Popular Posts

Sunday, March 16, 2025

پیشاب Urine infection کے متعلق مسائل اور علاج


یورین انفیکشن گردوں ، مثانے،پیشاب کی نالی اور پیشاب کے نظام کے کسی حصے میں انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے ۔مردوں کے مقابلے میں خواتین میں یورین انفیکشن کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔

مثانے تک محدود انفیکشن تکلیف دہ تو ہوتا ہے لیکن اتنا خطرناک نہیں ہوتا۔ تاہم اگر یہ انفیکشن بڑھ کر گردوں تک پہنچ جائے تو سنگین نتائج کا سامنا ہو سکتا ہے ۔ ڈاکٹر عام طور پر یورین یا پیشاب کے انفیکشن کا علاج اینٹی بائیوٹک سے کرتے ہیں لیکن اگر آپ اس خطرے کو بڑھنے سے پہلے ہی بہتر طرز زندگی (Vitality) کے طریقوں سے قابو کرلیں جو کہ آپ کر سکتے ہیں تو یہ آپکو آگے آنے والی بڑی پریشانیوں سے بچاسکتا ہے۔


علامات

یورین انفیکشن کی علامات اور نشانیاں بعض دفعہ ظاہر نہیں ہوتیں۔ اس انفیکشن کی ممکنہ علامات مندرجہ ذیل ہیں:

۱۔بار بار پیشاب محسوس ہونااور کم مقدار میں رک رک کر پیشاب آنا۔

۲۔پیشاب میں جلن،بدبو،اور درد۔

۳۔سرخ، گہرا گلابی یا گہرے زردرنگ کا پیشاب ، پیشاب میں خون آنا۔

اسکے علاوہ گردوں کی سوزش، تیز بخار، متلی ، قے اور سردی بھی اسکی علامات میں شامل ہیں ۔


وجوہات

عام طور پر یورین انفیکشن بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے ۔بیکٹیریا پیشاب کی نالی کے ذریعے جسم کے اندر داخل ہوتاہے اور مثانے میں جاکر پھیل جاتا ہے ۔ یہ بیکٹیریا جسم میں داخل ہوکر تیزی کے ساتھ پھیل جاتاہے اور اسکے بعد یہ جراثیم پیشاب کی نالی میں انفیکشن پھیلانے کیلئے مکمل طور پر تیار ہوجاتے ہیں ا۔ گرچہ پیشاب کا نظام اسطرح بنا ہے کہ یہ بہت چھوٹے حملہ آور جراثیموں سے بچ سکتاہے لیکن یہ دفاعی نظام بعض اوقات کام نہیں آتااور جراثیم افزائش میں کامیابہو جاتا ہے۔


گھریلوٹوٹکوں سے علاج

۱۔ مولی کھانے سے پیشاب کی سبھی بیماریاں دورہوجاتی ہیں اور مولی جگر و مثانہ کی گرمی کو دور کرنے میں بھی موثر ثابت ہوتی ہے۔

۲۔ایسے افراد جنکو گردوں کے مرض یا پتھری کی وجہ سے پیشاب رک رک کر آتاہوتو وہ بطور دوا انگور کا استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ انگور پیشاب آور ہے اور گردوں سے ریت کے زرے نکال دیتاہے۔

۳۔اگر پیشاب میں جلن ہو تو ایک چھٹانک پیاز کاٹ کر آدھی سیر پانی میں جوش دے لیں۔جب پاؤ بھر باقی رہ جائے تو چھان کر ٹھنڈا کرکے پلادیں جلن دور ہوجائے گی ۔

۴۔اگر پیشاب رک رک کر آتاہو یا رنگت گہری زرد یا سرخ ہو تو خربوزہ یا گرما کے استعمال سے صحیح ہوجاتاہے ۔

۵۔جو لوگ سردہ کھاتے ہیں انھیں پیشاب کی تکلیف نہیں ہوتی۔

۶۔ناشپاتی ،پیشاب کی جلن اوربندش دور کرنے والی غذا ہے۔

۷۔ گڑھل، جب پیشاب کی نالی میں خراش اور زخم ہوکر پیشاب میں پیپ آنے لگے یا سوزاک ہو جائے تو ابتداء میں پہلے دن ایک گڑھل کا پھول،ایک چھوٹے بتاشے کے ساتھ توڑ کر یا کوٹ کر صبح کھا کر اسکے ساتھ دہی کی لسی یا گنے کے رس کا ایک گلاس، دوسرے دن دو پھول اور دو بتاشے اسی طرح پانچ دن پانچ پھول پورے کرنے کے بعدچھٹے روز سے ایک ایک پھول اور بتاشہ کم کرتے جائیں تو دس دن میں آرام آجائے گا۔

۸۔گوکھرو، سنگھاڑہ اور مصری 50 ،50گرام ہم وزن لے کر ملا کر باریک پاؤڈر بنالیں اور صبح ،شام ایک چمچ پانی کے ساتھ کھا لیں۔

۹۔کھجور کھائیں پیشاب کی جلن اس سے جاتی رہتی ہے۔

۱۰۔ دو چمچ انڈوں کی سفیدی ،۱ چمچ زیتون کے تیل میں ملا کر پھینٹ لیں اور صبح نہار منہ ا کپ نیم گرم دودھ میں ڈال کر پی لیں چند بار کے عمل سے ہی پیشاب کی جلن اور سوزش دور ہو جائے گی اور آرام آجائے گا۔

۱۱۔اگر پیشاب میں خون آنے لگے توتین ماشہ ، پھٹکری بریاں باریک پیس کر تین پڑیاں بنا لیں اور ایک پڑیا صبح اور ایک شام دودھ کی لسی کے ساتھ لیں خون بند ہو جائے گا۔

۱۲۔ کو شش کریں کہ ہر ایک گھنٹے بعد پانی زیادہ سے زیادہ پیئیں۔

ان قدرتی اجزاء کے استعمال سے آپ کافی فائدہ حاصل کرسکتے ہیں اور تکلیف دہ انفیکشن سے نجات پا سکتے ہیں تاکہ آئندہ آنے والی آپکی زندگی خوشگوار اور پُر سکون رہے۔ا

قدرتی درد کی دوا

 خدا را اپنا دُشمن خود نہ بنیں


میں ایک 9 سالہ بچے کو چیک کر رہا تھا۔


جس کے دانت میں درد تھا ، اُس کی ماما جی کہہ رہی تھی 

کہ بچے کو میں نے دانت درد کی نیلی والی گولی تین چار 

کھلائی ہے لیکن فرق نہیں آیا ہے ۔۔۔


ٹھرئیے ! خدا کے لیے اتنا ظلم نہ کیجئیے 


جس نیلی گولی کا وہ تذکرہ کر رہی تھی

 وہ تیز ترین درد کُش Ansid یعنی فلربیبروفن ہے ، 

جو معدے کے ساتھ ، جگر ، گُردے کا ستیاناس کردیتی ہے

 اور وہ بھی اس کم عُمر کے بچے کو کیوں دی ؟

سب سے محفوظ تصّور کیجانے والی *پیناڈول* گولیوں سے لاکھوں کروڑوں لوگ جگر کی سُکڑنے والی بیماری کا شکار ہوچکے ہیں اور ہورہے ہیں ۔


پونسٹان ، بروفین ، ٹونوفلیکس، ڈائکلو ، وورین ، بریکسین ، فیلڈین


 وغیرہ

 دردوں کو کم کرنے والی گولیاں ہیں ، لیکن یہ ادویات فائدے کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ نقصان کے حامل بھی ہیں ۔

اس کا زیادہ یا متواتر استعمال

 

دِل ، جگر اور گُردوں کیلئے بے حد نقصان دہ ہے ۔

آج کل تو ہر کوئی *بیفلام* دھڑادھڑ استعمال کررہے ہیں 

یہ کام نہ کریں بِلاضرورت اور کم تکلیف میں دردوں کی دوائیوں سے پرھیز کریں ۔۔


آسان حل میں آپ کو بتا دیتا ہوں 

آپ دردوں اور بُخار کی صورت میں *اجوائن کو جوش 

دیکر پئیں اگر درد ہمیشہ رہے تو


ادرک ، لہسن ، کالی مرچ کو سالن میں ڈبل ، ٹربل کرلیں 

کچی ہلدی کو جوش دیکر پیاکریں ۔

دردوں کیلئے


اپنا دُشمن خود نہ بنیں 

انگریزوں کو مالی فائدہ نہ دیں ۔

آپ نے ٹی وی پر پیناڈول کا اشتہار دیکھا ہوگا


جس میں ایک خوبصورت محترمہ کہھ رہی ہوتی ہیں کہ 

سردرد میں دوگولیاں پیناڈول لیں ۔۔

تو ایسا بِلکل بھی نہ کریں ۔یہ ایک ہزار ملی گرام بنتی ہے جبکہ آپ کا سردرد صرف بھاپ لینے سے بھی ٹھیک ہوسکتاہے ۔

جسمانی درد تھکاوٹ کیوجہ سے ہوتی ہے

 تو آپ جی بھر کر آرام کریں ۔

خالی پیٹ دردوں کی کوئی دوائی نہ دیں ۔


بچّوں کو لگاتار کیل پول ، پیڈرال یا بروفین شربت نہ پلائیں ۔

بچّوں اور بڑوں کی زیادہ بیماریاں ناک بند ہونے کیوجہ سے ہوتی ہیں تو ایسے میں گرم بھاپ دیاکریں ، 

سبز قہوہ ، ادرک اور شہد ملا کر پلایا کریں ۔۔

لکیر کے فقیر نہ بنیں ۔

ذرا سی تکلیف کی صورت میں اتنی نُقصان دہ انگریزی ادویات دھڑادھڑ استعمال نہ کریں ۔

ہمیشہ کے نُقصان سے بچیں ۔

گُردوں ، دِل اور جگر کو تباہ ہونے سے بچائیں ۔

خوش رہیں

خوشیاں بانٹتے رہیں میری پوسٹس 

پڑھنے والی آنکھیں مسکراتی رہیں

سریے کی مِقدار چیک کرنے کا ایک آسان سا کُلیہ

 

 جو کہ تجربہ کار لوگوں کا بنا ہُوا ہے، شاید نئے گھر بنانے والوں کو میری تحریر سے فائدہ ہو سکے، 

سب سے پہلے تو یاد رکھیئے کہ جِس سریے پر چھوٹی چھوٹی شاخیں سی نِکلی ہوں گی، جان لیجیے کہ وہ سریا کچرے سے بنا ہُوا ہے وہ ہرگِز مت خریدیں،

 اِس کے علاوہ سریے کی ہر لینتھ کے اوپر ایک کونے پر اسکی تفصیل لکھی ہوتی ہے اسے غور سے پڑھیں کیونکہ 60 گریڈ کا سریا 40 گریڈ کے سرہے سے مہنگا ہوتا ہے تو کہیں ایسا تو نہیں کہ آپکو 60 کا بتا کر 40 پکڑایا جارہا ہے،،


اب آتے ہیں سریے کے وزن کو جاننے کے کُلیے کی طرف!!!!


 پاکِستان میں 3 سُوتر سے 8 سُوتر تک کا سریا استعمال ہوتا ہے، ان میں سے بھی عام گھروں میں3اور4 ہی زیادہ استعمال ہوتا ہے، 3اور4 سُوترکا سریا چھت، سیڑھی، چھوٹے کالمز، چھوٹے بیمز وغیرہ میں جبکہ بڑے بیم یا بڑے کالمز میں 6 سُوتر کا سریا اِستعمال ہوتا ہے، 


تین سُوتر کی ایک 40فُٹ لینتھ کا کُل وزن 6.8 کلو ہوتا ہے یعنی 6 کلو اور 800 گرام، جبکہ3سُوتر کے سریے کے ایک فُٹ ٹُکڑے کا وزن 170 گرام ہوتا ہے،

4سُوتر کی40فُٹ لینتھ کا وزن 12.10 کلو یعنی 12کلو اور 100 گرام جبکہ ایک فٹ کے پیس کا وزن 302 گرام ہوتا ہے،

پانچ سُوتر کی ایک 40 فٹ لینتھ کا وزن 18.90 یعنی 18کلو اور 900گرام جبکہ ایک فُٹ کے پیس کا وزن 476 گرام ہوتا ہے،

چھے سُوتر کی 40 فٹ لینتھ کا کُل وزن 27.22 یعنی 27کلو اور 220 گرام جبکہ ایک فٹ پیس کا وزن 680 گرام ہوتا ہے،

سات سُوتر کی 40فٹ لینتھ کا کُل وزن 37.05 یعنی 37کلو اور 050 گرام جبکہ ایک فٹ کے پیس کا وزن 930گرام ہوتا ہے،

آٹھ سُوتر کی 40فٹ لینتھ کا کُل وزن 48.39 یعنی 48کلو 390گرام اور ایک فُٹ کے پیس کا وزن 1.21 یعنی 1کلو 210گرام ہوتا ہے،


اب آپ جب بھی سریہ خریدیں تو وزن کرا لینے کے بعد اسکے لینتھ گِنیں مثال کے طور پر آپ 4 سُوتر کی 10لینتھ لیں ہیں جن میں سے ہر ایک کی لمبائی 40 فٹ ہے، انکے وزن کا کلیہ/فارمولا آپکے پاس موجود ہے 12.10x10 = 121کلو۔

اب اگر یہ 121 کلو ہے پھر تو ٹھیک یے یا اس میں زیادہ سے زیادہ 4 سے 5 کلو اوپر نیچے ہوجانے کی رعایت موجود ہے (وجہ سریے کی میکنگ اور پڑے پڑے تھوڑا زنگ لگ جانے کی صُورت میں معمولی وزن کا کم ہونا) لیکن اگر 4 سوتر کی 40فُٹی 10 لینتھ کا وزن 100کلو بن رہا ہے تو سمجھ جائیں آپکو چُونا لگایا جارہا ہے، اور یہ سریے کے ٹھیے یا فیکٹری والا رانگ نمبر ہے اُلٹے قدموں واپس بھاگ جائیں.


یہ پوسٹ سب کو تو نہیں لیکن چند لوگوں کے بہت کام کی ہے، اس طریقے کو فالو کر کے سریے والوں کے فراڈ سے کافی حد تک بچا جا سکتا ہے، باقی اینٹ، بلاک، بجری والوں کو اللہ تعالیٰ ہدایت دے کہ وہ مقدار برابر رکھیں۔آمین

مفتی محمد شاکر


مفتی شاکر سرکاری ریکارڈ کے مطابق مولوی رحمت اللہ کے ہاں 1969 میں ضلع کرک  میں پیدا ہوئے۔ جبکہ دیگر ذرائع کے مطابق وہ کرم ایجنسی کے گاوں مخی زئی میں پیدا ہوئےتھے وہاں کے ہائی سکول سے پڑھا والد  اسی سکول میں معلم دینیات رہے تھےاور اسی گاوں میں پیش امام تھے)۔۔۔بقو شبیر احمد خٹک صاحب مفتی شاکر کچھ عرصہ ضلع ہنگو کربوغہ شریف میں بھی درس وتدریس کیا ہے،کربوغہ شریف کا مشہور عالم مولانا سید مختار الدین شاہ ان کے کزن تھے۔۔۔

۔کرم سے اکر خیبر کے تحصیل باڑہ میں رہنے لگا۔2004 میں لشکر اسلام بنائی ۔ دیوبند مسلک کے ذیلی شاخ،پنج پیر کے نمائیدہ رہا،"اشاعت توحید"میں عہدہ دار بھی رہا، 6/7 سال پہلے "اشاعت توحید"  کے ساتھ شدید اختلافات پیدا ہوئے تونہ صرف سیاسی جماعتی طور علحدہ ہوا،بلکہ "اہل قران" والوں کا منہج اختیار کیا اور اہل سنت کا مشہور،یا جمہور کا مسلک بھی چھوڑا،۔   اور اس حوالے سے "البرھان علی من اعراض عن القران "، "الفرقان بین عبادالرحمن" " الفرقان بین دین الرحمان ودین ایران "  اور "کیا ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوجادوگر نے شکست دی"جیسے کتب لکھ کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ایران والوں نے جعلی احادیث اہل سنت کے اہم کتابوں  (جیسے بخاری مسلم)میں داخل کرکے دین کو بدل دیا ہے،جبکہ دین دراصل وہ ہے جو قران مجید بیان کرتا ہے، ۔۔۔۔۔

() 2004 میں لشکر اسلام کے نام  سےایک تنظیم بنائی، اور باڑہ میں ایف ایم ریڈیو کے ذریعے اپنے خیالات کا پرچار کرنے لگا۔۔۔اس دوران پیر سیفور الرحمان بن قاری سرفراز( پیدائش 10 اگست 1925، وفات 27 جون 2010)جو 1980 میں افغانستان سے ائے تھے اور باڑہ میں مقیم  تھے کے ساتھ اختلافات پیدا ہوئے ۔۔۔ہیر سیفور الرحمان نے مقابلے میں 2005  کو ایف ایم ریڈیو سٹیشن قائم کیا۔۔۔اورانصار الاسلام کے نام سے گروپ قائم بنایا جس کی زیادہ تر سرگرمیاں خیبر ایجنسی کی تیراہ وادی میں تھیں۔

دونوں کے درمیان مسلحہ تصادم بھی ہوا ۔29 مارچ 2006 کو مفتی شاکر نے ان پر بڑے حملے کی تیاری کی۔۔۔دونوں کے تصادم سے علاقے میں بڑا امن وامان کا مسئلہ بنا تو 6 ماہ بعد قومی جرگے  اور پولیٹیکل انتظامیہ نے فروری 2006 میں مفتی شاکر اور پیرسیفور الرحمن باڑا سے نکالا۔۔۔پیر سیف الرحمن لاہور منتقل ہوئے

۔لشکر اسلام کے سربراہ منگل باغ بنے تھے،پھر 2008 میں لشکر اسلام پر پابندی لگی۔۔۔۔ 2006 تک مفتی شاکر لشکر اسلام کے سربراہ تھے،پھر 2021 تک منگل باغ رہے اور اب ذیلا خان سربراہ ہے۔۔۔۔جبکہ انصار اسلام گروپ کی قیادت اب مولانا غازی محبوب الحق کے ہاتھ میں ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں دونوں گروپوں میں جاری لڑائی کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔۔۔۔۔۔اس علاقے میں ان دونوں شدت پسند گروپوں کے علاوہ، توحیدالاسلام ، ، حاجی نامدار گروپ اور عبد اللہ اعزام گروپ بھی متحرک ہیں۔۔

۔ان کے والد کے بقول مفتی شاکر کو کراچی ائیرپورٹ  اٹھا لیا گیاتھا جو کہ دو سال سے لاپتہ تھا۔۔۔۔۔مفتی شاکر  کا انداز بڑا ،بے باک اور ،جارحانہ تھا، اور اس وجہ سے ہزاروں لوگ ہم خیال بھی تھے،اور بہت سے مخالف بھی،فیس بک چھایا ہوا تھا۔۔۔۔جب" اشاعت"  سے منسلک تھے،تو توحید،پیری مریدی،منکرحدیث، زیارت،اسخات جیسے مسائل کے حوالے سے مناظرے،بیانات کرتے تھے،تصنیف کرتا تھے۔۔۔۔اخری سالوں میں اس کے برعکس موقف اختیار کیا تھا۔۔۔۔۔اس کے ساتھ ریاستی جبر،پشتونوں کے ساتھ زیادتی،دھشت گردی جنگ کے سخت مخالف بنا تھا ،پی ٹی ایم کے جرگوں میں شرکت کی،11 اکتوبر 2024 پشتون جرگے میں بڑھے دبنگ انداز میں حصہ لیا،یہ نڈر، بھادر،بے باک  اورباحوصلہ شخص اج بروز ھفتہ،15 مارچ 2025،بمطابق،14 رمضان،1446 ھجری کو رمضان کے مقدس مہینہ اور مقدس مقام مسجد کے اندر ایک دھماکے میں جانبحق ہوا ۔دھماکہ ان کے مسجد،مدرسہ بقام کیچوڑئ اُرمڑ،پشاور کے دروازے کے سامنے عصر کو ہوا۔۔ ۔عبدالرحمان،عبداللہ بیٹے ہیں۔( ڈاکٹر زاھد شاہ)

Popular Posts