خاموش زہر جو دل اور گردوں کو نگل جاتا ہے 🌟
---
انسانی جسم ایک عظیم الشان نظام ہے، جس کے ہر عضو کا دوسرے سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ جب کسی ایک حصے میں خرابی پیدا ہو، تو اس کے اثرات پورے جسم پر مرتب ہوتے ہیں۔ ایسا ہی ایک خاموش مگر تباہ کن عنصر یورک ایسڈ ہے، جو بظاہر معمولی دکھائی دیتا ہے، مگر درحقیقت دل اور گردوں کی تباہی کی راہ ہموار کرتا ہے۔
---
❖ یورک ایسڈ کیا ہے؟
یورک ایسڈ ایک فضلہ مادہ (Waste Product) ہے جو جسم میں موجود "پیورینز" (Purines) کی ٹوٹ پھوٹ سے بنتا ہے۔ یہ پیورینز ہماری خوراک (گوشت، دالیں، کلیجی، مچھلی وغیرہ) اور جسم کے خلیوں کی تحلیل سے پیدا ہوتے ہیں۔ عام حالات میں یہ یورک ایسڈ گردوں کے ذریعے پیشاب میں خارج ہو جاتا ہے، لیکن جب:
اس کی پیداوار بڑھ جائے
یا گردے اسے خارج نہ کر سکیں
تو یہ خون میں جمع ہونے لگتا ہے، جسے Hyperuricemia کہتے ہیں۔
---
❖ یورک ایسڈ اور گردوں کی بیماری:
یورک ایسڈ گردوں کے لیے ایک زہر کی مانند ہوتا ہے۔ اس کی زیادتی درج ذیل طریقوں سے گردوں کو نقصان دیتی ہے:
1. یورک ایسڈ کرسٹلز گردوں میں جمع ہو کر گردے کی پتھری بناتے ہیں۔
2. وقت کے ساتھ یہ کرسٹلز نیفرونز (گردوں کی بنیادی اکائی) کو تباہ کر دیتے ہیں۔
3. گردوں کی فلٹریشن کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے، نتیجتاً کریٹینین اور یوریا کی سطح بڑھنے لگتی ہے۔
4. مریض کو گردوں کی دائمی بیماری (CKD) یا شدید گردے فیل ہونے کا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔
---
❖ یورک ایسڈ اور دل کے امراض:
جدید سائنسی تحقیق اور طب یونانی کی رو سے یورک ایسڈ کا دل پر منفی اثرات کچھ یوں ظاہر ہوتے ہیں:
1. بلڈ پریشر میں اضافہ — یورک ایسڈ خون کی نالیوں کو تنگ کرتا ہے، جس سے ہائی بلڈ پریشر پیدا ہوتا ہے۔
2. دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی — اس سے پیلپیٹیشن، دل کی کمزوری اور فیل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
3. شریانوں کی سختی (Atherosclerosis) — یورک ایسڈ خون میں موجود کولیسٹرول اور کیلشیم کے ساتھ مل کر شریانوں میں سختی اور بندش پیدا کرتا ہے۔
4. ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ — جب دل کو خون کی روانی میں رکاوٹ ہوتی ہے، تو وہ ہارٹ اٹیک کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔
---
❖ یورک ایسڈ کی زیادتی کی بنیادی وجوہات:
1. غذائی بے اعتدالی:
زیادہ گوشت، مچھلی، دالیں، کلیجی، مغزیات، فاسٹ فوڈ اور کولڈ ڈرنکس کا استعمال
2. پانی کی کمی:
کم پانی پینا گردوں کی صفائی کو متاثر کرتا ہے
3. ذیابیطس اور بلڈ پریشر:
یہ امراض گردوں کو متاثر کرتے ہیں، جو یورک ایسڈ کے اخراج کو روکتے ہیں
4. نشاستہ دار غذا اور چینی:
میٹابولزم بگڑ جاتا ہے، جس سے یورک ایسڈ بڑھتا ہے
5. ذہنی دباؤ اور نیند کی کمی:
اعصابی نظام پر اثر انداز ہو کر جسم میں کیمیائی توازن کو بگاڑتے ہیں
---
❖ طبِ یونانی کا مؤثر اور قدرتی علاج:
پروفیسر حکیم سیف اللہ خان لودھی کے مطابق یورک ایسڈ کی زیادتی کا علاج صرف دوا نہیں بلکہ مکمل طرزِ زندگی کی تبدیلی اور مزاجی اصلاح ہے۔
✅ غذا سے علاج (Ilaj bil Ghiza):
کم پروٹین، زیادہ سبزی، جو، کھیرا، تربوز، مولی، اور نیم گرم پانی کا استعمال
ادرک، لہسن اور پودینے کی چٹنی کھانے میں بہت مفید ہیں
✅ یونانی دوا سے علاج:
سونٹھ، اسگند ،سورنجان تمام ادویات کو باریک پیس کر سفوف تیار کرہیں اور صبح و شام پانچ پانچ ماشہ استمعال کرہیں
✅ اجتناب:
گوشت، چائے، کافی، کاربونیٹڈ ڈرنکس، بیکری اشیاء، پالک، چنے، لوبیا سے پرہیز ضروری ہے
No comments:
Post a Comment