پاکستان ایک گنجان آباد ملک ہے جہاں موسم گرما میں سانپ کے کاٹنے (Snake Bite) کے بہت سے کیسز سامنے آتے ہیں۔ ویسے تو بہت سے سانپ زہریلے نہیں ہوتے لیکن اگر خدا نخواستہ کسی کو زہریلا سانپ کاٹ لے تو مناسب علاج نہ ملنے کی وجہ سے اس شخص کی جان بھی جا سکتی ہے۔ اگر کسی کو سانپ کاٹ لے تو مندرجہ ذیل پوائنٹ نوٹ فرما لیں۔
1۔ عوام کو چونکہ زہریلے یا غیر زہریلے سانپ کی پہچان نہیں ہوتی اسلئے اگر سانپ وہاں موجود ہو تو فوری طور پر اس کی تصویر بنا لیں تاکہ شناخت میں آسانی ہو۔
2۔ اگر غیر زہریلے سانپ نے کاٹا ہو تو بہت سے ٹوٹکے کام کرتے ہیں کیونکہ ایسے سانپ میں زہر نہیں ہوتا لیکن زہریلے سانپ کے کاٹے کا واحد علاج اینٹی وینم ہے۔ بعض لوگ پرانے تجربوں کی بنیاد پر ٹوٹکوں میں وقت ضائع کرتے ہیں جس سے مریض کے پاس موجود قیمتی وقت ختم ہو جاتا ہے۔ وہ پرانے ٹوٹکے ممکن ہے کہ کسی غیر زہریلے سانپ کے کاٹنے پر کام آگئے ہوں۔
3۔ پاکستان میں اینٹی وینم آپ کے قریبی واقع تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال، ایم ایچ، سی ایم ایچ، آغا خان ہسپتال، پمز، این آئی ایچ یا دوسرے کسی بڑے ہسپتال میں موجود ہوسکتی ہے۔
4۔ اینٹی وینم صرف زہریلے سانپ کے کاٹنے پر ہی لگتی ہے۔ اس کا تعین ماہر ڈاکٹر مناسب ٹیسٹ کے بعد ہی کرتا ہے کہ مریض کو کتنی اینٹی وینم درکار ہے۔ اگر غلطی سے غیر زہریلے سانپ کے کاٹنے پر اینٹی وینم لگ جائے تو اس کا بھی ری ایکشن ہوسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اینٹی وینم عام میڈیکل اسٹورز پر دستیاب نہیں ہوتی۔
5۔ پاکستان میں ایک ہی اینٹی وینم بنتی ہے جسے پولی ویلینٹ اینٹی وینم کہتے ہیں یہ پاکستان میں پائے جانے والے تمام زہریلے سانپوں کے زہر کے خلاف موثر ہے سوائے سمندری سانپوں کے جن کی اینٹی وینم پاکستان میں موجود نہیں۔
6۔ اینٹی وینم جتنی جلد لگ جائے اتنا ہی بہتر ہوتا ہے۔ اگر زیادہ وقت گزر جائے تو اینٹی وینم کا لگنا بھی کارگر ثابت نہیں ہوتا۔
7۔ سانپ کا منکہ، پھٹکری کا پانی اور اس طرح کی دوسری چیزیں مکمل خرافات ہیں۔ ان سے بچیں اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کریں کہ زہریلے سانپ کے کاٹے کا واحد علاج اینٹی وینم ہے۔
8۔ پاکستان میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد میں عالمی معیار کی مستند اینٹی وینم بنتی ہے جو کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے منظور شدہ ہے۔
#ڈاکٹرنثاراحمد