Popular Posts

Sunday, April 6, 2025

مثانے کی پتھری (Bladder Stones)



انسانی جسم میں گردے اور مثانہ مل کر پیشاب کے نظام (Urinary System) کا اہم حصہ ہیں۔ مثانے کا کام پیشاب کو جمع کرنا اور خارج کرنا ہے۔ جب مثانے میں پیشاب مکمل طور پر خارج نہ ہو، تو اس میں موجود نمکیات اور معدنیات جمع ہو کر چھوٹے کرسٹل یا کنکر کی شکل اختیار کر لیتے ہیں، جنہیں ہم مثانے کی پتھری کہتے ہیں۔


یہ پتھریاں مردوں اور عورتوں دونوں میں ہو سکتی ہیں، لیکن مردوں میں خاص طور پر 50 سال کے بعد زیادہ عام ہوتی ہیں، خاص طور پر ان لوگوں میں جنہیں پروسٹیٹ یا مثانے کی اعصابی بیماری ہو۔


مثانے کی پتھری کیسے بنتی ہے؟


پیشاب میں کیلشیم، فاسفیٹ، یورک ایسڈ جیسے اجزاء قدرتی طور پر موجود ہوتے ہیں۔ جب پیشاب طویل وقت تک مثانے میں رکا رہے، یا بار بار پیشاب کی نالی میں رکاوٹ ہو، تو یہ اجزاء جمع ہو کر سخت ذرات بنا لیتے ہیں۔ یہی ذرات بڑھتے بڑھتے پتھری بن جاتے ہیں۔


مثانے کی پتھری کی وجوہات۔


1. پروسٹیٹ گلینڈ کا بڑھ جانا (BPH):

پروسٹیٹ مثانے کے نیچے ہوتا ہے۔ اگر یہ گلینڈ بڑا ہو جائے تو پیشاب کا راستہ تنگ ہو جاتا ہے، جس سے مثانہ مکمل خالی نہیں ہو پاتا۔


2. اعصابی خرابی (Neurogenic Bladder):

شوگر، فالج، ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ یا پیدائشی بیماریوں کی وجہ سے مثانہ اپنی حرکت کھو دیتا ہے اور پیشاب جمع رہتا ہے۔


3. پیشاب روکنے کی عادت:

کچھ لوگ عادتاً پیشاب روکے رکھتے ہیں، جس سے مثانے پر دباؤ پڑتا ہے اور پتھری بننے لگتی ہے۔


4. مثانے کی نالی میں رکاوٹ:

جیسے پیدائشی تنگی، یا پچھلی سرجری کے بعد کی تبدیلیاں۔


5. بار بار پیشاب کی نالی کا انفیکشن (UTI):

انفیکشن کے دوران پیشاب میں جراثیم اور سفید خلیے ہوتے ہیں، جو پتھری بننے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔


6. ڈائیورٹیکولم:

مثانے میں اضافی تھیلیاں جہاں پیشاب جمع ہوتا ہے۔


علامات (Symptoms)


پتھری کی علامات کا انحصار اس کے سائز، تعداد اور حرکت پر ہوتا ہے۔ بعض اوقات چھوٹی پتھریاں بغیر کسی علامت کے بھی ہوتی ہیں۔


پیشاب کے دوران نچلے پیٹ میں درد


پیشاب رک رک کر آنا


بار بار پیشاب آنا (خاص طور پر رات کو)


پیشاب میں جلن


پیشاب میں خون آنا (سرخی یا دھندلا پن)


بدبو دار یا گاڑھا پیشاب


پیشاب کا مکمل بند ہو جانا


جنسی کمزوری یا انزال میں درد (بعض صورتوں میں)


انفیکشن کی صورت میں بخار یا کپکپی


پتھریاں کتنی قسم کی ہوتی ہیں 


1. کیلشیم آکسیلیٹ / فاسفیٹ پتھریاں:

عام طور پر زیادہ دودھ، نمک یا کیلشیم والی خوراک لینے سے بنتی ہیں۔


2. یورک ایسڈ کی پتھری:

زیادہ گوشت کھانے والوں میں، یا جنہیں گٹھیا ہو۔


3. اسٹرووائٹ پتھریاں:

خواتین میں زیادہ عام، انفیکشن سے بنتی ہیں۔


4. سیسٹائن پتھری:

جینیاتی مرض کی وجہ سے بنتی ہے، نایاب ہوتی ہے۔


تشخیص کے طریقے (Diagnosis)


1. الٹراساؤنڈ (Ultrasound):

پتھری کی جگہ اور سائز دیکھنے کے لیے۔


2. X-Ray (KUB):

کیلشیم والی پتھریاں آسانی سے نظر آتی ہیں۔


3. CT Scan:

سب سے حساس ٹیسٹ، چھوٹی سے چھوٹی پتھری بھی دکھا دیتا ہے۔


4. Urine Test (R/E, C/S):

انفیکشن، خون، یا کرسٹل کی موجودگی چیک کرنے کے لیے۔


5. Cystoscopy:

کیمرے کے ذریعے مثانے کے اندر براہ راست مشاہدہ کیا جاتا ہے۔


6. Blood Tests:

گردوں کے فعل اور یورک ایسڈ کی مقدار چیک کرنے کے لیے۔


علاج (Treatment)

کسی مستند ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے ہمیشہ علاج کروائیں 

سیلف میڈیکیشن سے پرہیز کریں۔


بچاؤ کی تدابیر (Prevention)


روزانہ 8–10 گلاس پانی پینا


پیشاب روکنے سے اجتناب


متوازن غذا: نمک، گوشت، اور دودھ کی مقدار اعتدال میں رکھیں


پیشاب کی نالی کے انفیکشن کا فوری علاج کروائیں۔

مثانے کی کمزوری یا پروسٹیٹ کے علاج میں تاخیر نہ کریں۔


باقاعدگی سے چیک اپ کروائیں اگر کوئی علامت ہو تو 

مثانے کی پتھری ایک ایسی بیماری ہے جو بظاہر سادہ لیکن اندر سے پیچیدہ ہو سکتی ہے۔ اگر بروقت علاج نہ ہو تو یہ گردے کی خرابی، بار بار انفیکشن، اور مثانے کی مستقل کمزوری کا سبب بن سکتی ہے۔ اگر آپ کو پیشاب کے حوالے سے کسی بھی قسم کی غیر معمولی علامات نظر آئیں، تو فوراً کسی مستند معالج سے رجوع کریں۔

No comments:

Popular Posts