Popular Posts

Friday, May 21, 2021

ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ


                     



آج سے 400 سال پہلے کائنات کا مشاہدہ عام آنکھ سے کیا جاتا تھا. آسمان پر ملکی وے گلیکسی کی سیجیٹیریس آرم ایک سفید بادل دکھنے کے علاوہ کتنے ستارے چھپائے ہوئے ہے، کوئی نہیں جانتا تھا. رنگین آسمان صرف ستاروں سے آراستہ دکھتا تھا. ہم اپنی گلیکسی اور آسمان پر دکھنے والے ستاروں کو ہی کل کائنات سمجھتے تھے.

پھر 1610 میں گلیلیو نے پہلی ٹیلی سکوپ بنا کر یہ بات عیاں کی کہ زحل ایک خوبصورت رنگ بھی رکھتا ہے، مشتری کے گرد اس کے چاند بھی ہیں، ستاروں کے علاوہ گیسوں کے بادل بھی ہیں جنہیں بعد میں نیبولا کہا گیا اور نظام شمسی میں سیاروں کے دریافت کا آغاز ہوا.

ٹیلی سکوپ کی بات کی جائے تو فوراً ذہن میں ایک نام آتا ہے "ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ". گلیلیو کی ٹیلی سکوپ نے جس طرح کائنات کے متعلق کچھ راز کھولے اس طرح ٹیلی سکوپ میں جدت کے ساتھ ساتھ کائنات کا مشاہدہ اور معلومات بڑھتی چلی گئیں. 24 اپریل 1990 کو انسان نہیں جانتا تھا کہ جو شاہکار یہ خلا میں بھیجنے والا ہے اس سے کتنی بڑی اور انقلابی تحقیق ہوگی اور ہمارا کائنات کو دیکھنے کا زاویہ اور کس حد تک بدل جائے گا. ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ کی تحقیق سے پہلے یعنی آج سے صرف 31 سال پہلے ہمارے لیے کائنات صرف قریب قریب کے ستاروں کے جھرمٹ اور ملکی وے گلیکسی تھی. مگر ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ نے انسان کو حیران کر دیا کہ ملکی وے سے سینکڑوں گنا بڑی گلیکسیز بھی کائنات میں محو سفر ہیں اور کم و بیش 2000 ارب گلیکسیز قابلِ مشاہدہ کائنات میں انجان منزل کی طرف رواں ہیں.

24 اپریل 1990 کو shuttle Discovery (STS-31) سے خلا میں بھیجا گیا. ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ کا نام امریکہ کے مشہور ماہر فلکیات ڈاکٹر ایڈون ہبل مکمل نام Edwin Powell Hubble کے نام پر رکھا گیا. ایڈون ہبل

20 نومبر 1889 کو یونائیٹڈ سٹیٹ آف امریکہ میں پیدا ہوئے، آپ نے اپنی تحقیق سے شعبہ فلکیات میں بہت زبردست خدمات انجام دیں (ڈاکٹر ایڈون ہبل پر ایک پوسٹ جلد شئیر کروں گا).

ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ کو خلا میں بھیجنے کا مقصد یہ تھا کہ زمین کے ایٹماسفئر میں فضا سے نکل کر صاف شفاف ماحول میں مشاہدہ کیا جائے تاکہ تحقیق بہتر ہو. ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ نے واقع اس قدر جدید تحقیق کی کائنات کے متعلق ہماری معلومات کا رخ ہی بدل گیا. 

ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ کو 25 اپریل 1990 میں خلا میں چھوڑ دیا گیا. پہلی تصویر ہبل ٹیلی سکوپ سے 20 مئی 1990 کو لی گئی جو Star cluster NGC 3532 کی تھی.

ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ کی اگر خصوصیات اور ساخت دیکھی جائے تو:

اس کی لمبائی ہے 43.5 فٹ یعنی 13.2 میٹر ہے، یعنی ایک سکول بس جتنا سائز. لانچ کے وقت ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ کا وزن 10ہزار 886 کلوگرام تھا. اس کا ڈایا میٹر 14 فٹ یعنی 4.2 میٹر ہے. ٹیلی سکوپ کے متعلق معلومات میں ڈایا میٹر اور فوکل لینتھ اہم خصوصیات ہیں. ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ کی فوکل لینتھ 47.6 میٹر ہے جو 189 فٹ بنتی ہے. میرے پاس اس وقت ٹیلی سکوپ کا ڈایا میٹر 100mm اور فوکل لینتھ 1400mm ہے (ٹیلی سکوپ اور آسٹروفوٹوگرافی کے متعلق پوسٹ بھی جلد آپ کو دیکھنے کو ملے گی).

ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ زمین سے 547 کلومیٹر کی بلندی پر Low orbit میں زمین 🌏 کے گرد گھوم رہی ہے. اس کی رفتار 27300 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، اس طرح یہ 94 منٹ میں زمین کے گرد ایک چکر مکمل کر لیتی ہے. ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ بہت ہی شاندار انداز میں بالکل درست طریقے سے کام کر رہی ہے. ایک میل دور بھی اگر ایک انسانی بال جتنا روشن جسم موجود ہوتو ہبل اس پر فوکس کر کے تفصیل بتا سکتی ہے.

ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ کے پرائمری مرر کا ڈایا میٹر 94.5 انچ یعنی 2.4 میٹر ہے. اس پرائمری مرر کا وزن 828 کلوگرام ہے. سیکنڈری مرر 12 انچ یعنی 0.3 میٹر ڈایا میٹر کا ہے اور اس کا وزن 12.3 کلوگرام ہے. ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ سورج سے روشنی کی مدد سے بیٹری چارج کر کے انرجی حاصل کرتی ہے یعنی سولر پینلز کے ذریعے انرجی حاصل کرکے اسے بیٹری میں سٹور کرنے کا سسٹم موجود ہے. ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ پر 25 فٹ کے دو سولر پینل موجود ہیں جو 5500 واٹ کی انرجی پیدا کرتے ہیں جبکہ ہبل ٹیلی سکوپ کا استعمال تقریباً 2100 واٹ ایوریج ہے، اس میں (Nickle-Hydrogen (NiH کی 6 بیٹریاں ہیں جن کی سٹوریج کیپسٹی تقریباً 22 درمیانی کار بیٹریوں کے برابر ہے.

ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ اب تک 1990 سے 13 لاکھ سے زائد مشاہدات کر چکی ہے. ان مشاہدات پر ماہر فلکیات 15000 سے زائد پیپرز لکھ چکے ہیں جنہیں آگے مزید 7 لاکھ 83 ہزار پیپرز میں استعمال کیا گیا ہے. اس طرح ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ دنیا کے ان آلات میں سے ایک ہے جس پر سب سے زیادہ لکھا گیا ہو.

ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ ایک ہفتے میں 150gb سائنٹفک ڈیٹا بھیجتی ہے. ایک سال میں ہبل 10Tb دس ٹیرا بائیٹ نیا ڈیٹا بھیجتی ہے. اب تک 150tb ڈیٹا یبل بھیج چکی ہے.

ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ نے واقع ہی 1990 سے 2020 تک فلکیاتی تحقیق میں انقلاب برپا کر دیا ہے، ہبل کے ذریعے ہمیں 13.4 ارب سال پرانے اجسام فلکی دیکھ چکے ہیں. اس نام سے بچوں، بڑوں اور حتیٰ کہ سائنسدانوں کو بھی پیار 😍 ہے. یہ عظیم شاہکار مزید کچھ سال میں ریٹائر ہوجائے گا. ایک اندازے کے مطابق شاید 2030 یا اس سے قبل ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ ریٹائر ہوجائے مگر اس کی جگہ لینے کے لیے "جیمز ویب اسپیس ٹیلی سکوپ" تقریباً تیار ہوچکی ہے اور اس سال اکتوبر میں یا اگلے سال اسے بھی لانچ کر دیا جائے  ا، یہ ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ سے بہت جدید ہے.


 تحریر  عبدالوہاب 

No comments:

Popular Posts