Popular Posts

Tuesday, December 24, 2024

Haemophilia ہیموفیلیا

 


ہیموفیلیا خون کی بیماری ہے جس میں خون ٹھیک طریقے سے جم (clot) نہیں پاتا۔ اس کی وجہ سے چوٹ لگنے یا سرجری کے بعد خون کا رُکنا یا کم ہونا مشکل ہو جاتا ہے ۔(یعنې وینه پکې ودریږې )

ہیموفیلیا مخصوص کلوٹنگ فیکٹرز proteins )کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ کلوٹنگ فیکٹرز وہ پروٹین ہیں جو خون کے جمنے کے لیے ضروری ہیں تاکہ خون کا بہاؤ روکا جا سکے۔ 

⬅ہیموفیلیا کی اقسام( Types )

ہیموفیلیا کی دو اہم اقسام ہیں

👈1 ہیموفیلیا A (کلاسک ہیموفیلیا)

  ہیموفیلیا A فیکٹر VIII (فیکٹر آٹھ) کی کمی یا عدم موجودگی کی وجہ سے ہوتا ہے۔

  یہ ہیموفیلیا کی سب سے عام قسم ہے اور تقریباً 80% کیسز میں یہ پایا جاتا ہے۔ ہیموفیلیا A کی شدت اس بات پر منحصر ہے کہ خون میں فیکٹر VIII کی کتنی مقدار ہے۔ شدید کیسز میں فیکٹر آٹھ کی سطح 1% سے کم ہو سکتی ہے۔


👈2 ہیموفیلیا B 

  ہیموفیلیا B فیکٹر IX (فیکٹر نو) کی کمی یا عدم موجودگی کی وجہ سے ہوتا ہے۔

   ہیموفیلیا B کم عام ہے اور ہیموفیلیا کے کیسز میں تقریبا 20% تک پائی جاتی ہیی۔

👈تیسری قسم ہیموفیلیا C بھی ہوتی ہیی جو عموماً کم شدت والی ہوتی ہے۔


⬅ہیموفیلیا کی جینیٹکس(Genetics of Haemophilia ):

ہیموفیلیا ایک X-linked recessive جینیاتی بیماری ہے، یعنی یہ بیماری ان جینز کی وجہ سے ہوتی ہے جو X کروموسوم پر موجود ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے مردوں میں یہ بیماری زیادہ عام ہوتی ہے کیونکہ مردوں کے پاس صرف ایک X کروموسوم ہوتا ہے۔ خواتین میں چونکہ دو X کروموسوم ہوتے ہیں، اس لیے یہ بیماری عام طور پر ان میں نہیں ہوتی، مگر وہ اس بیماری کی کیریئر (carrier) ہو سکتی ہیں ۔

💚 کیریئر (carriar ):

👈خواتین جن کے پاس ایک X کروموسوم پر ہیموفیلیا کا جین ہوتا ہے، وہ اس بیماری کی کیریئر ہوتی ہیں لیکن ان میں اس بیماری کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ وہ اس جین کو اپنے بچوں کو منتقل کر سکتی ہیں۔

👈مرد: چونکہ مردوں کے پاس صرف ایک X کروموسوم ہوتا ہے، اگر وہ ہیموفیلیا کا جین وراثت میں پائیں گے تو انہیں ہیموفیلیا ہو جائے گا۔

👈 اگر ایک عورت ہیموفیلیا جین کی کیریئر ہو اور وہ مرد سے شادی کرے جسے ہیموفیلیا ہو، تو ان کے بچوں میں، خاص طور پر مرد بچوں میں، ہیموفیلیا کی بیماری ہو سکتی ہے۔

⬅ہیموفیلیا کی علامات (symptoms):

ہیموفیلیا کی علامات بیماری کی شدت کے مطابق مختلف ہو سکتی ہیں، لیکن عام علامات درج ذیل ہیں:

👈معمولی چوٹ یا سرجری سے خون زیادہ بہنا۔

👈 غیر معمولی یا بڑی چوٹیں آنا۔

👈جوڑوں میں خون بہنا (ہیمارتھروسز): خاص طور پر گھٹنوں، کہنیوں اور ٹخنوں میں خون بہنا، جس سے درد، سوجن اور اگر علاج نہ کیا جائے تو مستقل جوڑوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

👈 پٹھوں میں خون بہنا جو سوجن، درد اور اکڑاؤ کا سبب بن سکتا ہے۔

👈پیشاب یا پاخانے میں خون: شدید کیسز میں، اندرونی خون بہنا۔

👈 جسم کے اندر خون بہنا۔

⬅ہیموفیلیا کا علاج (Treatment ):

فلحال ہیموفیلیا کا کوئی مکمل علاج نہیں ہے، لیکن اس کی (management) کی جا سکتی ہے۔ علاج کا مقصد خون میں کم کلوٹنگ فیکٹرز کو متعارف کروانا ہے تاکہ خون کا بہاؤ روکا جا سکے ۔

👈1. فیکٹر ریپلیسمنٹ تھراپی:

   اس تھراپی میں، خون میں کمی شدہ کلوٹنگ فیکٹر (فیکٹر VIII ہیموفیلیا A کے لیے اور فیکٹر IX ہیموفیلیا B کے لیے) خون میں شامل کیا جاتا ہے۔

  یہ علاج ضرورت کے مطابق (جب خون بہنا شروع ہو) یا باقاعدگی سے (خون بہنے سے بچنے کے لیے) دیا جا سکتا ہے۔

  فیکٹرز کو انسانی پلازما سے حاصل کیا جا سکتا ہے یا ریکمبننٹ DNA ٹیکنالوجی (recombinant DNA technology )سے تیار کیا جا سکتا ہے۔


👈2. ڈیس موپریسین (DDAVP):

  یہ دوا صرف معتدل ہیموفیلیا A میں کام آتی ہے، کیونکہ یہ جسم میں فیکٹر VIII کی مقدار بڑھانے میں مدد کرتی ہے۔


👈3. اینٹی فبریانولک تھراپی:

   ٹرانیکسیمک ایسڈ جیسے ادویات خون کے جمنے کے عمل کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دی جاتی ہیں۔


⬅احتیاطی تدابیر

👈 ایسی سرگرمیاں جن میں چوٹ لگنے کا خطرہ ہو ان سے گریز کریں۔

👈 شدید ہیموفیلیا والے افراد کو اکثر باقاعدگی سے فیکٹر انفیوژن کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ خون بہنے کے واقعات سے بچا جا سکے۔

⬅کزن میریج (cousin marriage )🙏🙏🙏

کزن میریج کے نتیجے میں جینیاتی بیماریوں genetic disorders کاخطرہ بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر اگر خاندان میں پہلے ہی ہیموفیلیا یا دیگر جینیاتی بیماریاں موجود ہوں۔ اس لیے اگر کسی خاندان میں ہیموفیلیا موجود ہو، تو کزن میریج سے پرہیز کرنا ایک اہم احتیاطی تدبیر ہو سکتی ہے تاکہ بچوں میں ان بیماریوں کے ظاہر ہونے کے امکانات کم ہوں۔


#نوٹ: ایک اور خون کی بیماری تھیلسمیا ہوتی ہے جس میں خون کے سرخ خلیات (Red Blood Cells) میں ہیموگلوبن کا مقدار متاثر ہوجاتا ہیی 

No comments:

Popular Posts