Popular Posts

Monday, January 15, 2024

Hypothyroidism / Goiter تھائیرائیڈ کی بیماری

 

تھائیرائڈ کی بیماریوں کو دنیا بھر میں صحت عامہ کا سب سے اہم مسئلہ سمجھا جاتا ہے جسکی عالمی سطح پر پھیلاؤ 5 سے 10 % آبادی میں ہے.پاکستان میں ہائپوتھائیرائیڈزم اور ہائپر تھائیرائیڈزم کا پھیلاؤ تقریباً% 5 ہے۔ اور یہ تقریباً 10 گنا زیادہ عورتوں میں پایا جاتا ہے ۔


یہ سننے میں تھوڑی عجیب سی بیماری لگتی ہے ، کیونکہ اس کی پہلی قسم (ہائپوتھائیرائڈزم )کی بیماری میں مریض کو بھوک کم لگتی ہے اور کھانا کم کھانے کے باوجود بھی مریض کا وزن زیادہ ہوتا ہے، یہ ہائپوتھائیرائڈزم میں ہوتا ہے۔اور تھارائیڈ کی دوسری قسم کی بیماری ہائپرتھائیرائڈزم میں مریض کو بھوک زیادہ لگتی ہے اور کھانا زیادہ کھانے کے باوجود بھی مریض کا وزن کم ہوتا ہے، یہ سب میٹابولک سسٹم کی خرابی کی وجہ سے ہوتا ہے، کیونکہ تھارائڈ میٹابولزم میں ایم کردار ادا کرتاہے۔

 

ہائپوتھائیرائڈزم کی علامتیں ڈیپریشن سے کافی ملتی جلتی ہیں ،جیساکہ کمزوری ،تھکاوت،گیس قبض ،بھوک کم لگنا وغیرہ وغیرہ

اور ہائپر تھائیرائڈزم کی علامتیں انزایٹی سے کافی ملتی جلتی ہے جیسا کہ بے چینی ، گھبراہٹ، زیادہ پسینہ آنا، ڈر اور دل کی دھڑکن کا زیادہ ہونا وغیرہ وغیرہ

اسلیے انزایٹی ڈیپریشن میں تھائیرائڈ کے ٹیسٹ اور ای سی جی کی جاتی ہے۔


 خوش قسمتی سے تھائیرائیڈ ڈس آرڈر قابل علاج مرض ہے، لیکن اگر اس کی تشخیص بروقت نہ کی جائے یا علاج نہ کیا جائے تو اس کے شدید منفی اثرات ہو سکتے ہیں۔

تھائیرائیڈ گلینڈ جسم میں موجودغدودں میں ایک ہے جو کہ کئی اہم ہارمونز پیدا کرتا ہے۔ اس گلینڈ کی کارکردگی میں کمی بیشی سے جسم کے نظام میں کئی خرابیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ جیساکہ گوئٹر، تھائیرائیڈ نوڈیولز، اور گریویز ڈیزیز وغیرہ شامل ہیں۔ 


 تھائرائڈ گلے میں واقع تتلی کی شکل کا ایک غدود ہے جو جسم میں ضروری عمل بشمول میٹابولزم اور دل کی دھڑکن کو منظم کرنے کے لیے کچھ اہم ہارمونز (T3 اور T4) پیدا کرتا ہے۔ تائرواڈ گلینڈ کی بیماریاں مختلف جینیاتی، ماحولیاتی اور غذائی عوامل کی وجہ سے ہوتی ہیں۔


 تھائیرائیڈ گلینڈ کی بیماریوں کی اقسام

1: ہائپوتھائیرائڈزم: (Hypothyroidism)

 اس میں کسی وجہ سے تھائیرائڈ گلینڈ کافی تھائیرائڈ ہارمون پیدا نہیں کرتا ہے۔ جو کہ صحت کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں ۔

 تھائیرائیڈائٹس یعنی تھائیرائیڈ گلینڈ کی سوزش تائیرائڈ ہارمون کی پیداوار کو کم کر سکتی ہے۔

آیوڈین کی کمی: آیوڈین کی کم سطح تائیرائڈ ہارمونز کی پیداوار کو کم کر سکتی ہے۔

 ہاشموٹو کی بیماری: یہ ایک خود بخود (autoimmune) بیماری ہے جو موروثی ہو سکتی ہے۔


2:۔Hyperthyroidism 

یعنی اس میں کسی وجہ سے تھائیرائڈ کے ہارمونز زیادہ خارج ہوتے ہیں،جسکی وجہ سے علامتیں آتی ہیں مریض کو۔

 ۔Grave's disease: اسے زہریلے گوئٹر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کیونکہ اس میں تھائرائیڈ گلینڈ زیادہ فعال ہو جاتا ہے اور غیر معمولی طور پر زیادہ مقدار میں تھائرائیڈ ہارمونز پیدا کرتا ہے۔ 

آیوڈین کی کھپت میں اضافہ: آیوڈین میں اضافے کے نتیجے میں تھائیرائیڈ ہارمونز کی بڑی مقدار کی پیداوار اور جمع ہوتی ہے۔

اوور ایکٹیو نوڈولس: تھائیرائیڈ گلینڈ کے اندر موجود نوڈولس زیادہ فعال ہو جاتے ہیں۔ اگر ایک سے زیادہ نوڈولس شامل ہوں تو یہ ملٹی نوڈولر ہوسکتا ہے۔


تھائیرائیڈ گلینڈ کی بیماریوں کی وجوہات

1: سب سے بڑی وجہ آٹو آمون بیماریاں جو خودبخود ہو جاتی ہیں۔

2:جینیاتی یا وراثتی 

3: خاندانی تاریخ وغیرہ 


 تھائیرائیڈ گلینڈ کی بیماری کی علامات

ہائپوتھائیرائڈزم کی علامتیں ڈیپریشن سے کافی ملتی جلتی ہیں ،جیساکہ کمزوری ،تھکاوت،گیس قبض ،بھوک کم لگنا وغیرہ وغیرہ

اور ہائپر تھائیرائڈزم کی علامتیں انزایٹی سے کافی ملتی جلتی ہے جیسا کہ بے چینی ، گھبراہٹ، زیادہ پسینہ آنا، ڈر اور دل کی دھڑکن کا زیادہ ہونا وغیرہ وغیرہ

اسلیے انزایٹی ڈیپریشن میں تھائیرائڈ کے ٹیسٹ اور ای سی جی کی جاتی ہے۔


ہائپوتھائیرائڈزم کی علامات: (Hypothyroidism)

عام علامات میں شامل ہیں, جیسا کہ 

1:تھکاوٹ، کمزوری ہونا 

2:سردی سے حساس ہونا

3: بھوک کم لگنے کے باوجود وزن کا زیادہ ہونا 

4:قبض کا ہونا 

5: ذہنی دباؤ یا سٹریس کا ہونا 

6:پٹھوں میں درد اور کمزوری کا ہونا 

7:خشک اور کھدری جلد کا ہونا 

8: ٹوٹے ہوئے بال اور ناخن کا ہونا 

9: سیکس ڈرائیو کا کم ہونا،اور مردانہ کمزوری کا ہونا 

10:درد، بے حسی اور ہاتھ اور انگلیوں میں جھنجھلاہٹ کا احساس ( یعنی کارپل ٹنل سنڈروم کا ہونا)

11: عورتوں میں بے قاعدہ ماہواری کا ہونا 

 مزید ہائپو تھائیرائیڈزم والے بوڑھے لوگوں میں یادداشت کے مسائل اور افسردگی ڈیپریشن ہو سکتا ہے۔ اور بچوں میں سست نشوونما ہو سکتی ہے۔

مزید کچھ مریضوں میں یہ علامتیں ہو سکتی ہیں جیساکہ 

  دھیمی آواز

  پھولا ہوا چہرہ

 پتلی آئی برو کا ہونا

  سماعت کی کمی اور خون کی کمی کا ہونا۔


 تھارائیڈ گلینڈ کی بیماریوں کی تشخیص

 مریض کی علامتوں اور لیب ٹیسٹ سے اس کی تشخیص کی جاتی ہے خون کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جیساکہ T4,T3,TSH, اور FSH ٹیسٹ کیے جاتے ہیں ، اور تھارائیڈ کا الٹراساؤنڈ اسکین بھی کیا جاسکتا ہے۔ اور مزید اگر کسی کی فیملی میں تھائیرائیڈ کا مسلئہ ہو تو تو پھر سکریننگ ٹیسٹ Serum TSH کروانا چائے۔ اور چھوٹے بچوں میں بھی یہیں سکریننگ ٹیسٹ کروایا جاتا ہے۔


 علاج 

 تھائیرائیڈ گلینڈ کی بیماریوں کا علاج بیماری کی قسم پر مبنی ہوتا ہے۔ علاج کےلئے ڈاکٹر (Endocrinologist) سے رجوع کریں۔ ہائپوتھائیرائڈزم کے مریض کو عموماً ساری زندگی تھائیرائیڈ کی میڈیسن لینی ہوتی ہے۔

Regards Dr Akhtar Malik

No comments:

Popular Posts