایک ہزار ملی گرام بنتی ہے جبکہ آپ کا سردرد صرف بھاپ لینے سے بھی ٹھیک ہوسکتاہے ۔

جسمانی درد تھکاوٹ کیوجہ سے ہوتی ہے

 تو آپ جی بھر کر آرام کریں ۔

خالی پیٹ دردوں کی کوئی دوائی نہ دیں ۔


بچّوں کو لگاتار کیل پول ، پیڈرال یا بروفین شربت نہ پلائیں ۔

بچّوں اور بڑوں کی زیادہ بیماریاں ناک بند ہونے کیوجہ سے ہوتی ہیں تو ایسے میں گرم بھاپ دیاکریں ، 

سبز قہوہ ، ادرک اور شہد ملا کر پلایا کریں ۔۔

لکیر کے فقیر نہ بنیں ۔

ذرا سی تکلیف کی صورت میں اتنی نُقصان دہ انگریزی ادویات دھڑادھڑ استعمال نہ کریں ۔

ہمیشہ کے نُقصان سے بچیں ۔

گُردوں ، دِل اور جگر کو تباہ ہونے سے بچائیں ۔

خوش رہیں

خوشیاں بانٹتے رہیں میری پوسٹس 

پڑھنے والی آنکھیں مسکراتی رہیں

سریے کی مِقدار چیک کرنے کا ایک آسان سا کُلیہ

 

 جو کہ تجربہ کار لوگوں کا بنا ہُوا ہے، شاید نئے گھر بنانے والوں کو میری تحریر سے فائدہ ہو سکے، 

سب سے پہلے تو یاد رکھیئے کہ جِس سریے پر چھوٹی چھوٹی شاخیں سی نِکلی ہوں گی، جان لیجیے کہ وہ سریا کچرے سے بنا ہُوا ہے وہ ہرگِز مت خریدیں،

 اِس کے علاوہ سریے کی ہر لینتھ کے اوپر ایک کونے پر اسکی تفصیل لکھی ہوتی ہے اسے غور سے پڑھیں کیونکہ 60 گریڈ کا سریا 40 گریڈ کے سرہے سے مہنگا ہوتا ہے تو کہیں ایسا تو نہیں کہ آپکو 60 کا بتا کر 40 پکڑایا جارہا ہے،،


اب آتے ہیں سریے کے وزن کو جاننے کے کُلیے کی طرف!!!!


 پاکِستان میں 3 سُوتر سے 8 سُوتر تک کا سریا استعمال ہوتا ہے، ان میں سے بھی عام گھروں میں3اور4 ہی زیادہ استعمال ہوتا ہے، 3اور4 سُوترکا سریا چھت، سیڑھی، چھوٹے کالمز، چھوٹے بیمز وغیرہ میں جبکہ بڑے بیم یا بڑے کالمز میں 6 سُوتر کا سریا اِستعمال ہوتا ہے، 


تین سُوتر کی ایک 40فُٹ لینتھ کا کُل وزن 6.8 کلو ہوتا ہے یعنی 6 کلو اور 800 گرام، جبکہ3سُوتر کے سریے کے ایک فُٹ ٹُکڑے کا وزن 170 گرام ہوتا ہے،

4سُوتر کی40فُٹ لینتھ کا وزن 12.10 کلو یعنی 12کلو اور 100 گرام جبکہ ایک فٹ کے پیس کا وزن 302 گرام ہوتا ہے،

پانچ سُوتر کی ایک 40 فٹ لینتھ کا وزن 18.90 یعنی 18کلو اور 900گرام جبکہ ایک فُٹ کے پیس کا وزن 476 گرام ہوتا ہے،

چھے سُوتر کی 40 فٹ لینتھ کا کُل وزن 27.22 یعنی 27کلو اور 220 گرام جبکہ ایک فٹ پیس کا وزن 680 گرام ہوتا ہے،

سات سُوتر کی 40فٹ لینتھ کا کُل وزن 37.05 یعنی 37کلو اور 050 گرام جبکہ ایک فٹ کے پیس کا وزن 930گرام ہوتا ہے،

آٹھ سُوتر کی 40فٹ لینتھ کا کُل وزن 48.39 یعنی 48کلو 390گرام اور ایک فُٹ کے پیس کا وزن 1.21 یعنی 1کلو 210گرام ہوتا ہے،


اب آپ جب بھی سریہ خریدیں تو وزن کرا لینے کے بعد اسکے لینتھ گِنیں مثال کے طور پر آپ 4 سُوتر کی 10لینتھ لیں ہیں جن میں سے ہر ایک کی لمبائی 40 فٹ ہے، انکے وزن کا کلیہ/فارمولا آپکے پاس موجود ہے 12.10x10 = 121کلو۔

اب اگر یہ 121 کلو ہے پھر تو ٹھیک یے یا اس میں زیادہ سے زیادہ 4 سے 5 کلو اوپر نیچے ہوجانے کی رعایت موجود ہے (وجہ سریے کی میکنگ اور پڑے پڑے تھوڑا زنگ لگ جانے کی صُورت میں معمولی وزن کا کم ہونا) لیکن اگر 4 سوتر کی 40فُٹی 10 لینتھ کا وزن 100کلو بن رہا ہے تو سمجھ جائیں آپکو چُونا لگایا جارہا ہے، اور یہ سریے کے ٹھیے یا فیکٹری والا رانگ نمبر ہے اُلٹے قدموں واپس بھاگ جائیں.


یہ پوسٹ سب کو تو نہیں لیکن چند لوگوں کے بہت کام کی ہے، اس طریقے کو فالو کر کے سریے والوں کے فراڈ سے کافی حد تک بچا جا سکتا ہے، باقی اینٹ، بلاک، بجری والوں کو اللہ تعالیٰ ہدایت دے کہ وہ مقدار برابر رکھیں۔آمین

مفتی محمد شاکر


مفتی شاکر سرکاری ریکارڈ کے مطابق مولوی رحمت اللہ کے ہاں 1969 میں ضلع کرک  میں پیدا ہوئے۔ جبکہ دیگر ذرائع کے مطابق وہ کرم ایجنسی کے گاوں مخی زئی میں پیدا ہوئےتھے وہاں کے ہائی سکول سے پڑھا والد  اسی سکول میں معلم دینیات رہے تھےاور اسی گاوں میں پیش امام تھے)۔۔۔بقو شبیر احمد خٹک صاحب مفتی شاکر کچھ عرصہ ضلع ہنگو کربوغہ شریف میں بھی درس وتدریس کیا ہے،کربوغہ شریف کا مشہور عالم مولانا سید مختار الدین شاہ ان کے کزن تھے۔۔۔

۔کرم سے اکر خیبر کے تحصیل باڑہ میں رہنے لگا۔2004 میں لشکر اسلام بنائی ۔ دیوبند مسلک کے ذیلی شاخ،پنج پیر کے نمائیدہ رہا،"اشاعت توحید"میں عہدہ دار بھی رہا، 6/7 سال پہلے "اشاعت توحید"  کے ساتھ شدید اختلافات پیدا ہوئے تونہ صرف سیاسی جماعتی طور علحدہ ہوا،بلکہ "اہل قران" والوں کا منہج اختیار کیا اور اہل سنت کا مشہور،یا جمہور کا مسلک بھی چھوڑا،۔   اور اس حوالے سے "البرھان علی من اعراض عن القران "، "الفرقان بین عبادالرحمن" " الفرقان بین دین الرحمان ودین ایران "  اور "کیا ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوجادوگر نے شکست دی"جیسے کتب لکھ کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ایران والوں نے جعلی احادیث اہل سنت کے اہم کتابوں  (جیسے بخاری مسلم)میں داخل کرکے دین کو بدل دیا ہے،جبکہ دین دراصل وہ ہے جو قران مجید بیان کرتا ہے، ۔۔۔۔۔

() 2004 میں لشکر اسلام کے نام  سےایک تنظیم بنائی، اور باڑہ میں ایف ایم ریڈیو کے ذریعے اپنے خیالات کا پرچار کرنے لگا۔۔۔اس دوران پیر سیفور الرحمان بن قاری سرفراز( پیدائش 10 اگست 1925، وفات 27 جون 2010)جو 1980 میں افغانستان سے ائے تھے اور باڑہ میں مقیم  تھے کے ساتھ اختلافات پیدا ہوئے ۔۔۔ہیر سیفور الرحمان نے مقابلے میں 2005  کو ایف ایم ریڈیو سٹیشن قائم کیا۔۔۔اورانصار الاسلام کے نام سے گروپ قائم بنایا جس کی زیادہ تر سرگرمیاں خیبر ایجنسی کی تیراہ وادی میں تھیں۔

دونوں کے درمیان مسلحہ تصادم بھی ہوا ۔29 مارچ 2006 کو مفتی شاکر نے ان پر بڑے حملے کی تیاری کی۔۔۔دونوں کے تصادم سے علاقے میں بڑا امن وامان کا مسئلہ بنا تو 6 ماہ بعد قومی جرگے  اور پولیٹیکل انتظامیہ نے فروری 2006 میں مفتی شاکر اور پیرسیفور الرحمن باڑا سے نکالا۔۔۔پیر سیف الرحمن لاہور منتقل ہوئے

۔لشکر اسلام کے سربراہ منگل باغ بنے تھے،پھر 2008 میں لشکر اسلام پر پابندی لگی۔۔۔۔ 2006 تک مفتی شاکر لشکر اسلام کے سربراہ تھے،پھر 2021 تک منگل باغ رہے اور اب ذیلا خان سربراہ ہے۔۔۔۔جبکہ انصار اسلام گروپ کی قیادت اب مولانا غازی محبوب الحق کے ہاتھ میں ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں دونوں گروپوں میں جاری لڑائی کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔۔۔۔۔۔اس علاقے میں ان دونوں شدت پسند گروپوں کے علاوہ، توحیدالاسلام ، ، حاجی نامدار گروپ اور عبد اللہ اعزام گروپ بھی متحرک ہیں۔۔

۔ان کے والد کے بقول مفتی شاکر کو کراچی ائیرپورٹ  اٹھا لیا گیاتھا جو کہ دو سال سے لاپتہ تھا۔۔۔۔۔مفتی شاکر  کا انداز بڑا ،بے باک اور ،جارحانہ تھا، اور اس وجہ سے ہزاروں لوگ ہم خیال بھی تھے،اور بہت سے مخالف بھی،فیس بک چھایا ہوا تھا۔۔۔۔جب" اشاعت"  سے منسلک تھے،تو توحید،پیری مریدی،منکرحدیث، زیارت،اسخات جیسے مسائل کے حوالے سے مناظرے،بیانات کرتے تھے،تصنیف کرتا تھے۔۔۔۔اخری سالوں میں اس کے برعکس موقف اختیار کیا تھا۔۔۔۔۔اس کے ساتھ ریاستی جبر،پشتونوں کے ساتھ زیادتی،دھشت گردی جنگ کے سخت مخالف بنا تھا ،پی ٹی ایم کے جرگوں میں شرکت کی،11 اکتوبر 2024 پشتون جرگے میں بڑھے دبنگ انداز میں حصہ لیا،یہ نڈر، بھادر،بے باک  اورباحوصلہ شخص اج بروز ھفتہ،15 مارچ 2025،بمطابق،14 رمضان،1446 ھجری کو رمضان کے مقدس مہینہ اور مقدس مقام مسجد کے اندر ایک دھماکے میں جانبحق ہوا ۔دھماکہ ان کے مسجد،مدرسہ بقام کیچوڑئ اُرمڑ،پشاور کے دروازے کے سامنے عصر کو ہوا۔۔ ۔عبدالرحمان،عبداللہ بیٹے ہیں۔( ڈاکٹر زاھد شاہ)

Sunday, March 9, 2025

کولیسٹرول Cholesterol

 دس علامات جو کولیسٹرول سے ٹانگوں کو نقصان پہنچنے کو ظاہر کرتی ہیں !!


انسانی جسم میں پایا جانے والا کولیسٹرول ایک کیمیائی مادہ ہوتا ہے جو کہ مومی چکنائی (ویکس) ہوتی ہے اور یہ کیمیائی مادہ 80 فیصد ہمارے جگر میں تیار ہوتا ہے جبکہ 20 فیصد غذا سے حاصل ہوتا ہے ۔

جب بھی کولیسٹرول کا نام لیا جاتا ہے تو ہمارے ذہن میں یہ خیال آتا ہے کہ یہ ہمارے دل کا دشمن ہے ۔اور دل کے دورے کا باعث بنتا ہے لیکن یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ دل کے دورے کے ساتھ ساتھ یہ ہمارے دیگر اعضاء کو بھی متاثر کرتا ہے جن میں ہمارے پیر یا ٹانگیں بھی شامل ہیں .


کولیسٹرول کی ٹائپ :


کولیسٹرول دو طرح کا ہوتا ہےLDL اور HDL ( ایل ڈی ایل اور ایچ ڈی ایل )


برا یا مضر صحت کولیسٹرول LDL


ایل ڈی ایل LDL کو برا کولیسٹرول کہا جاتا ہے اگر اس کا لیول بڑھ جائے تو دل کی بیماری ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اس کولیسٹرول کی وجہ سے دل کی شریانوں کی دیواریں موٹی اور سخت ہو جاتی ہیں اور ایک سخت مادہ (کولیسٹرول پلاک ) جمع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے شریانیں تنگ ہو جاتی ہیں اور دوران خون میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے ۔

لیکن اس کولیسٹرول کے مضر اثرات صرف دل کی شریانوں تک محدودد نہیں بلکہ یہ ہماری ٹانگوں کی خون کی شریانوں میں بھی خون کو روکتا ہے جس کے باعث ٹانگوں کی تکالیف پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔


اگر آپ کا کولیسٹرول بھی بڑھ گیا ہے تو آپ کی ٹانگوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے لہذا چند علامات پر نظر رکھیں تاکہ فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جا سکیں .


1. ٹانگوں پر سوجن ہونا


کولیسٹرول جب دل کی شریانوں کو تنگ کرتا ہے تو سب سے پہلے  ٹانگوں پر سوجن آجاتی ہے  پنڈلیوں اور رانوں پر بھی سوجن آجاتی ہے اور ہاتھ سے اس سوجن کو دبانے پر گڑھا معلوم ہوتا ہے اور جب سوجن بڑھ جاتی ہے تو ٹانگوں پر خشکی آجاتی ہے اور جلد حساس ہو جاتی ہے ۔


2. رات میں ٹانگوں میں اینٹھن ہونا


اکثر نوجوان افراد رات میں پیروں میں اینٹھن آنے کی شکایت کرتے ہیں لیکن جن لوگوں کا کولیسٹرول بڑھ جاتا ہے ان کی پنڈلیوں میں اینٹھن زیادہ ہوتی ہے اور پیر لٹکا کر چونکہ خون کا بہاؤ نیچے کی طرف آتا ہے تو اینٹھن میں کمی آجاتی ہے ۔


3. کمزوری محسوس ہونا


صرف کیلشیم کی کمی سے ہی پیروں میں کپکپاہٹ نہیں ہوتی بلکہ کولیسٹرول کی زیادتی کی وجہ سے بھی ٹانگوں میں کمزوری محسوس ہوتی ہے چلنا پھرنا محال ہو جاتا ہے کچھ ایسے مریض بھی پائے جاتے ہیں جن کو کولیسٹرول اتنا متاثر کرتا ہے کہ ان کا چلنا پھرنا ختم ہو جاتا ہے یا وہ سہارے سے ہی چلنے کے قابل رہے جاتے ہیں ۔


4. زخم کا نہ بھرنا


ذیابطیس کی طرح کولیسٹرول کے مریضوں کے پیروں میں ہونے والے زخم بھی نہیں بھر پاتے لیکن ذیابطیس کے مریضوں کے پیروں کے زخم تکلیف نہیں دیتے لیکن کولیسٹرول کے مریضوں کو زخموں میں کافی تکلیف رہتی ہے یہ زخم کبھی سرخ اور کبھی کالے رنگ کے ہوتے ہیں ۔


5. پیر ٹھنڈے رہنا


پیر ٹھنڈے رہنا کولیسٹرول بڑھ جانے کی علامت ہو سکتی ہے کیونکہ کولیسٹرول کے مریض چونکہ گرم غذائیں جیسے گوشت ،انڈہ اور اور دیگر روغنی اشیاء نہیں کھا سکتے تو ان کے پیر ٹھنڈے رہنا شروع ہو جاتے ہیں ماہرین کے مطابق یہ کولیسٹرول کی عام علامت تو نہیں ہے لیکن وہ افراد جن کے خاندان میں دل کے امراض کولیسٹرول اور ہائی بلڈ پریشر کا مرض پایا جاتا ہو انھیں پیروں کے ٹھنڈے ہونے پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے ۔


6. ٹانگوں کا درد


کولیسٹرول کی زیادتی سے خون کی رگیں یا تو پھول جاتی ہیں یا سکڑنا شروع ہو جاتی ہیں جس کے باعث پیروں تک خون کی رسائی مشکل ہو جاتی ہے جس کے باعث دو مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے یا تو ٹانگوں میں بھاری پن محسوس ہوتا ہے یا پھر جلن کا احساس ہوتا ہےکولیسٹرول کی زیادتی سے ٹانگ کے کسی بھی حصے میں تکلیف ہو سکتی ہے یا ایک ٹانگ میں بھی مستقل درد رہے سکتا ہےجب بغیر کسی خاص وجہ کے چلنا پھرنا یا دیر تک کھڑے رہنا مشکل ہو جائے یہ اس بات کی علامت ہو سکتی ہے کہ کولیسٹرول آپ کی ٹانگوں کو متاثر کر رہاہے


7. پیروں کے بال کم ہو جانا


جب خون کا بہاؤ اور رسائی ٹانگوں تک مسلسل اور نارمل نہیں ہوتی تو ٹانگوں پر سے بال کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور اگر ایک دفعہ بال صاف کئے جائیں تو دوبارہ بال نہیں آتے۔


8. جلد میں تبدیلی آنا


اگر کولیسٹرول آپ کی ٹانگوں کو متاثر کر رہا ہے تو ٹانگوں کی جلد کی رنگت تبدیل ہو جاتی ہے بعض دفعہ مریض ٹانگوں پر پیلا رنگ آنے کی شکایت کرتے ہیں اور کچھ مریضوں کی ٹانگییں نیلی ہو جاتی ہیں ،پیروں کے ناخن سخت اور میلی رنگت کے ہو جاتے ہیں اگر مریض کولیسٹرول کی دوا کھاتے رہیں تو ناخنوں اور جلدکا رنگ نارمل رہتا ہے دوا چھوڑنے پر دوبارہ وہ ہی شکایت پیدا ہو جاتی ہے۔


9. ٹانگوں کے ٹشوز کا ختم ہو جانا


ٹانگوں کے ٹشوز ختم ہونے کے باعث مریض اپاہج بھی ہو سکتا ہے اور جان کو بھی خطرۃ لاحق ہو سکتا ہے ۔


10. کسی علامت کا ظاہر نہ ہونا


ہمارا جسم مختلف تکالیف کو اگر محسو س کرتا ہے تو یہ بھی قدرت کا تحفہ ہے کیونکہ درد ہونے پر تو علاج کیا جا سکتا ہے لیکن کچھ مریضوں پر بڑی بیماریاں اچانک حملہ آور ہوتی ہیں اور انھیں سنبھلنے کا موقع نہیں ملتا اسی طرح کولیسٹرول کی زیادتی سے اگر ٹانگوں میں تکالیف کی کوئی بھی علامت ظاہر ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کیا جا سکتا ہے لیکن کئی کیسز میں کولیسٹرول کے باعث ٹانگوں کو نقصان پہنچنے کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی.۔


ان سب علامات کیلئے کچھ ہومیوپیتھک ادویات۔۔


کولیسٹرول کی زیادتی سے ٹانگوں کو نقصان پہنچنے کی ان علامات کے علاج کے لیے مختلف ہومیوپیتھک اور بایوکیمک ادویات استعمال کی جا سکتی ہیں۔ لیکن چونکہ ہر مریض کی علامات اور جسمانی حالت مختلف ہوتی ہے، اس لیے ادویات کا انتخاب کسی ماہر ہومیوپیتھک ڈاکٹر کی رہنمائی میں کرنا بہتر ہوگا۔


   ہومیوپیتھک ادویات:۔۔

1. Arnica Montana 30

 یا 200 – خون کی روانی بہتر بنانے اور رگوں کی سختی کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔


2. Crataegus Oxyacantha Q

  دل کی شریانوں کو مضبوط کرنے، کولیسٹرول کم کرنے اور دورانِ خون کو بہتر بنانے میں مؤثر۔


3. Calcarea Carbonica 30 

یا 200 – وزن زیادہ ہو، پیروں میں کمزوری اور سوجن ہو، تو فائدہ مند ہو سکتی ہے۔


4. Vipera 30  200

 پیروں میں جلن اور نیلے رنگ کے

 نشانات بننے کی صورت میں استعمال کی جاتی ہے۔


5. Secale Cornutum 30 . 200

 ٹانگوں میں خون کی گردش کمزور ہونے اور ٹھنڈے رہنے کی صورت میں دی جاتی ہے۔


6. Aesculus Hippocastanum Q 

 رگوں میں ورم، ٹانگوں میں بھاری پن اور تکلیف کے لیے فائدہ مند۔


7. Graphites 30 . 200

 جلد کی خشکی، زخم نہ بھرنے، اور ناخنوں کی رنگت خراب ہونے کے لیے مفید۔


8. Fluoricum Acidum 6 . 30

  ٹانگوں کے بال گرنے، جلد کے رنگ میں تبدیلی اور کمزوری کے لیے۔


9. Plumbum Metallicum 30 . 200

  ٹشوز ختم ہونے اور پٹھوں میں سختی کی صورت میں استعمال کی جاتی ہے۔


10. Lachesis 30 . 200

  خون جمنے، رگوں میں تنگی، اور ٹھنڈے پیروں کے لیے موثر۔


     بایوکیمک ادویات:۔

1. Calcarea Fluorica 6X 

 خون کی نالیوں میں چربی جمنے اور سختی کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔


2. Natrum Sulphuricum 6X 

 جسم سے اضافی فاضل مادے نکالنے اور کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے میں مددگار۔


3. Ferrum Phosphoricum 6X 

 خون کی روانی بہتر بنانے اور سوجن کم کرنے کے لیے۔


4. Kali Phosphoricum 6X 

 اعصابی کمزوری اور ٹانگوں میں درد کو دور کرنے میں مفید۔


   مدر ٹنکچرز (Mother Tinctures)


1. Crataegus Oxyacantha Q

  دل اور خون کی نالیوں کو مضبوط بنانے کے لیے۔


2. Ginkgo Biloba Q 

 خون کی روانی بہتر کرنے اور ٹشوز کو تحفظ دینے کے لیے۔


3. Allium Sativum Q 

 کولیسٹرول کم کرنے کے لیے بہترین۔


4. Baryta Muriatica Q 

 بلڈ پریشر اور سخت شریانوں کے لیے مؤثر۔


   احتیاطی تدابیر:۔۔


چکنائی اور روغنی کھانوں سے پرہیز کریں۔

زیادہ پانی پئیں اور ہلکی پھلکی ورزش کریں۔

ڈاکٹر سے باقاعدگی سے کولیسٹرول لیول اور بلڈ پریشر چیک کروائیں۔

سگریٹ نوشی اور شراب نوشی سے مکمل پرہیز کریں۔

۔

Friday, March 7, 2025

Pituitary Gland

 اگر انسان خدائے برتر کی 

کاریگری اور ازحد تخلیق کی گئی اس دنیا کی مصوری میں بھرے ہوئے رنگوں کو بغور دیکھے تو اس روئے ارض پر دیگر جانداروں کے علاؤہ حضرت انسان کا وجود بھی ایک سوالیہ نشان نظر آتا ہے۔

اس ارض پر بسنے والے جانداروں کو ہم چاہ کر بھی کبھی پورا نہیں پڑھ پائیں گے کیونکہ ان کو پڑھنے کے بعد ہمارا دماغ شاید یہ جواب دے ہمیں کہ یہ مطالعہ کہاں سے شروع کیا گیا اور کہاں پہنچ گیا۔

سائنس کی دنیا میں جب تحقیقات کی وسعت نے انگڑائی لی اور مختلف ادوار میں مختلف ممالک کے ماہرین نے تحقیق کی دنیا میں لفظ تجسس پر کچھ وقت صرف کر کے انسانی جسامت اور قدوکاہٹ کو بعد از مطالعہ کرنے کے بعد انسانی جسم کے معمر راز ان مخفی حقیقتوں کو منظر عام پر لانے کے لئے ان تمام انسانی اعضاء کی ساخت اور افعال کے بارے لکھ کر ساری دنیا کو اپنی طرف کھینچ کر خود کو سائنس کی دنیا کا محور ٹھہرا دیا۔

انسانی جسم قدرت کا شاہکار ہونے کے ساتھ یہ قدرے پیچیدگیوں سے بھی بھر پڑا ہے جہاں کئی اذہان کی تو سوچ ہی نہیں جا سکتی۔

انسان کے تمام اعضاء میں آج ہم انسانی دماغ کے اندر پوشیدہ ایک نہایت ہی چھوٹی ساخت کا مطالعہ کریں گے جس کو سائنس کی دنیا میں Pituitary Gland یا بعض کے نزدیک اس کو Hypophysis بھی کہا جاتا ہے۔


یہ گلینڈ یا غدود ہمارے دماغ میں نچلے حصے کی جانب واقع ہوتا ہے۔یہ غدود دماغ کے نیچے Sphenoid نامی ہڈی کی بلائی سطح کے اگلے نشیب میں ہوتا ہے۔اس میں آگے اور پیچھے دو لوتھڑے ہوتے ہیں جن میں اگلا بڑا اور مستطیل نما ہوتا ہے۔جبکہ پچھلا گول ہوتا ہے۔یہ ہمارے جسم کا سب سے مشہور اور بقائے حیات کے لئے نہایت ضروری ہوتا ہے۔جو کئی قسم کے ہارمونز کو پیدا کرتا ہے۔جس کی وجہ سے دوسرے غدودوں کی کاکردگی پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔لہذا اسے ماسٹر گلینڈ بھی کہا جاتا ہے۔

اگر اس کی جسامت کو دیکھا جائے تو لگ بھگ ایک سینٹی میٹر اس کی پیمائش ہے اور تقریباً 0.5 گرام اس کا وزن درج کیا گیا ہے۔

ہمارے دماغ میں جس ہڈی کے اندر یہ دھنس کر پڑا ہوا ہے اس کو سائنسی اصطلاح میں Sella Turcica کہا جاتا ہے۔یہ غدود اوپر کی جانب دماغ میں موجود ایک اور ساخت سے جڑا ہوا ہے جسکو عام الفاظ میں Hypophysial Stalk کہا جاتا ہے۔

افعال کے اعتبار سے اس پچوٹری غدود کو دو واضع حصوں میں بانٹا گیا ہے۔

اگلا حصہ یا جسکو Anterior Pituitary یا Adenohypophysis کہتے ہیں یا اس کو بعض دفعہ Neurohypophysis بھی کہا جاتا ہے۔

اگلے حصے اور پچھلے حصے کے مابین ایک غیر ترسیلی حصہ بھی وجود رکھتا ہے جسکو Pars Intermedia کہا جاتا ہے جس کے بارے میں ماہر غدودیات کا کا نظریہ ہے کہ یہ حصہ Para Intermedia انسانی جسم میں کوئی خاص ساخت اور افعال کا حامل نہیں رہتا لیکن کچھ جانداروں میں یہ کافی اور اور اہمیت کا حامل تصور کیا جاتا ہے۔

جب کسی انسانی بچے کا وجود زیر پروان چڑھ رہا ہوتا ہے بطن کی تاریکیوں میں تو اس غدود کی بناوٹ بھی شروع رہتی ہے جس میں اس پچوٹری غدود کے دو حصے الگ الگ اقسام کے ذرائع یا خلیات سے ظہور پذیر ہوتے ہیں۔

اگر اگلے پچوٹری کی بات کی جائے تو یہ یہ خاص قسم کے خانے یا تھیلے نما ساخت سے اپنا وجود لیتا ہے جسکو Rathke's Pouch کے نام سے جانا جاتا ہے جو دوران بڑھوتری ایک اور Pharyngeal Epithelium نامی ساخت سے وجود میں آتا ہے۔اس کے بعد بعد اس غدود کا پچھلا حصہ Posterior Pituitary حصہ جسکو Adenohypophysis بھی کہا جاتا ہے چند ایک Neural Tissues یعنی عصبی بافتوں سے بنتا ہے  جو کہ باہر کی طرف نکلا ہوا ایک ساخت نما Hypothalamus کی بڑھوتری ہے۔

اگر ہم اس غدود کے اگلے حصے کو دیکھے تو اس بات کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ Epithelium سے ماخوز ہے اور اسی فطرت بھی یقیناً Epithelioid  Cells کے مشابہے ہوتی ہے جبکہ اگر پچوٹری غدود کے پچھلے حصے کا مطالعہ کیا جائے تو یہ Neural Tissues یا عصبی بافتوں سے بنا ہے لہذا یہ اس بات کی وضاحت ہے کہ ہمارا Posterior Pituitary انہی خاص خلیات Glial-Type سے ملکر کر بنا ہے جو کہ اس غدود میں موجود ہیں۔

❇️ANTERIOR PITUITARY

انٹرئیر پچوٹری


پچوٹری گلینڈ کا اگلا حصہ بڑ اور مستطیل نما ہوتا ہے۔اس حصہ کے ہارمونز کا تعلق جسم کی نشوونما اور اعضاء تولید سے ہے۔یہ چھوٹے حصوں میں اس کی زیادتی سے دیوقامت Gigantism پیدا ہوتا ہے۔یعنی ہڈیوں کے بڑھ جانے سے قد بہت لمبا ہوتا ہے اس ہارمونز کی کمی سے جسم بڑھنے سے رک جاتا ہے اگر یہ بچپن میں واقع ہو تو Infatuation پیدا ہوتا ہے۔جس سے انسان کی حالت بڑی عمر میں میں بھی بچپن کی سی رہتی ہے۔اس میں مندرجہ ذیل ہارمونز کا اخراج ہوتا ہے۔


1)GROWTH HORMONE

گروتھ ہارمون


گروتھ ہارمون Growth Hormone جسم میں نشوونما کا توازن برقرار رکھتا ہے۔


2)THYROTROPHIC HORMONE 

تھائیروٹروفک ہارمون


اسے ٹی_ایس_ایچ بھی کہتے ہیں یہ ایڈرینل گلینڈ کو تحریک دے کر اس سے ہارمون کا اخراج کراتا ہے۔


3) ADRENOCORTICOTROPHIC HORMONE

ایڈرینوکارٹری کو ٹروفک ہارمون


یہ ہارمون ایڈرینل گلینڈ کو تحریک دے کر اس سے ہارمون کا اخراج کراتا ہے۔


4) LACTOGENIC HORMONE

لیکٹو جینک ہارمون


یہ ہارمون حمل کے اختتام پر چھاتیوں میں دودھ پیدا کرتا ہے۔


5) GONADOTROPHIC HORMONE

گوناڈوٹروفک ہارمون


یہ ہارمون عورتوں میں اووری Ovary کے اندر کارپس لیوٹم Corpusluteum کو تشکیل دیتا ہے۔اور مردوں میں سکروٹم میں فوطوں کے اترنے کا باعث ہوتا ہے۔


6) Follicle Stimulating Hormone (FSH)

ایف-ایس-ایچ


یہ عورتوں میں بیضہ دانی میں فولیکلز کے پختہ ہونے کو کنٹرول کرتا ہے جبکہ مردوں میں سپرم کی پیداوار کو کنٹرول کرتا ہے۔


7) LUTEINIZING HORMONE

ایل-ایچ


یہ اووری کی جسامت میں کارپس لیوٹم کے بننے کے لیے تبدیلی لاتا ہے اور چھاتی دودھ کے لئے تیار کرتا ہے۔مردوں میں ٹیسٹوسٹیرون کو کنٹرول کرنے کے لئے آئی-سی-ایچ Interstitial-Cell Stimulating Hormone بھی کہتے ہیں.


8) PROLACTIN HORMONE

پرولیکٹین ہارمون


یہ کئی ہارمون میں سے ایک ہے جو چھاتی میں دودھ پیدا کرنے میں معاون ہے۔


❇️ POSTERIOR PITUITARY

پوسٹیر پچوٹری


یہ دو قسم کے ہارمون خارج کرتا ہے۔


1) OXYTOCIN HORMONE

آ کسی ٹوسین ہارمون


یہ نام سے بھی Powerfully Stimulates یعنی عورتوں کے اندر Birth Canal کے سکڑاؤ میں معاون ہو کر بچے کی پیدائش کو آسان بناتا ہے۔


2) VASOPRESSIN HORMONE

ویسوپیریسن


یہ ہارمون ہمارے جسم میں پانی کی مقدار کو کنٹرول کر کے مناسب طور پر پانی کی بحالی کو یقینی بناتا ہے۔


#عامرریاض

Thursday, March 6, 2025

پاکستانی شناختی کارڈ کے متعلق حیران کُن معلومات



آپ کو اس پر لکھے 133ہندسو ں کے کوڈ کا مطلب کسی نے نہیں بتایا ہو گا۔

درج ذیل تحریر آپکو شناختی کارڈ نمبر کے متعلق معلومات فراهم کرے گی.

*شناختی کارڈ نمبر کے*

*شروع کے پہلے پانچ نمبر*

هم مثال کے طور پرایک شناختی کارڈ نمبر لکھتے هیں

15302-*******-*

اس میں سب سے پہلے آنے والا پہلا نمبر

یعنی 1

جو کہ صُوبے کی نشاندہی کرتاہے.

یعنی جن لوگوں کے

شناختی کارڈز کے نمبر 

1 سے شروع ہوتے ہیں،

وہ لوگ

صُوبه خیبر پختُونخواہ کے رہائشی ہیں.

اسی طرح

اگر آپ کے شناختی کارڈ کا نمبر 

2 سے شروع ہو رہا ہے،

تو آپ فاٹا کے رہائشی ہیں۔

اسی طرح

پنجاب کیلئے 3،

سندھ کیلئے 4،

بلوچستان کیلئے 5،

اسلام آباد کیلئے 6،

گلگت بلتستان کیلئے 7.

اس پانچ ہندسوں کے کوڈ میں

دوسرے نمبر پر آنے والا ہندسہ

آپ کے ڈویژن کو ظاہر کرتاہے.

مثال کے طور پر

اوپر دئیے گئے کوڈ میں

دوسرے نمبر پر 

5کا ہندسہ ہے،

جو کہ

ملاکنڈ

کو ظاہر کرتاہے.

جبکہ باقی تین ہندسے

آپ کے متعلقه ضلع،

اس ضلع کی متعلقه تحصیل،

اور یونین کونسل نمبر

کو ظاہر کرتے ہیں۔

*درمیان میں لکھا ہوا*

*7 نمبر پر مشتمل کوڈ*

*****-1234567-*

یه درمیانه کوڈ

آپ کے خاندان نمبر کو ظاہر کرتاہے.

هر خاندان کے تمام افراد

جو ایک دوسرے سے خونی رشتوں کے تحت جڑے هوتے هیں،

ان سب افراد کا باهمی تعلق کا تعین

اسی درمیانے کوڈ سے هوتا هے.

اسی کوڈ کے ذریعے

کمپیوٹرائزڈ شجره

یعنی Family Tree تشکیل پاتا هے.

*آخر میں - کے بعد آنے والا نمبر*

*****-*******-1

یه آخری هندسه

آپ کی جنس کو ظاہر کرتا ہے

مردوں کیلئے

یہ نمبر ہمیشہ طاق میں ہو گا.

مثال کے طور پر

1,3,5,7,9

اور

خواتین کیلئےفت میں ہوگا،

مثال کے طور پر

2,4,6,8

اس طرح

نادرا کے خُودکار نظام کے تحت

هم سب کا

 قومی شناختی کارڈ نمبر وجُود میں آتا هے..!

Saturday, February 15, 2025

پاکستان کا وہ وزیراعظم جودودھ فروش تھا

 


"پاکستان کا وہ وزیراعظم جودودھ فروش تھااوردودھ فروش سے وزیر اعظم بنا ؟" رُلا دینے والی داستان۔

 

20ستمبر1916ء کو لاہور کے ایک نواحی گاؤں میں ایک بچہ پیدا ہوا‘ چاربہن بھائیوں میں یہ سب سے چھوٹاتھا‘ پوراگاؤں ان پڑھ مگر اسے پڑھنے کا جنون تھا‘اس کے گاؤں میں کوئی سکول نہ تھالہٰذا یہ ڈیڑھ میل دور دوسرے گاؤں پڑھنے کےلئےجاتا۔


گھر سے سکول تک کا سفر پیدل طے کرتا۔چھٹی جماعت پاس کرنے کے بعد وہ 8میل دور دوسرے گاؤں میں تعلیم حاصل کرنے جاتا۔اس نے مڈل کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا اور وظیفہ حاصل کیا۔مزید تعلیم حاصل کرنے لاہورآیا اوریہاں اس نے سنٹرل ماڈل سکول میں(جوکہ اس وقت کا نمبر 1سکول تھا) داخلہ لے لیا‘اس کا گاؤں شہر سے13کلومیٹر دور تھا‘ غریب ہونے کی وجہ اسے اپنی تعلیم جاری رکھنا مشکل تھی مگر اس نے مشکل حالات کے سامنے ہتھیار نہ پھینکے بلکہ ان حالات کے مقابلہ کرنے کی ٹھانی۔اس نے تہیہ کیا کہ وہ گاؤں سے دودھ لے کرشہر میں بیچے گا اور حاصل ہونے والی آمدنی سے اپنی تعلیم جاری رکھے گا چنانچہ وہ صبح منہ اندھیرے اذان سے پہلے اٹھتامختلف گھروں سے دودھ اکٹھا کرتا‘ڈرم کو ریڑھے پر لاد کر شہر پہنچتا‘ شہر میں وہ نواب مظفر قزلباش کی حویلی اور کچھ دکانداروں کو دودھ فروخت کرتا اس کام سے فارغ ہوکرمسجد میں جا کر کپڑے بدلتا اور بھاگم بھاگ سکول پہنچتا۔ کالج کے زمانہ تک وہ اسی طرح دودھ بیچتا اور اپنی تعلیم حاصل کرتا رہا‘ اس نے غربت کے باوجود کبھی دودھ میں پانی نہیں ملایا۔بچپن میں اس کے پاس سکول کے جوتے نہ تھے‘ سکول کے لئے بوٹ بہت ضروری تھے‘ جیسے تیسے کر کے اس نے کچھ پیسے جمع کر کے اپنے لیے جوتے خریدے‘ اب مسئلہ یہ تھا کہ اگر وہ گاؤں میں بھی جوتے پہنتا تو وہ جلدی گھِس جاتے چنانچہ وہ گاؤں سے والد کی دیسی جوتی پہن کر آتا اور شہر میں جہاں دودھ کا برتن رکھتا وہاں اپنے بوٹ کپڑے میں لپیٹ کر رکھ دیتااور اپنے سکول کے جوتے پہن کے سکول چلا جاتا۔


والد سارا دن اور بیٹا ساری رات ننگے پاؤں پھرتا‘ 1935ء میں اس نے میٹرک میں نمایاں پوزیشن حاصل کی اور پھر اسلامیہ کالج ریلوے روڈ لاہور میں داخلہ لیا‘ اب وہ اپنے تعلیمی اخراجات پورے کرنے کے لئے گاؤں سے ریڑھی میں دودھ لاتا اور شہر میں فروخت کر دیتا ‘اس کام میں کبھی اس نے عار محسوس نہ کیا‘ فرسٹ ائیر میں اس کے پاس کوٹ نہ تھااور کلاس میں کوٹ پہننا لازمی تھا چنانچہ اسے کلا س سے نکال کر غیر حاضری لگا دی جاتی‘ اس معاملے کا علم اساتذہ کو ہوا تو انہوں نے اس ذہین طالبعلم کی مدد کی‘ نوجوان کو پڑھنے کا بہت شوق تھا‘ 1939ء میں اس نے بی اے آنر کیا‘ یہ اپنے علاقہ میں واحد گریجویٹ تھا‘


یہ نوجوان اس دوران جان چکا تھا کہ دنیا میں کوئی بھی کام آسانی سے سرانجام نہیں دیا جا سکتا‘ کامیابیوں اور بہتریں کامیابیوں کے لیے ان تھک محنت اور تگ و دو لازمی عنصر ہے۔ معاشی دباؤ کے تحت بی اے کے بعد اس نے باٹا پور کمپنی میں کلرک کی نوکری کر لی چونکہ اس کا مقصد اور گول لاء یعنی قانون پڑھنا تھا لہٰذا کچھ عرصہ بعد کلرکی چھوڑ کر قانون کی تعلیم حاصل کرنے لگا اور 1946ء میں ایل ایل بی کا امتحان پاس کر لیا۔1950ء سے باقاعدہ پریکٹس شروع کر دی‘ اس پر خدمت خلق اور آگے بڑھنے کا بھوت سوار تھا‘ اس نے لوگوں کی مدد سے اپنے علاقے میں کئی تعلیمی ادارے قائم کیے‘اس جذبہ کے تحت 1965ء میں مغربی پاکستان اسمبلی کا الیکشن لڑا اور کامیاب ہوا‘


پیپلزپارٹی کے روٹی‘ کپڑا اور مکان کے نعرے سے متاثر ہو کر اس میں شامل ہو گیا۔ 1970ء میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر ایم این اے منتخب ہوا اور نواب مظفر قزلباش کے بھائی کو جن کے گھر یہ دودھ بیچتا کرتا تھا‘ شکست دی۔1971ء میں دوالفقار علی بھٹو کی پہلی کابینہ میں وزیر خوراک اور پسماندہ علاقہ جات بنا‘ 1972ء کو پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا وزیراعلیٰ بنا‘ وزارت اعلیٰ کے دوران اکثر رکشے میں سفر کرتا‘اپنے گورنر مصطفی کھر کے ساتھ نبھانہ ہونے کی وجہ سے استعفیٰ دے کر ایک مثال قائم کی‘ 1973ء میں اقوام متحدہ میں پاکستانی وفد کی قیادت کی‘ 1973ء میں وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور کا قلمدان سونپا گیا۔ 1976ء میں وفاقی وزیر بلدیات و دیہی مقرر گیا‘ دو دفعہ سپیکر قومی اسمبلی بنا اور 4 سال تک انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی کا ریکٹر رہا۔


ایک مفلس و قلاش ان پڑھ کسان کا بیٹا جس نے کامیابی کا ایک لمبا اور کٹھن سفر اپنے دودھ بیچنے سے شروع کیا اور آخر کار پاکستان کا وزیراعظم بنا‘یہ پاکستان کا منفرد وزیراعظم تھا جو ساری عمر لاہور میں لکشمی مینشن میں کرائے کیمکان میں رہا‘ جس کے دروازے پر کوئی دربان نہ تھا‘ جس کا جنازہ اسی کرائے کے گھر سے اٹھا‘ جو لوٹ کھسوٹ سے دور رہا‘ جس کی بیوی اس کے وزارت عظمیٰ کے دوران رکشوں اور ویگنوں میں دھکے کھاتی پھرتی ۔ میرے عزیزہم وطنو! ملک معراج خالد تاریخ کی ایک عہد ساز شخصیت تھے‘ آپ 23 جون 2003 ء کو اس دار فانی سے رخصت ہوئے۔ وفات سے قبل پاکستان کے اس عظیم شخص کے پاس نا تو کوئی بینک بیلنس تھا نا کوئی ذاتی جائداد بلکہ بیماری کا علاج تک سرکاری ہسپتال میں ہوتا رہا۔یہ تھے پاکستان کے وہ درویش صفت وزیرِاعظم جنہوں نے کٹھن حالات کا مُقابلہ کرکے ایک اعلیٰ مقام حاصل کیا اور اتنا اعلیٰ منصب ملنے کے باوجود کرپشن اور لوٹ مار سے اپنا دامن بچائے رکھا۔۔ کریم اللّہ ملک معراج خالد مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور وطنِ عزیز کو ایسے ہی مُخلص حکمران عطاء فرمائے۔۔آمین

Friday, February 14, 2025

Calculator

 


اس کیلکولیٹر پر موجود ان خاص بٹنوں کے استعمال اور فوائد کو تفصیل سے سمجھاتے ہیں:


1. GT (Grand Total) بٹن


یہ بٹن ان تمام نتائج (totals) کو جمع کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے جو آپ نے کیلکولیٹر پر کیے ہوں۔ مثال کے طور پر، اگر آپ نے کئی الگ الگ حسابات کیے اور ان سب کا مجموعہ ایک ساتھ دیکھنا چاہتے ہیں، تو GT بٹن دبانے سے تمام حسابات کا گرینڈ ٹوٹل نظر آئے گا۔


2. M+ (Memory Plus) بٹن


یہ بٹن کسی بھی نمبر کو میموری میں جمع (add) کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

استعمال: اگر آپ نے "50" لکھا اور پھر M+ دبایا، تو یہ نمبر کیلکولیٹر کی میموری میں محفوظ ہو جائے گا۔ اگر آپ بعد میں "30" لکھ کر دوبارہ M+ دبائیں، تو اب میموری میں "80" محفوظ ہوگا (50+30=80)۔


3. M- (Memory Minus) بٹن


یہ بٹن میموری میں موجود نمبر میں سے کوئی بھی نیا نمبر منفی (subtract) کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

استعمال: اگر میموری میں پہلے سے "80" موجود ہے اور آپ "20" لکھ کر M- دبائیں تو میموری میں "60" باقی رہ جائے گا (80-20=60)۔


4. MRC (Memory Recall & Clear) بٹن


یہ بٹن دو کام کرتا ہے:


پہلی بار دبانے سے میموری میں محفوظ کردہ نمبر دکھاتا ہے (Recall)۔


دوبارہ دبانے سے میموری صاف کر دیتا ہے (Clear)۔


5. +/- (Plus Minus) بٹن


یہ بٹن کسی بھی نمبر کی علامت (sign) کو تبدیل کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

استعمال: اگر آپ نے "25" لکھا ہے اور +/- دبائیں، تو یہ "-25" میں بدل جائے گا، اور دوبارہ دبانے سے پھر "+25" ہو جائے گا۔


6. MU (Mark-Up) بٹن


یہ بٹن زیادہ تر بزنس میں منافع (profit margin) نکالنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

استعمال: اگر کسی چیز کی قیمت 500 روپے ہے اور آپ اسے 20% منافع کے ساتھ بیچنا چاہتے ہیں تو یوں کریں:


1. 500 لکھیں


2. MU دبائیں


3. 20 لکھ کر % دبائیں


4. کیلکولیٹر خود بخود وہ قیمت دکھائے گا جس پر آپ کو وہ چیز بیچنی ہے 


✔ دکانداروں اور کاروباری حضرات کے لیے MU بٹن بہت کارآمد ہے۔

✔ M+, M-, اور MRC ان لوگوں کے لیے مفید ہیں جو بڑے حسابات کو میموری میں محفوظ رکھ کر بعد میں استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

✔ GT ان لوگوں کے لیے فائدہ مند ہے جو مختلف حسابات کا گرینڈ ٹوٹل نکالنا چاہتے ہیں۔


یہ بٹن کیلکولیٹر کو مزید طاقتور اور کارآمد بناتے ہیں، خاص طور پر کاروباری حضرات اور طلبہ کے لیے۔

Wednesday, February 12, 2025

کوؤں کی حیرت انگیز ذہانت – ایک سائنسی تحقیق

 


ہم اکثر سمجھتے ہیں کہ سب سے زیادہ ذہین جاندار وہ ہوتے ہیں جو ہمارے قریب ترین رشتہ دار ہیں، جیسے کہ بندر اور دوسرے پرائمیٹس۔ یہ جانور اوزار استعمال کر سکتے ہیں، اپنی پہچان آئینے میں کر سکتے ہیں، اور پیچیدہ مسائل حل کر سکتے ہیں۔ اسی طرح، کچھ سمندری جاندار جیسے کہ اورکا وہیل بھی اپنی منفرد زبان اور شکار کرنے کی حکمت عملیوں کی وجہ سے انتہائی ذہین تصور کیے جاتے ہیں۔

لیکن حیران کن طور پر، کوّے (crows) بھی اُن چند جانداروں میں شمار کیے جاتے ہیں جن کی ذہانت ناقابل یقین حد تک بلند ہوتی ہے۔ سائنسی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ کوّے اوزار استعمال کر سکتے ہیں، پیچیدہ مسائل حل کر سکتے ہیں، اور یہاں تک کہ انسانوں کو پہچان سکتے ہیں اور ان کے رویے کے مطابق ردِعمل بھی دے سکتے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ان کی ذہانت کسی پانچ سے سات سال کے بچے کے برابر مانی جاتی ہے۔

ایک مشہور سائنسی تجربے میں نیو کیلیڈونین کوّوں (New Caledonian Crows) کو پانی سے بھرے ایک شیشے کے نلکوں کے سامنے رکھا گیا، جہاں ایک مزیدار خوراک پانی کی سطح پر تیر رہی تھی، مگر ان کی چونچ تک نہیں پہنچ رہی تھی۔ کوّوں کو دو مختلف نلکوں دیے گئے، ایک میں پانی تھا اور دوسرے میں ریت۔ حیران کن طور پر، کوّوں نے پتھر پانی والے نلکے میں ڈالے، تاکہ پانی کی سطح بلند ہو اور وہ خوراک حاصل کر سکیں، جبکہ انہوں نے ریت والے نلکے کو نظر انداز کر دیا۔

ایک اور تجربے میں، انہیں مختلف قسم کے وزنی اور ہلکے اوزار دیے گئے۔ کوّوں نے فوری طور پر وہ اوزار چُنے جو پانی میں ڈوب سکتے تھے، تاکہ پانی کی سطح جلدی بلند ہو اور خوراک تک پہنچا جا سکے۔ یہ مہارت ایک پانچ سے سات سالہ بچے کی سوچنے کی صلاحیت کے برابر سمجھی جاتی ہے۔

صرف اوزار استعمال کرنا ہی نہیں بلکہ کوّے خود اوزار بھی بنا سکتے ہیں! تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ جب انہیں چھوٹے ٹکڑوں سے لمبے اوزار بنانے کی ضرورت پیش آئی تو وہ دو یا تین مختلف ٹکڑوں کو جوڑ کر ایک طویل اوزار بنا سکے، تاکہ خوراک نکالی جا سکے۔ یہ صلاحیت صرف چند مخصوص بڑی بندر کی اقسام میں دیکھی گئی ہے، جو کہ کوّوں کی غیر معمولی ذہانت کو ثابت کرتی ہے۔

سائنسدانوں نے 2020 میں ایک اور تجربہ کیا، جس میں کوّوں کو تین مختلف قسم کے پہیلی والے بکس دکھائے گئے، جنہیں وہ پہلے سے جانتے تھے۔ انہیں مختلف اوزار دیے گئے اور پانچ منٹ کے لیے الگ کر دیا گیا۔ بعد میں، جب انہیں دوبارہ موقع دیا گیا تو انہوں نے صحیح اوزار کو پہچان کر ساتھ لے جانے کا فیصلہ کیا اور بعد میں انہی اوزاروں کی مدد سے پہیلی والے بکس کو کھول لیا۔ اس سے ثابت ہوا کہ کوّے اپنے ماضی کے تجربات کی بنیاد پر مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔

ایک اور تجربے میں، انہیں دو چیزوں کے درمیان انتخاب دیا گیا: ایک کم تر خوراک جو فوراً حاصل ہو سکتی ہے، یا ایک اوزار جو زیادہ بہتر خوراک تک پہنچنے میں مدد دے سکتا ہے۔ حیران کن طور پر، کوّوں نے بار بار اوزار کو ترجیح دی اور بعد میں اس کی مدد سے بہتر خوراک حاصل کی۔ یہ وہ مہارت ہے جو صرف پانچ سال سے بڑے بچوں میں دیکھی جاتی ہے۔

عام طور پر، سمجھا جاتا ہے کہ بڑے دماغ والے جانور زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔ مگر پرندوں کے دماغ مختلف ہوتے ہیں، اور کوّوں کے دماغ میں خاص قسم کے نیورونز کی کثافت (Neuron Density) پائی جاتی ہے، جو کہ کچھ بندر کی اقسام سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔

سائنسدانوں نے 2016 میں مختلف پرندوں اور بندروں کے دماغ میں نیورونز کی تعداد کا موازنہ کیا، اور پایا کہ کوّوں میں نیورونز کی تعداد تقریباً اتنی ہی ہوتی ہے جتنی کہ بڑے بندروں میں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوّے نہ صرف سیکھ سکتے ہیں، بلکہ چیزوں کو یاد بھی رکھ سکتے ہیں اور ان سے سیکھے گئے تجربات کو مستقبل میں استعمال کر سکتے ہیں۔

یہ سوال بھی اہم ہے کہ آخر کوّوں کو اتنی ذہانت کی ضرورت ہی کیوں پڑی؟ دیگر پرندے بغیر زیادہ ذہانت کے بھی ترقی کر سکتے ہیں، مگر کوّے خاص طور پر اپنے والدین کے ساتھ زیادہ وقت گزارتے ہیں۔ نیو کیلیڈونین کوّے دو سال تک اپنے والدین کے ساتھ رہتے ہیں اور اس دوران، وہ اوزار بنانے، خوراک حاصل کرنے اور شکار کرنے کے طریقے سیکھتے ہیں۔

بچپن میں حاصل ہونے والی تربیت انہیں نئی مہارتیں سیکھنے میں مدد دیتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کی ذہانت دوسرے پرندوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ کوّے دوسرے جانوروں کے ساتھ سماجی تعلق بھی قائم کر سکتے ہیں۔

ریسرچ کے مطابق، Yellowstone National Park کے قریب، کوّوں کو بھیڑیوں (wolves) کے ساتھ کھیلتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ بعض اوقات، کوّے بھیڑیوں کے بچوں کی دُم کھینچ کر انہیں چھیڑتے ہیں یا ان کے ساتھ رسہ کشی کھیلتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کوّے صرف سیکھنے والے نہیں، بلکہ سماجی طور پر بھی فعال ہوتے ہیں۔

کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ کوّے تربیت کے ذریعے ماحول کی صفائی میں بھی مدد دے سکتے ہیں۔ فرانس کے ایک تفریحی پارک میں چھ کوّوں کو کچرا اٹھانے کی تربیت دی گئی، جہاں وہ زمین پر پڑے سگریٹ کے ٹکڑے یا دیگر فضلہ اٹھا کر مخصوص کوڑے دان میں ڈال دیتے ہیں، اور بدلے میں انہیں خوراک دی جاتی ہے۔

کوّے پرندوں کی دنیا کے انتہائی ذہین جانداروں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ان کی یادداشت، منصوبہ بندی، اوزار بنانے اور مسئلے حل کرنے کی صلاحیت حیران کن ہے۔ سائنسی تحقیقات سے ثابت ہو چکا ہے کہ ان کی ذہانت کچھ بڑی بندر کی اقسام سے بھی زیادہ پیچیدہ ہو سکتی ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا مستقبل میں ہم کوّوں کے ساتھ مزید سیکھنے اور کام کرنے کے طریقے تلاش کر سکتے ہیں؟ اگر ان کی ذہانت کو بہتر طریقے سے استعمال کیا جائے، تو یہ ماحول کی صفائی اور دیگر سمارٹ سسٹمز میں بھی مدد دے سکتے ہیں۔ں!

Friday, January 31, 2025

Medical tip's for Multivitamin / Vitamin D

 

بہت سے لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ کس کمپنی کے ملٹی وٹامنز لینے چاہیے ، لیکن بہتر تو یہ ہے کہ پہلے اپنی خوراک کو بہتر کرنا چاہیے ، جیسے پھل فروٹ ،سلاد ، کچھی سبزیاں ، دودھ ، داہی ،انڈا وغیرہ کو اھی اپنی خوراک میں شامل کرنا چاہیے،

باقی جن لوگوں کو لگتا ہے کہ ان کی خوراک زیادہ اچھی نہیں ہے, اور ان کو وٹامنز کی کمی ہو سکتی ہے، پھر وہ درج ذیل ملٹی وٹامنز میں سے کوئی ایک لے سکتے ہیں۔


1)Cap/Tab Surbex-Z, polybion Z, Vitrum, theragran Ulta, Supravit M , Core 24

یہ ملٹی وٹامنز سستے بھی ہیں اور اچھی کمپنی کے بھی ہیں، آپ لوگ ان میں سے کوئی ایک ملٹی وٹامنز لے سکتے ہیں ،ایک ٹیبلٹ یا کیپسول روزانہ صبح کھانے کے بعد لینا زیادہ بہتر ہوتا ہے، باقی ملٹی وٹامنز رات کو بھی لیں سکتے ہیں۔سارا سال بھی ملٹی وٹامنز لیا جا سکتا ہے ، یا سال میں 2، 3 مہینے کا وقفہ بھی کر سکتے ہیں۔


2)inj D Tres/indrop D,cap Sunny D/oslia 2lakh IU 

ایک رپورٹ کے مطابق تقریبا 80 پرسنٹ آبادی کو وٹامن ڈی کی کمی کا امکان ہوتا ہے۔ لہذا آپ لوگ وٹامن ڈی کی کمی سے بچنے کے لیے ان میں سے کوئی ایک وٹامن ڈی کا انجکشن یا کیپسول لے سکتے ہیں۔ 

ہر 3 مہینے بعد ایک انجکشن یا کیپسول کو دودھ کے ساتھ لینا ہوتا ہے۔ مطلب سال میں ٹوٹل 4 وٹامن ڈی کے 2lakh IU والے انجکشن یا کیپسول استعمال کر سکتے ہیں۔


باقی اپنی مرضی سے بغیر تشخیص کے کیلشیم سپلیمنٹس بلکل نہیں لینے چاہیے ، کیونکہ زیادہ کیلشیم لینے سے سنجیدہ سائیڈ ایفیکٹ ہو سکتے ہیں جیسے گردوں کی پتھری۔۔۔۔۔۔


ملٹی وٹامنز اور وٹامن ڈی کے فائدے

اگر آپ کو وٹامنز کی کمی سے سستی ، جسمانی کمزوری ، بے چینی ، یاداشت کی کمی ، بالوں کا گرنا ، بھوک کی کمی ، کمر یا پٹھوں میں ہلکا درد ، مردانہ جنسی خواہش کی کمی ہو تو پھر ملٹی وٹامنز اور وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ لینے سے آپ کو فاہدہ ہو سکتا ہے ، صرف وٹامنز کی کمی کی ہی صورت میں وٹامنز کے سپلیمنٹ لینے سے فائدا ہوتا ہے۔۔۔۔۔

اور ملٹی وٹامنز کا ایک فائدا Placebo effect بھی ہوتا ہے کیونکہ لوگوں کو تسلی ہوتی ہے کہ وہ کمزوری اور وٹامنز کی کمی کے لیے ملٹی وٹامنز لے رہے ہیں ، اور ہمارے ہاں پاکستان میں ملٹی وٹامنز کو Placebo کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔۔ بہرحال ملٹی وٹامنز سے سب کو ایک جیسا فاہدہ نہیں ملتا کسی کو اچھا کھاسا فائدا ہوتا ہے تو کسی کو زیادہ فائدا نہیں ہوتا۔۔۔۔۔۔


نوٹ: ملٹی وٹامنز یا وٹامنز کسی خاص بیماری کا علاج نہیں کر سکتے، لہذا کسی بھی جسمانی بیماری جیسے معدے اور آنتوں کا مسلئہ، جنسی مسائل یا نفسیاتی بیماری جیسے ڈیپریشن سٹریس ، انزائٹی وغیرہ کی صورت میں ہمیشہ ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

اور اگر کسی کو ملٹی وٹامنز لینے سے گیس, قبض یا موشن ہوں تو پھر اسے ملٹی وٹامنز نہیں لینا چاہیے،

اور ملٹی وٹامنز لینے سے پیشاب کا رنگ پیلا ہو جاتا ہے ، یہ وٹامن بی کمپلیکس کی وجہ سے ہوتا ہے جو کہ پریشانی کی بات نہیں ہے۔شکریہ

Regards Dr Akhtar Malik

Whatsapp for consultation

Thursday, January 30, 2025

General Information


1) پرندے پیشاب نہیں کرتے۔

2).گھوڑا کھڑے ھوکر سوتا ھے۔

3) چمگادڑ واحد ممالیہ جانور ہے جو اڑ سکتا ہے۔ چمگادڑ کی ٹانگوں کی ہڈیاں اتنی پتلی ہوتی ہیں کہ کوئی چمگادڑ چل نہیں سکتا۔

4) سانپ کی آنکھیں بند ہونے پر بھی وہ اپنی پلکوں سے دیکھ سکتا ہے۔

5) قطبی ریچھ کی کھال کی سفید، تیز شکل کے باوجود، اس کی جلد کالی ہوتی ہے۔

6) اوسط گھریلو مکھی صرف 2 یا 3 ہفتوں تک زندہ رہتی ہے۔

7) دنیا میں ہر انسان کے لیے 10 لاکھ چیونٹیاں ہیں۔

😎 بچھو پر تھوڑی مقدار میں شراب ڈالنے سے وہ پاگل ہو جائے گا اور خود کو ڈنک مار کر موت کے گھاٹ اتار دے گا!

9) مگرمچھ اور شارک 100 سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔

10) شہد کی مکھی کے دو پیٹ ہوتے ہیں ایک شہد کے لیے، دوسرا کھانے کے لیے۔

11) ہاتھیوں کا وزن نیلی وہیل کی زبان سے کم ہوتا ہے۔ نیلی وہیل کا دل ایک کار کے سائز کا ہوتا ہے۔

12) نیلی وہیل زمین پر گھومنے والی سب سے بڑی مخلوق ہے۔

13) کاکروچ بھوک سے مرنے سے پہلے اپنے سر کے بغیر تقریباً ایک ہفتہ تک زندہ رہ سکتا ہے۔

14) جب ایک ڈولفن بیمار یا زخمی ہوتا ہے، تو اس کی کراہت دیگر ڈالفنوں سے فوری مدد طلب کرتی ہے، جو اسے سطح پر سہارا دینے کی کوشش کرتی ہیں تاکہ وہ سانس لے سکے۔

15) ایک گھونگا 3 سال تک سو سکتا ہے۔

16) تیز ترین پرندہ، ریڑھ کی دم والا سوئفٹ، 106 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑ سکتا ہے۔ (پیریگرین فالکن دراصل 174 کلومیٹر فی گھنٹہ یا 108 میل فی گھنٹہ ہے)

17) ایک گائے اپنی زندگی میں تقریباً 200,000 گلاس دودھ دیتی ہے۔

18) جونک کے 32 دماغ ہوتے ہیں۔

19) صرف بیرونی بلی کی اوسط عمر تقریباً تین سال ہوتی ہے۔ صرف انڈور بلیاں سولہ سال اور اس سے زیادہ زندہ رہ سکتی ہیں۔

20) شارک واحد جانور ہیں جو کبھی بیمار نہیں ہوتے۔ وہ کینسر سمیت ہر قسم کی بیماری سے محفوظ ہیں۔

21) مچھر کے پروبوسکس کی نوک پر 47 تیز دھار ہوتے ہیں جو اسے جلد اور حتیٰ کہ لباس کی حفاظتی تہوں کو کاٹنے میں مدد دیتے ہیں۔

22) انسانی دماغ کی میموری کی جگہ 2.5 ملین پیٹا بائٹس سے زیادہ ہے جو کہ 2,500,500 گیگا بائٹس ہے۔

*علم کلید ہے*

 *وہ کون سا حیاتیاتی رجحان ہے جو انسان کے بڑے ہونے پر پٹھوں کے بڑے پیمانے، طاقت اور افعال کے بتدریج نقصان میں ظاہر ہوتا ہے؟*

یہ *Sarcopenia* کے نام سے جانا جاتا ہے!

*سرکوپینیا* پٹھوں کے بڑے پیمانے، طاقت اور کام کا بتدریج نقصان ہے... عمر بڑھنے کے نتیجے میں ہڈیوں کے پٹھوں کے بڑے پیمانے اور طاقت کا نقصان... صورتحال خوفناک ہو سکتی ہے، فرد پر منحصر ہے۔

آئیے *سرکوپینیا* سے بچاؤ کے متعدد طریقے تلاش کریں اور ان کا تجزیہ کریں:

1. عادت ڈالیں، اگر آپ کھڑے ہونے کے قابل ہیں... صرف نہ بیٹھیں، اور اگر آپ بیٹھ سکتے ہیں تو لیٹ نہ جائیں!

2. جب بھی کوئی بوڑھا شخص بیمار ہوتا ہے، اور ہسپتال میں داخل ہوتا ہے، تو اس سے مزید آرام کے لیے نہ پوچھیں، یا لیٹنے، آرام کرنے اور/یا بستر سے نہ اٹھنے کے لیے... یہ مددگار نہیں ہے۔ چہل قدمی کرنے میں ان کی مدد کریں... سوائے اس کے کہ وہ ایسا کرنے کی صلاحیت کھو دیں۔

ایک ہفتے تک لیٹنے سے پٹھوں کی کم از کم 5% کمی ہوتی ہے! اور بدقسمتی سے، بزرگ نقصان کے پٹھوں کو بحال نہیں کر سکتے ہیں!

عام طور پر، زیادہ تر بزرگ/بزرگ جو معاونین کی خدمات حاصل کرتے ہیں وہ فعال افراد کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پٹھوں کو کھو دیتے ہیں!

3. *سرکوپینیا* آسٹیوپوروسس سے زیادہ خوفناک ہے!

آسٹیوپوروسس کے ساتھ، کسی کو صرف محتاط رہنے کی ضرورت ہے کہ گر نہ جائیں، جبکہ سارکوپینیا نہ صرف زندگی کے معیار کو متاثر کرتا ہے بلکہ پٹھوں کی ناکافی مقدار کی وجہ سے ہائی بلڈ شوگر کا سبب بھی بنتا ہے!

4. پٹھوں کا سب سے تیزی سے نقصان (ایٹروفی) ٹانگوں کے پٹھوں میں سستی سے ہوتا ہے...

کیونکہ جب بیٹھنے یا لیٹنے کی حالت میں، ٹانگیں حرکت نہیں کرتی ہیں، اور ٹانگوں کے پٹھوں کی طاقت براہ راست متاثر ہوتی ہے... یہ خاص طور پر انتہائی توجہ دینا ضروری ہے!

سیڑھیاں چڑھنا اور نیچے جانا... پیدل چلنا، دوڑنا اور سائیکل چلانا تمام بہترین ورزشیں ہیں، اور یہ پٹھوں کے بڑے پیمانے کو بڑھا سکتی ہیں!

بڑھاپے میں زندگی کے بہتر معیار کے لیے... حرکت کریں... اور اپنے پٹھوں کو ضائع نہ کریں!!

بڑھاپا پاؤں سے اوپر کی طرف شروع ہوتا ہے!

اپنے پیروں کو متحرک اور مضبوط رکھیں!!

 ▪️ جیسے جیسے ہم روزانہ کی بنیاد پر بڑے ہوتے ہیں، ہمارے پیروں کو ہمیشہ متحرک اور مضبوط رہنا چاہیے۔

اگر آپ صرف 2 ہفتوں تک اپنی ٹانگیں نہیں ہلاتے ہیں تو آپ کی ٹانگوں کی حقیقی طاقت 10 سال تک کم ہو جائے گی۔

لہذا، *باقاعدہ ورزشیں جیسے پیدل چلنا، سائیکل چلانا وغیرہ بہت اہم ہیں*۔

پاؤں ایک قسم کے کالم ہیں جو انسانی جسم کا سارا وزن اٹھاتے ہیں۔

 *_روز چہل قدمی کریں!_*

Wednesday, January 1, 2025

BOEING 747 کا عروج اور زوال

 


بوئنگ 747، جسے "جمبو جیٹ" کے نام سے بھی جانا جاتا

 ہے، ہوا بازی کی تاریخ میں ایک مشہور طیارہ ہے۔ یہ دنیا کا پہلا وائیڈ باڈی ایئرکرافٹ تھا اور 20ویں صدی میں ہوا بازی کے ایک نئے دور کا آغاز کیا۔ اس کی تاریخ کو تین اہم ادوار میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: عروج، زوال، اور موجودہ استعمال۔

عروج (1969 - 1990 کی دہائی

1. ڈیزائن اور پہلا اڑان: بوئنگ 747 کی پہلی پرواز 9 فروری 1969 کو ہوئی۔ اسے بڑی مسافت کے لیے زیادہ مسافروں کو لے جانے کے مقصد سے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ اس کی خاص بات اس کا دو منزلہ ڈیزائن اور بڑی گنجائش تھی، جو ایک وقت میں 400 سے زیادہ مسافروں کو لے جا سکتی تھی۔


2. ایئر لائنز کی مقبولیت: بوئنگ 747 نے ہوائی سفر کو عام عوام کے لیے سستا اور قابل رسائی بنایا۔ 1970 کی دہائی میں پین ایم (Pan Am) جیسی ایئر لائنز نے اس کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا۔ یہ طیارہ خاص طور پر طویل فاصلوں کے لیے مثلاً نیویارک سے لندن یا ٹوکیو کی پروازوں کے لیے موزوں تھا۔


3. انقلابی ٹیکنالوجی: بوئنگ 747 نے جدید انجن، زیادہ گنجائش، اور ایندھن کی کفایت کا امتزاج فراہم کیا۔ اس کی آمد نے ہوائی سفر میں انقلاب برپا کر دیا اور اسے "آسمان کی ملکہ" کا لقب دیا گیا۔


زوال (1990 کی دہائی - 2020 کی دہائی)


1. نئے طیاروں کی آمد: 1990 کی دہائی میں ایئربس A330 اور بوئنگ 777 جیسے طیارے متعارف ہوئے، جو زیادہ ایندھن کے کفایت شعار اور معاشی ثابت ہوئے۔ ان طیاروں نے کم مسافروں کے ساتھ بھی پرواز کرنا آسان بنایا، جس نے بوئنگ 747 کی مقبولیت کو کم کیا۔

2. ایندھن کی لاگت اور دیکھ بھال کے مسائل: بوئنگ 747 کا بڑا سائز اور چار انجن زیادہ ایندھن خرچ کرتے تھے۔ بڑھتے ہوئے ایندھن کے اخراجات اور ماحولیاتی قوانین نے اسے غیر معاشی بنا دیا۔


3. COVID-19 کا اثر: 2020 میں COVID-19 وبا کے دوران ہوائی سفر میں کمی آئی، اور ایئر لائنز نے بڑی گنجائش والے طیاروں جیسے بوئنگ 747 کو ریٹائر کرنا شروع کر دیا۔


4. پیداوار کا اختتام: بوئنگ نے 2022 میں 747 کی پیداوار کو باضابطہ طور پر ختم کر دیا۔ آخری 747-8 طیارہ جنوری 2023 میں ڈیلیور کیا گیا۔


موجودہ استعمال (2020 کے بعد.


1. کارگو فلائٹس: بوئنگ 747 اب بھی کارگو طیارے کے طور پر بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔ اس کی بڑی گنجائش اور طویل فاصلہ طے کرنے کی صلاحیت اسے فریٹ کمپنیوں جیسے FedEx اور UPS کے لیے مثالی بناتی ہے۔


2. وی آئی پی اور گورنمنٹ یوز: کچھ ممالک اس طیارے کو سرکاری مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، امریکہ میں "ایئر فورس ون" کا مخصوص ماڈل بوئنگ 747 ہے۔

3. چارٹرڈ پروازیں اور عجائب گھروں میں تحفظ: کچھ بوئنگ 747 ایئر لائنز چارٹرڈ پروازوں کے لیے استعمال کر رہی ہیں، جبکہ کئی ریٹائرڈ طیارے ہوا بازی کے عجائب گھروں میں محفوظ کر دیے گئے ہیں۔

اختتامیہ


بوئنگ 747 کا عروج ایک دور کی علامت تھا جس نے ہوائی سفر کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ تاہم، بدلتی ہوئی ٹیکنالوجی، معاشی ضروریات، اور ماحولیاتی عوامل نے اس کے زوال کو ناگزیر بنا دیا۔ آج، یہ طیارہ تاریخ کا حصہ بن چکا ہے لیکن کارگو اور خصوصی مقاصد کے لیے اپنی اہمیت برقرار رکھے ہوئے ہے۔

حیدر سولنگی ۔

Popular Posts