Popular Posts

Friday, July 11, 2025

Human Body انسانی معلومات

 


1: ہڈیوں کی تعداد: 206

 2: پٹھوں کی تعداد: 639

 3: گردے کی تعداد: 2

 4: دودھ کے دانتوں کی تعداد: 20

 5: پسلیوں کی تعداد: 24 (12 جوڑے)

 6: دل کے چیمبرز کی تعداد: 4

 7: سب سے بڑی شریان: شہ رگ

 8: نارمل بلڈ پریشر: 120/80 ایم ایم ایچ جی

                                                           

9: خون کا پی ایچ: 7.4

 10: ریڑھ کی ہڈی میں ریڑھ کی ہڈی کی تعداد: 33

 11: گردن میں ریڑھ کی ہڈی کی تعداد: 7

 12: درمیانی کان میں ہڈیوں کی تعداد: 6

 13: چہرے پر ہڈیوں کی تعداد: 14

 14: کھوپڑی میں ہڈیوں کی تعداد: 22

 15: سینے میں ہڈیوں کی تعداد: 25

 16: بازو میں ہڈیوں کی تعداد: 6

 17: انسانی بازو میں پٹھوں کی تعداد: 72

 19: قدیم ترین رکن: چمڑا

 20: سب سے بڑی خوراک: جگر

 21: سب سے بڑا خلیہ: مادہ بیضہ

 22: سب سے چھوٹا خلیہ: سپرم سیل

 23: سب سے چھوٹی ہڈی: درمیانی کان کی رکاب

 24: پہلا ٹرانسپلانٹ شدہ عضو: ایک گردہ

 25: پتلی آنت کی اوسط لمبائی: 7 میٹر

 26: بڑی آنت کی اوسط لمبائی: 1.5 میٹر

 27: نوزائیدہ بچے کا اوسط وزن: 3 کلوگرام

 28: ایک منٹ میں دل کی دھڑکن: 72 بار

 29: جسمانی درجہ حرارت: 37 °C

 30: خون کا اوسط حجم: 4 سے 5 لیٹر

 31: خون کے سرخ خلیوں کی عمر: 120 دن

 32: سفید خون کے خلیات کی عمر: 10 سے 15 دن

 33: حمل کی مدت: 280 دن (40 ہفتے)

 34: انسانی پاؤں کی ہڈیوں کی تعداد: 33

 35: ہر کلائی میں ہڈیوں کی تعداد: 8

 36: ہاتھ کی ہڈیوں کی تعداد: 27

 37: سب سے بڑا اینڈوکرائن غدود: تھائرائڈ گلینڈ

 38: سب سے بڑا لمفیٹک عضو: تللی

 40: سب سے بڑی اور مضبوط ہڈی: فیمر

 41: سب سے چھوٹا پٹھوں: سٹیپیڈیئس (درمیانی کان)

 41: کروموسوم نمبر: 46 (23 جوڑے)

 42: نوزائیدہ بچے کی ہڈیوں کی تعداد: 306

 43: خون کی واسکاسیٹی: 4.5 سے 5.5 تک

 44: یونیورسل ڈونر بلڈ گروپ: O نیگٹیو 

 45: یونیورسل ریسیور بلڈ گروپ: AB

 46: سب سے بڑا leukocyte: monocyte

 47: سب سے چھوٹی leukocyte: lymphocyte

 48: خون کے سرخ خلیات کی تعداد میں اضافے کو پولی گلوبولی کہتے ہیں۔

 49: جسم کا بلڈ بینک ہے: تللی

 50: زندگی کے دریا کو خون کہا جاتا ہے۔

 51: عام خون میں کولیسٹرول کی سطح: 100 ملی گرام/ڈی ایل

 52: خون کا مائع حصہ ہے: پلازما

 تُو پاک ہے، اے رب، تو کتنا عظیم ہے۔

 (اللہ نے سب کچھ کامل بنایا)

Tuesday, July 8, 2025

🌟 یورک ایسڈ ✨Uric Acid

 

 خاموش زہر جو دل اور گردوں کو نگل جاتا ہے 🌟


---


انسانی جسم ایک عظیم الشان نظام ہے، جس کے ہر عضو کا دوسرے سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ جب کسی ایک حصے میں خرابی پیدا ہو، تو اس کے اثرات پورے جسم پر مرتب ہوتے ہیں۔ ایسا ہی ایک خاموش مگر تباہ کن عنصر یورک ایسڈ ہے، جو بظاہر معمولی دکھائی دیتا ہے، مگر درحقیقت دل اور گردوں کی تباہی کی راہ ہموار کرتا ہے۔


---


❖ یورک ایسڈ کیا ہے؟


یورک ایسڈ ایک فضلہ مادہ (Waste Product) ہے جو جسم میں موجود "پیورینز" (Purines) کی ٹوٹ پھوٹ سے بنتا ہے۔ یہ پیورینز ہماری خوراک (گوشت، دالیں، کلیجی، مچھلی وغیرہ) اور جسم کے خلیوں کی تحلیل سے پیدا ہوتے ہیں۔ عام حالات میں یہ یورک ایسڈ گردوں کے ذریعے پیشاب میں خارج ہو جاتا ہے، لیکن جب:


اس کی پیداوار بڑھ جائے


یا گردے اسے خارج نہ کر سکیں


تو یہ خون میں جمع ہونے لگتا ہے، جسے Hyperuricemia کہتے ہیں۔


---


❖ یورک ایسڈ اور گردوں کی بیماری:


یورک ایسڈ گردوں کے لیے ایک زہر کی مانند ہوتا ہے۔ اس کی زیادتی درج ذیل طریقوں سے گردوں کو نقصان دیتی ہے:


1. یورک ایسڈ کرسٹلز گردوں میں جمع ہو کر گردے کی پتھری بناتے ہیں۔


2. وقت کے ساتھ یہ کرسٹلز نیفرونز (گردوں کی بنیادی اکائی) کو تباہ کر دیتے ہیں۔


3. گردوں کی فلٹریشن کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے، نتیجتاً کریٹینین اور یوریا کی سطح بڑھنے لگتی ہے۔


4. مریض کو گردوں کی دائمی بیماری (CKD) یا شدید گردے فیل ہونے کا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔


---


❖ یورک ایسڈ اور دل کے امراض:


جدید سائنسی تحقیق اور طب یونانی کی رو سے یورک ایسڈ کا دل پر منفی اثرات کچھ یوں ظاہر ہوتے ہیں:


1. بلڈ پریشر میں اضافہ — یورک ایسڈ خون کی نالیوں کو تنگ کرتا ہے، جس سے ہائی بلڈ پریشر پیدا ہوتا ہے۔


2. دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی — اس سے پیلپیٹیشن، دل کی کمزوری اور فیل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔


3. شریانوں کی سختی (Atherosclerosis) — یورک ایسڈ خون میں موجود کولیسٹرول اور کیلشیم کے ساتھ مل کر شریانوں میں سختی اور بندش پیدا کرتا ہے۔


4. ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ — جب دل کو خون کی روانی میں رکاوٹ ہوتی ہے، تو وہ ہارٹ اٹیک کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔


---


❖ یورک ایسڈ کی زیادتی کی بنیادی وجوہات:


1. غذائی بے اعتدالی:


زیادہ گوشت، مچھلی، دالیں، کلیجی، مغزیات، فاسٹ فوڈ اور کولڈ ڈرنکس کا استعمال


2. پانی کی کمی:


کم پانی پینا گردوں کی صفائی کو متاثر کرتا ہے


3. ذیابیطس اور بلڈ پریشر:


یہ امراض گردوں کو متاثر کرتے ہیں، جو یورک ایسڈ کے اخراج کو روکتے ہیں


4. نشاستہ دار غذا اور چینی:


میٹابولزم بگڑ جاتا ہے، جس سے یورک ایسڈ بڑھتا ہے


5. ذہنی دباؤ اور نیند کی کمی:


اعصابی نظام پر اثر انداز ہو کر جسم میں کیمیائی توازن کو بگاڑتے ہیں


---


❖ طبِ یونانی کا مؤثر اور قدرتی علاج:


پروفیسر حکیم سیف اللہ خان لودھی کے مطابق یورک ایسڈ کی زیادتی کا علاج صرف دوا نہیں بلکہ مکمل طرزِ زندگی کی تبدیلی اور مزاجی اصلاح ہے۔


✅ غذا سے علاج (Ilaj bil Ghiza):


کم پروٹین، زیادہ سبزی، جو، کھیرا، تربوز، مولی، اور نیم گرم پانی کا استعمال


 ادرک، لہسن اور پودینے کی چٹنی کھانے میں بہت  مفید ہیں


✅ یونانی دوا سے علاج:


سونٹھ، اسگند ،سورنجان تمام ادویات کو باریک پیس کر سفوف تیار کرہیں اور صبح و شام پانچ پانچ ماشہ استمعال کرہیں 


✅ اجتناب:


گوشت، چائے، کافی، کاربونیٹڈ ڈرنکس، بیکری اشیاء، پالک، چنے، لوبیا سے پرہیز ضروری ہے

Popular Posts