(حصہ اول)
تحریر: محمد عبدالوہاب
آسانی کے لیے تحریر کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے.
آپ سب لوگ جو فلکیات میں دلچسپی رکھتے ہیں ان کی خواہش ہوتی ہے کہ ہمارے پاس اپنی ٹیلی سکوپ ہو تاکہ جو کچھ سپیس سائنسز گروپ اور دیگر فلکیاتی گروپس میں دیکھتے ہیں ان کا مشاہدہ خود بھی کر سکیں، مگر ساتھ ہی ذہن ضروری سوالات ابھرتے ہیں کہ :
👈 ٹیلی سکوپ کیسے کام کرتی ہے....
👈 ٹیلی سکوپ کہاں سے خریدی جائے....
👈 کیسے خریدی جائے.....
👈 کونسی خریدی جائے....
👈 کتنے میں ملے گی...
👈 اس سے تصاویر بنائی جا سکتی ہیں...
👈 جو ٹیلی سکوپ خریدے گیں اس سے کہاں تک دیکھا جا سکتا ہے اور کونسے فلکیاتی اجسام دیکھے جا سکتے ہیں... وغیرہ
اس تحریر میں ہم ٹیلی سکوپ کا تعارف کہ یہ کیسے کام کرتی ہے اور اس کے متعلق کچھ بنیادی معلومات اسطرح سے پڑھیں گے اور سیکھیں گے درج بالا سوالات کا آسانی سے جواب مل جائے اور دوسروں کو بھی ٹیلی سکوپ کا تعارف اور ضرورت کے مطابق ٹیلی سکوپ کا چناؤ کروا سکیں.
اگر میں یہ کہوں کہ آج سے کچھ سیکنڑوں اور ہزاروں سال پہلے لوگ جتنا خوبصورت آسمان عام آنکھ سے دیکھتے تھے، آج ویسا ہم نہیں دیکھ سکتے ہیں. جہاں نسل انسانی ترقی کی رفتار بڑھاتی جارہی اور ناممکنات کو ممکن کرتی جارہی ہے وہاں اپنے ماحول میں پھیلنے والی آلودگی پر آنکھیں بھی بند کیے ہوئے ہے، جس وجہ سے آج آسمان پر گیسی، دھول اور روشنائی آلودگی اس قدر پھیلی دکھائی دیتی ہے کہ ہزاروں ستاروں میں سے شہری علاقوں میں 100 سے بھی کم ستارے نظر آتے ہیں 😥. فلکیاتی مشاہدوں کے لیے شہری علاقوں سے دور پہاڑی علاقوں یا صحرا کا رُخ کرنا پڑتا ہے. خیر ترقی دور حاضر کی ضرورت ہے تاکہ آنے والے دور کو آسان بنایا جائے مگر اس کے ساتھ آلودگی پر قابو پانا بھی ضروری ہے.
لفظ ٹیلی سکوپ Telescope کا مطلب ہے دور بین یعنی دور دیکھنا. ٹیلی سکوپ یا دور بین ایک ایسا آلہ ہے جس کی مدد سے آپ دور کی اشیاء کو عام کی انکھ کی نسبت بہتر، قریب اور بڑا دیکھ سکتے ہیں، دن میں بھی اور رات میں روشن فلکیاتی اجسام کو بھی.
سب سے پہلے ٹیلی سکوپ 1608 میں نیدر لینڈ کے ایک شیشہ ساز Hans Lippershey نے بنانے کی کوشش کی جو صرف 3X زوم کر سکتی تھی. اس نے یہ خیال میگنیفائنگ گلاس سے لیا اور چیزوں کو برا کر کے دیکھنے اور قریب سے دیکھنے کے لیے ٹیلی سکوپ بنانا چاہی، مگر وہ ایک بہتر ٹیلی سکوپ بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکا، مگر 1609 میں گیلیلیو Galileo ٹیلی سکوپ کی ایجاد کا سہرا اپنے سر پر سجا کر آج بھی مقبول ہے. اس کی بنائی ہوئی ٹیلی سکوپ 8X زوم کر سکتی تھی جو کہ بعد بہتر کرکے 20X زوم تک پہنچ گئی تھی.
ٹیلی سکوپ کیسے کام کرتی ہے..؟
اس سے پہلے ہمیں یہ جاننا ہوگا کہ ہمیں کوئی شے کیسے دکھائی دیتی ہے. جب تک کسی جسم سے روشنی خارج ہو کر یا ٹکرا کر ہماری آنکھ تک نا پہنچے، ہم اس جسم کو نہیں دیکھ سکتے. کسی جسم کا نظر آنا یا اس کی تصویر دکھائی دینا سے یہی مراد ہے کہ اس جسم سے روشنی خارج ہو کر یا ٹکرا کر ہماری آنکھ تک پہنچ رہی ہے، اس کے بعد ہماری آنکھ انتہائی حساس طریقے اس عکس کو مختلف تہوں اور مراحل سے گزارتے ہوئے آپٹک نرو (انکھ اور دماغ کے درمیان رابطے کی پٹیاں) کے ذریعے دماغ تک پہنچا دیتی ہے. تو اس طرح معلوم ہوا کہ ہماری آنکھ صرف روشنی کو دیکھتی ہے اسی طرح ٹیلی سکوپ بھی صرف انہی اجسام کو دکھائے گی جو روشن ہیں یا روشنی ان سے ٹکرا کر ٹیلی سکوپ تک پہنچ رہی ہے. ٹیلی سکوپ میں عدسے یا شیشے اس آنیوالی روشنی کو یا عکس / تصویر کو بڑا کر کے دکھاتے ہیں. اس مقصد کے لیے ٹیلی سکوپ کی دو بڑی اور بنیادی اقسام ہیں:
1- Refractive Telescope ریفریکٹو ٹیلی سکوپ
2- Reflective Telescope ریفلیکٹو ٹیلی سکوپ
کچھ احباب ٹیلی سکوپ کی دو مزید اقسام بھی بتاتے ہیں کہ وہ کمپیوٹرائزڈ بھی ہو سکتی ہے اور خود کار بھی، مگر ایسا نہیں ہے. ٹیلی سکوپ صرف خودکار یعنی Manual ہی ہوتی ہے جبکہ اس کے نیچے رکھا ہوا ٹرائی پوڈ Tripod سٹینڈ کمپیوٹرائزڈ یا خودکار ہوتا ہے. اس بات کی وضاحت نیچے Tripod کا تعارف کرواتے ہوتے کرتا ہوں.
آپ نے جتنی بھی ٹیلی سکوپ دیکھیں یا استعمال کی ہوں، وہ یا تو Refractive ہوگی یا پھر Reflective ہوگی.
دونوں یہ دونوں اقسام اپنی نوعیت میں منفرد اور اہم خصوصیات کی حامل ہیں. ان دونوں اقسام میں فرق دیکھنے سے پہلے کچھ پوائنٹس نوٹ کر لیں:
1- ڈایا میٹر Diameter
2- فوکل لینتھ Focal length
3- آئی پیس Eye piece
4- فوکل پوائنٹ Focal point
5- لینز یعنی عدسہ Lense (ریفریکٹو ٹیلی سکوپ)
6- شیشہ Mirror (ریفلیکٹو ٹیلی سکوپ)
7- ٹرائی پوڈ سٹینڈ / ماؤنٹ Mount
1- ٹیلی سکوپ کا ڈایا میٹر Diameter:
اگر ٹیلی سکوپ ریفریکٹو Refractive ہو تو ٹیلی سکوپ کے سامنے کنویکس لینز لگا ہوتا ہے جو سامنے سے آنیوالی روشنی کو گزار کر اکھٹا کرتا ہے. اور اگر ٹیلی سکوپ ریفلیکٹو Reflective ہو تو سامنے ایک شیشہ جسے پرائمری مرر کہتے ہیں، لگا ہوتا ہے جو سامنے سے آنیوالی روشنی کو رفلیکٹ کر کے سیکنڈری مرر پر ڈالتا ہے. یہ دونوں یعنی "ریفریکٹو ٹیلی سکوپ ہو تو لینز اور اگر ریفلیکٹو ٹیلی سکوپ ہو تو شیشہ" ٹیلی سکوپ کا ڈایا میٹر کہلاتے ہیں. انہیں Objective lense یا Objective Mirror بھی کہتے ہیں کیونکہ یہاں سے گزر کر ہی روشنی ٹیلی سکوپ میں داخل ہوتی ہے اور قابلِ مشاہدہ بنتی ہے ٹیلی سکوپ کے ڈایا میٹر کو اپرچر Aperture بھی کہہ سکتے ہیں. جتنا بڑا ٹیلی سکوپ کا ڈایا میٹر ہوگا اتنی ہی زیادہ روشنی اکھٹی ہوگی، زیادہ رقبہ/ایریا دیکھا جا سکے گا اور مدھم اجسام Faint objects بھی بہتر دیکھے جا سکیں گے. ٹیلی سکوپ کا ڈایا میٹر 60mm یعنی تقریباً 2.3 انچ سے لے کر 354mm یعنی 14 انچ تک زیادہ استعمال ہوتی ہیں. اس سے زیادہ ڈایا میٹر والی ٹیلی سکوپ بہت کم لوگوں کے پاس ہوتی ہے کیونکہ اس کا سائز اور وزن بہت زیادہ ہوجاتا ہے اور بغیر بڑی گاڑی کے آپ اسے کہیں لیجا نہیں سکتے ہیں. کچھ Binoculars (دو آنکھوں والی چھوٹی دوربین) کا ڈایا میٹر بھی 20mm سے 70mm تک ہوتا ہے. اس سے زیادہ ڈایا میٹر والی Binoculars بہت کم ہوتی ہیں اور زیادہ تر لوگ 20mm سے 50mm ڈایا میٹر والی Binocular استعمال کرتے ہیں. اگر کسی ٹیلی سکوپ کا ماڈل یہ ہو 76700 تو اس کا مطلب ہے کہ اس ماڈل کی ٹیلی سکوپ کا ڈایا میٹر 76mm ہے اور فوکل لینتھ 700mm ہے. آسان لفظوں میں ٹیلی سکوپ کا فرنٹ یا منہ 🤭 اس کا ڈایا میٹر کہلاتا ہے.
2- فوکل لینتھ Focal length:
اگر ٹیلی سکوپ Refractive ہو تو اس کے لینز سے روشنی گزر کر ایک خاص پوائنٹ پر اکھٹی ہوجاتی جسے فوکل پوائنٹ کہتے ہیں جبکہ ٹیلی سکوپ اگر Refractive ہوتو روشنی پرائمری سے سیکنڈری مرر پر گرتی ہے اور سیکنڈری مرر سے فوکل پوائنٹ پر اکھٹی ہوتی ہے، روشنی ٹیلی سکوپ میں داخل ہونے کے بعد فوکل پوائنٹ پر پہنچنے تک جتنا سفر کرتی ہے اسے فوکل لینتھ Focal length کہتے ہیں. فوکل لینتھ 350mm سے لے کر 4000mm تک ہوسکتی ہے. اس سے زائد فوکل لینتھ والی ٹیلی سکوپ انتہائی مخصوص ہوتی ہے اور اس کے مقاصد تحقیق کے ہوتے ہیں. ٹیلی سکوپ کی فوکل لینتھ جتنی زیادہ ہوگی، زیر مشاہدہ جسم کو اتنا ہی زیادہ زوم کر کے دیکھا جاسکتا ہے. آسان لفظوں میں ٹیلی سکوپ کی لمبائی اس کی فوکل لینتھ کہلاتی ہے. 1000mm فوکل لینتھ والی ٹیلی سکوپ کی لمبائی (1000mm=1 meter) 1 میٹر ہوگی یعنی یہ ٹیلی سکوپ آپ کے بازو سے بھی لمبی ہوگی (ریفلیکٹو ٹیلی سکوپ کی فوکل لینتھ زیادہ ہوتی مگر لمبائی کم ہوتی ہے، مزید Reflective Telescope کے تعارف میں سمجھاتا ہوں).
3- آئی پیس Eye piece:
آئی پیس بھی کنویکس لینز Convex lense ہوتا ہے جسے آپ ٹیلی سکوپ پر لگا کر تصویر دیکھتے ہیں. جو روشنی ٹیلی سکوپ کے ڈایا میٹر سے گزر کر فوکل پوائنٹ پر اکھٹی ہوئی تھی اس روشنی کو فوکل پوائنٹ سے آپ کی آنکھ تک آئی پیس لاتا ہے. فوکل پوائنٹ سے آنکھ تک کا سفر بہت کم ہوتا ہے اس لیے آئی پیس چھوٹے سے لینز ہوتے ہیں. اس جمع شدہ روشنی کو پھیلا کر یا بڑا کر کے دکھانا آئی پیس کا ہی کام ہے. فوکل پوائنٹ سے آنکھ تک روشنی جتنا سفر کرتی ہے اسے آئی پیس کو فوکل لینتھ کہتے ہیں. ٹیلی سکوپ پر جس جگہ آئی پیس لگتا ہے وہ ٹیلی سکوپ کے منہ کے مخالف سمت پر بھی ہوسکتی ہے اور ٹیلی سکوپ کے اوپر بھی ہوسکتی ہے. آپ نے دیکھا ہوگا کہ مشاہدہ کرتے ہوئے لوگ اپنی آنکھ ٹیلی سکوپ کے جس حصہ پر لگائے ہوئے ہوتے ہیں وہ آئی پیس ہی ہوتا ہے. ٹیلی سکوپ کے جس حصہ پر آئی پیس لگتا ہے اس کا سٹینڈرڈ سائز 1.25 انچ ہوتا ہے. کچھ ٹیلی سکوپ میں یہی سائز 2 انچ بھی ہوتا ہے، یاد رہے یہ سائز آئی پیس کا نہیں ہے بلکہ آئی پیس جہاں پر لگے گا یہ اس جگہ کا سائز ہے.
آئی پیس 40mm سے 1mm تک کے ہوسکتے ہیں. آپ سوچ رہیں ہونگے کہ 40mm والا آئی پیس زیادہ بڑی تصویر دکھائے گا مگر اصل بات اس کی ضد ہے یعنی 40mm آئی پیس زیادہ روشنی لیتا ہے اور کم زوم والا امیج بناتا یے جبکہ کم ملی میٹر والا آئی پیس کم روشنی کے ساتھ بڑا امیج دکھائے گا. یعنی اگر آپ مکمل چاند کی تصویر دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو بڑا آئی پیس 25mm, 32mm یا 40mm کا لگانا ہوگا، لیکن اگر آپ چاند کی سطح پر کسی خاص گڑھے یا پہاڑوں کی قطار کو واضح کر کے دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو چاند کی تصویر زوم کرنا پڑے گی جو ٹیلی سکوپ خود تو نہیں کرسکتی مگر آپ چھوٹا آئی پیس جیسا کہ 20mm, 12mm, 9mm یا 4mm لگا کر چاند کی زوم امیج دیکھیں گے. آپ اسے یوں سمجھیں کہ:
جو تصویر آپ دیکھ رہے ہیں وہ فرض کریں کہ 100X زوم کی ہے. آپ کی ٹیلی سکوپ کی فوکل لینتھ 1000mm ہے اور آپ نے 10mm کا آئی پیس لگایا ہے. ٹیلی سکوپ کی فوکل لینتھ کو آئی پیس کی فوکل لینتھ سے تقسیم کریں یعنی 1000 ➗ 10 تو جواب آیا "100" لہذا آپ 100X زوم کی ہوئی تصویر دیکھ رہے ہیں. اگر آپ چاہتے ہیں کہ تصویر کو مزید زوم کیا جائے تو آپ صرف ٹیلی سکوپ پر لگا آئی پیس تبدیل کریں گے، پہلے 10mm کا آئی پیس لگا ہوا تھا، اسے اتر کر اسی کی جگہ 5mm کا آئی پیس لگا دیں گے تو اب تصویر مزید زوم ہوکر 200X ہوجائے گی. اس طرح آئی پیس تبدیل کرتے ہوئے آپ تصویر کی زومنگ بڑھا سکتے ہیں. ٹیلی سکوپ وہی رہے گی، سب کچھ ویسے ہی ہے صرف آئی پیس بدلنے سے آپ نے مطلوبہ زومنگ حاصل کر لی ہے.
نوٹ: ایسا ہر گز نہیں ہے کہ آپ ہر ٹیلی سکوپ کے ساتھ کوئی بھی آئی پیس لگا لیں، بلکہ ٹیلی سکوپ کی فوکل لینتھ اور ڈایا میٹر کے مطابق یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس پر کم سے کم یعنی چھوٹے سے چھوٹا آئی پیس کونسا لگ سکتا ہے. اگر ٹیلی سکوپ کا ڈایا میٹر 100mm ہے اور فوکل لینتھ 1400mm ہے تو اس پر کم سے کم 4mm کا آئی پیس لگ سکتا ہے جو 350X زوم دیتا ہے.
(1400 ➗ 4 = 350)
اگر آپ چھوٹا آئی پیس لگا کر زیادہ زوم امیج دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ جس فلکیاتی جسم کو دیکھ رہیں وہ کافی روشن ہو، کیونکہ پہلے بتایا گیا ہے کہ چھوٹا آئی پیس تصویر کو زوم زیادہ کرتا ہے مگر روشنی کم دکھاتا ہے.
نیچے پوسٹ پر لگی ہوئی تصویر میری ٹیلی سکوپ 1400mm Bushnell کی ہے.
کامنٹس میں تصاویر دیکھیں:
پہلا کامنٹ: Hans Lippershey کی خیالی تصویر
دوسرا کامنٹ: Galileo کی بنائی ہوئی پہلی ٹیلی سکوپس میں ایک.
تیسرا کامنٹ: ٹیلی سکوپ کے سٹرکچر میں ڈایا میٹر، فوکل پوائنٹ، فوکل لینتھ اور آئی پیس کی فوکل لینتھ دکھائی گئی ہے.
تحریر جاری ہے....
محمد عبدالوہاب courtesy
No comments:
Post a Comment