Popular Posts

Friday, March 7, 2025

Pituitary Gland

 اگر انسان خدائے برتر کی 

کاریگری اور ازحد تخلیق کی گئی اس دنیا کی مصوری میں بھرے ہوئے رنگوں کو بغور دیکھے تو اس روئے ارض پر دیگر جانداروں کے علاؤہ حضرت انسان کا وجود بھی ایک سوالیہ نشان نظر آتا ہے۔

اس ارض پر بسنے والے جانداروں کو ہم چاہ کر بھی کبھی پورا نہیں پڑھ پائیں گے کیونکہ ان کو پڑھنے کے بعد ہمارا دماغ شاید یہ جواب دے ہمیں کہ یہ مطالعہ کہاں سے شروع کیا گیا اور کہاں پہنچ گیا۔

سائنس کی دنیا میں جب تحقیقات کی وسعت نے انگڑائی لی اور مختلف ادوار میں مختلف ممالک کے ماہرین نے تحقیق کی دنیا میں لفظ تجسس پر کچھ وقت صرف کر کے انسانی جسامت اور قدوکاہٹ کو بعد از مطالعہ کرنے کے بعد انسانی جسم کے معمر راز ان مخفی حقیقتوں کو منظر عام پر لانے کے لئے ان تمام انسانی اعضاء کی ساخت اور افعال کے بارے لکھ کر ساری دنیا کو اپنی طرف کھینچ کر خود کو سائنس کی دنیا کا محور ٹھہرا دیا۔

انسانی جسم قدرت کا شاہکار ہونے کے ساتھ یہ قدرے پیچیدگیوں سے بھی بھر پڑا ہے جہاں کئی اذہان کی تو سوچ ہی نہیں جا سکتی۔

انسان کے تمام اعضاء میں آج ہم انسانی دماغ کے اندر پوشیدہ ایک نہایت ہی چھوٹی ساخت کا مطالعہ کریں گے جس کو سائنس کی دنیا میں Pituitary Gland یا بعض کے نزدیک اس کو Hypophysis بھی کہا جاتا ہے۔


یہ گلینڈ یا غدود ہمارے دماغ میں نچلے حصے کی جانب واقع ہوتا ہے۔یہ غدود دماغ کے نیچے Sphenoid نامی ہڈی کی بلائی سطح کے اگلے نشیب میں ہوتا ہے۔اس میں آگے اور پیچھے دو لوتھڑے ہوتے ہیں جن میں اگلا بڑا اور مستطیل نما ہوتا ہے۔جبکہ پچھلا گول ہوتا ہے۔یہ ہمارے جسم کا سب سے مشہور اور بقائے حیات کے لئے نہایت ضروری ہوتا ہے۔جو کئی قسم کے ہارمونز کو پیدا کرتا ہے۔جس کی وجہ سے دوسرے غدودوں کی کاکردگی پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔لہذا اسے ماسٹر گلینڈ بھی کہا جاتا ہے۔

اگر اس کی جسامت کو دیکھا جائے تو لگ بھگ ایک سینٹی میٹر اس کی پیمائش ہے اور تقریباً 0.5 گرام اس کا وزن درج کیا گیا ہے۔

ہمارے دماغ میں جس ہڈی کے اندر یہ دھنس کر پڑا ہوا ہے اس کو سائنسی اصطلاح میں Sella Turcica کہا جاتا ہے۔یہ غدود اوپر کی جانب دماغ میں موجود ایک اور ساخت سے جڑا ہوا ہے جسکو عام الفاظ میں Hypophysial Stalk کہا جاتا ہے۔

افعال کے اعتبار سے اس پچوٹری غدود کو دو واضع حصوں میں بانٹا گیا ہے۔

اگلا حصہ یا جسکو Anterior Pituitary یا Adenohypophysis کہتے ہیں یا اس کو بعض دفعہ Neurohypophysis بھی کہا جاتا ہے۔

اگلے حصے اور پچھلے حصے کے مابین ایک غیر ترسیلی حصہ بھی وجود رکھتا ہے جسکو Pars Intermedia کہا جاتا ہے جس کے بارے میں ماہر غدودیات کا کا نظریہ ہے کہ یہ حصہ Para Intermedia انسانی جسم میں کوئی خاص ساخت اور افعال کا حامل نہیں رہتا لیکن کچھ جانداروں میں یہ کافی اور اور اہمیت کا حامل تصور کیا جاتا ہے۔

جب کسی انسانی بچے کا وجود زیر پروان چڑھ رہا ہوتا ہے بطن کی تاریکیوں میں تو اس غدود کی بناوٹ بھی شروع رہتی ہے جس میں اس پچوٹری غدود کے دو حصے الگ الگ اقسام کے ذرائع یا خلیات سے ظہور پذیر ہوتے ہیں۔

اگر اگلے پچوٹری کی بات کی جائے تو یہ یہ خاص قسم کے خانے یا تھیلے نما ساخت سے اپنا وجود لیتا ہے جسکو Rathke's Pouch کے نام سے جانا جاتا ہے جو دوران بڑھوتری ایک اور Pharyngeal Epithelium نامی ساخت سے وجود میں آتا ہے۔اس کے بعد بعد اس غدود کا پچھلا حصہ Posterior Pituitary حصہ جسکو Adenohypophysis بھی کہا جاتا ہے چند ایک Neural Tissues یعنی عصبی بافتوں سے بنتا ہے  جو کہ باہر کی طرف نکلا ہوا ایک ساخت نما Hypothalamus کی بڑھوتری ہے۔

اگر ہم اس غدود کے اگلے حصے کو دیکھے تو اس بات کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ Epithelium سے ماخوز ہے اور اسی فطرت بھی یقیناً Epithelioid  Cells کے مشابہے ہوتی ہے جبکہ اگر پچوٹری غدود کے پچھلے حصے کا مطالعہ کیا جائے تو یہ Neural Tissues یا عصبی بافتوں سے بنا ہے لہذا یہ اس بات کی وضاحت ہے کہ ہمارا Posterior Pituitary انہی خاص خلیات Glial-Type سے ملکر کر بنا ہے جو کہ اس غدود میں موجود ہیں۔

❇️ANTERIOR PITUITARY

انٹرئیر پچوٹری


پچوٹری گلینڈ کا اگلا حصہ بڑ اور مستطیل نما ہوتا ہے۔اس حصہ کے ہارمونز کا تعلق جسم کی نشوونما اور اعضاء تولید سے ہے۔یہ چھوٹے حصوں میں اس کی زیادتی سے دیوقامت Gigantism پیدا ہوتا ہے۔یعنی ہڈیوں کے بڑھ جانے سے قد بہت لمبا ہوتا ہے اس ہارمونز کی کمی سے جسم بڑھنے سے رک جاتا ہے اگر یہ بچپن میں واقع ہو تو Infatuation پیدا ہوتا ہے۔جس سے انسان کی حالت بڑی عمر میں میں بھی بچپن کی سی رہتی ہے۔اس میں مندرجہ ذیل ہارمونز کا اخراج ہوتا ہے۔


1)GROWTH HORMONE

گروتھ ہارمون


گروتھ ہارمون Growth Hormone جسم میں نشوونما کا توازن برقرار رکھتا ہے۔


2)THYROTROPHIC HORMONE 

تھائیروٹروفک ہارمون


اسے ٹی_ایس_ایچ بھی کہتے ہیں یہ ایڈرینل گلینڈ کو تحریک دے کر اس سے ہارمون کا اخراج کراتا ہے۔


3) ADRENOCORTICOTROPHIC HORMONE

ایڈرینوکارٹری کو ٹروفک ہارمون


یہ ہارمون ایڈرینل گلینڈ کو تحریک دے کر اس سے ہارمون کا اخراج کراتا ہے۔


4) LACTOGENIC HORMONE

لیکٹو جینک ہارمون


یہ ہارمون حمل کے اختتام پر چھاتیوں میں دودھ پیدا کرتا ہے۔


5) GONADOTROPHIC HORMONE

گوناڈوٹروفک ہارمون


یہ ہارمون عورتوں میں اووری Ovary کے اندر کارپس لیوٹم Corpusluteum کو تشکیل دیتا ہے۔اور مردوں میں سکروٹم میں فوطوں کے اترنے کا باعث ہوتا ہے۔


6) Follicle Stimulating Hormone (FSH)

ایف-ایس-ایچ


یہ عورتوں میں بیضہ دانی میں فولیکلز کے پختہ ہونے کو کنٹرول کرتا ہے جبکہ مردوں میں سپرم کی پیداوار کو کنٹرول کرتا ہے۔


7) LUTEINIZING HORMONE

ایل-ایچ


یہ اووری کی جسامت میں کارپس لیوٹم کے بننے کے لیے تبدیلی لاتا ہے اور چھاتی دودھ کے لئے تیار کرتا ہے۔مردوں میں ٹیسٹوسٹیرون کو کنٹرول کرنے کے لئے آئی-سی-ایچ Interstitial-Cell Stimulating Hormone بھی کہتے ہیں.


8) PROLACTIN HORMONE

پرولیکٹین ہارمون


یہ کئی ہارمون میں سے ایک ہے جو چھاتی میں دودھ پیدا کرنے میں معاون ہے۔


❇️ POSTERIOR PITUITARY

پوسٹیر پچوٹری


یہ دو قسم کے ہارمون خارج کرتا ہے۔


1) OXYTOCIN HORMONE

آ کسی ٹوسین ہارمون


یہ نام سے بھی Powerfully Stimulates یعنی عورتوں کے اندر Birth Canal کے سکڑاؤ میں معاون ہو کر بچے کی پیدائش کو آسان بناتا ہے۔


2) VASOPRESSIN HORMONE

ویسوپیریسن


یہ ہارمون ہمارے جسم میں پانی کی مقدار کو کنٹرول کر کے مناسب طور پر پانی کی بحالی کو یقینی بناتا ہے۔


#عامرریاض

Thursday, March 6, 2025

پاکستانی شناختی کارڈ کے متعلق حیران کُن معلومات



آپ کو اس پر لکھے 133ہندسو ں کے کوڈ کا مطلب کسی نے نہیں بتایا ہو گا۔

درج ذیل تحریر آپکو شناختی کارڈ نمبر کے متعلق معلومات فراهم کرے گی.

*شناختی کارڈ نمبر کے*

*شروع کے پہلے پانچ نمبر*

هم مثال کے طور پرایک شناختی کارڈ نمبر لکھتے هیں

15302-*******-*

اس میں سب سے پہلے آنے والا پہلا نمبر

یعنی 1

جو کہ صُوبے کی نشاندہی کرتاہے.

یعنی جن لوگوں کے

شناختی کارڈز کے نمبر 

1 سے شروع ہوتے ہیں،

وہ لوگ

صُوبه خیبر پختُونخواہ کے رہائشی ہیں.

اسی طرح

اگر آپ کے شناختی کارڈ کا نمبر 

2 سے شروع ہو رہا ہے،

تو آپ فاٹا کے رہائشی ہیں۔

اسی طرح

پنجاب کیلئے 3،

سندھ کیلئے 4،

بلوچستان کیلئے 5،

اسلام آباد کیلئے 6،

گلگت بلتستان کیلئے 7.

اس پانچ ہندسوں کے کوڈ میں

دوسرے نمبر پر آنے والا ہندسہ

آپ کے ڈویژن کو ظاہر کرتاہے.

مثال کے طور پر

اوپر دئیے گئے کوڈ میں

دوسرے نمبر پر 

5کا ہندسہ ہے،

جو کہ

ملاکنڈ

کو ظاہر کرتاہے.

جبکہ باقی تین ہندسے

آپ کے متعلقه ضلع،

اس ضلع کی متعلقه تحصیل،

اور یونین کونسل نمبر

کو ظاہر کرتے ہیں۔

*درمیان میں لکھا ہوا*

*7 نمبر پر مشتمل کوڈ*

*****-1234567-*

یه درمیانه کوڈ

آپ کے خاندان نمبر کو ظاہر کرتاہے.

هر خاندان کے تمام افراد

جو ایک دوسرے سے خونی رشتوں کے تحت جڑے هوتے هیں،

ان سب افراد کا باهمی تعلق کا تعین

اسی درمیانے کوڈ سے هوتا هے.

اسی کوڈ کے ذریعے

کمپیوٹرائزڈ شجره

یعنی Family Tree تشکیل پاتا هے.

*آخر میں - کے بعد آنے والا نمبر*

*****-*******-1

یه آخری هندسه

آپ کی جنس کو ظاہر کرتا ہے

مردوں کیلئے

یہ نمبر ہمیشہ طاق میں ہو گا.

مثال کے طور پر

1,3,5,7,9

اور

خواتین کیلئےفت میں ہوگا،

مثال کے طور پر

2,4,6,8

اس طرح

نادرا کے خُودکار نظام کے تحت

هم سب کا

 قومی شناختی کارڈ نمبر وجُود میں آتا هے..!

Popular Posts