Popular Posts

Saturday, October 26, 2024

Peg سور کی تاریخ

 

*ہر مسلمان کے لئے یہ پڑھنا بہت ضروری ہے


*یورپ سمیت تقریبا تمام امریکی ممالک میں گوشت کے لئے بنیادی انتخاب سور ہے۔ اس جانور کو پالنے کے لئے ان ممالک میں بہت سے فارم ہیں۔ صرف فرانس میں ، پگ فارمز کا حصہ 42،000 سے زیادہ ہے*۔

*کسی بھی جانور کے مقابلے میں سور میں زیادہ مقدار میں FAT ہوتی ہے۔ لیکن یورپی و امریکی اس مہلک چربی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔*

*اس چربی کو ٹھکانے لگانا ان ممالک کے محکمہ خوراک کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اس چربی کو ختم کرنا محکمہ خوراک کا بہت بڑا سردرد تھا۔*

*اسے ختم کرنے کے لیئے باضابطہ طور پر اسے جلایا گیا، لگ بھگ 60 سال بعد انہوں نے پھر اس کے استعمال کے بارے میں سوچا تاکہ پیسے بھی کمائے جا سکیں۔ صابن بنانے میں اس کا تجربہ کامیاب رہا۔*

*شروع میں سور کی چربی سے بنی مصنوعات پر contents کی تفصیل میں pig fat واضح طور پر لیبل پر درج کیا جاتا تھا۔*

*چونکہ ان کی مصنوعات کے بڑے خرہدار مسلمان ممالک ہیں اور ان ممالک کی طرف سے ان مصنوعات پر پابندی عائد کر دی گئی، جس سے ان کو تجارتی خسارہ ہوا۔ 1857 میں اس وقت رائفل کی یورپ میں بنی گولیوں کو برصغیر میں سمندر کے راستے پہنچایا گیا۔ سمندر کی نمی کی وجہ سے اس میں موجود گن پاؤڈر خراب ہوگیا اور گولیاں ضایع ہو گئیں۔*

*اس کے بعد وہ سور کی چربی کی پرت گولیاں پر لگانے لگے۔ گولیوں کو استعمال کرنے سے پہلے دانتوں سے اس چربی کی پرت کو نوچنا پڑتا تھا۔ جب یہ بات پھیل گئی کہ ان گولیوں میں سور کی چربی کا استعمال ہوا ہے تو فوجیوں نے جن میں زیادہ تر مسلمان اور کچھ سبزی خور ہندو تھے نے لڑنے سے انکار کردیا ، جو آخر کار خانہ جنگی کا باعث بنا۔ یورپی باشندوں نے ان *حقائق کو پہچان لیا اور PIG FAT لکھنے کے بجائےانہوں نے FIM لکھنا شروع کر دیا*

P

*1970کے بعد سے یورپ میں رہنے والے تمام لوگ حقیقت کو جانتے ہیں کہ جب ان کمپنیوں سے مسلمان ممالک نے پوچھا کہ یہ کیا ان اشیا کی تیاری میں جانوروں کی چربی استعمال کی گئی ھے اور اگر ھے تو کون سی ہے...؟* *تو انہیں بتایا گیا کہ ان میں گائے اور بھیڑ کی چربی ہے۔ یہاں پھر ایک اور سوال اٹھایا گیا ، کہ اگر یہ گائے یا بھیڑ کی چربی ہے تو پھر بھی یہ مسلمانوں کے لئے حرام ہے، کیونکہ ان جانوروں کو اسلامی حلال طریقے سے ذبح نہیں کیا گیا تھا۔*

*اس طرح ان پر دوبارہ پابندی عائد کردی گئی۔ اب ان کثیر القومی کمپنیوں کو ایک بار پھر کا نقصان کاسامنا کرنا پڑا۔۔۔!*

*آخر کار انہوں نے کوڈڈ زبان استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ، تاکہ صرف ان کے اپنےمحکمہ فوڈ کی ایڈمنسٹریشن کو ہی پتہ چل سکے کہ وہ کیا* *استعمال کر رہے ہیں اور عام آدمی اندھیرے میں ہی رہے۔ اس طرح انہوں نے ای کوڈز کا آغاز کیا۔ یوں اجکل یہ E-INGREDIENTS کی شکل میں کثیر القومی کمپنیوں کی مصنوعات پر لیبل کے اوپر لکھی جاتی ہیں*، 


*ان مصنوعات میں*

*دانتوں کی پیسٹ، ببل گم، چاکلیٹ، ہر قسم کی سوئٹس ، بسکٹ،کارن فلاکس،ٹافیاں*

*کینڈیڈ فوڈز ملٹی وٹامنز اور بہت سی ادویات شامل ہیں* *چونکہ یہ سارا سامان تمام مسلمان ممالک میں اندھا دھند استعمال کیا جارہا ہے۔*

 *سور کے اجزاء کے استعمال سے ہمارے معاشرے میں بے شرمی، بے رحمی اور جنسی استحصال کے رحجان میں بے پناہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ھے۔*

*لہذا تمام مسلمانوں اور سور کے گوشت سے اجتناب کرنے والوں سے درخواست ھے کہ وہ روزانہ استعمال ہونے والے ITEMS کی خریداری کرتے وقت ان کے content کی* *فہرست کو لازمی چیک کرلیا کریں اور ای کوڈز کی مندرجہ ذیل فہرست کے ساتھ ملائیں۔ اگر نیچے دیئے گئے اجزاء میں سے کوئی بھی پایا جاتا ہو تو پھر اس سے یقینی طور پر بچیں،* *کیونکہ اس میں سور کی چربی کسی نہ کسی حالت میں شامل ہے۔*

 *E100 ، E110 ، E120 ، E140 ، E141 ، E153 ، E210 ، E213 ، E214 ، E216 ، E234 ، E252 ، E270 ، E280 ، E325 ، E326 ، E 327 ، E334 ، E335 ، E336 ، E337 ، E422 ، E41 ، E431 ، E432 ، E433 ، E434 ، E435 ، E436 ، E440 ، E470 ، E471 ، E472 ، E473 ، E474 ، E475 ، E476 ، E477 ، E478 ، E481 ، E482 ، E483 ، E491 ، E492 ، E493 ، E494 ، E549 ، E542 E572 ، E621 ، E631 ، E635 ، E904*


*ڈاکٹر ایم امجد خان*

*میڈیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ ، ریاستہائے متحدہ

Thursday, October 24, 2024

منی Semin کیا ہے۔۔۔۔؟؟؟

 

بلوغت کے بعد خصیئوں میں مسلسل بننے والی رطوبت کو منی یا سیمن کہا جاتا ہے۔ یہ پیدا ہوکر سیمینل ویسلز seminal vessels میں جمع ہوتی رہتی ہے اور بوقت انزال خارج ہوجاتی ہے۔ 

یہ ایک سفیدی مائل گاڑھی رطوبت ہے اس کی مخصوص بو ہوتی ہے جسے seminal odour کہتے ہیں۔ یہ رطوبت ہلکی الکلائین ہوتی ہے۔ اس رطوبت کے دو حصے ہوتے ہیں۔ 

اول سیال مواد۔ liqour seminalis یہ انڈے کی سفیدی کی طرح شفاف ہوتی ہے۔ 

دوئم۔ دانے دار مواد۔ granules seminal  یہ چھوٹے چھوٹے دانے نما ذرات ہوتے ہیں۔ ان کے اندر کرم منی پائے جاتے ہیں۔

انزال کے وقت ایک تندرست مرد کی منی دو سے پانچ ملی لیٹر ہوتی ہے۔ مادہ تولید میں۔ درجہ ذیل اجزاء پائے جاتے ہیں۔ 

1۔  سیرم

2۔  البیومن

3۔ گلیسیتھن

4۔  کولیسٹرین

5۔  البیومی نینیٹ

6۔  روغنی اجزاء۔ 


مادہ تولید میں سب سے اہم جزو حونیات منی sperms ہے۔ 


منی کی اقسام۔۔۔۔۔

مباشرت کے دوران خارج ہونے والی رطوبت کو چار اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے۔ 


1۔  ناقص منی۔

اس میں گاڑھا پن اور حونیات منی کم ہوتے ہیں۔ ایسی منی کپڑے پر خشک ہونے کے بعد اکڑاو پیدا نہیں کرتی۔ 


2۔  خون آمیز منی۔

اس منی میں ہلکی سرخی پائی جاتی ہے۔ منی میں خون شامل ہونے کی وجہ احتلام۔ جلن۔ اغلام بازی۔ اور کثرت مباشرت کی وجہ سے متعلقہ اعضاء اور نالیوں کی سوزش و ورم ہونا ہے۔ کثرت مباشرت سے منی کی تھیلی منی سے خالی ہوجاتی ہے۔ اور خصیئوں کو منی تیار کرنے کا وقت نہیں ملتا تو منی کے ساتھ خون خارج ہونے لگتا ہے۔ 

3۔  بیکار منی۔ 

یہ منی پتلی۔ پانی جیسی اور کپڑے پر فورا خشک ہوجاتی پے۔ اس منی میں پس سیلز بھی پائے جاتے ہیں۔ 


بہترین منی۔ 

یہ منی کی وہ قسم ہے جو ایک تندرست انسان کے عضو سے خارج ہوتی ہے۔ ایسی منی کپڑے پر دیر سے خشک ہوتی ہے۔ اور گاڑھی ہوتی ہے۔ یہ کپڑے کو اکڑا دیتی ہے۔ 


چند غلط فہمیوں کا ازالہ


عموما نوجوان منی سے متعلق کچھ مغالطوں کا شکار رہتے ہیں۔ ذیل میں چند عام غلط فہمیاں اور ان کی حقیقت پیش کی جاتی ہے۔ 


1۔  ایک صحت مند مرد کا مادہ تولید کپڑے پر گرنے کے بعد دیر سے خشک ہوتا ہے اور کپڑے میں سختی پیدا کرتا ہے۔ 


2۔  اخراج منی کی مقدار اور گاڑھے پن کا عضو تناسل کی ایستادگی پر قطعا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ 


3۔  عموما لوگوں کو مغالطہ ہے کہ منی کا ایک قطرہ خون کے ستر یا سو قطروں کے برابر ہوتا ہے۔ یہ قیاس بےبنیاد ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ منی کی قدر و قیمت اتنی ہی ہے جتنی کہ لعاب دہن کی۔ دونوں کا بدل فوری طور پر پیدا ہوجاتا ہے۔ 


4۔  کچھ لوگ کہتے ہیں کہ جماع کے بعد عورت کے اندر منی ٹھہرتی نہیں اور خارج ہوجاتی ہے جبکہ جماع کے بعد عضو تناسل کو باہر نکالا جائے تو فرج vegina کی اگلی پچھلی دیواریں ملنے سے منی کی کچھ مقدار فرج سے باہر نکل آتی ہے لیکن فرج کے بالائی حصے میں پہنچی ہوئی منی اندر ہی چپک جاتی ہے۔


5۔  پروسٹیٹ گلینڈ کے آپریشن کے بعد کچھ لوگ خیال کرتے ہیں کہ جماع کے بعد منی مثانے میں چلی جاتی ہے۔ ایسے مریضوں میں یہ کیفیت retrograde ejaculation کہلاتی ہے۔ جو کہ عموما آپریشن کے بعد پیدا ہوتی ہے۔ دراصل آپریشن کے دوران پیشاب کی نالی کے پچھلے حصے کا اندرونی عضلہ internal sphincter مجروح ہوجاتا ہے۔ جس کی وجہ سے منی کی تھیلیوں سے آنے والی اخراجی نالیوں کا رخ پیشاب کی نالی کے بیرونی سوراخ کی سمت ہونے کے بجائے مثانے کی طرف ہوجاتا ہے۔ ایسی صورت میں جنسی تعلق برقرار رکھنے سے خارج شدہ منی مثانے سے پیشاب کرتے وقت باہر خارج ہوجاتی ہے۔ 


کرم منی۔۔۔ Spermmatozoa


کرم منی یا سپرم 0.05cm لمبا ہوتا ہے۔ یہ تولیدی خلیات منی کے اندر پائے جاتے ہیں۔ اور منی کا دانے دار حصہ ہوتے ہیں۔ یہ خصیئوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ اس نطفے یا کرم کی شکل مینڈک کے لاروا سے بہت ملتی ہے۔ یہ نطفے اس قدر چھوٹے ہوتے ہیں کہ اگر 500 ملین سپرمز کو ایک قطار میں سر اور دم ملا کر کھڑا کردیا جائے تو صرف ایک انچ لمبی لکیر بنتی ہے۔ یہ بلوغت کی عمر سے بننا شروع ہوتے ہیں۔ اور مرتے دم تک بنتے رہتے ہیں۔ سپرم فیرس ٹیوبلز میں پیدا ہوتے ہیں ان کے پیدا ہونے کا عمل follicle stimulating harmone اور testosterone کے زیر اثر تکمیل پاتا ہے۔ سپرم جب تیار ہوجاتے ہیں۔ تو انزال کی صورت خارج ہوجاتے ہیں۔ اگر سپرم خارج نہ ہوں تو دوبارہ ری جنریٹ ہوکر جسم میں تونائی کا باعث بنتے ہیں۔ مرد کے مباشرت کرنے سے یہ بڑی تعداد میں خارج ہوجاتے ہیں ایک وقت کے انزال میں ان کی تعداد دو سے پانچ سو ملین ہوتی ہے۔

 ہر سپرم کے تین حصے ہوتے ہیں۔ 

1۔  سر Head اس کی مدد سے سپرم بیضہ میں داخل ہونے کیلیئے راستہ بناتا ہے۔ اس کا سر نیزے کی شکل کا ہوتا ہے

2۔   جسم۔ body

یہ سپرم کا درمیانی حصہ ہے جو جسم کہلاتا ہے۔ اس حصے سے حاصل کردہ توانائی کی وجہ سے سپرم کی دم حرکت کرتی ہے۔ اور سپرم تیزی سے آگے بڑھتا ہے۔ 

3۔  دم۔ Tail

دم کی حرکت سے سپرم تیرتا ہے اور بیضہ میں چھید کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ 


کرم منی sperm کے افعال۔۔۔۔

1۔   یہ اندام نہانی میں خارج ہونے کے ڈیڑھ منٹ بعد رحم تک پہنچ جاتے ہیں۔ 

2۔   سپرم کی نارمل رفتار دو سے تین ملی میٹر فی منٹ ہوتی ہے۔ 

3۔   یہ عورت کے بیضہ سے مل کر زائیگوٹ بناتے ہیں۔ اور حمل قرار پاتا ہے۔ 

4۔   سپرم کو پختہ ہونے میں تقریبا دس ہفتے لگ جاتے ہیں۔ 

5۔   ہر جرثومہ میں 23 کروموسومز پائے جاتے ہیں مگر صرف ایک جرثومہ بچہ بناتا ہے۔

6۔   ایک خصیئہ 1500 سپرمز فی سیکنڈ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ذہنی پریشانی اور ٹینشن کا شکار شخص میں یہ شرح نہایت کم ہوجاتی ہے۔ 

7۔   ایک صحت مند بالغ مرد ایک دن میں تقریبا 500 ملین سپرمز پیدا کرتا ہے۔ 

8۔   سپرمز کی زندگی تقرئبا 72 گھنٹے ہوتی ہے۔ اگر اندام نہانی کا ماحول تیزابی ہوتو اس کی زندگی فقط چھے گھنٹے رہ جاتی ہے۔ 


مرد کے کرم منی sperms کا صحت مند ہونا صحت مند اولاد کی بنیادی شرط ہے۔ اگر مرد تمباکو نوشی شراب نوشی۔ تھکن کا شکار۔ وائرسی امراض میں مبتلاء ہوتو سپرمز نہایت کمزور ہوتے ہیں۔ تحقیق سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ قدرتی اور تازہ غذائیں کھانے والے جوڑوں کے ہاں پیدا ہونے والے بچے ذہنی اور جسمانی لحاظ سے تندرست اور توانا پائے گئے ہیں۔ بچے کی پلاننگ کیلیئے یہ بھی ضروری ہے کہ والدین کیفین ملے مشروبات اور ایسی چیزیں نہ کھائیں پیئیں جو جسمانی اور ذہنی طور پر ضرر رسان اثرات کی حامل ہوں۔ خیال رہے کہ کرم منی مرد کی صحت کا آئینہ ہوتا ہے۔ صحت اچھی ہوگی تو کرم منی بھی صحت مند و تندرست ہونگے۔ کیفین ملی اشیاء کا استعمال سپرمز کو کمزور کردیتا ہے۔ 


منی کا لیبارٹری تجزیہ۔۔۔۔

Semen Analysis


سیمن اینالائسز یعنی منی کا لیبارٹری تجزیہ مردانہ بانجھ پن کا پتہ لگانے والا بنیادی ٹیسٹ ہے۔ کسی تشخیص سے پہلے یہ ٹیسٹ کرلینا ضروری ہے۔ اس ٹیسٹ کیلیئے مرد کو ہاتھ کے زریعے اپنا مادہ منویہ نکالنا پڑتا ہے اس مادے کا آدھے گھنٹے کے اندر اندر لیبارٹری ٹیسٹ کرلیا جاتا ہے۔ ایک نوجوان مرد کی منی کے سپرمز کی طبعی مقدار و تعداد ذیل ہوگی۔ ۔۔


منی کی طبعی مقدار Normal values... 


1۔  مقدار volume

اس کی نارمل مقدار 1.5 سے 5 ملی لیٹر تک ہوتی ہے۔ نارمل سے زیادہ یا کم مقدار اثرانداز ہوتی ہے۔ 


2۔   لیس دار viscosity

نارمل منی انڈیلی جائے تو قطرہ قطرہ گرتی ہے۔ زیادہ گاڑھی یا پتلی منی نامل تصور نہیں کی جاتی۔ 


3۔   مائع حالت۔ liquification

تازہ منی دس سے پندرہ منٹ میں مائع حالت میں تبدیل ہوجاتی ہے یا زیادہ سے زیادہ تیس منٹ تک منی کو مائع میں تبدیل ہوجانا چاہیئے۔ 


4۔   مائیکروسکوپک معائنہ Microscopic Exam

اس معائنہ میں سپرم کی تعداد اور حرکت نوٹ کی جاتی ہے۔ جو کہ درج زیل ہے۔

تعداد. Sperm count

نارمل سپرم کی تعداد 60 تا 120 ملین فی ملی لیٹر ہوتی ہے اس سے کم سپرم کی تعداد ہو تو اولیگو سپرمیا oligospermia کہتے ہیں جبکہ سپرم کی تعداد سرے سے موجود ہی نہ ہو تو ایزو سپرمیا azoospermia کہا جاتا ہے


طبعی حرکت.. motality

نارمل حالت میں سپرم کا حرکت کرنا ضروری ہوتا ہے عمومی طور پر 60 تا80 فیصد سپرم حرکت کرنے چاہیے اگر سپرم کی حرکت 60 فیصد سے کم ہو تو یہ صحت مندی کی علامت نہیں ہے


طبعی شکل..  shape

نارمل منی میں 20 تا 30فیصد سے کم سپرم کی شکل نارمل سے مختلف ہوتی ہے اس سے زیادہ مقدار میں نارمل سے مختلف شکلیں بانجھ پن کا باعث ہو سکتی ہیں۔ 


خون کے سفید و سرخ زرات. WBC & RBC.......

نارمل منی میں خون کے سفید و سرخ زرات موجود نہین ہوتے اگر یہ موجود ہوں تو انفیکشن  کی نشانی ہے۔ ایسی صورت میں حسب علامات سوزش و ورم کے لئے ادویہ کا استمعال ضروری ہوتا ہے۔ 


عموما شادی کے ایک دو سال بعد تک حمل نہ ٹھہرے تو میاں بیوی دونوں کے ٹیسٹ کرا لینے چاہیئے  تاکہ کسی کمی کمزوری کے ظاہر ہونے پر فوری علاج کرایا جا سکے اکثر مرد اپنا ٹیسٹ کرانے سے کتراتے ہیں حالانکہ مردانہ ٹیسٹ نہایت آسان ہوتا ہے عمومی طور پر منی کا تجزیہ درج ذیل کفیات مین معاون ثابت ہوتا ہے..

Popular Posts