Popular Posts

Saturday, January 20, 2024

Burning feet پیروں کا جلنا


پیروں کے تلووں میں جلن کا احساس، خاص طور پر رات کے وقت، مختلف حالات کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ اسکی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں کچھ ممکنہ وجوہات میں شامل ہیں: جیسا کہ 

Causes 

 1. نیوروپتی: یہ ایک ایسی حالت ہے جو اعصاب کے نقصان یا غیر فعال ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ پیریفرل نیوروپتی ان اعصاب کو متاثر کرتی ہے جو دماغ اور ریڑھ کی ہڈی تک پیغامات لے کر جاتے ہیں۔ یہ پیروں میں جلن، ٹنگلنگ، یا بے حسی کا سبب بن سکتا ہے۔


 2. ذیابیطس: ذیابیطس کے شکار افراد کو وقت کے ساتھ اعصابی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جو نیوروپتی کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ پیروں میں جلن کا سبب بن سکتا ہے، خاص طور پر رات کے وقت۔


 3. وٹامن کی کمی: بعض وٹامنز کی کم سطح، جیسے وٹامن بی 12 اور فولیٹ، اعصاب کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور پاؤں میں جلن کا باعث بن سکتی ہے۔


 4. پیریفرل شریان کی بیماری: یہ حالت اس وقت ہوتی ہے جب ٹانگوں کو خون فراہم کرنے والی شریانیں تنگ یا بند ہو جاتی ہیں، جس سے پاؤں میں خون کا بہاؤ کم ہو جاتا ہے۔ یہ پیروں میں جلن کا سبب بن سکتا ہے، خاص طور پر رات کے وقت۔


 5. بے چین ٹانگوں کا سنڈروم: یہ ایک ایسی حالت ہے جس کی خصوصیت ٹانگوں کو حرکت دینے کی ناقابل تلافی خواہش ہوتی ہے، عام طور پر اس کے ساتھ غیر آرام دہ احساسات ہوتے ہیں، جیسے جلنا یا جھنجھوڑنا۔


 6. ٹارسل ٹنل سنڈروم: یہ ایک ایسی حالت ہے جس میں ٹبیئل اعصاب، جو ٹانگ کے پچھلے حصے سے نیچے اور ٹخنوں سے گزرتا ہے، سکڑ جاتا ہے۔ اس سے پاؤں میں جلن، بے حسی اور جھنجھناہٹ کا سبب بن سکتا ہے۔

Treatment 

تشخیص اور علاج کےلئے ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔کیونکہ ہاتھوں اور پیروں کے جلنے کی اور بھی وجہ ہو سکتی ہیں، میڈیسن ہمیشہ تشخیص کے بعد دی جانی چاہیے، باقی اگر آپ کو اپنے پیروں کے تلووں میں مسلسل جلن کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے ملنا ضروری ہے، خاص طور پر اگر یہ آپ کی نیند یا معیار زندگی میں مداخلت کر رہا ہو۔ آپ کا ڈاکٹر بنیادی وجہ کی تشخیص میں مدد کرسکتا ہے اور مناسب علاج کے میڈیسن تجویز کرسکتا ہے۔

Thanks to Dr Akhtar Malik

https://www.facebook.com/100087537146690/posts/pfbid02NaWDMvJzaKBoF6EfFUrUYyNMpgfvPXwunj57gz7LVWmpxCgvfNS5XQmVVG9jvVpl/?mibextid=Nif5oz 


Thursday, January 18, 2024

دجال_یہودیوں_کی_نسل_سے_ہوگا


#

جس کا قد ٹھگنا ہو گا. دونوں پاؤں ٹیڑھے ہوں گے ۔ جسم پر بالوں کی بھر مار ہوگی۔ رنگ سرخ یا گندمی ہو گا۔ سر کے بال حبشیوں کی طرح ہوں گے۔ ناک چونچ کی طرح ہو گی۔ بائیں آنکھ سے کانا ہو گا۔ دائیں آنکھ میں انگور کے بقدر ناخنہ ہو گا۔ اس کے ماتھے پر ک، ا، ف، ر لکھا ہو گا جسے ہر مسلمان بآسانی پڑھ سکے گا۔


اس کی آنکھ سوئی ہوئی ہوگی مگر دل جاگتا رہے گا۔ شروع میں وہ ایمان واصلاح کا دعویٰ لے کر اٹھے گا، لیکن جیسے ہی تھوڑے بہت متبعین میسر ہوں گے وہ نبوت اور پھر خدائی کا دعویٰ کرے گا۔

اس کی سواری بھی اتنی بڑی ہو گی کہ اسکے دونوں کانوں کا درمیانی فاصلہ ہی چالیس گز کاہو گا. ایک قدم تاحد نگاہ مسافت کو طے کرلے گا۔


دجال پکا جھوٹا اور اعلی درجہ کا شعبدے باز ہو گا۔ اس کے پاس غلوں کے ڈھیر اور پانی کی نہریں ہو ں گی۔ زمین میں مدفون تمام خزانے باہر نکل کر شہد کی مکھیوں کی مانند اس کے ساتھ ہولیں گے۔

جو قبیلہ اس کی خدائی پر ایمان لائے گا، دجال اس پر بارش برسائے گا جس کی وجہ سے کھانے پینے کی چیزیں ابل پڑیں گے اور درختوں پر پھل آجائیں گے۔


کچھ لوگوں سے آکر کہے گا کہ اگر میں تمہارے ماؤں اور باپوں کو زندہ کر دوں تو تم کیا میری خدائی کا اقرار کرو گے۔۔؟

لوگ اثبات میں جواب دیں گے۔

اب دجال کے شیطان ان لوگوں کے ماؤں اور باپوں کی شکل لے کر نمودار ہوں گے۔ نتیجتاً بہت سے افراد ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔


اس کی رفتار آندھیوں سے زیادہ تیز اور بادلوں کی طرح رواں ہو گی۔ وہ کرشموں اور شعبدہ بازیوں کو لے کر دنیا کے ہر ہر چپہ کو روندے گا۔

تمام دشمنانِ اسلام اور دنیا بھر کے یہودی، امت مسلمہ کے بغض میں اس کی پشت پناہی کر رہے ہوں گے۔ وہ مکہ معظمہ میں گھسنا چاہے گا مگر فرشتوں کی پہرہ داری کی وجہ سے ادھر گھس نہ پائے گا۔ اس لئے نامراد وذلیل ہو کر واپس مدینہ منورہ کا رخ کرے گا۔


اس وقت مدینہ منورہ کے سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازے پر فرشتوں کا پہرا ہو گا۔ لہذا یہاں پر بھی منہ کی کھانی پڑے گی۔

انہی دنوں مدینہ منورہ میں تین مرتبہ زلزلہ آئے گا۔ جس سے گھبرا کر بہت سارے بے دین شہر سے نکل کر بھاگ نکلیں گے۔ باہر نکلتے ہیں دجال انہیں لقمہ تر کی طرح نگل لے گا۔


آخر ایک بزرگ اس سے بحث و مناظرہ کے لئے نکلیں گے اور خاص اس کے لشکر میں پہنچ کر اس کی بابت دریافت کریں گے۔ لوگوں کو اس کی باتیں شاق گزریں گی۔ لہذا اس کے قتل کا فیصلہ کریں گے مگر چند افراد آڑے آکر یہ کہہ کر روک دیں گے کہ ہمارے خدا دجال (نعوذ بااللہ) کی اجازت کے بغیر اس کو قتل نہیں کیا جاسکتا ہے.


چنانچہ اس بزرگ کو دجال کے دربار میں حاضر کیا جائے گا. جہاں پہنچ کر یہ بزرگ چلا اٹھے گا : "میں نے پہچان لیا کہ تو ہی دجال ملعون ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تیرے ہی خروج کی خبر دی تھی۔"

دجال اس خبر کو سنتے ہی آپے سے باہر ہو جائے گا اوراس کو قتل کرنے کا فیصلہ کرے گا۔ درباری فوراً اس بزرگ کے دو ٹکڑے کر دیں گے۔


دجال اپنے حواریوں سے کہے گا کہ اب اگر میں اس کو دوبارہ زندہ کر دوں تو کیا تم کو میری خدائی کا پختہ یقین ہو جائے گا۔ یہ دجالی گروپ کہے گا کہ ہم تو پہلے ہی سے آپ کو خدا مانتے ہوئے آرہے ہیں، البتہ اس معجزہ سے ہمارے یقین میں اور اضافہ ہو جائے گا ۔


دجال اس بزرگ کے دونوں ٹکڑوں کو اکٹھا کر کے زندہ کرنے کی کوشش کرے گا ادھر وہ بزرگ بوجہ حکم الہی کھڑے ہو جائیں گے اور کہیں گے اب تو مجھے اور زیادہ یقین آ گیا ہے کہ تو ہی دجال ملعون ہے۔

وہ جھنجھلا کر دوبارہ انہیں ذبح کرنا چاہے گا لیکن اب اسکی قوت سلب کر لی جائے گی۔

دجال شرمندہ ہوکر انہیں اپنی جہنم میں جھونک دے گا لیکن یہ آگ ان کے لئے ٹھنڈی اور گلزار بن جائے گی۔


۔اس کے بعد وہ شام کا رخ کرے گا۔ لیکن دمشق پہنچنے سے پہلے ہی حضرت امام مہدی علیہ السلام وہاں آچکے ہوں گے۔


دجال دنیا میں صرف چالیس دن رہے گا۔ ایک دن ایک سال دوسرا دن ایک مہینہ اور تیسرا دن ایک ہفتہ کے برابر ہوگا۔ بقیہ معمول کے مطابق ہوں گے۔


حضرت امام مہدی علیہ السلام دمشق پہنچتے ہی زور وشور سے جنگ کی تیاری شروع کردیں گے لیکن صورتِ حال بظاہر دجال کے حق میں ہوگی۔ کیونکہ وہ اپنے مادی و افرادی طاقت کے بل پر پوری دنیا میں اپنی دھاک بٹھا چکا ہو گا۔ اس لئے عسکری طاقت کے اعتبار سے تو اس کی شکست بظاہر مشکل نظر آ رہی ہو گی مگر اللہ کی تائید اور نصرت کا سب کو یقین ہو گا ۔


حضرت امام مہدی علیہ السلام اور تمام مسلمان اسی امید کے ساتھ دمشق میں دجال کے ساتھ جنگ کی تیاریوں میں ہوں گے۔

تمام مسلمان نمازوں کی ادائیگی دمشق کی قدیم شہرہ آفاق مسجد میں جامع اموی میں ادا کرتے ہوں گے۔

ملی شیرازہ ،لشکر کی ترتیب اور یہودیوں کے خلاف صف بندی کو منظم کرنے کے ساتھ ساتھ حضرت امام مہدی علیہ السلام دمشق میں اس کو اپنی فوجی سرگرمیوں کا مرکز بنائیں گے۔ اور اس وقت یہی مقام ان کا ہیڈ کواٹر ہو گا۔

حضرت امام مہدی علیہ السلام ایک دن نماز پڑھانے کے لئے مصلے کی طرف بڑھیں گے تو عین اسی وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزو ل ہوگا۔


نماز سے فارغ ہو کر لوگ دجال کے مقابلے کے لئے نکلیں گے۔ دجال حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھ کر ایسا گھلنے لگے گا جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام آگے بڑھ کر اس کو قتل کر دیں گے اور حالت یہ ہوگی کہ شجر و ہجر آواز لگائیں گے کہ اے روح اللہ میرے پیچھے یہودی چھپا ہوا ہے۔ چنانچہ وہ دجال کے چیلوں میں سے کسی کو بھی زندہ نہ چھوڑیں گے۔


پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام صلیب کو توڑیں گے یعنی صلیب پرستی ختم کریں گے۔

خنزیر کو قتل کر کے جنگ کا خاتمہ کریں گے اور اس کے بعد مال ودولت کی ایسی فراوانی ہوگی کہ اسے کوئی قبول نہ کرے گا اور لوگ ایسے دین دار ہو جائیں گے کہ ان کے نزدیک ایک سجدہ دنیا و مافیہا سے بہتر ہو گا۔


(مسلم، ابن ماجہ، ابوداود، ترمذی، طبرانی، حاکم، احمد)


اللّٰہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کا ایمان سلامت رکھے۔

آمین ثم آمین یارب العالمین


(یاد رہے کہ فتنہ دجال سے آگاہی تمام انبیاء علیہم السلام کی سنت ہے جبکہ آج یہ سنت مٹ چکی ہے.

لہٰذا اس سنت کوزندہ کرتے ہوئے اس پوسٹ کو بار بار پڑھیںِ

Monday, January 15, 2024

Typhoid fever/ enteric fever ( Salmonella Typhi)


پاکستان میں ٹائیفائڈ بخار بہت عام ہے اور بہت سےلوگوں میں آنٹی بائیوٹک ادویات کی ریزسٹنس بھی پائی جاتی ہے.

دنیا بھر میں ٹائیفائڈ ہر سال کروڑوں لوگوں کو متاثر کرتا ہے جس میں لاکھوں لوگوں کی موت کا سبب بنتا ہے ۔

ٹائیفائیڈ بخار ایک بیکٹیریل انفیکشن ہے جو پورے جسم میں پھیل سکتا ہے جس سے بہت سے اعضاء متاثر ہوتے ہیں۔ فوری علاج کے بغیر، یہ سنگین پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے اور یہ موت کا سبب بن سکتا ہے۔ لہذا اسکا بروقت علاج کروانا چائے ۔


 ٹائیفائڈ بخار سالمونیلا ٹائفی نامی بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے، جس کا تعلق ان بیکٹیریا سے ہے جو سالمونیلا فوڈ پوائزننگ کا سبب بنتے ہیں۔


ٹائیفائڈ کیسے پھیلتا ہے ؟

 ٹائیفائیڈ بخار انتہائی متعدی ہے۔ ایک متاثرہ شخص اپنے سٹول میں بیکٹیریا کو اپنے جسم سے باہر منتقل کر سکتا ہے۔

اگر کوئی اور کھانا کھاتا ہے یا پانی پیتا ہے جو کہ متاثرہ پو یا پیشاب کی تھوڑی مقدار سے آلودہ ہوتا ہے، تو وہ بیکٹیریا سے متاثر ہو سکتا ہے اور ٹائیفائیڈ بخار پیدا کر سکتا ہے۔

 ٹائیفائیڈ بخار دنیا کے ان حصوں میں سب سے زیادہ عام ہے جہاں ناقص صفائی اور صاف پانی تک محدود رسائی ہے۔ لہذا صفائی ستھرائی سے ٹائیفائڈ سے بچا جا سکتا ہے۔


 دنیا بھر میں، بچوں کو ٹائیفائیڈ بخار ہونے کا سب سے زیادہ خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ ان کا مدافعتی نظام بن رہا ہوتا ہے۔

لیکن ٹائیفائیڈ بخار والے بچوں میں بڑوں کی نسبت ہلکی علامات ہوتی ہیں۔


 ٹائیفائیڈ بخار کی علامات

 ٹائیفائیڈ بخار کی اہم علامات یہ ہیں:

 1:ایک مسلسل بخار جو ہر روز آہستہ آہستہ بڑھتا ہے۔

 2:سر درد

 3:عام جسمانی درد 

 4:انتہائی تھکاوٹ 

 5:کھانسی

6: موشن 

7:بے چینی افسردگی وغیرہ 

 جیسے جیسے انفیکشن بڑھتا ہے، آپ اپنی بھوک کھو سکتے ہیں، بیمار محسوس کر سکتے ہیں، اور پیٹ میں درد اور اسہال ہو سکتے ہیں۔ کچھ لوگوں میں خارش پیدا ہو سکتی ہے۔


 اگر ٹائیفائیڈ بخار کا علاج نہیں کیا جاتا ہے تو،علامات اگلے ہفتوں میں بدتر ہوتی جائیں گی اور ممکنہ طور پر مہلک پیچیدگیاں پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ جیساکہ گردن توڑ بخار کا بھی موجب بن سکتا ہے ،


تشخیص

علامتوں اور بلڈ کلچر ٹیسٹ سے ٹائیفائڈ کی تشخیص کی جاتی ہے۔ 


 ٹائیفائیڈ بخار کا علاج کیسے کیا جاتا ہے؟

علاج اور تشخیص کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔اپنی مرضی سے میڈیسن خصوصاً آنٹی بائیوٹک نہیں لینی چاہیے ، ویسے بھی پاکستان میں بہت سی اینٹی بائیوٹک ریزسٹنس ہوچکی ہیں۔ 

عموماً ٹائیفائڈ کا کورس 7 سے 14دن تک ہوتا ہے۔ شدید انفیکشنز میں آنٹی بائیوٹک کے انجکشن دیے جاتے ہیں۔

Regards Dr Akhtar Malik

Dyspepsia / stomach ulcers ڈیسپپسیا کیا ہے؟


 ڈیسپپسیا پیٹ کے اوپری درمیانی حصے میں درد ،جلن یا ایک غیر آرام دہ احساس کا نام ہے۔ 


ڈیسپپسیا کی علامات / منسلک علامتیں

1: پیٹ میں درد کا ہونا 

2:اپھارہ یا گیس کا ہونا 

3: سینے اور معدے میں جلن کا ہونا 

4:متلی ہونا

5: ہاضمے کی خرابی کا ہونا 

6: قے

7؛برپنگ

8:بے چین رہنا 

9:کمزوری محسوس کرنا

10:ہلکا بخار محسوس ہونا خاص طور پر ایچ پیلوری انفیکشنز میں 

11:سر درد ہونا 

12:موڈ کا خراب ہونا 

13: تنائو چیچڑا پن، وغیرہ 


ڈیسپپسیا کا سبب کیا ہے؟

اسکی درجنوں وجوہات ہوتی ہیں۔ ہر مریض میں مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں،

 جیساکہ پیٹ کے السر یا ایسڈ ریفلوکس بدہضمی کا سبب بن سکتے ہیں۔ H pylori بھی سب سے بڑی وجہ ہے معدے اور چھوٹی آنت کے السر کی،

(باقی ایچ پیلوری پاکستان سمیت دنیا بھر میں بہت عام مسلئہ ہے ۔اگر اپ کے معده میں سوزش یا بدبضمی ہے یا معده میں درد یا گیس کیوجہ سے سوزش یا معده کا سخت پن اور بار بار قے آنا۔ یا جسم میں تہکاوٹ, وزن میں کمی یا سینے میں جلن ھو تو معدہ کا ٹیسٹ (H pylori stool antigen test) کروانا چائے باقی خون ٹیسٹ کنفرم نہیں بتاتا)

نوٹ :اگر ایچ پیلوری کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ السر، خون کی شدید کمی اور معدے کے کینسر کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔ لہذا بروقت علاج کےلئے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

باقی اگر آپ کو ایسڈ ریفلکس کا مسلئہ ہے تو، معدے میں تیزاب غذائی نالی میں واپس آجاتا ہے۔ جسکی وجہ سے سینے میں درد یا جلن ہوتا ہے۔  

باقی کچھ ادویات، جیسے درد کو کم کرنے والی ادویات جیسے ڈیکلوفینک ،اسپیرن وغیرہ اور سٹیرائڈز بھی ڈسپیپسیا اور معدے کا السر کا سبب بن سکتے ہیں۔

 مزید ڈیپریشن انزایٹی سے بھی ڈیسپپسیا ہو جاتا ہے ۔ یہی کہا جاتا ہے کہ تقریباً 90 پرسنٹ دائمی پیٹ کے مریض اصل میں ڈیپریشن انزائٹی وغیرہ کے بھی شکار ہوتے ہیں ۔

ناقص خوراک بھی ڈسپیپسیا کا سبب بن سکتی ہے۔

                                           


کیا ڈیسپپسیا ایک سنگین حالت ہے؟

 عام طور پر نہیں، لیکن بعض اوقات علامات زیادہ سنگین بیماری کی علامت ہوسکتی ہیں مثال کے طور پر، پیٹ کا گہرا السر، معدے کا ورم ڈیسپپسیا کا سبب بن سکتا ہے۔ 


ڈسپیپسیا یا ایچ پیلوری کی تشخیص

تشخیص کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔ باقی کچھ لیب ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جیساکہ  

1) H pylori stool antigen tes

اس ٹیسٹ کی قیمت 2 سے 5 ہزار تک ہو سکتی ہے۔

2) Gastroscopy etc 

دائمی مسلے میں یہ ٹیسٹ کیا جا سکتا ہے۔


 ڈسپیپسیا کا علاج

پہلے عموماً ڈسپیپسیا کے مریض کو Antacid یعنی گیس کا سیرپ دیا جاتا ہے۔ اگر کسی کو لمبے ٹائم سے ڈسپیپسیا یا معدے کا مسلئہ ہو تو پھر تشخیص اور علاج کےلئے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ کیونکہ اس کی درجنوں وجوہات ہو سکتی ہے۔ باقی اپنی مرضی سے ایچ پیلوری کی میڈیسن بلکل نہیں لینی چاہیے ، ویسے بھی پاکستان میں بہت اینٹی بائیوٹک ریزسٹنس ہو چکی ہیں۔اور پاکستان پوری دنیا میں تیسرے نمبر پر سیلف میڈیکیشن کے اعتبار سے۔ 

اگر آپ کو ایچ پیلوری انفیکشنز ہے تو پھر 3 سے 4 قسم کی ادویات دی جاتی ہیں ۔

Regards Dr Akhtar Malik

ویریکوسیل کیا ہے اور اس کا علاج؟ Varicocele

 

یوں تو مردوں میں بانجھ پن یعنی اولاد نہ ہونے کی درجنوں وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں ویریکوسیل (Varicocele) بھی ایک بڑی وجہ ہے۔ مردانہ بانجھ پن میں مبتلا تقریباً %40 مرد ویریکوسیل کا شکار نکلتے ہیں۔

ویریکوسیل کیا ہے ؟ ویریکوسیل میں Testies یعنی خصیوں کو خون سپلائی کرنے والی نالیاں پھول جاتی ہیں۔جو کہ دونوں خصیوں میں ہوسکتا ہے لیکن زیادہ تر یہ بائیں (Left side)طرف ہی ہوتا ہے۔اب جب خصیوں کے خون کی نالیوں میں ویریکوسیل کی وجہ سے سوجن پیدا ہوگئی تو ظاہری بات ہے کہ ان میں دوران خون کی رفتار سست پڑ جاتی ہے جو کہ خصیوں کی نشوونما سمیت مادہ تولید یعنی سپرم کی افزائش میں رکاوٹ یا افزائش کی خرابی کا سبب بنتی ہے جس کی وجہ سے مردوں میں سپرم بننے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ اسی طرح ویریکوسیل مردانہ بانجھ پن کا سبب بنتا ہے۔


ویریکوسیل کی علامات

عموماً ویریکوسیل کے مریضوں میں کوئی علامت نہیں ہوتی اور کچھ مریضوں میں علامتیں اس وقت سامنے آتی ہیں۔جب ویریکوسیل کی وجہ سے Scrotum یعنی خصیوں کی تھیلی پھول جاتی ہے۔

ویریکوسیل کی علامات میں خصیوں میں درد یا تکلیف شامل ہوسکتی ہے، خاص طور پر کھڑے ہونے یا جسمانی کام کرنے کے بعد، اور متاثرہ خصیے کی سوجن کا ہونا، مزید بظاہر مڑی ہوئی یا سوجی ہوئی رگیں بھی نظر آ سکتی ہیں۔


ویریکوسیل کی وجوہات 

ویریکوسیل کی کوئی خاص وجہ تو تاحال معلوم نہ ہوسکی لیکن میڈیکل میں خیال کیا جاتا ہے کہ خصیوں کی تھیلی(Scrotum) میں موجود خون کی نالیوں میں خرابی پیدا ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے یہاں نظام دوران خون ٹھیک نہیں رہتا مطلب خصیوں میں سے خون واپس ہوکر خونی بہاؤ میں شامل نہیں ہوسکتا جس کی وجہ سے خصیوں کی تھیلی (Scrotum)میں واقع خون کی پتلی نالیاں سوج جاتی ہیں یعنی کہ بڑھ جاتی ہیں۔

اس کے علاوہ مریضوں میں ویریکوسیل کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں، جیسے وراثتی ہسٹری کا ہونا ، ہارمونل تبدیلیاں کا ہونا اور موٹاپا سمیت دیگر وجوہات شامل ہوسکتی ہیں۔


ویریکوسیل کی تشخیص و علاج

جسمانی معائنہ اور الٹراساؤنڈ سے اس کی تشخیص کی جاتی ہے، اور ویریکوسیل سائز کے اعتبار سے ان کے تین(3)

۔Grade ہوتے ہیں، 

لیکن اس کا علاج صرف سرجری سے کیا جاتا ہے,خوردبینی جراحی (Microscopic Surgery) بھی کی جا سکتی ہیں۔

 جو کہ Urologist Doctor۔ کرتا ہے۔لہذا ٹوٹکوں اور دیسی دوائیوں سے پرہیز کریں،کیونکہ ٹوٹکوں اور دیسی دوائیوں کا اس میں کوئی فائدا نہیں ہوتا،


نوٹ: اگر کسی کو شادی کے ایک سال بعد اولاد نہ ہو رہی تو پھر پہلے اس کا Semen analysis test کروایا جاتا ہے،

اگر سیمن ٹیسٹ میں کوئی مسلئہ آ رہا ہو یعنی سپرم کم ہوں یا بکل زیرو آ رہے ہوں تو ، پھر مزید تشخیص کے لیے

خصویوں کا الٹراساؤنڈ کروایا جاتا ہے۔ کیونکہ ویریکوسیل بھی مردانہ بانجھ پن ایک بڑی وجہ ہوتی ہے...... 

Regards Dr Akhtar Malik

Back pain/Sciatica کمر درد کی وجوہات اور اسکا حل۔

 ۔

آج کے دور میں کمر درد دائمی درد کی ایک عام وجہ ہے دائمی درد کا دورانیہ 3 مہینے سے زیادہ ہوتا ہے ، پاکستان سمیت دنیا بھر میں لاکھوں کروڑوں لوگ کمر درد کا شکار ہے.کمر درد خواتین میں بہت عام مسلئہ ہے ،یہ درد عمومی طور پر کچھ دنوں کے لیے متاثر کرتا ہے اور پھر ختم ہو جاتا ہے، تاہم کئی مرتبہ اس کے متاثر کرنے کا دورانیہ کافی لمبا یعنی دائمی ہو جاتا ہے اور دوبارہ بھی وآپس آ سکتا ہے۔ کمر درد کئی وجوہات کی بنیاد پر لاحق ہو سکتا ہے۔ یاد رکھیں کمر درد ایک علامت ہے،جسکی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں ،اور بہت سی بیماریوں میں کمر درد ہو سکتی ہے۔اس درد کی سب سے عام وجہ پٹھوں میں کھنچاؤ ہے۔ اس کے علاوہ کمر درد شیاٹیکا، کمر میں چوٹ ، وٹامنز اور منرلز کی کمی وغیرہ کی وجہ سے بھی لاحق ہو سکتی ہے۔ لہذا دائمی کمر درد کی سب سے پہلے ڈاکٹر سے تشخیص کروائیں پھر علاج۔۔۔


کمر درد کے ساتھ منسلک علامتیں

کمر درد کے ساتھ منسلک علامتیں ہر مریض میں مختلف ہوتی ہیں۔اور کمر درد کی شدت بھی ہر مریض کے لیے مختلف ہوتی ہے۔

1:بعض اوقات درد کمر سے  جسم کے دوسرے حصوں جیسے کولہوں، ٹانگوں یا پیٹ تک پھیل جاتا ہے۔

2: آرام کرنے، بیٹھنے یا کھڑے ہونے پر درد بڑھنا۔

4:مریض کی ٹانگوں یا پیروں میں بےحسی یاکمزوری کا ہونا 

5:پٹھوں میں درد، تھکاوٹ ،جسمانی کمزوری کا ہونا 

6:ٹانگوں میں کمزوری، درد، یا بے حسی کا ہونا 

7: بخار ہونا خصوصاً شدید درد میں یا کسی انفیکشنز میں 

8: ڈیپریشن ،سر درد، سٹرس کا ہونا 

9: نیند اور معدے کا مسلئہ ،اور بھوک کی کمی کا ہونا 

10: وزن میں کمی کا ہونا.


کمر درد کی وجوہات 

اسکی درجنوں وجوہات ہو سکتی ہے جیسا کہ 

1:مشقت والا کام۔ (Hard work).  Mechanic causes 

جب آپ بھاری ورزش کرتے ہیں یا اپنی پیٹھ پر وزن اٹھاتے ہیں.  تو آپ کی کمر میں درد ہوسکتا ہے۔


 ۔Sciatica:2 یعنی عرق النساء 

 جب ہرنیٹڈ ڈسکس اسکائیٹک اعصاب پر دبائے جاتے ہیں تو یہ اسکیاٹیکا کی طرف جاتا ہے۔اسکائیٹک اعصاب ریڑھ کی ہڈی سے ٹانگوں تک ایک کنکشن کے طور پر کام کرتے ہیں۔  یہ کمر درد سمیت پاؤں اور ٹانگوں میں درد یا بے حسی کا سبب بن سکتا ہے.


 3:ریڑھ کی ہڈی کی سٹیناسس (stenosis)

اس میں ریڑھ کی ہڈی کا کالم  تنگ ہو جاتا ہے اور اس کے نتیجے  میں ریڑھ  کی ہڈی اور ریڑھ کی ہڈی کے اعصاب پر دباؤ پڑتا ہے۔  


 4:ڈسک کی چوٹ یا ڈی جنریٹو ڈسک کی بیماری کا ہونا۔


۔5:Spondylitis 

اس میں ریڑھ کی ہڈیوں کے درمیان جوڑوں کی سوزش ہو جاتی  ہے۔


6: گٹنھیا:( Arthritis ) یہ جوڑوں کا سوجن ہے۔ اس کی بھی بہت سی قسمیں ہوتی ہیں


۔7: Fibromyalgia: یہ ایک دائمی غیر سوزش والی بیماری ہے ،جس میں کمر درد سمیت دوسرے پٹھوں اور جوڑوں میں درد ہوتا ہے۔


8:الائنمنٹ کے مسائل

سکولیوسس (scoliosis) میں ریڑھ کی ہڈی میں ایک گھماؤ ہوتا ہے جو نوعمری کے سالوں میں تیار ہوتا ہے۔ یہ درمیانی عمر یا اس کے بعد بھی کمر درد کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ ریڑھ کی ہڈی کے  اندر اعصاب پر دباؤ ڈالتے ہیں جسکی وجہ سے درد ہوتا ہے ۔


9:فریکچر / Osteoporosis : اور عام طور پر ہڈیوں کو پتلا کرنے والی بیماری آسٹیوپروسس بھی  فریکچر کا سبب بنتے ہیں۔ یہ بیماری بھی عورتوں کو زیادہ ہوتی ہے خصوصاً +45 والو میں۔


10:انفیکشن یا ٹیومر کا ہونا 

ریڑھ کی ہڈی میں انفیکشن حملہ کر سکتا ہے اس حالت کو  آسٹیو مالایٹس کہتے ہیں۔ 


11: کچھ مریضوں میں گردے اور مثانے کے مسائل میں بھی کمر درد کا سبب بن سکتے ہیں۔ اور کچھ مریضوں میں کیلشیم ، وٹامن ڈی اور دوسرے منرلز کی کمی بھی کمر درد کا سبب بن سکتی ہے ۔


کمر درد کی تشخیص

زیادہ تر کمر درد عارضی ہوتا ہے ،جو کچھ دنوں میں ٹھیک ہو جاتا ہے ، لیکن دائمی کمر درد کی تشخیص کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں, کیونکہ اس کی درجنوں وجوہات ہوتی ہیں،اس میں کچھ ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جیساکہ

1) x ray spine 

2) MRI L/S (gold standard)

3) serum PTH, calcium and vitamin D

4) Dexa scan (gold standard for osteoporosis)


کمر درد کا بچائو و علاج 

 درج ذیل طریقے کمر کے درد کو روکنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

1: اگر آپ کا وزن زیادہ ہے تو پھر وزن کم کریں۔

2: کمر اور پیٹ میں پٹھوں کی ورزش کی مشق کریں.

3:اونچی ایڑی والے جوتے نہ پہنیں۔

4:تمباکو نوشی نہ کریں

5: کوئی بھاری چیز نہ اٹھائیں ۔

6: ہموار جگہ پہ سونا چاہیے جیسے زمین

7: صحت مند غذا کھائیں ،

8:سٹرس ، تنائو وغیرہ کو کم کریں

9: پر سکون نیند لیں، اور غلط انداز میں نہ سوئیں۔


باقی کمر درد کی تشخیص اور علاج کےلئے ڈاکٹر سے رجوع کریں، کیونکہ اسکی وجوہات ہر مریض میں مختلف ہوتی ہیں اور علاج بھی، علاج کا دورانیہ بھی ہر مریض میں مختلف ہوتا ہے ، پہلے ڈاکٹر مریض کا میڈیسن سے علاج کرتے ہیں، لیکن اگر مریض کو میڈیسن سے فائدا نہ ہو۔تو پھر کمر درد کے لئے سرجری کی جا سکتی ہے۔ لہزا پھر سرجن سے رجوع کریں، باقی  سیلف میڈیکیشن اور ٹوٹکوں سے پرہیز کریں۔ شکریہ 

Regards Dr Akhtar Malik

Hypothyroidism / Goiter تھائیرائیڈ کی بیماری

 

تھائیرائڈ کی بیماریوں کو دنیا بھر میں صحت عامہ کا سب سے اہم مسئلہ سمجھا جاتا ہے جسکی عالمی سطح پر پھیلاؤ 5 سے 10 % آبادی میں ہے.پاکستان میں ہائپوتھائیرائیڈزم اور ہائپر تھائیرائیڈزم کا پھیلاؤ تقریباً% 5 ہے۔ اور یہ تقریباً 10 گنا زیادہ عورتوں میں پایا جاتا ہے ۔


یہ سننے میں تھوڑی عجیب سی بیماری لگتی ہے ، کیونکہ اس کی پہلی قسم (ہائپوتھائیرائڈزم )کی بیماری میں مریض کو بھوک کم لگتی ہے اور کھانا کم کھانے کے باوجود بھی مریض کا وزن زیادہ ہوتا ہے، یہ ہائپوتھائیرائڈزم میں ہوتا ہے۔اور تھارائیڈ کی دوسری قسم کی بیماری ہائپرتھائیرائڈزم میں مریض کو بھوک زیادہ لگتی ہے اور کھانا زیادہ کھانے کے باوجود بھی مریض کا وزن کم ہوتا ہے، یہ سب میٹابولک سسٹم کی خرابی کی وجہ سے ہوتا ہے، کیونکہ تھارائڈ میٹابولزم میں ایم کردار ادا کرتاہے۔

 

ہائپوتھائیرائڈزم کی علامتیں ڈیپریشن سے کافی ملتی جلتی ہیں ،جیساکہ کمزوری ،تھکاوت،گیس قبض ،بھوک کم لگنا وغیرہ وغیرہ

اور ہائپر تھائیرائڈزم کی علامتیں انزایٹی سے کافی ملتی جلتی ہے جیسا کہ بے چینی ، گھبراہٹ، زیادہ پسینہ آنا، ڈر اور دل کی دھڑکن کا زیادہ ہونا وغیرہ وغیرہ

اسلیے انزایٹی ڈیپریشن میں تھائیرائڈ کے ٹیسٹ اور ای سی جی کی جاتی ہے۔


 خوش قسمتی سے تھائیرائیڈ ڈس آرڈر قابل علاج مرض ہے، لیکن اگر اس کی تشخیص بروقت نہ کی جائے یا علاج نہ کیا جائے تو اس کے شدید منفی اثرات ہو سکتے ہیں۔

تھائیرائیڈ گلینڈ جسم میں موجودغدودں میں ایک ہے جو کہ کئی اہم ہارمونز پیدا کرتا ہے۔ اس گلینڈ کی کارکردگی میں کمی بیشی سے جسم کے نظام میں کئی خرابیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ جیساکہ گوئٹر، تھائیرائیڈ نوڈیولز، اور گریویز ڈیزیز وغیرہ شامل ہیں۔ 


 تھائرائڈ گلے میں واقع تتلی کی شکل کا ایک غدود ہے جو جسم میں ضروری عمل بشمول میٹابولزم اور دل کی دھڑکن کو منظم کرنے کے لیے کچھ اہم ہارمونز (T3 اور T4) پیدا کرتا ہے۔ تائرواڈ گلینڈ کی بیماریاں مختلف جینیاتی، ماحولیاتی اور غذائی عوامل کی وجہ سے ہوتی ہیں۔


 تھائیرائیڈ گلینڈ کی بیماریوں کی اقسام

1: ہائپوتھائیرائڈزم: (Hypothyroidism)

 اس میں کسی وجہ سے تھائیرائڈ گلینڈ کافی تھائیرائڈ ہارمون پیدا نہیں کرتا ہے۔ جو کہ صحت کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں ۔

 تھائیرائیڈائٹس یعنی تھائیرائیڈ گلینڈ کی سوزش تائیرائڈ ہارمون کی پیداوار کو کم کر سکتی ہے۔

آیوڈین کی کمی: آیوڈین کی کم سطح تائیرائڈ ہارمونز کی پیداوار کو کم کر سکتی ہے۔

 ہاشموٹو کی بیماری: یہ ایک خود بخود (autoimmune) بیماری ہے جو موروثی ہو سکتی ہے۔


2:۔Hyperthyroidism 

یعنی اس میں کسی وجہ سے تھائیرائڈ کے ہارمونز زیادہ خارج ہوتے ہیں،جسکی وجہ سے علامتیں آتی ہیں مریض کو۔

 ۔Grave's disease: اسے زہریلے گوئٹر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کیونکہ اس میں تھائرائیڈ گلینڈ زیادہ فعال ہو جاتا ہے اور غیر معمولی طور پر زیادہ مقدار میں تھائرائیڈ ہارمونز پیدا کرتا ہے۔ 

آیوڈین کی کھپت میں اضافہ: آیوڈین میں اضافے کے نتیجے میں تھائیرائیڈ ہارمونز کی بڑی مقدار کی پیداوار اور جمع ہوتی ہے۔

اوور ایکٹیو نوڈولس: تھائیرائیڈ گلینڈ کے اندر موجود نوڈولس زیادہ فعال ہو جاتے ہیں۔ اگر ایک سے زیادہ نوڈولس شامل ہوں تو یہ ملٹی نوڈولر ہوسکتا ہے۔


تھائیرائیڈ گلینڈ کی بیماریوں کی وجوہات

1: سب سے بڑی وجہ آٹو آمون بیماریاں جو خودبخود ہو جاتی ہیں۔

2:جینیاتی یا وراثتی 

3: خاندانی تاریخ وغیرہ 


 تھائیرائیڈ گلینڈ کی بیماری کی علامات

ہائپوتھائیرائڈزم کی علامتیں ڈیپریشن سے کافی ملتی جلتی ہیں ،جیساکہ کمزوری ،تھکاوت،گیس قبض ،بھوک کم لگنا وغیرہ وغیرہ

اور ہائپر تھائیرائڈزم کی علامتیں انزایٹی سے کافی ملتی جلتی ہے جیسا کہ بے چینی ، گھبراہٹ، زیادہ پسینہ آنا، ڈر اور دل کی دھڑکن کا زیادہ ہونا وغیرہ وغیرہ

اسلیے انزایٹی ڈیپریشن میں تھائیرائڈ کے ٹیسٹ اور ای سی جی کی جاتی ہے۔


ہائپوتھائیرائڈزم کی علامات: (Hypothyroidism)

عام علامات میں شامل ہیں, جیسا کہ 

1:تھکاوٹ، کمزوری ہونا 

2:سردی سے حساس ہونا

3: بھوک کم لگنے کے باوجود وزن کا زیادہ ہونا 

4:قبض کا ہونا 

5: ذہنی دباؤ یا سٹریس کا ہونا 

6:پٹھوں میں درد اور کمزوری کا ہونا 

7:خشک اور کھدری جلد کا ہونا 

8: ٹوٹے ہوئے بال اور ناخن کا ہونا 

9: سیکس ڈرائیو کا کم ہونا،اور مردانہ کمزوری کا ہونا 

10:درد، بے حسی اور ہاتھ اور انگلیوں میں جھنجھلاہٹ کا احساس ( یعنی کارپل ٹنل سنڈروم کا ہونا)

11: عورتوں میں بے قاعدہ ماہواری کا ہونا 

 مزید ہائپو تھائیرائیڈزم والے بوڑھے لوگوں میں یادداشت کے مسائل اور افسردگی ڈیپریشن ہو سکتا ہے۔ اور بچوں میں سست نشوونما ہو سکتی ہے۔

مزید کچھ مریضوں میں یہ علامتیں ہو سکتی ہیں جیساکہ 

  دھیمی آواز

  پھولا ہوا چہرہ

 پتلی آئی برو کا ہونا

  سماعت کی کمی اور خون کی کمی کا ہونا۔


 تھارائیڈ گلینڈ کی بیماریوں کی تشخیص

 مریض کی علامتوں اور لیب ٹیسٹ سے اس کی تشخیص کی جاتی ہے خون کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جیساکہ T4,T3,TSH, اور FSH ٹیسٹ کیے جاتے ہیں ، اور تھارائیڈ کا الٹراساؤنڈ اسکین بھی کیا جاسکتا ہے۔ اور مزید اگر کسی کی فیملی میں تھائیرائیڈ کا مسلئہ ہو تو تو پھر سکریننگ ٹیسٹ Serum TSH کروانا چائے۔ اور چھوٹے بچوں میں بھی یہیں سکریننگ ٹیسٹ کروایا جاتا ہے۔


 علاج 

 تھائیرائیڈ گلینڈ کی بیماریوں کا علاج بیماری کی قسم پر مبنی ہوتا ہے۔ علاج کےلئے ڈاکٹر (Endocrinologist) سے رجوع کریں۔ ہائپوتھائیرائڈزم کے مریض کو عموماً ساری زندگی تھائیرائیڈ کی میڈیسن لینی ہوتی ہے۔

Regards Dr Akhtar Malik

کی وجوہات اور علاج؟۔ Kidney stones

 گردے کی پتھری کی وجوہات اور علاج؟۔ Kidney stones 

گردوں کی پتھری ایک نہایت تکلیف دہ بیماری ہے، پاکستان میں تقریباً %15 آبادی اس کا شکار ہوتی ہے،ہر سال، آدھے ملین سے زائد افراد گردے کی پتھری کے مسائل کے لیے ایمرجینسی روم میں جاتے ہیں۔پتھری؛ گردوں سمیت پیشاب کی نالی اور مثانے میں ہو سکتی ہے۔باقی بچوں میں گردوں کی پتھری بڑوں کی نسبت کم ہوتی ہے۔لیکن دمہ والے بچوں میں کچھ زیادہ امکان ہو سکتے ہیں۔

 

گردے کی پتھری کیا ہے؟

عام طور پر، آپ کے گردے پیشاب بنانے کے لیے آپ کے خون سے فضلہ نکالتے ہیں۔ جب آپ کے خون میں بہت زیادہ فضلہ ہوتا ہے اور آپ کا جسم کافی پیشاب نہیں بنا رہا ہوتا ہے، تو آپ کے گردوں میں کرسٹل بننا شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ کرسٹل دوسرے فضلہ اور کیمیکلز کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں تاکہ ایک ٹھوس چیز (گردے کی پتھری) بن جائے جو اس وقت تک بڑی ہوتی جائے گی جب تک کہ یہ آپ کے پیشاب میں آپ کے جسم سے باہر نہ نکل جائے۔

باقی گردے کی پتھری ریت کے ایک دانے کی جتنی چھوٹی یا گولف کی گیند کی جتنی بڑی ہوسکتی ہے۔


گردے کی پتھری کی علامات 

عموماً گردے کی چھوٹی پتھری درد یا دیگر علامات کا سبب نہیں بن سکتی۔ یہ “خاموش پتھر” جسم سے پیشاب کے ذریعے نکل جاتی ہیں۔لیکن، جب یہ حرکت کرنا شروع کر دیتی ہے یا بہت بڑی ہو جاتی ہے، تو پھر مریض کو علامات ہو سکتی ہیں جیساکہ 

1:درد کے ساتھ متلی یا الٹی ہونا

2:کمر کے ایک یا دونوں اطراف میں شدید درد کا ہونا اور درد کمر سے پیٹ کی طرف جا تا ہے۔ 

3:پتھری کا درد لہروں کی شکل میں آۓ گا اور شدت اختیار کر دیگا۔

4:بخار یا سردی کا لگنا 

5:پیشاب میں خون اور بد بو یا ابر آلود کا نظر آنا اور پیشاب کرتے وقت درد محسوس کرنا

6:زیادہ کثرت سے پیشاب کرنے کی ضرورت محسوس کرنا۔


گردے کی پتھری کی وجوہات / رسک فیکٹر

1. کم پانی پینے کی عادت کا ہونا (Dehydration)

2. موروثی طور پر پتھری کا ہونا

3 بار بار پیشاب کی نالی میں انفیکشن ہونا

4:پیشاب کی نالی میں رکاوٹ کا آنا

5. وٹامن سی یا کلیشیم والی دواؤں کا بے حد استعمال کرنا

6:لمبے عرصے تک شوگر کا مریض رہنا

7:ہائپر پائرا تھارائیڈ زم کی بیماری کا ہونا

8:ایسی غذا کا زیادہ استعمال کرنا جس میں پتھری بنانے والے مادے شامل ہوں (مثال کے طور پر، فاسفیٹ، گوشت، مچھلی، پھلیاں اور دیگر پروٹین سے بھرپور غذاؤں میں ہوتا ہے) اور سوڈیم (کھانے میں نمک زیادہ) شکر (فرکٹوز اور سوکروز کا زیادہ ہونا)

9:اور دیگر وجوہات میں جیسے ہائی بلڈ پریشر،موٹاپا

،آسٹیوپوروسس،گاؤٹ اور سسٹک فائبروسس،گردے کے سسٹ، آنتوں کی سوزش کی بیماری اور دائمی اسہال وغیرہ شامل ہو سکتی ہے۔


گردوں کی پتھری کی تشخیص و علاج

تشخیص اور علاج کےلئے ڈاکٹر سے رجوع کریں ،گردے کی پتھری کا علاج اس بات پر منحصر ہے کہ پتھری کا سائز کیا ہے، یہ کس چیز سے بنی ہے، اس سے درد ہو رہا ہے یا یہ پیشاب کی نالی کو روک رہا ہے یا نہیں ، 

عموماً الٹراساؤنڈ سے گردے کی پتھری کی تشخیص کی جاتی ہے، لیکن CT scan سب سے اچھا ٹیسٹ مانا جاتا ہے۔

باقی پتھری کا علاج پتھری کے سائز اور مریض کی حالت پہ ڈیپنڈ کرتا ہے، 10mm سے چھوٹی پتھری کو میڈیسن کے زریعے اور وافر مقدار میں پانی پینے سے پیشاب کے ذریعے نکالا جا سکتا ہے، جتنا چھوٹی پتھری ہو گی ،اتنا پتھری نکلنے کے چانسز زیادہ ہوں گئے،جیسے 5mm سے چھوٹی پتھری کے تقریباً 70 پرسنٹ چانسز ہوتے ہیں ، پیشاپ کے زریعے نکلنے کے،اور 10mm سے زیادہ پتھری کے صرف 20 پرسنٹ چانسز ہوتے ہیں، جس مریض کی پتھری میڈیسن سے نہ نکل سکے تو پھر اس کے لیے شاک ویو لیتھوٹریپسی اور دیگر سرجری کی جاسکتی ہیں۔

Regards Dr Akhtar Malik

کی پتھری سے بچاو. Kidney stones prevention

 گردے

اجکل گردوں کی پتھری بہت عام ہے، پاکستان میں لاکھوں افراد گردوں کی پتھری کے شکار ہیں۔ عموماً ایک بار جس مریض کو پتھری ہوئی ہو، اسے دوبارہ سے پتھری ہونے کا امکان عموماً 80 فی صد رہتا ہے۔عام طور پر گردے کی پتھری کا علاج غذا میں تبدیلی لا کر یا دوائیوں کی مدد سے کیا جاتا ہے، اس لئے درج ذیل اہدیات پہ ضرور عمل کرنا چاہیے۔ تاکہ گردوں کی پتھری سے بچا جا سکے۔


1:وافر مقدار میں پانی پینا: روزانہ 3 لیٹر سے زیادہ پانی پینا چاہیے، اس سے چھوٹی موٹی پتھری پیشاب کے ذریعے نکل جائے گی۔ اتنا پانی پینا چاہیے کہ روزانہ 2 لیٹر سے زیادہ پیشاب کا آنا چاہیے ، کیونکہ پانی زیادہ پینا پتھری کے علاج کے لئے اسے دوبارہ بننے سے روکنے کیلئے بہت ضروری ہوتا ہے۔


2:لیموں کا رس

آپ کو لیموں کا رس گردے کی پتھری دور کرنے میں مفید ہو سکتا ہے کیونکہ کیلشیم کی پتھری میں سایٹریٹ ہوتا ہے۔ کیلشیم اور آکسالیٹ کا آپس میں تعلق ہے یعنی وہ ایک دوسرے کے ساتھ چپک جاتے ہیں اور کیلشیم آکسالیٹ بنائیں گے۔ جب یہ پیشاب کی نالی میں ہوتے ہیں تو گردے کی پتھری کا باعث بنتے ہیں. 

انار کا جوس ،یہ بھی کیلشیم آکسیلٹ کو کم کرتا ہے اور یہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے۔ باقی ناریل پانی، موسمی کارس، انناس کا رس، گاجر ، کریلا، کیلا، جو ، بادام ، و غیرہ کا استعمال پتھری کو بننے سے روکنے میں مدد کرتا ہے۔ 


3:غذا پر کنٹرول:

پتھری کے اقسام کو دھیان میں رکھتے ہوئے کھانے میں مکمل پرہیز اور احتیاط کرنے سے پتھری کو بننے سے روکا جا سکتا ہے، لہذا کھانے میں نمک والی غذا کم مقدار میں لینا چاہیے جیسے کہ پاپڑ ، اچار سے پر ہیز کرنا چاہیے۔ پتھری بننے سے روکنے کے لئے یہ بہت ہی اہم ہدایات ہیں۔


4:اوکزلیٹ والی پتھری کے مریضوں کے لئے پر ہیز:

 سبزیوں میں؛ ٹماٹر ، بھنڈی، بیگن، ککڑی، پالک، وغیرہ سے پرہیز کرنا چاہیے یا کم کھانا چاہیے 

پھلوں میں: چیکو، آملہ ، انگور، اسٹرابری، رس بھری، اور کاجو سے پرہیز کرنا چاہیے 

 مشروبات میں : کڑک ابلی ہوئی چائے ، انگور کا جوس، ، چوکلیٹ،اور تمام بوتلیں جیسے پیپسی، کوکا کولا سے پرہیز کرنا چاہئے ۔


5:یورک تیزاب پتھری (uric acid stone)کے لئے پر ہیز;

دال، مٹر ، مسور کی دال سے پرہیز کرنا چاہیے 

سویٹ بریڈ ،اور ہول ہویٹ بریڈ سے پرہیز کرنا چاہیے 

سبزیوں میں: پھول گوبھی ، بیگن ، پلک، مشروم سے پرہیز کرنا چاہیے۔

گوشت میں : بڑا گوشت، مچھلی،اور انڈا سے پرہیز کرنا چاہیے۔ مزید بیر ،خمر، اور شراب سے بھی پرہیز کریں۔


6:دودھ پی سکتے ہیں۔ 

پتھری کے مریضوں کو دودھ سے تیار شدہ چیزوں کو نہیں کھانا چاہیے یہ ایک غلط نظریہ ہے ۔ کھانے میں مطلوبہ مقدار میں لیا گیا کیلشیم اشیائے خوردنی کے اوکزلیٹ کے ساتھ جڑ جاتا ہے۔ اس سے پیٹ میں آنتوں کے ذریعے اوکزلیٹ کا استعمال کم ہو جاتا ہے اور اس سے پتھری نہیں بن پاتی۔


نوٹ: جس مریض کو کوئی دائمی بیماریاں ہوں جیسے شوگر ، کولیسٹرول کا مسلئہ، موٹاپا وغیرہ ،پھر ان کو Dietician سے مدد لینی چاہیے، 

Regards Dr Akhtar Malik

وٹامن بی 12. Vitamin B 12 / Cobalamin

 

یوں تو وٹامنز اور معدنیات دو اہم قسم کے غذائی اجزاء ہیں، جو انسانی جسم کو زندہ رہنے اور صحت مند رکھنے کےلئے بہت ضروری ہوتے ہیں، ٹوٹل 13 ضروری وٹامنز ہوتے ہیں۔جس میں وٹامن بی بارہ بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔ جو جسمانی، دماغی اور نفسیاتی صحت میں اہم کردار ادا کرتا ہے،

باقی وٹامن بی بارہ کا ذریعہ Animal source ہوتا ہے ، یعنی گوشت،انڈا، دودھ ،مچھلی, پنیر, کلیجی وغیرہ وغیرہ


بی بارہ کی کمی کی علامات

1:اس کی کمی سے خون کی کمی ہو سکتی ہے ، جسکی علامتیں، کمزوری ،سستی کا ہونا ، تھوڑا سا کام کرنے پہ بہت زیادہ تھکا ہوا محسوس کرنا ،سر درد کا ہونا شامل ہیں ،

2: انکھوں میں اندھیرا انا اور گرتا ہوا محسوس کرنا 

3: بغیر کسی اور وجہ کے بخار کا ہونا جس کو 

 ۔Pryxia of unknown origin کہتے ہیں۔ 

4: یاداشت کی کمی اور عصابی کمزوری یا بیماری کا ہونا، (کیونکہ بی بارہ کی کمی کی وجہ سے Methylmalonyl-CoA mutase نامی انزائم کا لیول زیادہ ہو جاتا ہے, اعصابی مسلئے اور خون کی کمی اس کے زیادہ ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے)

5:بھوک کم لگنا اور معدے میں گرمی محسوس ہونا 

6:ھاتھ پاوں کا سن ہونا 

7:سوتے ھوے جسم یا ساٸیڈ کا سن ھو جانا

8:پیروں کا جلنا 

9: بد ہضمی ، منہ میں چھالے، سرخ زبان کا ہونا 

10: مزید اس کی کمی ڈیپریشن اور انزائٹی کی شدت کو بڑھا سکتی ہیں ، جسکی علامتیں نبض یا دل کی دھڑکن کا زیادہ ہونا ، ڈر خوف، گھبراہٹ کا ہونا , اداسی ، کسی کام کو کرنے کا دل نہ کرنا, نیند کا مسلئہ ہونا وغیرہ وغیرہ 


وٹامن بی بارہ کی کمی کی وجوہات

1: اس کی بڑی وجہ , خوراک میں اس کو کم لینا جیسے گوشت انڈا کلیجی کا کم کھانا، 

2: معدے کے مسائل کا ہونا،

3: چھوٹی آنت کا مسلئہ (ileum) کیونکہ بی بارہ معدے کے intrinsic factor کی مدد سے چھوٹی آنت (terminal ileum)سے جذب ہوتا ہے۔

4: معدے یا چھوٹی آنت کی سرجری 

5:پیٹ کی کوئی دائمی بیماری کا ہونا جیسے گندم الرجی، آئ بی ڈی وغیرہ وغیرہ 

  


وٹامن بی 12 کی کمی کی تشخیص و علاج

تشخیص کےلئے ڈاکٹر سے رجوع کریں، باقی مریض کی علامتوں اور لیب ٹیسٹ سے اس کی تشخیص کی جاتی ہے۔ٹیسٹ نام کا Serum Vitamin B12

خون سے ٹیسٹ ھوتا ھے۔ جس کی قیمت 1 سے 2 ہزار تک ہوتی ہے،

(پہلے اس کے لیے schilling test کیا جاتا تھا، جو اب نا ہونے کے برابر ہوتا ہے)میڈیسن ہمیشہ تشخیص کے بعد ہی لینی چاہیے ، بغیر تشخیص میڈیسن یا سپلیمنٹ لینے کے فائدا ہونے کی بجائے سائیڈ ایفیکٹ ہو سکتے ہیں۔

باقی وٹامن بی 12 کی کمی کی یہںی علامتیں اور بھی درجنوں بیماریوں میں ہو سکتی ہیں، کیونکہ بہت سی بیماریوں کی علامتیں ملتی جلتی ہے، لہذا خود سے اپنی تشخیص نہ کیا کرو، شکریہ 

Regards Dr Akhtar Malik

/ مردانہ جنسی ہارمون Testosterones

 


ٹیسٹوسٹیرون / مردانہ جنسی ہارمون Testosterones

ٹیسٹوسٹیرون ایک مردانہ جنسی ہارمون ہے جو مردانہ تولیدی نظام کی نشوونما اور مردانہ خصوصیات کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔یہ خون میں پایا جاتا ھے۔اور اسکا ٹیسٹ بھی خون کے سیمپل سے کیا جاتا ہے۔ باقی ٹیسٹوسٹیرون 11 / 12 کی عمر میں جسم میں بڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔اور 30 سال کی عمر کے بعد سالانہ تقریباً 1 پرسنٹ اس کی کمی ہونا شروع ہو جاتی ہے،

( یہ ہارمون خواتین میں بھی موجود ہوتا ہے لیکن کم مقدار میں اور عورتوں میں زیادہ جنسی افعال پروجسٹرون ھارمون کرتا ھے) 


ٹیسٹوسٹیرون کا کام یا Function کیا ہے ؟

 ٹیسٹوسٹیرون مردانہ خصوصیات کے ساتھ ساتھ جسم میں کئی اہم کردار ادا کرتا ہے جیسے 

1:مردانہ تولیدی اعضاء کی نشوونما: جیسے testies اور پروسٹیٹ کی نشوونما کے لیے ضروری ہوتا ہے۔

2:چہرے کے بال، آواز کا گہرا ہونا،چھاتیوں بغلوں اور زیر ناف بالوں کی پیداٸش کےلئے یہ ضروری ہوتا ہے۔

3:ٹیسٹوسٹیرون سپرم کی پیداوار اور مردانہ زرخیزی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے،

4: یہ پٹھوں اور ہڈیوں کی مضبوطی اور بڑھوتری کےلئے اہم ہوتا ہے۔

5: جنسی خیالات کا انا، نفس کے سائز اور ایریکشن کے لیے ضروری ہوتا ہے۔

6: مزید یہ خون کے سرخ خلیوں کی پیداوار کو تحریک دیتا ہے، آکسیجن کی نقل و حمل میں بھی مدد کرتا ہے۔ اور موڈ کو بہتر بنانے کیلئے بھی کردار ادا کرتا ہے۔


 ٹیسٹوسٹیرون کی کمی کی علامات

جیسے کہ

1: لو لیبیڈو یعنی جنسی خواہش کی کمی کا ہونا

2: مردانہ کمزوری کا ہونا, نفس کے تنائو کا مسلئہ ہونا

3:سرعت انزال یا ٹائمنگ کا مسلئہ ہونا

4: مردانہ بانجھ پن کا سبب بننا 

5:داڑھی موچھوں کا نہ انا، نفس اور خصیوں کا نہ بڑھنا

6:کم توانائی، ہر وقت تھکاوٹ، بے چینی محسوس کرنا

7:یاداشت کی کمی, ذہنی الجھاو یا دباؤ کا سامنا کرنا

8:پٹھوں اور ہڈیوں کی کمزوری کا ہونا

9: موٹاپا اور نیند کی کمی کا شکار ہونا 

10: مزید اداسی،مایوسی، شرمیلاپن، چڑچڑا پن کا ہونا 


(یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ کم ٹیسٹوسٹیرون والے کچھ مریضوں میں صرف چند علامات ہوسکتی ہیں،جبکہ دوسروں میں بہت سی علامات بھی ہوسکتی ہیں)


ٹیسٹوسٹیرون کی کمی کی وجوھات

اسکی درجنوں وجوہات ہو سکتی ہیں جیساکہ 

1:ڈپریشن انزاٸٹی کا مریض ھونا 

2: لمبے عرصے سے نیند کے مسائل کا ہونا

3: موٹاپا یا وزن کا بہت زیادہ ہونا 

4:وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ھونا

5:میڈیسن کا بے جا استعمال جیسے سٹرائیڈ اور opioid 

6:کسی وجہ سے دائمی سٹریس اور تنائو کا شکار رہنا 

7: وراثتی ھاٸپوگونادیزم کا شکار ھونا

8: دائمی بیماریاں جیسے شوگر ،گردوں کی بیماریوں کا ہونا 

9:فالج اور پولیو جیسی بیماریاں ھونا 

10:مزید پیداٸشی جنسی نقاٸص کا ہونا، اور خصیوں میں ٹیومر , انفیکشن اور چوٹ وغیرہ کا لگنا ٹیسٹوسٹیرون کی کمی کی وجوہات میں شامل ہو سکتے ہیں۔

  

ٹیسٹوسٹیرون کی کمی کی تشخیص و علاج

اسکی درجنوں وجوہات ہوتی ہیں، لہذا تشخیص کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں، باقی اس کی تشخیص کے لیے لیب ٹیسٹ بھی کروایا جاتا ہے۔

Serum free testosterone test 

ٹیسٹ کی قیمت 2 سے 3 ہزار تک ہوتی ہے،

ٹیسٹ کے بعد ڈاکٹر کے مشورے سے ٹیسٹوسٹیرون کے سپلیمنٹ جیسے ٹیبلیٹ، کیپسول یا انجیکشن استعمال کیے جاسکتے ھیں۔ اور مزید وٹامن ڈی ، زنک کی کمی کی صورت میں بھی انکے سپلیمنٹ بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

Regards Dr Akhtar Malik

دمہ کیا ہے، اسکی علامتیں اور وجوہات ؟Asthma

            

دمہ پھیپھڑوں کی ایک عام  دائمی بیماری ہے, دمہ تقریباً 10 پرسنٹ آبادی کو ہوتا ہے۔ پاکستان میں بھی 2 کروڑ سے زیادہ افراد دمہ کا شکار ہیں۔

دمہ کیوں ہوتا ہے؟ 

دمہ میں، انسان کا مدافعتی نظام کچھ محرکات پر ضرورت سےزیادہ رد عمل ظاہر کرتا ہے(Type1 Hypersensitivity) 

 جس کی وجہ سے ہوا کی نالیوں میں سوزش اور تنگی ہوتی ہے اور مریض کو گھرگھراہٹ، سانس کی قلت، کھانسی، بے چینی اور سینے میں جکڑن یا درد  جیسی علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔دمہ کی درجنوں وجوہات یا ٹرگرز (Triggers) ہو سکتی ہیں جن میں, تمباکو نوشی ،فضائی آلودگی، گردوغبار ، پولنز،، جانوروں کے بال ، پلاسٹک، پرفیوم, کچھ ادویات  اور سانس کی نالیوں کا انفیکشن شامل ہیں۔ دمہ کا حتمی علاج نہیں ہے۔لیکن پرہیز اور میڈیسن سے مریض کی تکلیف کو کم کیا جا سکتا ہے۔


دمہ کی علامتیں 

دمہ کی علامات ہلکی یا شدید ہو سکتی ہیں۔ اور وہ آ سکتے ہیں اور جا سکتے ہیں۔ دمہ کا "حملہ" اس وقت ہوتا ہے جب علامات اچانک ظاہر ہوں۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب پھیپھڑوں میں ہوا کی نالیاں زیادہ تنگ اور سوجن ہو جاتی ہیں۔

علامات میں شامل ہیں :

1:گھرگھراہٹ یا شور سے سانس لینا،سیٹیوں کی آوازیں آنا

2:رات کے وقت یا ورزش کے دوران کھانسی کا ہونا 

3:سانس لینے میں دشواری ہونا 

4:سینے میں کھینچاؤ یا درد کا ہونا

5: سانس کی تنگی کی وجہ سے بے چینی اور نیند کا آنا

6: سفید بلغمی کھانسی کا ہونا ( باقی پیلی یا کسی اور رنگ کی بلغمی کھانسی کی وجہ انفیکشنز ہو سکتا ہے)

7:کچھ دمہ کے مریضوں میں نزلہ، خارش ، اور دیگر الرجی بھی ہو سکتی ہیں۔

8: کچھ دمہ کے مریضوں میں شدید سانس کی تنگی کی وجہ سے ہونٹ یا ناخن  نیلے ہو سکتے ہیں۔


دمہ سے منسلک علامتیں

 بار بار انفیکشنز کا ہونا اور  بخار کا ہونا یا نمونیا بھی ہو سکتا ہے۔


دمہ کی وجوہات

دمہ مورثی ہو سکتا ہے۔ اور ہر مریض میں دمہ کی مختلف وجوہات یا ٹرگرز ہو سکتی ہیں۔ جیساکہ

1: الرجی (Extrinsic Asthma)

90 پرسنٹ سے زیادہ دمہ کے مریضوں کو الرجی کی وجہ سے دمہ ہوتا ہے۔ الرجنز  جیسے مٹی، فضائی آلودگی، گردوغبار ، پولنز،، جانوروں کے بال یا کاکروچ کے ذرات، پلاسٹک، پرفیوم ، سوفہ، کیمیکل وغیرہ وغیرہ 


2:کچھ ادویات کا ستعمال کرنا جیسے Dispirin اور Inderal دوائیں.

3: ماحولیاتی تبدیلی ، جیسے ٹھندی ہوا یا خشک ہوا کی وجہ سے دمہ ہو سکتا ہے۔

4: مزید سیگریٹ نوشی ، ورزش ، بے چینی ،انزائٹی، ذہنی دباؤ اور معدے کے مسلئے کی وجہ سے بھی دمہ ہو سکتا ہے۔


دمہ کی تشخیص و علاج

عموماً دمہ کی تشخیص مریض کی ہسٹری اور علامتوں سے کی جا سکتی ہیں، اور کچھ ٹیسٹ بھی کیے جا سکتے ہیں جیساکہ ۔

1: serum IG E antibody test

2) pulmonary Function test / Spirometry 

اس ٹیسٹ سے دمہ کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔


مزید chest X ray اور  blood test بھی کیے جا سکتے ہیں اگر کسی مریض کو انفیکشنز یا نمونیا کا خطرا لگے،


باقی دمہ کا علاج ہر مریض میں مختلف ہوتا ہے ، کیونکہ ہر مریض میں مختلف علامتوں کی شدت ہوتی ہے، جیسے کسی مریض کو مہینے میں ایک دفہ دمہ کا اٹیک آتا ہے تو کسی مریض کو روزانہ دمہ کا اٹیک ہو سکتا ہے۔ لہذا دمہ کی میڈیسن کسی ڈاکٹر کے مشورے سے استمعال کرنی چاہیے۔

باقی دمہ کا علاج مختلف قسم کی دوائیوں سے کیا جاتا ہے۔ دوائیں انہیلر، مائعات یا گولیاں شامل ہو سکتی ہیں۔

اور دمہ کی دوائیوں کی 2 اہم اقسام ہوتی ہیں:

1.فوری امدادی ادویات

2.طویل مدتی کنٹرولر ادویات


دمہ سے بچاؤ 

مریض کو چاہیئے اپنے "ٹرگرز" سے بچیں-

 یہ وہ چیزیں ہیں جو مریض کی علامات کو مزید خراب کرتی ہیں۔ عام محرکات میں دھواں، فضائی آلودگی، دھول، مولڈ، پولن، مضبوط کیمیکلز یا بو، اور بہت ٹھنڈی یا خشک ہوا شامل ہیں۔ کچھ لوگوں کے لیے، بعض جانوروں کے آس پاس رہنا علامات کو متحرک کر سکتا ہے۔اور کچھ ادویات سے  جیسے ڈسپیرن گولی ، ورزش اور تناؤ بھی دمہ کو ٹرگرز کر سکتا ہے۔

Regards Dr Akhtar Malik

Popular Posts