ڈاکٹر عافیہ صدیقی 2 مارچ 1972ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں ، 8 سال کی عمر تک زیمبیا میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد کراچی میں ابتدائی اور ثانوی تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد بوسٹن ٹیکساس میں جامعہ ٹیکساس میں کچھ عرصہ رہی ، پھر وہاں سے میساچوسٹس ادارہ ٹیکنالوجی (MIT) چلی آئیں اور اس ادارہ سے وراثیات میں علمائی (.Ph.D) کی سند حاصل کی۔
#شادی_اور_اولاد
1995ء میں پاک نژاد امجد محمد خان سے نکاح ہوا۔ 1996ء میں ایک لڑکا محمد احمد اور 1998ء میں ایک لڑکی مریم پیدا ہوئی۔ 2002ء میں امجد خان نے طلاق دے دی۔ پھر 2003ء میں عمار بلوچی سے نکاح ہوا۔ اپریل 2010ء میں گیارہ سالہ لڑکی جس کے بارے میں خیال ہے کہ وہ عافیہ کے ساتھ لاپتہ ہونے والی ایک بیٹی ہے کو نامعلوم افراد کراچی میں عافیہ کی بہن فوزیہ صدیقی کے گھر چھوڑ گئے۔
#ملازمت_اور_اغوا
2002ء میں پاکستان واپس آئیں مگر ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے امریکا ملازمت ڈھونڈنے کے سلسلہ میں دورہ پر گئیں۔ اس دوران میریلینڈ میں ڈاک وصول کرنے کے لیے ڈاک ڈبہ کرائے پر لیا اور 2003ء میں کراچی واپس آ گئیں۔ FBI نے شک ظاہر کیا کہ یہ ڈاک ڈبہ دراصل القاعدہ سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کے لیے کرائے پر لیا گیا تھا۔ امریکی ابلاغ میں عافیہ صدیقی کی بطور دہشت گرد تشہیر کی گئی۔ یہ دیکھ کر عافیہ کچھ دیر کراچی میں روپوش ہو گئی۔ 30 مارچ، 2003ء کو اپنے تین بچوں سمیت راولپنڈی جانے کے لیے ٹیکسی میں ہوائی اڈا کی طرف روانہ ہوئی مگر راستے سے غائب ہو گیں بعدمیں خبریں آئیں کہ ان کو امریکنز نے اغوا کر لیا ہے۔ اس وقت ان کی عمر 30 سال تھی اور بڑے بچہ کی عمر چار سال اور سب سے چھوٹے کی ایک ماہ۔ مقامی اخباروں میں عافیہ کی گرفتاری کی خبر شائع ہوئی مگر بعد میں وزیروں نے لاعلمی کا اظہار کیا اور ان کی والدہ کو دھمکیاں دی گئیں۔
#پرویز_مشرف
اسلامآباد کے عدالت میں ایک درخواست جمع کے مطابق پرویز مشرف کے دور میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ڈالروں کے عوض امریکیوں کے ہاتھ فروخت کی گئی ہے ۔
#قید_میں_اذیتیں
عالمی اداروں نے خیال ظاہر کیا ، کہ افغانستان میں امریکی جیل بگرام میں قیدی نمبر 650 شاید عافیہ صدیقی ہی ہے جو وہاں بےحد بری حالت میں قید تھی۔ پاکستانی اخبارات میں شور مچنے کے بعد امریکیوں نے اچانک اعلان کیا ، کہ عافیہ کو 27 جولائی، 2008ء کو افغانستان سے گرفتار کر کے نیویارک پہنچا دیا گیا ہے ، تا کہ ان پر دہشت گردی کے حوالہ سے مقدمہ چلایا جا سکے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے امریکی کہانی کو ناقابلِ یقین قرار دیا، افغانستان میں امریکی فوجیوں نے دوران گرفتاری عافیہ کو گولیوں کا نشانہ بنا کر شدید زخمی کر دیا، تب امریکی فوجی معالجین نے عافیہ کی طبی حالت کو گلاسگو غشی میزان پر 3 (یعنی مرنے کے قریب) بتایا۔ تاہم امریکیوں نے الزام لگایا کہ عافیہ نے امریکی فوجی کی بندوق اٹھانے کی کوشش کی تھی جس پر انھوں نے اس پر گولیاں چلا دیں ۔
#سزا_کا_فیصلہ
23 ستمبر، 2010ء میں نیویارک امریکی عدالت نے عافیہ صدیقی کو 86 سال قید کی سزا سنائی۔ جون 2013ء میں امریکی فوجی زنداں فورٹ ورتھ میں عافیہ پر حملہ کیا گیا , جس سے وہ دو دن بیہوش رہی۔ بالاخر وکیل کی مداخلت پر اسے طبی امداد دی گئ
#رہائی_کی_کوشش
اگست 2009ء میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بتایا کہ حکومت 2 ملین ڈالر تین امریکی وکیلوں کو دے گی ، جو عافیہ صدیقی کے لیے "امریکی عدالت" میں پیشی کرینگے ، خیال رہے کہ لاہور کی عدالت اعلیٰ نے حکومت کو یہ رقم جاری کرنے سے منع کیا تھا کیونکہ خدشہ تھا کہ رقم خُرد برد کر لی جائے گی۔ عدالت میں درخواست گزار نے کہا تھا کہ امریکی عدالت سے انصاف کی توقع نہیں، اس لیے یہ پیسے عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کر کے خرچ کیے جائیں۔
#جماعت_اسلامی_کا_کردار
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کےلئے روز اول سے جماعت اسلامی پاکستان کی کوششیں کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے ، میرے خیال میں یہ واحد جماعت ہے ، جو اقتدار میں نہیں ہے ، لیکن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کےلئے بھرپور کوشش کر رہی ہے ، اور ہر حکومت وقت سے مطالبہ کررہا ہے ،کہ خدا کےلئے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کےلئے کچھ کرو ، ہر ایک نے رہائی کا وعدہ کیا ، لیکن حکومت میں آنے کے بعد کچھ نہیں کیا ، کیونکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کسی سیاستدان ، وڈھیرہ ، سردار ، اور جرنیل کی بیٹی نہیں ہے ، قوم کی بیٹی ہے ۔۔
#سنیٹر_مشتاق_احمد_خان
سنیٹر مشتاق احمد خان Mushtaq Ahmad Khan ، وہ مرد مجاہد ہے ، جو جماعت اسلامی کے واحد سنیٹر ہے ، جو سب پہ بھاری ہے ، کسی تعارف کے محتاج نہیں ہے ، ان کی کارکردگی سوشل میڈیا پر سب دیکھ سکتے ہیں ، وہ جو کہا جاتا ہے ،( کہ انسان نام سے نہیں کام سے پہچانے جاتے ہیں )، اسی طرح مشتاق احمد خان بھی اپنی اعلیٰ کردار کی وجہ سے مقبول ہے ، آج بھی امریکہ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کےلئے مصروف عمل ہے ، یہ بھی تاریخ کا حصہ ہوگا ، کہ جب ملک میں سارے لوگ اقتدار کے حصول اور غریب لوگوں کا استحصال کرنے کے لئے کرسی کے پیچھے پاگلوں کی طرح لگے ہوئے تھے ، تو اس وقت بھی سینیٹر مشتاق احمد خان قوم کی بیٹی کے لئے فکر مند تھے ، اور اپنی آخری تک کوشش کی ، رہائی ہوگی یا نہیں ہوگی ، لیکن جہاں تک کوشش او جدوجھد کی سوال ہے ، اس کی زندہ مثال سنیٹر مشتاق احمد خان ہے ۔۔
No comments:
Post a Comment