لیکٹوز انٹولیرینس ایک عام دائمی مسلئہ ہے ، اور اگر دودھ اور دودھ سے بنی اشیاء جسم میں ہضم نہ ہو تو اس کیفیت کو lactose intolerance کہتے ہیں۔
۔lactase نامی انزائم جسم میں لیکٹوز یعنی دودھ والی چینی کو جذب کرنے کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ چھوٹے مادوں میں تقسیم ہو، لیکن ایسے افراد جن میں اس enzyme کی پیداوار کسی وجہ سے ضروریات کے عین مطابق نہیں ہو پاتی تو وہ دودھ سے بنی اشیاء ہضم نہیں کر پاتے اور جس کی وجہ سے انکو پیٹ کے پھول جانے، پیٹ میں مڑور ، اسہال اور گیس کی شکایت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
لیکٹوز انٹولیرینس کی علامت
اس کی علامتیں عموماً دودھ سے بنی اشیاء لینے کے کچھ منٹس بعد شروع ہوتی ہے جیسے کہ
1: اپھارہ یا گیس کا ہونا
2:پیٹ میں مڑور اور درد کا ہونا
3: موشن کا ہونا
4: متلی ، قے، بے چینی اور کمزوری کا ہونا
5:باقی لیکٹوز انٹولیرینس کی بچیدگیوں میں کلیشم کی کمی،وٹامن ڈی کی کمی،اور ہڈیوں کی کمزوری ہو سکتی ہے۔
لیکٹوز انٹولیرینس کی وجوہات
الیکٹوز انٹولیرینس عام طور پر موروثی وجوہات کی بناء پر بچوں کو زیادہ ہوتا ہے، جس کے باعث جسم میں لیکٹوز پیدا کرنے کی صلاحیت بہت کم ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ درج ذیل طبی کیفیات میں بھی (lactase enzyme) کی پیداوار کو متاثر کرتی ہیں: جیسے کہ
1:پیٹ اور آنتوں کے انفیکشنز
2:پیراسیٹک انفیکشنز
3: گندم سے الرجی (celiac disease)
لیکٹوز انٹولیرینس کی شخص و علاج
لیکٹوز انٹولیرینس کی تشخیص کے مختلف طریقے ہیں جن میں سب سے زیادہ ہائیڈ روجن بریتھ ٹیسٹ اور سٹول کا ٹیسٹ استعمال کیے جاتے ہیں۔ ہائیڈ روجن بریتھ ٹیسٹ میں سانس سے خارج ہونے والی ہوا میں موجود ہائیڈ روجن کی مقدار کی جانچ کی جاتی ہے۔ اگر جسم میں lactase enzyme کی کمی ہوتو ہائیڈ روجن زیادہ مقدار میں خارج ہوتی ہے۔ اس طریقے کے ذریعے لیکٹوز انٹولیرینس کی تشخیص با آسانی کر لی جاتی ہے۔
لیکٹوز انٹولیرینس کا علاج دودھ اور دودھ سے بنی اشیاء سے پرہیز کرنا ہوتا ہے ، کچھ آئی بی ایس یا سنگرہنی کے مریضوں کو بھی دودھ سے بنی اشیاء لینے سے ان کو گیس ،پیٹ میں مڑور اور بے چینی زیادہ ہونے لگتی ہے ، لہذا ایسے آئی بی ایس کے مریضوں کو بھی دودھ سے بنی اشیاء سے پرہیز کرنا چاہیے۔ باقی آئی بی ایس ایک دائمی، غیر سوزش اور تکلیف دہ بیماری ہے, جو کسی بھی وجہ سے جیساکہ ڈیپریشن، تنائو، سٹرس،انزائٹی، غلط غذا، اور عادات،اور ماضی کے انفیکشنز جیسے ٹائفائیڈ وغیرہ سے آنتوں کے اندرونی اعصابی نظام خاص طور پر بڑی آنت (Colon) میں نیورو ٹرانسمیٹر کی خرابی کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔
آئی بی ایس (IBS) یا سنگرہنی کی عام علامات جیسے
پاخانہ کھل کر نہ آنا اور پاخانہ کرنے کے بعد بھی کافی دیر بیت الخلاء میں گزر جانا جیسے مزید حاجت باقی ہو۔ اس کے علاوہ کھانا کھاتے ہی پاخانہ آنا، کبھی موشن آنا تو کبھی قبض کا مسلئہ بن جانا، اور کھانا کھانے کے فوراً بعد پیٹ میں گیس بھر جانا، پیٹ میں درد ، مروڑ اور گڑ گڑ کی آوازیں آنا, مزید مریض کو بے چینی، گھبراہٹ، کمزوری، جنسی خواہش کی کمی اور چیچڑا پن کا مسلئہ بھی ہو سکتا ہے۔ آئی بی ایس کو بھی مختلف میڈیسن اور غذائی پرہیز سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔
Regards Dr Akhtar Malik
Follow me DrAkhtar Malik
No comments:
Post a Comment