پیشکش: سائنسی معلومات😎
تحریر محمد شاہ
45)روڈیم:دنیا کی سب سے قیمتی دھات
🌟تعارف
یہ تو ہم سبھی جانتے ہیں کہ سونا ,چاندی,پلاٹینم پلاڈیم دنیا کی قیمتیں دھاتیں ہیں,لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں ان سے بھی قیمتی ایک دھات پاٸ جاتی ہے, جی ہاں میں بات کررہا ہوں روڈیم کے بارے میں جو دنیا کی سب سے قیمتی دھات ہے۔اس وقت(2021)روڈیم کے ایک اونس کی قیمت 14000 ڈالر ہے۔اس کے مقابلے میں سونے کے ایک اونس کی قیمت 1783 ڈالر,پلاٹینم کے ایک اونس کی قیمت 959 ڈالر اور پلاڈیم کے ایک اونس کی قیمت 1866 ڈالر ہے۔ایک اونس 28.35 گرام کے برابر ہوتا ہے۔
روڈیم سخت,چمکدار(Lustre) اور سلوری رنگ کی ایک خوبصورت دھات ہے جسکا تعلق پلاٹینم گروپ میٹلز سے ہے۔پلاٹینم گروپ میٹلز(PGMs) میں پلاٹینم,پلاڈیم,اوسمیم,روتھینیم,روڈیم اور اریڈیم شامل ہیں۔یہ بہت ہی نایاب دھاتیں ہیں زیادہ تر زمین کی پرت میں ایک ساتھ پاٸ جاتی ہیں۔ان دھاتوں کو انرٹ میٹلز کہا جاتا ہے کیونکہ یہ دوسرے ایلیمنٹس کے ساتھ باآسانی ری ایکٹ نہیں کرتی۔یہ بہت زیادہ زنگ مزاحم(Corrosion resistive) ہوتی ہیں جسکا مطلب ہے کہ ان پر ہوا(آکسیجن) کا اثر نہیں پڑتا۔یہی وجہ ہے کہ یہ دوسری میٹلز جیسے لوہے اور چاندی وغیرہ کی طرح ہوا میں داغدار(turnish) نہیں ہوتی ہیں۔
🌟دریافت(Discovery)
روڈیم کی دریافت 1803 میں ایک ساٸنسدان ولیم وولسٹن نے کی تھی۔وہ ایک دوسرے ساٸنسدان Smithson Tennant کے ساتھ مل کر پلاٹینم کی ایک کچ دھات(یعنی ایسا منرل جس میں پلاٹینم زیادہ مقدار میں پاٸ جاتی ہو اور تجارتی پیمانے اس سے پلاٹینم نکالنا منافع بخش ہو) سے پلاٹینم کی تیاری میں مصروف تھے,تاکہ اسے تجارتی پیمانے پر فروخت کیا جاسکے۔اس مقصد کے لیے سب سے پہلے انہوں نے پلاٹینم کی کچ دھات کو ایکوا ریجیا(ہاٸیڈروکلورک ایسڈ اور ناٸٹرک ایسڈ کا مکسچر) میں تحلیل کیا۔انہوں نے نوٹس کیا کہ تمام پلاٹینم سلوشن میں تحلیل نہیں ہوا بلکہ اسکا کچھ حصہ(جو کہ سیاہ رنگ کا تھا) باقی رہ گیا ہے۔ٹیننٹ نے اس باقیات کی چھان بین کی اور اس سے اس نے آخر کار دو ایلیمنٹس یعنی اسمیم اور اریڈیم کو الگ تھلگ کردیا۔
وولسٹن نے جب تحلیل شدہ پلاٹینم پر مزید تحقیق کی تو اسمیں دو ایلیمنٹس موجود تھے یعنی پلاڈیم اور پلاٹینم جنکو سلوشن سے کسی طریقہ سے الگ کرلیا گیا۔جسکے بعد اسے سلوشن میں گہرے سرخ رنگ کا ایک خوبصورت کرسٹل ملا۔یہ کرسٹل دراصل سوڈیم روڈیم کلوراٸیڈ(Na3RhCl6) تھا۔آخرکار اس میں سے روڈیم کو الگ کرلیا گیا۔وولسٹن گہرے سرخ پاڈر سے روڈیم نکالنے کے لیے اسکا ہاٸیڈروجن گیس کے ملایا یعنی کیمکل ری ایکشن کروایا۔
🌟طبعی خصوصیات(Physical Propeties)
روڈیم ایک سلوری چکمدار دھات ہے۔یہ بجلی اور ہیٹ کی اچھی کنڈکٹر ہے۔اس کے میلٹنگ اور بواٸلنگ پواٸنٹس بالترتیب 1970 ڈگری سیلسیس 3727 ڈگری سیلسیس ہیں۔اس کا اٹامک نمبر 45 جبکہ ریلٹو ماس نمبر 102.906 ہے۔اسکی کثافت پانی سے بارہ گنا زیادہ ہے یعنی یہ پانی سے بارہ گنا بھاری ہے۔اسکا کیمکل سمبل Rh ہے۔
🌟کیمیاٸ خصوصیات(Chemical Properties)
روڈیم کو عموماً ایک ان ایکٹو دھات سمجھا جاتا ہے جسکا مطلب ہے کہ یہ باآسانی دوسرے ایلیمنٹس کے ساتھ کیمیاٸ تعامل نہیں کرتی۔عام درجہ حرارت پر اس پر ہوا(آکسیجن) کا اثر نہیں ہوتا یعنی یہ آکسیجن کے ساتھ کیمیاٸ تعامل نہیں کرتی۔البتہ جب اسکا درجہ حرارت 600 ڈگری سیلسیس تک ہوتا ہے تو یہ آکسیجن کے ساتھ کیمیاٸ تعامل کرتی ہے۔جس طرح لوہا وقت گزرنے ساتھ اپنی چمک دمک کھودیتا ہے کیونکہ آکسیجن اس کے ساتھ باآسانی کیمیاٸ تعامل کرسکتی ہے۔اس کے نتیجہ میں لوہا کی سطح پر آٸرن آکساٸیڈ کی تہہ بن جاتی ہے اور یوں لوہا داغدار(turnish) ہوجاتا ہے۔روڈیم کے ساتھ آکسجن چونکہ بآسانی کمکل ری ایکشن نہیں کرسکتی لہذا اسکی چمک دمک وقت گزرنے کے باوجود ماند نہیں پڑتی۔
روڈیم زیادہ تر ایسڈز حتی کہ ایکوا ریجیا میں کے ساتھ بھی ری ایکٹ نہیں کرتی۔تاہم یہ بہت گرم اور کنسٹریٹڈ سلفیورک ایسڈ کے ساتھ ری ایکٹ کرسکتی ہیں۔
🌟بہتات(Occurrence in Nature)
روڈیم کا شمار انتہاٸ نایاب(rare) دھاتوں میں ہوتا ہے۔نایاب دھاتوں سے مراد ایسی دھاتیں ہیں جو زمین پر بہت کم مقدار میں پاٸ جاتی ہیں۔اسکے کمپاٶنڈ عموماً اپنے گروپ کی دوسری دھاتوں کے ساتھ زمین کی پرت میں پاۓ جاتے ہیں۔روڈیم کی اہم کچ دھاتیں روڈائٹ,sperrylite اور iridosmine ہیں۔
سب سے زیادہ روڈیم پیدا کرنے والے ممالک میں جنوبی افریقہ سرفہرست ہے۔جنوبی افریقہ سالانہ روڈیم کی عالمی سپلائی کا 85% سے زیادہ پیدا کرتا ہے۔
🌟تیاری
روڈیم ایک نایاب دھات ہے اور اسکی دنیا میں کوٸ کان بھی موجود نہیں ہے۔چونکہ روڈیم اپنے گروپ کی دوسری دھاتوں کی کچ دھاتوں معمولی میں پاٸ جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ روڈیم کو دوسری دھاتوں جیسے پلاٹینم وغیرہ کی تیاری کے دوران باۓ پراڈکٹ کے طور پر حاصل کیا جاتا ہے۔روڈیم کی عالمی سالانہ پیداوار محض 30 ٹن ہے۔
روڈیم کی پیداوار کا انحصار پلاٹینم کی قیمت پر ہے۔کیونکہ روڈیم پلوٹینم کی کچ دھات میں معمولی مقدار میں پاٸ جاتی ہے اور اسے پلاٹینم کی ریفاٸننگ کے دوران باۓ پراڈکٹ کے طور پر حاصل کیا جاتا ہے۔سو اسکی پیداوار اس وقت ہی زیادہ ہوگی جب پلاٹینم کی پیداوار زیادہ ہوگی اور پلاٹینم کی پیداوار اس وقت ہی زیادہ ہوگی جب اسکی قیمت زیادہ ہوگی۔اسکا مطلب یہ ہے کہ اگر روڈیم کی قیمت زیادہ بھی ہوجاۓ تو اسکی پیداوار میں اضافہ نہیں ہوگا۔یہ اسی صورت میں ممکن ہے اگر پلوٹینم کی زیادہ کان کنی کی جاۓ۔😏
🌟استعمالات
دوسری دھاتوں(ٹرانزیشن میٹلز) کی طرح روڈیم کو بھی زیادہ تر الوۓ حالت میں استعمال کیا جاتا ہے۔الوۓ سے مراد دو یا دو سے زیادہ دھاتوں کو آپس میں پگھلا بننے والا میٹریل ہے۔مثال کے طور پر اسکو پلاٹینم میں تھوڑی بہت مقدار میں ملایا جاتا ہے۔ایسا کرنے سے پلاٹینم کی سختی پہلے سے بڑھ جاتی ہے۔اسکی وجہ یہ ہے کہ پلاٹینم کی نسبت روڈیم زیادہ سخت دھات ہے۔روڈیم کے پلاٹینم اور پلاڈیم کے ساتھ الوۓ کو فرنس کوائلز، ہوائی جہاز کے چنگاری پلگ کے الیکٹروڈز اور لیبارٹری کروسیبلز جیسی چیزیں بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
روڈیم کا سب سے زیادہ(85 فیصد) استعمال کیٹالیٹک کنورٹر میں کیا جاتا ہے۔عام طور پر آٹو موبائلز جیسا کہ ٹرک اور گاڑیاں وغیرہ کے ہیٹ انجن یا پاور انجن سسٹم میں جب فیول جلتا ہے تو اس کے نتیجہ میں انرجی(ہیٹ) پیدا ہوتی ہے اور ساتھ ہائیژروکاربنز جیسا کہ کاربن ڈائ آکسائیڈ اور پانی(بخارات) پیدا ہوتے ہیں.چونکہ استعمال ہونے والا فیول جیسا کہ گیسولین میں ہائیڈروکاربنز کے علاوہ اور بھی کئ طرح کے کیمکلز ہوتے ہیں جو کہ زہریلی گیسز جیسا کہ کاربن مونو آکسائیڈ اور نائیٹروجن آکسائیڈ وغیرہ بھی خارج ہوتے ہیں.اس لیے اگر ہم چاہتے ہیں کہ ان زہریلی اور مضر گیسز کو ہوا میں نہ دیا جائے یعنی یہ ان کو سلنسر یعنی ایگزاسٹ سسٹم میں سے گزرنے سے پہلے کم نقصان دہ گیسز جیسا کہ کاربن ڈائ آکسائیڈ وغیرہ میں تبدیل کردیا جائے تو اس کے لیے آٹو موبائلز کے ایگزاسٹ سسٹم میں ایک ڈیوائس لگایا جاتا ہے جسکا کام ان زہریلی یا پلوٹینٹ گیسز کو کم نقصان دہ گیسز میں تبدیل کرنا ہوتا ہے,اس ڈیوائس کو کیٹالیٹک کنورٹر کہا جاتا ہے.اس میں عام طور پر جو کیٹالسٹ استعمال ہوتا ہے وہ زیادہ تر پلاٹینم گروپ میٹلز(PGMs) میں سے ہوتا ہے.یعنی وہ پلاٹینم,پلاڈیم اور روڈیم کا ہوتا ہے.کیٹالسٹ درصل ایک ایسا عنصر ہوتا ہے جو کیمکل ری ایکشن کی رفتار کو کو تیز کرتا ہے مگر یہ خود کیمکل ری ایکشن میں حصہ نہیں لیتا.یہ ایسے ہی کہ ایک کوچ جو اتھلیٹس کو زیادہ تیز دوڑنے کا حکم تو دے رہا ہے مگر وہ خود اپنی جگہ پر قائم ہے.روڈیم کو بطور کیٹالسٹ استعمال استعمال کرنے کی دو بنیادی وجہ یہ ہیں:1)بہت زیادہ درجہ حرارت پر اپنی حالت برقرار رکھنا یعنی اسکا میلٹنگ پوائنٹ بہت زیادہ ہوتا ہے کیونکہ عام طور پر گاڑیوں میں جوفیول جلتا ہے وہاں ٹمپریچر بہت زیادہ ہوتا ہے جو کہ لگ بھگ 500 سے600 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے اس لیے کیٹالسٹ اس عنصر کو لیا جاتا ہے جو بہت زیادہ درجہ حرارت پر بھی اپنی حالت برقرار رکھ سکے,2)یہت ہی زیادہ نان ایکٹو ہوتا ہے یعنی دوسرے عناصر اور مرکبات کے ساتھ بہت ہی کم کیمائ تعامل کرتا ہے مثلا یہ آکسجن کے ساتھ کیمیائ تعامل نہیں کرتا یہی وجہ ہے کہ اس کو زنگ نہیں لگتا.چونکہ کیٹالیٹک کنورٹر میں آکسیڈیشن ریڈکشن ری ایکشنز ہوتے ہیں اور اگر کوئ عنصر ان کے ساتھ کیمیائ تعامل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو تو پھر میٹل اپنی اصلی حالت بھلا کیسے برقرار رکھ سکتا ہے. پلاٹیینم گروپ کے جتنے بھی اس گروپ کے میٹلز ہیں چونکہ وہ بہت ہی کم ری ایکٹو ہوتے ہیں اس لیے زیادہ تر کیمکل ری ایکشنز میں ان کو بطور کیٹالسٹ ترجیح دی جاتی ہے.ان کو نوبل میٹلز بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ایک طرح سے یہ بالکل انرٹ ہوتی ہیں۔
انڈسٹری میں روڈیم کو زیادہ تر کیٹالسٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔مثلاً ناٸٹرک ایسڈ,ایسیٹک ایسڈ اور ہاٸیڈروجینیشن ری ایکشن میں اسے بطور کیٹالسٹ استعمال کیا جاتا ہے۔کیٹالسٹ سے مراد ایس شۓ ہے جو کیمکل ری ایکشن کی رفتار کو تیز کرتی ہے مگر خود اس عمل میں حصہ نہیں لیتی۔مثال کے طور پر ہمارے جسم میں موجود اینزاٸمز کیٹالںسٹ کے طور پر کام کرتے ہیں جو کہ ہمارے جسم میں ہونے والے باٸیوکیمکل ری ایکشن کی رفتار کو بڑھاتے ہیں۔
روڈیم ایک اچھا فلیکٹر ہے یعنی روشنی کو اچھی طرح رفلیکٹ کرسکتا ہے۔اس بنا پر اس کو شیشے کی کی کوٹنگ(تہہ چڑھانا) میں استعمال کیا جاتا ہے۔روڈیم کو اسکی خوبصورتی,چمکد دمک,سختی اور زنگ مزاحم جیسی صلاحیتوں کی بنا پر جیولری میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔چاندی یا پلاٹینم کی طرح نظر آنے والے سستے زیورات پر اکثر روڈیم پلیٹنگ(روڈیم کی تہہ چڑھانا) کی جاتی ہے۔روڈیم کو عموماً سفید سونا بھی کہا جاتا ہے۔روڈیم جیولری کا سامان وقت گزرے کے ساتھ بھی اپنی چمک دمک برقرار رکھتا ہے کیونکہ اس پر پانی (نمی) اور ہوا(آکسیجن) کا اثر نہیں ہوتا ہے۔روڈیم زیورات کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ یہ ہاٸیپوالجینک ہوتے ہیں یعنی یہ سونے یا چاندی کی طرح جلد کی الرجی کا باعث نہیں بنتے۔
روڈیم کو زنگ مزاحم اور الیکٹریکل کنڈکٹیویٹی کی بنا پر الیکٹریکل شعبہ میں الیکٹریکل کنٹیکٹ میٹریل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے,کیونکہ اسکی resistance بہت کم ہوتی ہے یعنی یہ اپنے میں سے بجلی کو باآسانی گزرنے کی اجازت دیتا ہے۔
صحت پر اثرات
خالص روڈیم کے انسانی جسم پر منفی اور مثبت اثرات کے حوالے سے ابھی تک کوٸ رپورٹ سامنے نہیں آٸ۔تاہم پاوڈ حالت میں روڈیم جلد اور آنکھوں وغیرہ کی جلن کا باعث بن سکتا ہے۔روڈیم کے مرکبات(compounds) انتہاٸ خطرناک اور کارسینوجنک(کینسر پیدا کرنے والے) کے طور پر تصور کیا جاتا ہے۔
تحریر:محمد شاہ رخ
No comments:
Post a Comment