Popular Posts

Saturday, October 14, 2023

*دیسی گھی میڈیکل سائنس کی نظر میں

Desi Ghee

دیسی گھی دیہاتوں اور گاؤں میں استعمال ہونے والی ایک عام سی چیز ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے انسان نے ترقی کی تو جانوروں کے کم ہونے کے ساتھ ساتھ یہ رواج بھی اب ختم ہونے کو ہے کیونکہ انسان نے قدرتی چیزوں کی کمی کو پورا کرنے کے لئے مصنوعی چیزیں تیار کرلیں جو ناصرف کم وقت میں تیار ہوتی ہیں بلکہ کم لاگت میں زیادہ فائدہ بھی دیتی ہیں یہی وجہ ہے کہ آج بکرے ،گائے اور دیسی مرغی کی جگہ برائلر مرغی نے لے لی ہے اسی طرح دیسی گھی مہنگا ہونے کی وجہ سے آج تقریباً ہر گھر میں مصنوعی بناسپتی گھی ہی استعمال کیا جاتا ہے 


اس تحریر میں ہم دیسی گھی سے متعلق بات کریں گئے اور جانے گئے کہ یہ ہمارا لئے کتنا مفید ہے یا پھر ایسے لینے سے کسی قسم کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے تو چلئے شروع کرتے ہیں !


گھی کا لفظ سنسکرت زبان کے لفظ "گرو " سے لیا گیا ہے جس کا مطلب ہوتا ہے جگمگانا اور اسی سے "گرتھ "لفظ کا مطلب ہوتا ہے ایسی چیز جو جگمگاتی ہے یا پھر کوئی ایسی چیز جیسے لگانے سے جگمگاہٹ آ جاتی ہے ۔ 


خالص دیسی گھی کسی بھی جانور کے دودھ سے بنایا جا سکتا ہے لیکن وہ دیسی گھی جو گائے کے دودھ سے بنایا جاتا ہے اسے سب سے بہترین مانا جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ گائے کا جو دودھ ہوتا ہے اس میں ان تمام پیڑ پودوں کا اثر ہوتا ہے جو اس مخصوص علاقے میں ہوتے ہیں جہاں وہ گائے چرتی ہے کیونکہ گائے تقریباً وہ تمام پیڑ پودے کھاتی ہے جو اس مخصوص علاقے میں اگتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ گائے کے دودھ میں اور اس دودھ سے بنائے ہوئے گھی میں وہ تمام پیڑ پودوں کا اثر موجود ہوتا ہے ۔ 


*سائنسی پہلو*

اب دیسی گھی کے سائنسی پہلو کی بات کی جائے تو  سب سے پہلے یہ چیز سمجھ لیں کہ خالص دیسی گھی میں ہوتا کیا کیا ہے ۔ 

دیسی گھی اپنے s.c.f.a  )short chain fatty acids )  کی وجہ سے جانا جاتا ہے  کیونکہ دیسی گھی اس کا بہت ہی اچھا سورس ہوتا ہے اس کے علاوہ دیسی گھی

 canjogated linoleic acid 

Butyric acid 

Omega 3

Omega 6

Omega 9 

کا بہت ہی اچھا سورس مانا جاتا ہے اس کے علاوہ دیسی گھی 

Vitamin A 

Vitamin D

Vitamin E

Vitamin K

کا بھی بہت ہی اچھا سورس ہوتا ہے ۔


چلئے یہ بات بھی سمجھ لیتے ہیں کہ یہ کام کیسے کرتا ہے شروعات دماغ سے کرتے ہیں ۔ 


*دماغ۔*

دیکھئے انسان کا 60٪ دماغ فیٹس سے مل کے بنتا ہے اور جس طرح کے فیٹس سے انسانی دماغ بنتا ہے وہ فیٹس انسانی جسم خود سے نہیں بنا سکتا بلکہ انسان خوراک سے حاصل کرتا ہے ۔اس بات کو بھی سمجھ لیں کے جیسے جیسے انسان کی عمر بڑھتی ہے اس کے دماغ کے فیٹ سیلز بھی کم ہوتے چلے جاتے ہیں ۔اب کیونکہ دیسی گھی اومیگا 3 فیٹی ایسڈ ، ایس سی اف اے اور بیوٹیرک ایسڈ کا بہت ہی اچھا سورس ہوتا ہے اس لئے دیسی گھی انسان کے دماغ کے لئے بہت ہی زیادہ فائدے مند رہتا ہے ۔ 

اس کے علاوہ دیسی گھی آپ کے دماغ کو آپ کے نروز کو اور آپ کے نیوروٹرانسمیٹرز کو اچھے سے کام کرنے کے لئے ایک بہت ہی اچھا ماحول فراہم کرتا ہے ۔

اس لئے آپ نے اپنی نانی یا دادی کو کئی بار یہ کہتے ہوئے سنا ہو گا کہ دیسی گھی کھایا کرو دماغ میں تراوٹ آئے گی ۔ 


*آنکھیں۔*

اب بات کرتے ہیں آنکھوں کی ۔ دیسی گھی vitamin A کا بہت ہی اچھا سورس ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ آپ کی آنکھوں کے لئے بہت ہی زیادہ فائدے مند رہتا ہے ۔

اس چیز کو ذرا سا سمجھ بھی لیجئے کہ لمبے عرصے تک موبائل سکرین دیکھتے رہنے کی وجہ سے یا کمپیوٹر سکرین دیکھتے رہنے کی وجہ سے ہوتا یہ ہے کہ ہمارے لیکریمل گلینڈز جہاں آنسو بنتے ہیں وہ صحیح طرح سے کام کرنا بند کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے آنکھوں میں روکھا پن سوکھا پن اور جلن اور دیکھنے جیسی بیماریاں پیدا ہونے لگتی ہیں ۔  اب اگر آپ ان چار میں سے کوئی بیماری ہے یا آپ اپنا زیادہ تر وقت موبائل یا کمپیوٹر سکرین پر بیتاتے ہیں تو آپ کو اپنی ڈائٹ میں دیسی گھی کو ضرور شامل کرنا چاہیے ۔ 

اس بات کو بھی سمجھ لیجئے کہ جب وٹامن اے کی بات کی جاتی ہے تو جو وٹامن اے دیسی گھی سے حاصل ہوتا ہے  وہ گاجر سے نہ صرف زیادہ ہوتا ہے بلکہ زیادہ اثر دار بھی ہوتا ہے ۔ ایسا اس لئے ہوتا ہے کیونکہ دیسی گھی میں جو وٹامن ہوتا ہے یہ دو فارم میں ہوتا ہے جس میں سے ایک Ester ہے جبکہ دوسری catroten ۔ اس لئے جب آپ دیسی گھی کھاتے ہو تو یہ نا صرف آپ کے جسم کو بہت زیادہ مقدار میں وٹامن اے دیتا ہے بلکہ یہ اسے اچھی طرح سے جذب بھی کرواتا ہے ۔  


*وٹامن D*

تو دیسی گھی میں جو دوسرا وٹامن ہوتا ہے وہ وٹامن ڈی ہوتا ہے اور وٹامن ڈی کی سب سے بڑی حثیت یہ ہوتی ہے کہ یہ آپ کے جسم میں کیلشیم اور فاسفورس کو جذب کرواتا ہے ۔ اس لئے دیسی گھی بڑھتے بچوں ، حاملہ عورتوں اور کثرت کرنے والے افراد کے لئے بہت زیادہ مفید چیز ہوتی ہے 

 

یہاں یہ بات بھی بتاتا چلوں کہ اگر آپ چاہتے  ہیں کہ آپ کا جسم خوبخود وٹامن ڈی سمپھاتھئز کر لے یا پیدا کر لے تو آپ کو چاہیے کہ صبح صبح باریک کپڑے پہن کے کچھ دیر دھوپ میں تہلیے ۔ 


*وٹامن E*

اب آ جائیے وٹامن ای پر تو وٹامن ای کا سب سے بڑا فایدہ یہ ہوتا ہے کہ یہ ایک بہت ہی بہترین آنٹی آکسیڈنٹ ہوتا ہے  یہ نا صرف آپ کی قوت مدافعت بڑھا دیتا ہے بلکہ آپ کے جسم میں جو ٹاکسنز  پیدا ہوتے ہیں انہیں بھی نکال کر باہر پھینکتا ہے  

لیکن یہ وٹامن ای کا اصلی فایدہ نہیں ہے وٹامن ای کا اصلی فایدہ یہ ہے کہ وٹامن ای کو مناسب مقدار میں لینے سے آپ کی جلد چکنی ،لچیلی اور چمکدار ہوتی چلی جاتی ہے اس لئے اگر آپ کی عمر تیس سال سے زیادہ ہے تو آپ کو دیسی گھی کھانا بھی چاہیے اور لگانا بھی چاہیے ۔ 


کچھ مرد جو 6 پیک بنانے کے چکر میں اور کچھ خواتین سلم ٹریم رہنے کے چکر میں دیسی گھی کا استعمال نہیں کرتیں کیونکہ انھیں لگتا ہے کہ دیسی گھی کھانے سے ان کے جسم کی ساخت خراب کو جائے گی  لیکن ایسا کچھ نہیں ہوتا بلکہ ایسا کرنے سے ان کی بیماروں کے خلاف قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے اور آپ نے کئی ایسے 6 پیک والے لڑکے اور سلم سمارٹ لڑکیاں دیکھیں ہوں گی جن کا حال موسم بدلتے ہیں بے حال ہو جاتا ہے اور نزلہ زکام ،کانسی بخار انھیں آ گھیرتا ہے اور ایسا نہیں ہوتا تو آپ ان سے یہ پوچھ کے دیکھ لیجئے گا سال بھر ان کے جسم میں کہیں نہ کہیں درد ضرور ہو رہا ہوتا ہے اور اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے ساتھ ایسے مسائل نہ ہوں تو آپ کو دیسی گھی ضرور استعمال کرنا چاہیے 


*وٹامن کے* :

وٹامن کے ناصرف ہڈیوں کے لئے بہت فائدے مند ہوتا ہے بلکہ یہ کسی بھی قسم کی چوٹ کو ٹھیک کرنے میں بہت مفید ہوتا ہے ۔اس لئے کٹنے پر جلنے پر اور چھپنے پر  سب سے بہترین طریقہ یہی ہے کہ وہاں پر دیسی گھی لگا دیا جائے 


*کائڈیو ویسکولر سسٹم* :

                        کیونکہ دیسی گھی میں  ایس -سی -ایف -اے اور بیوٹیرک ایسڈ ہوتا ہے اس لئے اگر آپ دیسی گھی لیتے ہیں تو دیسی گھی آپ کے جسم اور خون کی نالیوں میں جمی چربی کو باہر نکال دیتا ہے اس لئے اگر آپ اچھی مقدار میں دیسی گھی لیتے ہیں تو آپ موٹاپے سے نجات حاصل کر سکتے ہیں اور یہی  the ketogenic diet کا بنیادی اصول ہوتا ہے ۔ اب اس کا کیا مطلب ہوا ؟ 


اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ موٹاپے کا شکار ہیں تو آپ کو دیسی گھی ضرور کھانا چاہیے ۔

دیسی گھی لینے کا دوسرا فایدہ یہ ہوتا ہے کہ یہ آپ کی وینز اور آرٹیز کی السٹیسٹی یا لچک بڑھا دیتا ہے اس لئے دیسی گھی ان لوگوں کے لئے بہت ہی زیادہ مفید ہے جن کی فیملی ہسٹری دل کی بیماریوں کی ہے یا جو لوگ سگریٹ پیتے ہیں اور جو لوگ کسی ایسی جگہ رہتے ہیں جہاں بہت زیادہ پلیویشن  ہوتی ہے ۔

اس کے علاوہ کیونکہ دیسی گھی میں بہت ہی اچھی مقدار میں انٹی آکسیڈنٹ کانجوگیٹڈ لینولیک ایسڈ  اور فیٹ سالوبل وٹامنز ہوتے ہیں اس لئے یہ قد بڑھانے کے لئے ایک بہت ہی مفید غذا سمجھی جاتی ہے ۔


*ڈئجسٹو سسٹم* :


اگر آپ کا کچھ ٹلا ہوا کھانے کو دل کر رہا ہے تو آپ ایسے دیسی گھی میں ہلکی آنچ پر ٹلیے اور کھائے آپ کو کوئی نقصان نہیں ہو گا ۔ایسا کیسے ہوتا ہے ؟ 

دیسی گھی کا جو سمکو پوائنٹ کسی بھی طرح کے گھی سے اور کسی بھی طرح کے تیل سے زیادہ ہوتا ہے 


*اب سمکو پوائنٹ کیا ہوتا ہے* ؟ 

سمکو پوائنٹ smoke point کسی خاص چیز کے لئے اس خاص ٹمپریچر کو کہا جاتا ہے  جس پوائنٹ پر وہ چیز گرم ہونے پر فری ریڈیکلز چھوڑنا شروع ہو جاتی ہے  یعنی ایکسیڈائز ہونا شروع ہو جاتی ہے ۔ 

فری زیڈیکلز سے کیا نقصان ہوتا ہے ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگر جسم میں فری ریڈیکلز تھوڑے زیادہ بڑھ جائیں تو طرح طرح کی کائیڈیو  ویسکولر ڈیزز ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور اگر زیادہ بڑھ جائیں تو کینسر تک ہو سکتا ہے ۔ 

لیکن دیسی گھی میں جو بیوٹیرک ایسڈ ہوتا ہے یہ ہماری انٹیسٹائینز میں جا کر کیلرلٹی سیلز کی پیداوار بڑھا دیتا ہے اور یہ جو کیلرٹی سیلز ہوتے ہیں وہ ہمارے جسم میں باہر سے آنے والے تمام ہر طرح کے الرجنس اور ٹاکسنز کو ختم کر دیتے ہیں 


کیونکہ دیسی گھی میں بہت اچھی مقدار میں کانجوگیٹڈ لینولیک ایسڈ ہوتا ہے جو کہ بہت ہی بہترین  anticarcinogen مانا جاتا ہے اس لئے دیسی گھی ان لوگوں کے لئے بہت مفید ہے جن کی فیملی ہسٹری کینسر کی ہے یا وہ لوگ جو کینسر سے ابر چکے ہیں ۔


ڈئجسٹو سسٹم میں دیسی گھی کا دوسرا فایدہ یہ ہوتا ہے کہ یہ کھانے کے کسی بھی ایٹم کا  glycemic index کم کر دیتا ہے 


*گلاسیمک انڈیکس کیا ہوتا ہے* ؟ 

گلاسیمک انڈیکس کسی بھی فوڈ ایٹم کی اس ولیو کو کہا جاتا ہے جس کی مدد سے ہم یہ سمجھ پاتے ہیں کہ یہ خوراک ہمارے خون میں کسی تیزی کے ساتھ بلڈ شوگر لیول کو بڑھا دے گا ۔

اور اسی لئے دیسی گھی ان لوگوں کے لئے بہت فایدہ مند ہے جنھیں شوگر کی بیماری ہے ۔

ویسے تو شوگر کے مریض کو ایسا کھانا نہیں کھانا چاہیے جس کا کلاسمک انڈیکس زیادہ ہو لیکن اگر کھانا ہی پڑے تو اسے چاہیے کہ اس میں دیسی گھی ڈال لے ۔


تیسری چیز دیسی گھی ایسینشل فیٹی ایسڈز کا بہت اچھا سورس ہوتا ہے اس لئے دیسی گھی ناصرف آپ کی intestinal walls  کو پروٹیکٹ کرتا ہے بلکہ یہ السریٹو کولایٹس ،منہ کے چھالے اور پیٹ کے السر سے بھی آپ کو بچاتا ہے اور اگر یہ بیماریاں آپ کو پہلے سے ہی ہیں تو یہ ان کو ٹھیک کرنے کے لئے سب سے کارآمد اور قدرتی طریقہ ہے ۔


*ایک دن میں کتنا دیسی گھی کھانا چاہیے* 


فوڈ اینڈ نیوٹریشن بورڈ آف دی نیشنل ریسرچ کے مطابق ایک صحت مند جوان کی کل خوراک کا 20 ٪ حصہ فیٹس سے لیا جانا چاہیے اس سے آپ ایک دن میں بڑے آرام سے 20 سے 30 گرام دیسی گھی کھا سکتے ہیں ۔یہاں اس بات کو بھی سمجھ لیں کیونکہ فیٹ انٹیک یعنی چکنائی لینے کی اپر لیمٹ 35٪ ہے اس لئے ہم زیادہ دیسی گھی بھی کھا سکتے ہیں لیکن ہم دن بھر میں جو خوراک لیتے ہیں اس میں بھی کہیں نہ کہیں چکنائی ضرور ہوتی ہے اس لئے 30 گرام سے زیادہ دیسی گھی نہیں کھانا چاہیے ۔


اگر آپ چاہیے ہیں کہ آپ جو دیسی گھی کھا رہے ہیں اس کا آپ کو پورا پورا فایدہ ملے تو آپ روزانہ پیدل چلنے کا معمول بنا لیجئے ۔


اور یہاں سب سے ضروری بات کرنا چاہوں گی  کہ جو بچپن کے دن ہوتے ہیں یا جوانی کے دن یہ گروتھ ایئرز کہلاتے ہیں اور ان سالوں میں دیسی گھی بنا موٹاپے اور پیٹ بڑھنے کی پروا کیے ضرور لینا چاہے اور ضروری ہے کہ جب بچے بڑھ رہے ہوں ان کی خوراک میں دیسی گھی کو ضرور شامل کیا جائے جس سے نہ صرف وہ لمبے بلکہ چوڑی جسامت بھی حاصل کرتے ہیں ۔ 

*❣ﺧَﻴﺮُﺍﻟﻨَّﺎﺱِ ﻣَﻦ ﻳًﻨﻔَﻊُ ﺍﻟﻨَّﺎﺱ❣*

*Body related diseases and it's Urdu name*

*🔹Eczema*        خارش/

*🔹Dyspepsia*      ضعف معدہ/

*🔹Catarrh*        نزلہ/

*🔹Cough*         کھانسی/

*🔹Dysentery*    پیچس/

*🔹Diarrhea*      اسہال/

*🔹Diabetes*     ذیا بیطس/

*🔹Cromp*        آکڑن /

*🔹Constipation*     قبض/

*🔹Colic pain*      درد قولنج/

*🔹Cholera*       ہیضہ/

*🔹Cataract*        موتیا بند

*🔹Cancer*        سرطان/

*🔹Bruise*         خراش/

*🔹Bronchitis*      نرخرے کی نالیوں کا ورم

*🔹Burn*           چھالہ/

*🔹Boil*             پھنسی/

*🔹Belch*          ڈکار/

*🔹Bad cold*       نزلہ/

*🔹Asthma*       دمہ/

*🔹Pimples*     پھنسیاں/

*🔹Plaque*            طاعون/

*🔹Pneumonia*      نمونیہ/

*🔹Small pox*      چیچک/

*🔹Spasm*           تشنج/

*🔹Sprain*               موچ

*🔹Syphilis*             آتشک/

*🔹Tonsillitis*      گلے کی سوزش

*🔹Tuberculosis*        ت

*🔹Typhoid*               معیادی بخا

*🔹Whooping cough*      کالی کھانسی 

*🔹Gleet*         جریان/

*🔹Malaria*      ملیریا/

*🔹Fever*          بخار/

*🔹Nausea*      متلی/

*🔹Blister*        آبلہ/

*🔹Epilepsy*     مرگی/

*🔹Epistaxes*      نکسیر/

*🔹Freckle*         چھائیاں

*🔹Goitre*           گلھڑ/

*🔹Gonorrhea*     سوزاک

*🔹Gout*           گنتھیا/

*🔹Hiccup*            ہچکی/

*🔹Indigestion*    بدہضمی/

*🔹Inflammation*    سوجن/

*🔹Insomnia*       بے خوابی

*🔹Measles*        خسرہ/

*🔹Jaundice*      یرقان/

*🔹Leprosy*        جزام

*🔹Lock jaw*      لقوہ/

*🔹Myopia*        ضعف لبصر/

*🔹Paralysis*        فالج/

*🔹Piles*                بواصیر/

*🔹Opthalmia*     دکھتی آنکھیں/

*🔹Headache*       درد سر/

*🔹Lunacy*            دیوانگی/

*🔹Polio*             ٹانگوں کا فالج/

*🔹Gripes*               مروڑ/

*🔹Toothache*        دانت کا درد/

*🔹Phthisis*              دق/

*🔹Sun-stroke*           لولگنا/

*🔹Wound*                  زخم/

*🔹Intermittent fever*  باری کا بخار

*🔹Labour pain*        دردزہ

*🔹Pus*           پیپ/

*🔹Hernia*      انت اترنا

*🔹Acidity*        جلن-تیزابیت/

*🔹Giddiness*     چکر آنا/

*🔹Obesity*         موٹاپا-چربی چڑھنا/

*🔹Abortion*        حمل گرانا/

*🔹Scabies*         خارش/

*🔹Anemia*           خون کی کمی/

*🔹Loose-stool*    دست

*🔹motion*          دست/

*🔹Lean*               دبلا پن/

*🔹Ringworm*       داد/

*🔹Anorexia*     بد ذوقی-دل نہ لگنہ/

*🔹Albino*            برص-سفید داغ/

*🔹Leaucorrhoea* سیلان الرحم

*🔹Vomit*             قے کرنا

*🔹Hepatitis*       جگر کی بیماری/

*🔹Wart*               مسا

*🔹Acne*              مہاسوں کی بیماری

*🔹Fistula*            ناسور/

*🔹Lame*              لنگڑا/

*🔹Blind*               اندھا/

*🔹One-eyed*         کانا/

*🔹Stammerer*    ہکلا/

*🔹Stutterer*         توتلا/

*🔹Haunch-back* کبڑا

*🔹Squint-eyed*  بھینگا

*🔹Deaf*               بہرا/

*🔹Dump*           گونگا/

*🔹Nose-clip*        نکٹا/

*🔹Purblind*       چُندھا

Tuesday, October 10, 2023

Philistine

 قبلہ اول کی آزادی مسلم حکمرانوں پر قرض ہے؟

اور ہمیں اقصی و فلسطین سے محبت کیوں ہے؟ آئیے جانتے ہیں


01: یہ فلسطین انبیاء علیھم السلام کا مسکن اور سر زمین رہی ہے۔

02: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فلسطین کی طرف ہجرت فرمائی۔

03: اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت لوط علیہ السلام کو اس عذاب سے نجات دی جو ان کی قوم پر اسی جگہ نازل ہوا تھا۔

04: حضرت داؤود علیہ السلام نے اسی سرزمین پر سکونت رکھی اور یہیں اپنا ایک محراب بھی تعمیر فرمایا۔

05: حضرت سلیمان علیہ اسی ملک میں بیٹھ کر ساری دنیا پر حکومت فرمایا کرتے تھے۔

06: چیونٹی کا وہ مشہور قصہ جس میں ایک چیونٹی نے اپنی باقی ساتھیوں سے کہا تھا "اے چیونٹیو، اپنے بلوں میں گھس جاؤ" یہیں اس ملک میں واقع عسقلان شہر کی ایک وادی میں پیش آیا تھا جس کا نام بعد میں "وادی النمل – چیونٹیوں کی وادی" رکھ دیا گیا تھا۔

07: حضرت زکریا علیہ السلام کا محراب بھی اسی شہر میں ہے۔

08: حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اسی ملک کے بارے میں اپنے ساتھیوں سے کہا تھا کہ اس مقدس شہر میں داخل ہو جاؤ۔ انہوں نے اس شہر کو مقدس اس شہر کے شرک سے پاک ہونے اور انبیاء علیھم السلام کا مسکن ہونے کی وجہ سے کہا تھا۔

09: اس شہر میں کئی معجزات وقوع پذیر ہوئے جن میں ایک کنواری بی بی حضرت مریم کے بطن سے حضرت عیسٰی علیہ السلام کی ولادت مبارکہ بھی ہے۔

10: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جب اُن کی قوم نے قتل کرنا چاہا تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے انہیں اسی شہر سے آسمان پر اُٹھا لیا تھا۔

11: ولادت کے بعد جب عورت اپنی جسمانی کمزوری کی انتہاء پر ہوتی ہے ایسی حالت میں بی بی مریم کا کھجور کے تنے کو ہلا دینا بھی ایک معجزہ الٰہی ہے۔

12: قیامت کی علامات میں سے ایک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا زمین پر واپس تشریف اسی شہر کے مقام سفید مینار کے پاس ہوگا۔

13: اسی شہر کے ہی مقام باب لُد پر حضرت عیسٰی علیہ السلام مسیح دجال کو قتل کریں گے۔

14: فلسطین ہی ارض محشر ہے۔

15: اسی شہر سے ہی یاجوج و ماجوج کا زمین میں قتال اور فساد کا کام شروع ہوگا۔

16: اس شہر میں وقوع پذیر ہونے والے قصوں میں سے ایک قصہ طالوت اور جالوت کا بھی ہے۔

17: فلسطین کو نماز کی فرضیت کے بعد مسلمانوں کا قبلہ اول ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ ہجرت کے بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام دوران نماز ہی حکم ربی سے آقا علیہ السلام کو مسجد اقصیٰ (فلسطین) سے بیت اللہ کعبہ مشرفہ (مکہ مکرمہ) کی طرف رخ کرا گئے تھے۔ جس مسجد میں یہ واقعہ پیش آیا وہ مسجد آج بھی مسجد قبلتین کہلاتی ہے۔

18: حضور اکرم صل اللہ علیہ وسلم معراج کی رات آسمان پر لے جانے سے پہلے مکہ مکرمہ سے یہاں بیت المقدس (فلسطین) لائے گئے۔

19: سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلم کی اقتداء میں انبیاء علیھم السلام نے یہاں نماز ادا فرمائی۔ اس طرح فلسطین ایک بار پھر سارے انبیاء کا مسکن بن گیا۔

20: سیدنا ابو ذرؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے عرض کیا کہ زمین پر سب سے پہلی مسجد کونسی بنائی گئی؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ مسجد الحرام(یعنی خانہ کعبہ)۔ میں نے عرض کیا کہ پھر کونسی؟ (مسجد بنائی گئی تو) آپﷺ نے فرمایا کہ مسجد الاقصیٰ (یعنی بیت المقدس)۔ میں نے پھر عرض کیا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا فاصلہ تھا؟ آپﷺ نے فرمایا کہ چالیس برس کا اور تو جہاں بھی نماز کا وقت پالے ، وہیں نماز ادا کر لے پس وہ مسجد ہی ہے۔

21: وصال حبیبنا صل اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ارتداد کے فتنہ اور دیگر

کئی مشاکل سے نمٹنے کیلئے عسکری اور افرادی قوت کی اشد ضرورت کے باوجود بھی ارض شام (فلسطین) کی طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تیار کردہ لشکر بھیجنا بھی ایک ناقابل فراموش حقیقت ہے۔

22: اسلام کے سنہری دور فاروقی میں دنیا بھر کی فتوحات کو چھوڑ کر محض فلسطین کی فتح کیلئے خود سیدنا عمر کا چل کر جانا اور یہاں پر جا کر نماز ادا کرنا اس شہر کی عظمت کو اجاگر کرتا ہے۔

23: دوسری بار بعینہ معراج کی رات بروز جمعہ 27 رجب 583 ھجری کو صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں اس شہر کا دوبارہ فتح ہونا بھی ایک نشانی ہے۔

24: بیت المقدس کا نام قدس قران سے پہلے تک ہوا کرتا تھا، قرآن نازل ہوا تو اس کا نام مسجد اقصیٰ رکھ گیا۔ قدس اس شہر کی اس تقدیس کی وجہ سے ہے جو اسے دوسرے شہروں سے ممتاز کرتی ہے۔ اس شہر کے حصول اور اسے رومیوں کے جبر و استبداد سے بچانے کیلئے 5000 سے زیادہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے جام شہادت نوش کیا۔ اور شہادت کا باب آج تک بند نہیں ہوا، سلسلہ ابھی تک چل رہا ہے۔ یہ شہر اس طرح شہیدوں کا شہر ہے۔

25: مسجد اقصیٰ اور بلاد شام کی اہمیت بالکل حرمین الشریفین جیسی ہی ہے۔ جب قران پاک کی یہ آیت (والتين والزيتون وطور سينين وهذا البلد الأمين) نازل ہوئی ّ تو ابن عباس کہتے ہیں کہ ہم نے بلاد شام کو "التین" انجیر سے، بلاد فلسطین کو "الزیتون" زیتون سے اور الطور سینین کو مصر کے پہاڑ کوہ طور جس پر جا کر حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک سے کلام کیا کرتےتھے سے استدلال کیا۔

26: اور قران پاک کی یہ آیت مبارک (ولقد كتبنا في الزبور من بعد الذكر أن الأرض يرثها عبادي الصالحون) سے یہ استدلال لیا گیا کہ امت محمد حقیقت میں اس مقدس سر زمین کی وارث ہے۔

27: فلسطین کی عظمت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے یہاں پر پڑھی جانے والی ہر نماز کا اجر 500 گنا بڑھا کر دیا جاتا ھـے۔


نوٹ:- تحریر کس کی ہے معلوم نہیں، لیکن چونکہ اس میں اہم معلومات


ہیں اس لیے یہاں شائع کی جاتی ھـے

Friday, September 8, 2023

ھارٹ انزاٸٹی۔Anxiety Heart


 یوں تو انزائٹی ہر انسانی آرگن یا عضو کو متاثر کر سکتی ہے۔ جیسا کہ دل، دماغ ، معدہ جلد وغیرہ وغیرہ ، لیکن آج ہم ھارٹ انزائٹی کو سمجھے گئے ۔یہ ایک نفسیاتی مسلئہ ہے۔

انزائٹی کیا ہوتی ہے ؟ بے چینی، گھبراہٹ، اضطراب، ڈر، خوف جیسی نفسیاتی کیفیت اینزائٹی Anxiety کہلاتی ہے۔ انزائٹی کی بہت ساری اقسام ہوتی ہیں اور ایک ہی وقت میں مریض کو بہت ساری نفسیاتی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔

لیکن ھارٹ انزائٹی والے مریضوں میں دل کی دھڑکن کسی بھی ٹائم بہت زیادہ تیز ہو جاتی ہے۔دل کی دھڑکن 150 یا  200 تک چلی جاتی ہے، جو کہ نارمل 60 سے 100 تک ہوتی ہے۔ مریض کو لگتا ہے کہ اسکا دل پھٹ جائے گا، مریض ڈر جاتا ہے کہ اسے ھارٹ اٹیک ہونے والا ہے، دل بند ہو جائے گا یا پھر وہ مرنے والا ہے ۔ جسکی وجہ سے ھارٹ انزائٹی والے مریض بار بار ای سی جی (ECG) کرواتے رہتے ہیں،اور تو کافی مریض  (ECO)ایکو کارڈیو گرافی بھی کرا لیتے ہیں، جو کہ نارمل آتی ہے۔اور  بہت ہی زیادہ وہمی مریض انجیو گرافی تک بھی کرا لیتے ہیں، جو کہ انجیو گرافی دل کی خطرناک بیماری میں کی جاتی ہیں۔ ھارٹ انزائٹی میں انجیو گرافی بھی بلکل نارمل آتی ہے۔ دراصل مریض کو کوئی ھارٹ اٹیک نہیں آتا۔ اور نہ ہی انکو کوئی دل کی بیماری ہوتی ہے۔ کیونکہ یہ ایک نفسیاتی مسلئہ ہے ۔یہ ایک واحد بیماری ہے جس میں مریض بار بار اپنی مرضی سے ای سی جی کرواتا رہتا ہے کیونکہ اس کو لگتا ہے کہ اسے اصل میں دل کی کوئی بیماری ہے۔


ھارٹ انزائٹی کی علامات 

ا1:چانک دل کی دھڑکن کا زیادہ ہونا یا دل کا بند ہونا لگنا 

2:کسی بات کو سن کر ڈر جانا، کانپ جانا 

3:کسی کی موت کی خبر سن کر ھارٹ اٹیک والی کیفیت ہونا

4:سانس رکتی ہوئی محسوس ہونا

5:لمبی لمبی سانس لینا جیسا کہ سانس رک رہی ہو

6:دل بیٹھتا محسوس ہونا، 

7:حتی کہ سینے پر بوجھ یا بازو میں درد محسوس ہونا۔ جو خوف کا بڑھاتا ہے ۔

 

بار بار ایسی علامات کا ہونا دراصل اضطراب یا اینزائٹی کی نشانی ہے۔ ویسے بھی چالیس سال سے کم عمر میں بی پی پرابلم نھیں ھوتا بلکہ فوبیا۔یا انزاٸٹی ھوتی ھے ۔


ھارٹ انزائٹی کی وجوہات 

پاکستان میں نوجوانوں میں مشتزنی اور پورن واچنگ نفسیاتی مسلئے کی ایک  اہم وجہ مانی جاتی ہے ۔ جوانوں میں ھارٹ انزاٸٹی کی وجہ ننگی فلمیں دیکھنا اور کثرت سے مشتزنی کی عادت  ھوتی ھے۔

بڑی عمر کے مردوں میں اس کی وجہ لمبے عرصہ سے معدے کے مساٸل کا شکار ھونا ھوتا ھے معدہ گیسیز پیدا کرتا ھے iBS ھوتا ھے

کنواری لڑکیوں میں اس کی وجہ پورن واچنگ۔اور فنگرنگ ھوتی ھے۔ جبکہ شادی شدہ خواتین میں اس کی وجہ حمل اور حمل کی پیچیدگیاں اور پورن واچنگ عادت کی ھوتی ھیں ۔

اور بھی بہت ساری وجہ ہوتی ہیں انزایٹی کی ۔ جیسا کہ 

وراثتی  یا فیملی ہسٹری

کیمیائی عدم توازن:

 شدید یا دیرپا تناؤ کیمیائی توازن کو بدل سکتا ہے جو آپ کے موڈ کو کنٹرول کرتا ہے۔  طویل عرصے تک بہت زیادہ تناؤ کا سامنا کرنا ، انزائٹی کی وجہ بن سکتا ہے۔

ماحولیاتی عوامل: 

صدمے کا سامنا کرنا ،کوئی حادثہ دیکھنا وغیرہ وغیرہ 

اور ہائپر ٹھرائڈ کا مسلئہ بھی انزائٹی کی وجہ بن سکتا ہے۔


ھارٹ انزائٹی کی تشخیص

تشخیص کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔ اپنی مرضی سے بار بار ای سی جی یا ایکو نہ کروائیں ۔ جو کہ سب ٹیسٹ نارمل آتے ہیں ۔

جب ایک دو بار ECG کلیٸر اے تو ھارٹ انزاٸٹی دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ ھوتی ھے۔نہ تو دل بند ھوتا ھے اور نہ ھی ھارٹ اٹیک ھوتا ھے اور نہ ھی موت واقع ھوگی یہ خالی مریض کی سوچیں ھوتی ھیں۔ بلکہ انزائٹی کا پراپر علاج کروانا چائے ۔


ھارٹ انزائٹی کا علاج 

علاج کےلئے ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔علاج کروانے میں شرم یا ہچکچاہٹ بلکل محسوس نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ انزائٹی بہت بڑی گندی بیماری ہے۔جو مریض کو کسی کام کا نہیں چھوڑتی۔ باقی اپنی مرضی سے میڈیسن بلکل نہیں چھوڑنی چاہیے ،علاج کا دورانیہ پورا کرنا چاہیے ۔

1: ڈاکٹر کی ایڈوائس پر عمل کرنا چاہیے ۔

2:تجویز کردہ اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں لیں۔

3:کیفین کی مقدار کو کم کریں۔

4: صحت مند غذا کھائیں۔

5: گہری سانس لینے کی مشقیں کریں (Deep breathing)

6: مشتزنی اور پورن کو ترک کریں۔

Regards Dr Akhtar Malik

Monday, August 14, 2023

Solar Panel سولر پینل کا تعارف



میرا نام سولر پینل ہے تاہم مجھے دیگر ناموں سے بھی پکارا جاتا ہے جیسے فوٹووولٹیک پینل اور سولر موڈیول۔میرا کام سورج سے آنے والی روشنی کو استعمال کر کے بجلی پیدا کرنا ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ میری مانگ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔گو کہ میں بجلی پیدا کرنے کا صاف ستھرا اور موٸثر طریقہ ہوں مگر میں اتنی سستی بھی نہیں ہوں کہ ہر بندہ مجھے خرید سکے۔میں شروع شروع میں جب مارکیٹ میں آٸ تھی تو میری کوالٹی اتنی اچھی نہیں تھی  مگر وقت گزرنے کے ساتھ نہ صرف میری کوالٹی میں بہتری آٸ بلکہ میری قیمت میں بھی کمی آٸ۔امید کرتی ہوں کہ مستقبل میں میری قیمت میں مزید کمی آۓ تاکہ ہر بندہ مجھے خرید سکے۔


جس طرح میں سورج سے آنے والی روشنی کو استعمال کر کے بجلی پیدا کرتی ہوں اسی طرح میری ایک کزن ہے جس کا نام سولر تھرمل پینل ہے،وہ سورج سے آنے والی ہیٹ(دھوپ) کو استعمال کر کے بہت زیادہ ہیٹ پیدا کرتی ہے۔اس ہیٹ کو حضرت انسان مختلف مقاصد جیسے پانی کو گرم کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔سردیوں میں ہمیں چونکہ گرم پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے مثلاً نہانے  اور برتن وغیرہ دھونے کے لیے تو اس مقصد کے لیے سولر تھرمل پینل کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔


میری تاریخ پرانی ہے۔یہ 1839  کی بات ہے کہ جب ایک ساٸنسداں جس کا نام ایڈمنڈ بیکرل تھا،وہ کچھ تجربات کررہا تھا۔اس نے نوٹ کیا کہ کچھ میٹریلز ایسے ہوتے ہیں کہ جب ان پر سورج کی روشنی پڑتی ہے تو وہ بہت کم مقدار میں بجلی پیدا کرتے ہیں۔اس کے بعد سے سولر ٹیکنالوجی کے کام میں پیش رفت آٸ اور 1954 میں  پہلا سلیکان سولر پینل ایجاد کیا گیا۔(حوالہ نمبر 3)


مجھے 1960 کی دہاٸ میں خلاٸ ٹیکنالوجی میں استعمال کیا گیا اور یہ میرا پہلا بڑا استعمال تھا۔سیٹلاٸٹس جو کہ زمین کے گرد کٸ ہزار کلومیٹر کی بلندی پر زمین کے گرد گھوم رہے ہیں۔ایک سیٹلاٸٹ کی زندگی کا دورانیہ(Lifespan) عمموماً 15 سال ہوتا ہے۔اب ظاہر سی بات ہے کہ سیٹلاٸٹ کو چلانے کے لیے اس میں صرف بیٹری تو نصب کی نہیں جاسکتی کیونکہ اگر اسکی چارجنگ ختم ہوگٸ تو اسکو دوبارہ چارج کیسے کیا جاۓ گا؟اس مسٸلے کے حل کے لیے سیٹلاٸٹس میں سولر پینلز استعمال کیے جاتے ہیں۔یہ براہ راست سیٹلاٸٹ کو بجلی بھی دیتے ہیں اور ساتھ ساتھ بیٹری کو بھی چارج کرتے ہیں۔


اگر 30 ایکڑ کے رقبے پر محیط مجھے لگادیا جاۓ جس کے لیے 22 ہزار سولر پینلز کی ضرورت ہوگی۔یہ 22 ہزار سولر پینلز 4.2 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں جس سے 1200 گھروں کو بجلی فراہم کی جاسکتی ہے(حوالہ نمبر 1)۔زمین پر روزانہ حضرت انسان جتنی انرجی پیدا کررہا ہے۔جیسے وہ وہ فوسل فیولز اور دوسرے ذراٸع سے انرجی حاصل کررہا ہے،سورج زمین پر روزانہ اس سے بھی 10 ہزار گنا زیادہ انرجی بھیجتا ہے(حوالہ نمبر 7)۔


میری اتنی صلاحیت  ہے کہ پورے پاکستان  کو بجلی فراہم کرسکتی ہوں۔مگر میری راہ میں کٸ ایسی رکاوٹیں ہیں جس کی وجہ سے ابھی میں ایسا کرنے میں ناکام ہوں۔یہ معاشی،سیاسی اور سولر ٹیکنالوجی وغیرہ جیسی رکاوٹیں ہیں۔سیاسی نقطہ نظر سے دیکھا جاۓ تو ایک رکاوٹ تو تیل کی کمپنیاں(Oil Companies) یعنی تیل مافیا ہے کیونکہ  یہ بہت طاقتور ہے اور اس کا بڑا سیاسی اثر و رسوخ ہے۔تیل کی کمپنیوں نے آٸل انفراسٹرکچر میں بہت سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔


آپ جیسا کہ جانتے ہی ہوں گے کہ پاکستان میں جتنی بھی بجلی پیدا ہورہی ہے اسکا تقریباً 44.6 فیصد تیل(12.3 فیصد) اور قدرتی گیس(32.3 فیصد) کو جلا کر حاصل کیا جاتا ہے(حوالہ نمبر 4)۔۔آٸل کمپنیوں کے پاس بہت پیسہ ہے اور یہ بہت طاقتور ہیں۔یہ کبھی نہیں چاہیں گی کہ فوسل فیولز کی جگہ سولر پینل ٹیکنالوجی کو لایا جاۓ۔کٸ ممالک میں سولر پینل کو بڑے پیمانے پر اس لیے بھی استعمال نہیں کیا جاتا کیونکہ اگر معاشی نقطہ نظر سے دیکھا جاۓ تو زیادہ تر ممالک میں، سولر پینلز سے پیدا ہونے والی بجلی اب بھی  فوسل فیول کو جلانے والی بجلی سے زیادہ مہنگی ہے۔


پاکستان میں زیادہ تر بجلی فوسل فیولز جیسے تیل،کوٸلہ اور گیس کو جلا کر بناٸ جاتی ہے۔پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے زیادہ تر ممالک میں زیادہ تر فوسل فیولز کو جلا کر بجلی بناٸ جاتی ہے۔جب ان فیولز کو جلایا جاتا ہے تو اس سے پیدا ہونے والی ہیٹ سے پانی کو گرم کیا جاتا ہے۔بہت زیادہ گرم پانی(steam) کو استعمال کر کے ٹرباٸن گھماۓ جاتے ہیں۔جب ٹرباٸن گھومتے ہیں تو یہ جنریٹر کی کرویچر کو گھمامتے ہیں جس سے بجلی(اے سی کرنٹ) پیدا ہوتی ہے۔ان فیولز کو جلانے سے ایک نقصان تو یہ ہوتا ہے کہ ان کے جلنے(Burning)سے نقصاندہ گیسیں خارج ہوتی ہیں جن میں کاربن ڈاٸ آکساٸیڈ،سلفر ڈاٸ آکساٸیڈ اور ناٸٹروجن آکساٸیڈ وغیرہ شامل ہیں۔کاربن ڈاٸ آکساٸیڈ کی مقدار میں اضافہ سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ یہ ایک گرین ہاٶس گیس ہے۔جسکا مطلب یہ ہے کہ یہ سورج سے آنے والی زیادہ تر ہیٹ کو  جذب کرلتی ہے اور بہت کم ہیٹ فضا میں ریفلیکٹ کرتی ہے۔اس فینامنے کو گرین ہاٶس ایفیکٹ کہتے ہیں۔اس سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے۔گرمی کی شدت میں اضافہ سے موسمیاتی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں جیسے گلیشیرز زیادہ پگھلتے ہیں جس کی وجہ سے دریاٶں میں پانی کی سطح بلند ہونے سے  سیلاب آتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔


اسی طرح  دوسری گیسیں جیسے سلفر ڈاٸ آکساٸیڈ اور ناٸٹروجن آکساٸیڈ فوسل فیولز(بالخصوص کوٸلہ) کے جلنے سے خارج ہوتی ہیں۔یہ گیسیں فضا میں جاکر تیزاب بناتی ہیں اور یوں تیزابی بارش کا باعث بنتی ہیں۔۔اس کے برعکس سولر پینل ماحول دوست ہے یعنی جب یہ بجلی پیدا کرتی ہیں تو اس کے نتیجہ میں کسی قسم کی آلودگی پیدا نہیں ہوتی۔


اس کے علاوہ فوسل فیولز چونکہ زمین میں محدود مقدار میں پاۓ جاتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ایک دن ختم ہوجاٸیں گے۔کیونکہ انسان انکو نہیں بناسکتا۔انکو بننے میں لاکھوں سال لگتے ہیں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایک مرتبہ یہ ختم ہوگۓ تو انکو دوبارہ نہیں بنایا جاسکتا۔اس کے برعکس سولر انرجی یعنی  دھوپ اور روشنی ہمیں مفت میں مل رہی ہے اور ہم اسے اپنے فاٸدے کے لیے جتنی مقدار میں چاہیں اور جتنا عرصہ چاہییں،استعمال کرسکتے ہیں۔انسان اگلے پچاس لاکھ سال تک بھی سولر انرجی کو مختلف مقاصد جیسے بجلی پیدا کرنے اور پانی گرم کرنے کے لیے اسے استعمال کرسکتا ہے۔مطلب یہ کہ سولر انرجی،انرجی کا ایک قابل تجدید ذریعہ ہے یعنی اسکو بار بار استعمال کیا جاسکتا ہے اور یہ کبھی ختم نہیں ہوگا۔اس کے برعکس فوسل فیولز جیسے تیل،کوٸلہ،گیس انرجی کے ناقابل تجدید ذراٸع ہیں یعنی ایک مرتبہ یہ استعمال ہوگۓ تو انکو دوبارہ پیدا نہیں کیا جاسکتا ہے۔


میری(سولر پینل) کوالٹی کا دارومدار میری efficiency پر ہے۔میں آپ کو اپنی efficiency کے بارے میں بتانا چاہتی ہوں۔دراصل میری efficiency کا مطلب ہے کہ میں سورج کی روشنی کو استعمال کر کے کتنی بجلی پیدا کرسکتی ہوں۔میری اس صلاحیت کو میری efficiency کہا جاتا ہے۔میری efficiency سو فیصد نہیں ہے کیونکہ میں ساری روشنی کو استعمال کر کے بجلی پیدا نہیں کرسکتی ہوں۔آدھ سے بھی زیادہ روشنی ضاٸع ہوجاتی ہے کیونکہ میں اس کو بجلی میں تبدیل کرنے کے قابل نہیں ہوں۔ایسا ناممکن ہے کہ میری efficiency سو فیصد ہو۔اگر کوٸ بندہ دعوی کرتا ہے کہ میرے پاس ایسی سولر پینلز ہیں جن کی efficiency سو فیصد ہے تو وہ جھوٹ بولتا ہے۔


مارکیٹ میں جو اعلی قسم کی سولر پینلز ہیں جیسے مونوکرسٹلاٸن سولر پینل انکی efficiency محض 15 سے 20 فیصد ہی ہوتی ہے یعنی وہ 15 سے 20 فیصد روشنی کو ہی بجلی پیدا  کرنے  کے قابل ہوتی ہیں جبکہ باقی روشنی ضاٸع ہوجاتی ہے۔اچھا میں آپ کو ایک بہت اہم بات بتاتی ہوں کہ میری efficiency کو کیسے معلوم کیا جاۓ۔اچھا تو اسکا بہت ہی آسان طریقہ ہے تاکہ آپ میری کوٸ قسم خریدیں تو آپ کو پتا تو ہو کہ میری efficiency کتنی ہے۔ایسا نہ ہو کہ دکاندار آپ کو ایسی سولر پینل دے کہ جس کی اصل میں effiency دس فیصد ہو اور وہ کہے کہ اسکی efficiency بیس فیصد ہے۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سولر پینل کی ایفیشنی کیسے معلوم کریں؟


چلیں میں آپ کو بتاتی ہوں میری افیشینسی کیسے معلوم کرتے ہیں۔آپ نے جو بھی سولر پینل خریدنی ہے اسکی پاور یعنی آٶٹ پٹ پاور معلوم کرنی ہے۔اس کے لیے آپ نے سولر پینل کو ایک ملٹی میٹر سے جوڑ دینا ہے اور سولر پینل کو دھوپ میں رکھ دینا ہے۔ ملٹی میٹر ایک ایسا الیکٹرونک ڈیواٸس ہے جو وولٹیج اور کرنٹ کی پیماٸش کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔جب آپ کرنٹ اور وولٹیج کی قیمت معلوم کرلیں تو اس کے بعد یہ فارمولا لگانا ہے

Pout=I×V


اس فارمولا میں Pout سے مراد آٶٹ پٹ پاور،I کرنٹ کو ظاہر کرتا ہے اورV وولٹیج کو ظاہر کرتا ہے


اس فارمولا میں کرنٹ(I) اور وولٹیج(V) کی قیمتیں جو کہ ملٹی میٹر میں ظاہر ہوتی ہیں،وہ اس میں درج کردیں۔بس یاد رکھنا ہے کہ کرنٹ کی ویلیو  ایمپیر میں ہو  نہ کہ ملی ایمپیر میں۔فرض کریں کہ کرنٹ اور وولٹیج کی قیمتیں درج کرنے سے آٶٹ پٹ پاور کی قیمت 200 واٹ آٸ ہے۔یہاں واٹ(Watt) دراصل پاور کا یونٹ ہے۔


اچھا اس کے بعد آپ نے ان پٹ(Input)پاور معلوم کرنی ہے۔اچھا ان پٹ پاور جو کہ سورج کی پاورہے جو سولر پینل پر پڑتی ہے۔یہ معلوم کرنے کے لیے آپ نے سولر پینل کا ایریا(رقبہ) معلوم کرنا ہے۔رقبہ معلوم کرنے کے لیے آپ سولر پینل کی لمباٸ اور چوڑاٸ کی لمباٸ(میٹر میں) معلوم کریں اور انکو آپس میں ضرب دے دیں تو آپ کے پاس اس سولر پینل کا ایریا آجاۓ گا۔اچھا مان لو کہ وہ ایریا یک مربع میٹر یعنی 1m2 آیا ہے۔اس کو 1000 کے ساتھ ضرب دینے سے ان پٹ پاور کی قیمت نکل آۓ گی جو کہ ظاہر ہے کہ وہ 1000 واٹ ہوگی۔


ایفیشنی کا فارمولا یہ ہے


Efficiency=(Output Power/Input Power)×100


ان پٹ کی قیمت(یعنی 1000 واٹ) اور آٶٹ پٹ کی قیمت(یعنی 200 واٹ) درج کرنے سے


Effiency=(200/1000)×100


Efficiency=20%


 لو جی سولر پینل کی ایفیشنی آگٸ ہے جو کہ %20 ہے

اگر آپ غور کریں کہ سولر پینل کی پاور 200 واٹ ہے اور رقبہ ایک مربع میٹر ہے تو اسکی افیشنسی 20 فیصد آٸ۔اسکا مطلب یہ ہے کہ اگر سولر پینل کی پاور 300 واٹ ہو اور اسکا رقبہ ایک مربع میٹر(1m2) ہو تو اسکی افیشنسی 30 فیصد آۓ گی۔مطلب یہ کہ ایک مربع میٹر پر جو سورج کی پاور 1000 واٹ پڑ رہی ہے،اسکا 30 فیصد پاور ہی سولر پینل کو ملے گی جبکہ باقی 70 فیصد ضاٸع ہوجاۓ گی۔


Reference:https://www.exploratorium.edu/snacks/output-solar-cell

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


بہت سے لوگوں کو شاید یہ لگتا ہوگا کہ سورج کی گرمی جتنی زیادہ ہوگی میں اتنا ہی اچھے سے کام کروں گی یعنی اتنا ہی زیادہ کرنٹ پیدا کروں گی۔اگر آپ ایسا سوچتے ہیں تو آپ تو غلط سوچتے ہیں۔اصل میں میری efficiency گرمی کی شدت بڑھنے سے کم ہوتی ہے۔جب درجہ حرارت 25 سے بڑھتا ہے تو میری efficiency یعنی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہوتی جاتی ہے گو کہ یہ کمی بہت کم ہوتی ہے۔ٹمچریچر کے اس اثر کو ٹمچریچر کو ایفشنٹ کہتے ہیں۔(حوالہ  نمبر 6)


اس کے علاوہ اگر سورج کی روشنی کی مقدار جتنی زیادہ ہوگی میری efficiency یعنی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت  اتنی ہی زیادہ ہوگی۔مطلب یہ کہ فجر یا شام کے مقابلے میں،میں دوپہر کو زیادہ کرنٹ پیدا کرتی ہوں کیونکہ اس وقت روشنی کی مقدار(intensity) زیادہ ہوتی ہے۔اس کے علاوہ مجھے کس اینگل پر رکھا جاتا ہے،اس سے بھی میری بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔


ویسے تو میری کٸ اقسام ہیں مگر سب سے مشہور اقسام میں مونوکرسٹلاٸن سولر پینل،پولی کرسٹلاٸن سولر پینل اور تھن فلم(Thin-film) سولر پینل کافی مشہور ہیں۔آٸیے انکو باری باری دیکھتے ہیں:


١)مونوکرسٹلاٸن سولر پینل

یہ سولر پینل بہت اعلی کوالٹی کے ہوتے ہیں یعنی انکی ایفیشنی 15 سے 20 فیصد ہوتی ہے۔انکا رنگ عموماً کالا ہوتا ہے۔انکی ورانٹی 25 سے 30 سال تک ہوتی ہے۔اسکا مطلب یہ نہیں کہ اسکے بعد یہ کام کرنا چھوڑ دیں گی بلکہ انکی ایفیشنسی بہت کم ہوجاۓ گی۔ان سب خوبیوں کی بنا کر پر یہ بہت مہنگی ہوتے ہیں۔یہ ایسے علاقوں کے لیے بہت موزوں ہیں جہاں سردی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ یہ کم ٹمچریچر پر بھی بہت اچھے سے کام کرتے ہیں۔


٢)پولی کرسٹلاٸن سولر پینل

یہ سولر پینل عموماً نیلے رنگ کے ہوتے ہیں۔انکی عموماً ایفیشنسی 10 سے 15 فیصد ہوتی ہے۔یہ سولر پینل پولی کرسٹلاٸن کی نسبت سستے ہوتے ہیں۔تاہم اگر آپ مونوکرسٹلاٸن اور پولی کرسٹلاٸن دونوں پینلز کا موازنہ کریں تو برابر ساٸز کی دونوں پینلز میں سے مونوکرسٹلاٸن پینل زیادہ بجلی پیدا کرتا ہے۔انکی زندگی کا دورانیہ عموماً مونوکرسٹلاٸن سے کم ہوتا ہے۔


٣)تھن فلم سولر پینل(Thin-film Solar Panels)

ان سولر پینلز کی کوالٹی،مونو کرسٹلاٸن اور پولی کرسٹلاٸن سولر پینلز کی نسبت کم ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ یہ دونوں کے مقابلے میں بہت سستے ہوتے ہیں۔یہ ایسے علاقوں میں استعمال کرنے کے لیے بہت مناسب ہیں جہاں گرمی بہت زیادہ ہو۔کیونکہ یہ زیادہ درجہ حرارت پر بھی بہت اچھے سے کام کرتے ہیں۔ان سولر پینل کو مونوکرسٹلاٸن جتنا کرنٹ پیدا کرنے کے لیے انکا ساٸز چار گنا زیادہ ہونا چاہیے۔(حوالہ نمبر 2)


اب میں آپ کو بتاٶں گی کہ میں کام کیسے کرتی ہوں اور مجھے بنانے کے لیے کونسا را میٹریل درکار ہوتا ہے؟

آپ اگر میرے ڈھانچے پر غور کریں تو اس میں کٸ چھوٹے چھوٹے ڈبے موجود ہوتے ہیں(شکل میں دیکھا جاسکتا ہے)۔ان ڈبوں کا ایریا انسانی ہاتھ کے برابر ہوتا ہے۔ان ڈبوں کا نام سولر سیلز ہے۔ایک سولر سیل عموماً 0.5 وولٹ کا ہوتا ہے۔یہ اتنا کم وولٹیج ہوتا ہے کہ اس سے ایک بلب بھی روشن نہیں کیا جاسکتا۔ان سولر سیلز کو آپس میں جوڑ کر(سیریز میں)وولٹیج بڑھایا جاتا ہے۔ایک سولر پینل میں عموماً 30 سے 40 سولر سیلز موجود ہوتے ہیں۔


زیادہ تر سولر پینلز(90 فیصد) میں جو میٹریل روشنی کو بجلی میں تبدیل کرتا ہے،وہ سلیکان ہے۔سلیکان ایک ایسا میٹریل(Element) ہے جو زمین پر(آکسیجن کے بعد)سب سے زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے۔ہمارے پیروں تلے موجود ریت میں یہ میٹریل پایا جاتا ہے۔یہ ریت(Sand)میں خالص حالت میں نہیں پایا جاتا(بلکہ کمپاٶنڈ حالت میں پایا جاتا ہے)۔خالص بنانے کے لیے اسے گرم بھٹی میں 2000 ڈگری سیلسیس کے ٹمچریچر پر کاربن(کوٸلہ) کے ساتھ پگھلایا جاتا ہے۔ایسا کرنے سے اس میں موجود غلاظت دور ہوجاتی ہے۔اس طرح بننے والا سلیکان 98 فیصد خالص ہوتا ہے۔سلیکان ہلکا کالا اور چمکدار میٹریل ہے۔یہی وہ میٹیریل ہے جو سولر سیلز کی جان ہے یعنی روشنی کو بجلی میں تبدیل کرنے کا کام یہی کرتا ہے۔


عام حالات میں سلیکان بجلی کا اچھا کنڈکٹر نہیں ہوتا یعنی اس میں سے بجلی نہیں گزرسکتی۔اسکی الیکٹریکل کنڈکٹیویٹی بڑھانے کے لیے اس میں بہت کم مقدار میں دوسرے میٹیریلز(Elements) کی ملاوٹ کی جاتی ہے۔اس عمل کو ڈوپنگ کہتے ہیں۔اگر سلیکان میں فاسفورس(اٹامک نمبر 15)کی ملاوٹ کی جاۓ تو بننے والے سلیکان کو n-type سلیکان کہتے ہیں۔اگر سلیکان میں بورون(اٹامک نمبر 5)کی ملاوٹ کی جاۓ تو اسے p-type سلیکان کہتے ہیں۔n-type اور p-type سلیکان کی لیٸرز کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا دیا(Fuse) جاتا ہے۔یہ ایسے ہی ہے جیسے آپ دونوں ہاتھوں کو ایک دوسرے سے ملادیں۔سولر سیل کے سامنے والی جو لیٸر(تہہ یا شیٹ) ہوتی ہے وہ n-type ہوتی ہے جبکہ پیچھے والی لیٸر p-type ہوتی ہے۔


سلیکان چونکہ ایک چمکدار میٹریل ہوتا ہے اس لیے یہ روشنی کے تقریباً 35 فیصد حصہ کو ریفلیکٹ کردیتا ہے۔اگر ہم چاہتے ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ روشنی جذب کرسکے یا کم سے کم روشنی ریفلیکٹ ہو تو اس کے لیے اس پر ایک میٹریل کی کوٹنگ کی جاتی ہے۔اس میٹریل کو اینٹی ریفلیکٹو میٹریل کہتے ہیں ٹاٸٹینم ڈاٸ آکساٸڈ وغیرہ کو بطور اینٹی رفلیکٹو میٹریل استعمال کیا جاتا ہے۔مزید یہ کہ سولر پینل کو محفوظ کرنے کے لیے اس پر شیشہ(Glass)چڑھایا جاتا ہے۔


روشنی چھوٹے چھوٹے ذرات سے بنی ہوتی ہے جنہیں فوٹانز کہتے ہیں۔یہ فوٹانز بہت بہت بہت چھوٹے ہوتے(مطلب یہ عام آنکھ سے نظر نہیں آتے) اور انکا ماس نہیں ہوتا۔یوں سمجھ لیجیے کہ روشنی کھربوں کھربوں فوٹانز سے بنی ہوتی ہے۔سورج کی روشنی(یا جسے ہم فوٹانز بھی کہہ سکتے ہیں)کو زمین تک پہنچنے میں 8 منٹ کا وقت لگتا ہے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ فوٹانز کو سورج سے زمین تک پہنچنے میں 8 منٹ کا وقت لگتا ہے۔

زمین جو سورج سے 15 کروڑ کلومیٹر دور ہے،ان فوٹانز کو محض 8 منٹ کا وقت لگتا ہے مگر ان فوٹانز کو سورج کی کور(مرکز) میں سے اسکی سطح تک پہنچے میں دس لاکھ سال لگتے ہیں۔


یاد رہے کہ سورج کی روشنی یا فوٹانز جن سے وہ بنی ہے،انکی انرجی ایک جییس نہیں ہوتی۔مختلف فوٹانز کی مختلف انرجی ہوتی ہے۔جیسے سورج کی روشنی سات رنگوں پر مشتمل ہوتی ہے لہذ ہر رنگ کے فوٹانز کی انرجی مختلف ہوتی ہے۔سب سے کم انرجی سرخ رنگ کے فوٹونز کی ہوتی ہے۔جب فوٹانز سولر سیل کی سطح پر پڑتے ہیں تو ان میں سے کچھ فوٹانز  اس میں موجود الیکٹرونز کو اپنی انرجی انکو منتقل کردیتے ہیں۔تمام فوٹانز کے پاس اتنی انرجی نہیں ہوتی کہ  جسے جذب کر کے الیکٹرونز حرکت کرسکیں۔اب جیسے ہی الیکٹرونز مخصوص فوٹانز کی انرجی کو جذب کرتے ہیں تو یہ ایک مخصوص سمت میں حرکت کرتے ہیں تو انکی حرکت کی وجہ سے سرکٹ میں کرنٹ(ڈی سی کرنٹ)پیدا ہوتا ہے۔چونکہ روشنی کے تمام فوٹانز کے پاس اتنی انرجی نہیں ہوتی کہ وہ الیکٹرونز کو نکال سکیں لہذا یہی وجہ ہے کہ سو فیصد سولر انرجی یعنی روشنی کو بجلی میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا بلکہ بہت سی روشنی ضاٸع ہوجاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ کوٸ بھی سولر پینل  100 تو کیا 50 فیصد ایفیشنیٹ نہیں ہوتا۔(حوالہ نمبر 5)


کچھ سولر پینلز ایسی بھی ہیں جن میں سلیکان میٹریل استعمال نہیں ہوتا ہے۔جیسے کیڈمیم ٹیلوراٸیڈ(CdTe) اور کاپر انڈیم گیلیم سیلیناٸیڈ(CIGS) سولر پینلز وغیرہ۔ہاں یہ ضرور ہے کہ زیادہ تر سولر پینلز میں استعمال ہونے والا میٹریل سلیکان ہے۔


تحریر:#محمد_شاہ_رخ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

References:


1)https://web.archive.org/web/20150315004750/https://www.ecotricity.co.uk/our-green-energy/our-green-electricity/the-sun/sun-parks-gallery/lodge-farm-somerset


2)https://www.greenmatch.co.uk/solar-energy/solar-panels


3)https://science.nasa.gov/science-news/science-at-nasa/2002/solarcells


4)https://en.wikipedia.org/wiki/Electricity_sector_in_Pakistan


5)https://www.explainthatstuff.com/solarcells.html


6)https://aurorasolar.com/blog/solar-panel-types-guide/


7)https://www.energy.gov/articles/top-6-things-you-didnt-know-about-solar-energy



Saturday, August 12, 2023

Depression / Anxietyڈپریشن کیا ہوتا ہے؟ ڈپریشن


ڈپریشن ایک بہت ہی خطرناک بیماری ہے جو بظاہر نظر نہیں آتی۔لیکن مریض کو زندہ لاش بنا دیتی ہے ،اور مریض سے اسکی ساری خوشیاں چھین لیتی ہیں۔ 

انزائٹی کیا ہے؟ بے چینی، گھبراہٹ، اضطراب، ڈر، خوف جیسی نفسیاتی کیفیت اینزائٹی (Anxiety) کہلاتی ہے۔

اس انزاٸٹی  کی سب سے  بری خصوصیت یہ ھے کہ یہ مردوں میں زنانہ خصوصیات کی حامل بیماری  ھے جیسے شرمیلاپن۔گیدرنگ یعنی رش سے گھبرانا۔ اپنا حق نہ مانگ سکنا۔ ڈر خوف میں رہنا، ہر وقت موت کے خیالات کا آنا یا موت سے ڈرنا،ھر بات پر جی جی کی رٹ لگانا وغیرہ وغیرہ۔ یہ بیماری بیلوں کو گاۓ بنا دیتی ھے اور شیروں کو گیدڑ بنا دیتی ھے۔ 


ایک اندازے کے مطابق پوری دنیا میں 300 ملین سے زیادہ لوگ ڈیپریشن انزائٹی جیسی بیماریوں کا شکار ہیں ۔اور یہ بیماریاں مردوں کی نسبت عورتوں کو زیادہ ہوتی ہے ۔اور ہر سو میں سے 15 لوگ اس بیماری کا شکار ہیں۔ اس بیماری کا علاج بروقت بہت ضروری ہے ۔ علاج کروانے میں شرم یا ہچکچاہٹ بلکل محسوس نہیں کرنی چاہیے۔


ڈپریشن کی علامات

اگر آپ کو ان علامتوں میں سے 3 یا 3 سے زیادہ علامتیں ہوں تو پھر ضرور علاج کروانا چائے ۔


1:نیند کا کم ہو جانا: :

نیند کا کم ہو جانا ڈپریشن کے مریض کی بنیادی علامت ہے ۔۔اس میں مریض اپنی نارمل روٹین سے دو گھنٹے پہلے ہی اٹھ جاتا ہے ۔ 

:

2: دل کا اداس رہنا :

اس میں مریض کا دل  ہر وقت  صبح دوپہر اور شام میں    اداس رہتا ہے ۔اگر اس کی زندگی میں کچھ اچھا بھی ہو رہا ہو جیسے کوئی مریض سے ملنے آیا ہوں، ان کا کوئی پرانا دوست آیا ہوں  یا ان کی زندگی میں کوئی اچھا ایونٹ آیا ہو  جیسے پرموشن وغیرہ تو  مریض پھر بھی ان سے کوئی خوشی محسوس نہیں کرتا ۔


3: کسی بھی کام میں دلچسپی نہ لینا: :

اس میں مریض کسی بھی چیز میں دلچسپی نہیں لیتا جیسا کہ اسکول جانا  کالج جانا  یا جاب پر جانا یہاں تک کہ انٹرٹینمنٹ کی کوئی چیز جیسا کہ گیم کھیلنا ،ٹی وی دیکھنا، موویز دیکھنا وغیرہ یہ سب کرنے کا دل نہیں کرتا


4:منفی سوچ::

ڈپریشن کے مریض کے اپنے بارے میں بہت سی  منفی سوچیں  ہوتی ہے جیسا کہ میرے میں کوئی کوالٹی نہیں ہے میں زندگی میں کچھ نہیں کر پاؤں گا اور مستقبل کے بارے میں غلط سوچ کے آگے بھی غلط ہوگا اور لوگوں کے بارے میں غلط خیالات کے دنیا ہی خراب ہے یہ مجھے جینے نہیں دے گی 


 4: انرجی لیول::

ڈپریشن کے مریض خود کو بہت کمزور اور تھکا ہوا محسوس کرتے ہیں اور بعض اوقات اُن سے چلنے میں بھی مشکل رہتی ہے۔۔


5: کسی کام میں توجہ نہ کر پانا

اس میں مریض کا کسی کام میں دل نہیں لگتا اگر وہ کچھ بھی  پڑھتا ہے تو وہ دماغ میں اتر نہیں رہا ہوتا۔ اگر کوئی کام کرتا ہے تو کام پر صحیح سے توجہ نہیں کر پاتا ۔


6: بھوک کم لگنا یا زیادہ لگنا 

ڈپریشن کے مریض کو زیادہ تر بھوک  بہت کم لگتی ہے ۔ کچھ بھی کھانے کو دل نہیں کرتا۔ ہر وقت اکتایا ہوا ہی رہتا ہے۔ 


7: زندگی سے بیزاری: یا خودکشی کے خیال 

مریض میں اس طرح کی سوچ, کے کیا رکھا ہے زندگی میں؟۔اس سے  اچھا ہے کہ زندگی ختم ہی ہو جائے اور وہ خود سے ہی اکتا جاتا ہے اسے دوسروں سے الجھن ہونے لگ جاتی ہے اور بعض اوقات مریض خودکشی تک کا پلان کر لیتا ہے۔


انزائٹی کی علامات

یوں تو انزائٹی کی 300 سے زیادہ علامتیں ہوتی ہیں ، کچھ عام علامتیں یہ ہیں جیساکہ 

1:خوف ۔ڈر۔گھبراھٹ کا ہونا, موت سے ڈر لگنا 

2: معدے کے مساٸل یا پیٹ میں درد کا ہونا 

3:سانس لینے میں دشواری کا ہونا 

4:منفی سوچوں کے مساٸل 

5:ھروقت جلدی میں رھنا

6:تیز دھڑکن کے مساٸل 

7:نیند کے مساٸل 

8:بےصبری کا شکار ھونا 

9:لوکانفی ڈینس کے مساٸل 

10:احساس کمتری کے مساٸل

11:گردن اور کندھوں میں درد

12:ماتھے اور آنکھوں میں درد

13:سر چکرانا،سر درد کا ہونا 

 14:حلق میں کچھ پھنسا ہوا لگنا

 15:سینے میں درد

16:کمر میں درد

17:سانس رکتی ہوئی محسوس ہونا

18:لمبی لمبی سانس لینا جیسا کہ سانس رک رہی ہو

19. کسی کی موت کی خبر سن کر مرنے والے خیالات کا آنا 

20: دل کی دھڑکن کا بہت تیز ہو جانا،دل بیٹھتا محسوس ہونا، حتی کہ سینے پر بوجھ یا بازو میں درد محسوس ہونا۔اور مریض کو لگتا ہے کہ اسکا دل پھٹ جائے گا اور وہ مرنے والا ہے۔ ایسی علامتیں کو پینک اٹیک کہتے ہیں۔ اور یہ علامتیں خصوصاً ہارٹ انزائٹی میں ہوتی ہیں ۔


ڈیپریشن انزائٹی کی وجوہات 

پاکستان میں نوجوانوں میں مشتزنی اور پورن واچنگ نفسیاتی مسلئے کی ایک  اہم وجہ مانی جاتی ہے ۔

بڑی عمر کے مردوں میں اس کی وجہ لمبے عرصہ سے معدے کے مساٸل کا شکار ھونا ھوتا ھے۔ لمبے عرصے سے جوڑوں کا درد  یا کوئی اور دائمی مرض کو ہونا۔جبکہ خواتین میں اس کی وجہ حمل اور حمل کی پیچیدگیاں ھوتی ھیں ۔

اور بھی بہت ساری وجہ ہوتی ہیں انزائٹی ڈیپریشن کی ۔ جیسا کہ 

وراثتی  یا فیملی ہسٹری

کیمیائی عدم توازن:

 شدید یا دیرپا تناؤ کیمیائی توازن کو بدل سکتا ہے جو آپ کے موڈ کو کنٹرول کرتا ہے۔  طویل عرصے تک بہت زیادہ تناؤ کا سامنا کرنا ، انزائٹی کی وجہ بن سکتا ہے۔

ماحولیاتی عوامل: 

صدمے کا سامنا کرنا ،کوئی حادثہ دیکھنا وغیرہ وغیرہ 

اور تھارائیڈ کا مسلئہ بھی اس کی وجہ بن سکتا ہے۔


ڈیپریشن یا آنزائٹی کی تشخیص

 کسی ٹیسٹ کے ذریعے ممکن نہیں بلکہ مریض کی اپنی بتائی علامات یا اس کے گردوپیش کے افراد سے لی گئی معلومات کی بنا پر ہی کی جاتی ہے۔ 

انزائٹی اور ڈیپریشن میں سب لیبارٹری ٹیسٹ نارمل آتے ہیں ۔


ڈیپریشن یا انزائٹی کا علاج 

علاج کےلئے ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔علاج کروانے میں شرم یا ہچکچاہٹ بلکل محسوس نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ انزائٹی ڈیپریشن بہت بڑی گندی بیماریاں ہیں ۔جو بظاہر نظر نہیں آتی لیکن مریض کو کسی کام کا نہیں چھوڑتی۔ 

  باقی زندگی میں کچھ اچھی عادات کو اپنا کر ڈیپریشن انزائٹی کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے جیسا بھی 

1:نماز کی پابندی 

نماز ڈپریشن کے مریض کو ذہنی سکون فراہم کرتی ہے اور ڈپریشن سے نکلنے کا بہترین ذریعہ نماز ہے ۔

2:ورزش کا کرنا 

ڈپریشن کے مریض کو چاہیے کہ صبح و شام میں ورزش کریں بھاگے دوڑیں ،جوگنگ کریں اس سے مریض کو بہت ری لیکس ملتا ہے ۔

3:جگہ کا بدلنا

مریض کو چاہیے کہ جس چیز یا  انسان سے ڈپریشن ہو رہا ہے اس چیز یا شخص سے کچھ دن کے  لیے خود کو منقطع کر لیں ۔ماحول کو بدلیں۔ اور ٹیکنالوجی کا استعمال کچھ دن کے لیے  کم کر دیں ۔

Thanks science group 

Regards Dr Akhtar Malik

Friday, July 21, 2023

Chandaryan 3 why 42 days??

 امریکہ زمین سے زیادہ فیول خرچ کر کے زیادہ تھرسٹ اور زیادہ اسپیڈ کے ذریعے ڈاریکٹ چاند پہ گیا تھا ۔جبکہ انڈیا کا چندریان 3 زیادہ لمبا راستہ طے کر تے ہوئے زمین کے گرد چکر لگاتا ہوا اور کم فیول خرچ کر کے چاند کی طرف گامزن ہے۔

اب اکثر لوگ پوچھیں گے کے زیادہ لمبے راستے پہ کم فیول کیسے خرچ ہو سکتا تو اس کا جواب یہ ہے کہ زمین کی کشش سےنکل کہ چندیان 3 زیرو فیول پہ سفر کرتے ہوئے آھستہ آھستہ زمین سے دور ہوتا جائے گا اور چاند کے اوربٹ میں داخل ہو جائے گا اور اسی طرح چکر لگاتے لگاتے چاند کے قریب ہوتا جائے گا بغیر کسی فیول کے نیچے تصویر میں اس کی وضاحت کی گئی ہے


۔

Friday, July 14, 2023

نماز. Namaz

 جس کو نماز کا ترجمہ و تشریح نہیں آتی اس کا نماز میں زیادہ دل نہی لگتا اسکو پتہ نہی ہوتا وہ کیا پڑھ رہا ھے آئیں نماز سیکھیں اور دوسروں کو سکھائیں....!


#ثـنــــاء

سُبْحَانَکَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِکَ، وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ، وَلَا اِلٰهَ غَيْرُکَ.

اے ﷲ! ہم تیری پاکی بیان کرتے ہیں، تیری تعریف کرتے ہیں، تیرا نام بہت برکت والا ہے، تیری شان بہت بلند ہے اور تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں.


#تعـــــــوذ

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں


#تســـــمیہ

بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

ﷲ کے نام سے جو نہایت مہربان ہمیشہ رحم فرمانے والا ہے


#سورۃ_الفـــــــاتحہ

الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَO الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِO مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِO إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُO اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَO صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْO غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَO

*تمام خوبیاں, تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کی پرورش فرمانے والا ہے, نہایت مہربان بہت رحم فرمانے والا ہے, روزِ جزا کا مالک ہے, ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور ہم تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں, ہمیں سیدھا راستہ دکھا, ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا, ان لوگوں کا نہیں جن پر غضب کیا گیا ہے اور نہ (ہی) گمراھوں کا.


#سورۃ_الاخـــــــلاص

قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌO اللَّهُ الصَّمَدُO لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْO وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌO

آپ فرما دیجئے ک: وہ ﷲ ھے جو یکتا ہے, ﷲ سب سے بے نیاز، سب کی پناہ اور سب پر فائق ہے, نہ اس سے کوئی پیدا ہوا ہے اور نہ ہی وہ پیدا کیا گیا ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ہمعسر ہے.


#رکـــــــوع

سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِيْمِ.

پاک ہے میرا پروردگار عظمت والا.


#قـــــومہ

سَمِعَ اﷲُ لِمَنْ حَمِدَهُ.

ﷲ تعالیٰ نے اس بندے کی بات سن لی جس نے اس کی تعریف کی.


رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ.

اے ہمارے رب ! تمام تعریفیں تیرے لیے ہیں.


#سجـــــــدہ

سُبْحَانَ رَبِّیَ الْأَعْلَی.

پاک ہے میرا پروردگار جو بلند تر ہے.


#تشـــــــہد

التَّحِيَّاتُ ِﷲِ وَالصَّلَوٰتُ وَالطَّيِّبَاتُ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ أَيُّهَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکَاتُهُ، اَلسَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَی عِبَادِ اﷲِ الصّٰلِحِيْنَ. أَشْهَدُ أَنْ لَّا اِلٰهَ إِلَّا اﷲُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ.

تمام قولی، فعلی اور مالی عبادتیں ﷲ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام ہو اور ﷲ کی رحمت اور برکتیں ہوں، ہم پر اور ﷲ کے تمام نیک بندوں پر بھی سلام ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ ﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں.


#درودِ_اِبــــراہیـمی

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو، تین یا چار رکعت والی نماز کے قعدہ اخیرہ میں ہمیشہ درودِ ابراہیمی پڑھتے جو درج ذیل ہے:

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا صَلَّيْتَ عَلَی إِبْرَاهِيْمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيْمَ، إِنَّکَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ.

اَللّٰهُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاهِيْمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيْمَ، إِنَّکَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ.

اے ﷲ! رحمتیں نازل فرما حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور ان کی آل پر، جس طرح تونے رحمتیں نازل کیں حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل پر، بے شک تو تعریف کا مستحق بڑی بزرگی والا ہے.

اے ﷲ! تو برکتیں نازل فرما حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور ان کی آل پر، جس طرح تونے برکتیں نازل فرمائیں حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل پر، بے شک تو تعریف کا مستحق بڑی بزرگی والا ہے.


#دعائے_ماثــــــورہ

درود شریف کے بعد یہ دعا پڑھیں :

رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِيْمَ الصَّلٰوةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِیْ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَآءِo رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَلِوَالِدَءَّ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ يَوْمَ يَقُوْمُ الْحِسَابُo

*اے میرے رب! مجھے اور میری اولاد کو نماز قائم رکھنے والا بنا دے، اے ہمارے رب! اور تو میری دعا قبول فرما لے، اے ہمارے رب! مجھے بخش دے اور میرے والدین کو (بخش دے) اور دیگر سب مومنوں کو بھی، جس دن حساب قائم ہوگا...


تحــــریری غلطــی ہو گئــی ہو

تـــو معـــذرت خـــــواہ ہـوں

Monday, July 10, 2023

ﺳﯽ _ ﺍﯾﺲ _ﺍﯾﺲCSS ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟



یہ پوسٹ تمام ان لوگوں کیلئے جو پوچھ رہے ہیں کہ CSS کیا ہے اور کب Apply کی جاتی ہے اور کیسے Attempt کیاجاتا ہے ۔ 

CENTRAL_SUPERIOR_SERVICES #CSS

                                 OR

       COMPETATIVE_EXAMINATIONS  #CE

● ۔ C.E or C.S.S جس کے ذریعے حکومت پاکستان FPSC کے ادارے کے زیر نگرانی BPS-17 میں آفیسر بھرتی کرتی ہے۔ یہ ایگزام سال میں ایک دفعہ منعقد کیا جاتا ہے اور نہایت ہی قابل اور مستقل مزاج امیدواروں کی سلیکشن کی جاتی ہے اور انہیں بیورو کریسی میں شامل کیا جاتا ہے۔ بیورو کریسی حکومتی مشینری چلانے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔FPSC ہر سال اس ایگزام کا اعلان بذریعہ اخبار کرتی ہے۔اور اور تقریباً #October کے مہینے میں اس کے فارم بھرے جاتے ہیں۔ فارم بھرنے کے تقریباً تین ماہ بعد اس کی سلپ امیدوار کو بھیجی جاتی ہے۔اور یہ ایگزام تقریباً #February کے مہینے میں منعقد کیا جاتا ہے۔

                           #TESTS_PROCESS

                         Four Stages Of Tests

1. Written Test.

2. Psychological Test.

3. Medical Test.

4. VivaVoice / Interview Test

● ان سارے مراحل سے گذرنے والے کامیاب امیدواروں کو کوئی ایک گروپ (مارکس کے حساب سے) دیا جاتا ہے۔

                  #ALLOCATIONARY_GROUPS:

01. Pakistan Administrative Services

02. Police Services of Pakistan

03. Custom and Excise 

04. Postal group

05. Income tax group

06. Information group

07. Foriegn Services of Pakistan

08. Commerce and Trade 

09. Millitary lands and Contonments 

10. Office Management group

11. Pakistan Audit and Accounts Services

12. Railways Commercial & transportation

       Group.

                              #ELIGIBILTY:

                          21years to 30 years

(کچھ صورتوں میں رعایت ہے)

 سرکاری ملازم ، معذور امیدوار ، 

(تسلیم شدہ قبیلے قبائلی علاقہ جات ، بلوچ قبائل ، ڈی آئی خان اور پشاور ڈویژن، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور ڈسٹرکٹ وغیرہ) 

٢۔ پاکستانی اور آزاد جموں و کشمیر کے شہریت والے افراد اہل ہیں۔

٣۔ تعلیم کے اعتبار سے کم از کم گریجوایٹ سیکنڈ کلاس یا C grade یا اس کے مساوی۔

                           #EXAMINATIONS:

        سبجیکٹس کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

1. Compulsary sujects (600).

2. Optional subjects     (600).

                            #COMPULSORY: 

1. English_ Essay.  (100)

2. English_Precis and comprehension  (100)

3. Pakistan affairs   (100). 

4. General Science and Ability   (100). 

5. Current affairs  (100).

6. Islami Studies   (100).

 #کمپلسری میں جنرل نالج ، کرنٹ افئیرز، اور ایوری ڈے سائنس میں اگر کسی سبجیکٹ میں مارکس 40 سے کم ہوں لیکن دوسرے سبجیکٹس میں زیادہ ہوں اور ایگریگیٹ 120ہو۔ یا اس سے زیادہ ہوں تو بھی پاس ہوگا۔

● آپشنل سبجیکٹس ہی آپ کے ہائی اسکورنگ سبجیکٹس ہوتے ہیں۔ ان کی سلیکشن میں ذھانت سے کام لیا جائے۔اور ایسے سبجیکٹس چوز کریں جو آپ کی طبیعت سے ملتے ہوں ،آپ کو ان میں دلچسپی ہو،آپ کا ان میں نالج اچھا ہو۔

● انگریزی کے سبجیکٹس میں ویسے بھی عموماً (آپ سب کا تجربہ یا مشاہدہ ہوگا کہ مڈل سے لےکرگریجوایشن تک ٹیچرز مارکس دینے میں کنجوس ہوتے ہیں)مارکس کم ملتے ہیں۔انگریزی کے سبجیکٹ ویسے بھی ٹیکنیکل ہوتے ہیں۔ان کے essay_ precie لکھنے کے کچھ اصول ہوتے ہیں اور مارکس بھی اس کے حساب سے دیتے ہیں مثلاً ہیڈنگ لگانا، کنکلیوژن وغیرہ۔

                              #OPTIONALS:

#آپشنل بھی 6 ہوتے ہیں۔

 سارے پیپرز 100 مارکس کے ہوتے ہیں۔

 یعنی ٹوٹل مارکس 1200 ہوتے ہیں۔ اور ہر امیدوار کےلئے %50 مارکس حاصل کرنا ضروری ہیں۔

کمپلسری سبجیکٹس میں پاسنگ مارکس 44 ہیں اور آپشنل میں 33 پاکسنگ مارکس ہیں۔ 

 #PREPARATION:


#پڑھائی وقفہ وقفہ سے کریں کتابوں کا کیڑا نہ بنیں۔ نوٹس بنائیں اور صبح سویرے اور رات کے وقت سونے سے پہلے اسٹڈی کریں۔نوٹس کو بار بار پڑھیں۔جب بور ہونے لگیں تو اسٹڈی چھوڑ دیں۔

#ٹاک شوز دیکھیں اور سنیں۔ بحث مباحثہ میں حصہ لیں۔ اور اپ ٹو ڈیٹ رہیں۔حالات سے باخبر رہیں

Monday, June 5, 2023

ڈاکٹر عافیہ صدیقی ، ایک تعارف 📖


ڈاکٹر عافیہ صدیقی 2 مارچ 1972ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں ، 8 سال کی عمر تک زیمبیا میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد کراچی میں ابتدائی اور ثانوی تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد بوسٹن ٹیکساس میں جامعہ ٹیکساس میں کچھ عرصہ رہی ، پھر وہاں سے میساچوسٹس ادارہ ٹیکنالوجی (MIT) چلی آئیں اور اس ادارہ سے وراثیات میں علمائی (.Ph.D) کی سند حاصل کی۔


#شادی_اور_اولاد

1995ء میں پاک نژاد امجد محمد خان سے نکاح ہوا۔ 1996ء میں ایک لڑکا محمد احمد اور 1998ء میں ایک لڑکی مریم پیدا ہوئی۔ 2002ء میں امجد خان نے طلاق دے دی۔ پھر 2003ء میں عمار بلوچی سے نکاح ہوا۔ اپریل 2010ء میں گیارہ سالہ لڑکی جس کے بارے میں خیال ہے کہ وہ عافیہ کے ساتھ لاپتہ ہونے والی ایک بیٹی ہے کو نامعلوم افراد کراچی میں عافیہ کی بہن فوزیہ صدیقی کے گھر چھوڑ گئے۔


#ملازمت_اور_اغوا

2002ء میں پاکستان واپس آئیں مگر ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے امریکا ملازمت ڈھونڈنے کے سلسلہ میں دورہ پر گئیں۔ اس دوران میریلینڈ میں ڈاک وصول کرنے کے لیے ڈاک ڈبہ کرائے پر لیا اور 2003ء میں کراچی واپس آ گئیں۔ FBI نے شک ظاہر کیا کہ یہ ڈاک ڈبہ دراصل القاعدہ سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کے لیے کرائے پر لیا گیا تھا۔ امریکی ابلاغ میں عافیہ صدیقی کی بطور دہشت گرد تشہیر کی گئی۔ یہ دیکھ کر عافیہ کچھ دیر کراچی میں روپوش ہو گئی۔ 30 مارچ، 2003ء کو اپنے تین بچوں سمیت راولپنڈی جانے کے لیے ٹیکسی میں ہوائی اڈا کی طرف روانہ ہوئی مگر راستے سے غائب ہو گیں بعدمیں خبریں آئیں کہ ان کو امریکنز نے اغوا کر لیا ہے۔ اس وقت ان کی عمر 30 سال تھی اور بڑے بچہ کی عمر چار سال اور سب سے چھوٹے کی ایک ماہ۔ مقامی اخباروں میں عافیہ کی گرفتاری کی خبر شائع ہوئی مگر بعد میں وزیروں نے لاعلمی کا اظہار کیا اور ان کی والدہ کو دھمکیاں دی گئیں۔


#پرویز_مشرف

اسلام‌آباد کے عدالت میں ایک درخواست جمع  کے مطابق پرویز مشرف کے دور میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ڈالروں کے عوض امریکیوں کے ہاتھ فروخت کی گئی ہے ۔


#قید_میں_اذیتیں

عالمی اداروں نے خیال ظاہر کیا ، کہ افغانستان میں امریکی جیل بگرام میں قیدی نمبر 650 شاید عافیہ صدیقی ہی ہے جو وہاں بےحد بری حالت میں قید تھی۔ پاکستانی اخبارات میں شور مچنے کے بعد امریکیوں نے اچانک اعلان کیا ، کہ عافیہ کو 27 جولائی، 2008ء کو افغانستان سے گرفتار کر کے نیویارک پہنچا دیا گیا ہے ، تا کہ ان پر دہشت گردی کے حوالہ سے مقدمہ چلایا جا سکے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے امریکی کہانی کو ناقابلِ یقین قرار دیا، افغانستان میں امریکی فوجیوں نے دوران گرفتاری عافیہ کو گولیوں کا نشانہ بنا کر شدید زخمی کر دیا، تب امریکی فوجی معالجین نے عافیہ کی طبی حالت کو گلاسگو غشی میزان پر 3 (یعنی مرنے کے قریب) بتایا۔ تاہم امریکیوں نے الزام لگایا کہ عافیہ نے امریکی فوجی کی بندوق اٹھانے کی کوشش کی تھی جس پر انھوں نے اس پر گولیاں چلا دیں ۔


#سزا_کا_فیصلہ

23 ستمبر، 2010ء میں نیویارک امریکی عدالت نے عافیہ صدیقی کو 86 سال قید کی سزا سنائی۔ جون 2013ء میں امریکی فوجی زنداں فورٹ ورتھ میں عافیہ پر حملہ کیا گیا , جس سے وہ دو دن بیہوش رہی۔ بالاخر وکیل کی مداخلت پر اسے طبی امداد دی گئ


#رہائی_کی_کوشش

اگست 2009ء میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بتایا کہ حکومت 2 ملین ڈالر تین امریکی وکیلوں کو دے گی ، جو عافیہ صدیقی کے لیے "امریکی عدالت" میں پیشی کرینگے ،  خیال رہے کہ لاہور کی عدالت اعلیٰ نے حکومت کو یہ رقم جاری کرنے سے منع کیا تھا کیونکہ خدشہ تھا کہ رقم خُرد برد کر لی جائے گی۔ عدالت میں درخواست گزار نے کہا تھا کہ امریکی عدالت سے انصاف کی توقع نہیں، اس لیے یہ پیسے عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کر کے خرچ کیے جائیں۔ 


#جماعت_اسلامی_کا_کردار

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کےلئے روز اول سے جماعت اسلامی پاکستان کی کوششیں کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے ، میرے خیال میں یہ واحد جماعت ہے ، جو اقتدار میں نہیں ہے ، لیکن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کےلئے بھرپور کوشش کر رہی ہے ، اور ہر حکومت وقت سے مطالبہ کررہا ہے ،کہ خدا کےلئے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کےلئے کچھ کرو ،  ہر ایک نے رہائی کا وعدہ کیا ، لیکن حکومت میں آنے کے بعد کچھ نہیں کیا  ، کیونکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کسی سیاستدان ، وڈھیرہ ، سردار ، اور جرنیل کی بیٹی نہیں ہے ، قوم کی بیٹی ہے ۔۔


#سنیٹر_مشتاق_احمد_خان

سنیٹر مشتاق احمد خان Mushtaq Ahmad Khan ، وہ مرد مجاہد ہے ، جو جماعت اسلامی کے واحد سنیٹر ہے ، جو سب پہ بھاری ہے ، کسی تعارف کے محتاج نہیں ہے ، ان کی کارکردگی سوشل میڈیا پر سب دیکھ سکتے ہیں ، وہ جو کہا جاتا ہے ،( کہ انسان نام سے نہیں کام سے پہچانے جاتے ہیں )، اسی طرح مشتاق احمد خان بھی اپنی اعلیٰ کردار کی وجہ سے مقبول ہے ، آج بھی امریکہ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کےلئے مصروف عمل ہے ، یہ بھی تاریخ کا حصہ ہوگا ، کہ جب ملک میں سارے لوگ اقتدار کے حصول اور غریب لوگوں کا استحصال کرنے کے لئے کرسی کے پیچھے پاگلوں کی طرح لگے ہوئے تھے ،  تو اس وقت بھی سینیٹر مشتاق احمد خان قوم کی  بیٹی کے لئے فکر مند تھے ، اور اپنی آخری تک کوشش کی ، رہائی ہوگی یا نہیں ہوگی ، لیکن جہاں تک کوشش او جدوجھد کی سوال ہے ، اس کی زندہ مثال سنیٹر مشتاق احمد خان ہے  ۔۔

Wednesday, January 4, 2023

تھوک: Saliva or Spit



آج تھوک کی افادیت پر بات کرتے ہیں😄. 

تھوک وہ گمنام ہیرو ہے جس کا کوئی بھی تذکرہ کرنا پسند نہیں کرتا بلکہ نام سنتے ہی تھو تھو کرنا شروع کردیتے ہیں 😂 لیکن سب سے پہلے سب کے کام تھوک ہی آتا ہے!

تھوک کیا ہوتا ہے؟

تھوک دراصل پانی ہی ہے۔ یہ 98-99% فیصد تک پانی ہوتا ہے جبکہ باقی 1سے 2 فیصد مقدار کھانا ہضم کرنے والے انزائیمز, یورک ایسڈ، الیکٹرولائیٹس، اور پروٹین کی ہوتی ہے۔ 

تھوک کہاں سے آتا ہے؟ 

ہمارے منہ میں جبڑے کی پچھلی جانب، جبڑے کے نیچے اور زبان کے نیچے تھوک کے تین گلینڈز موجود ہیں۔ یوں سمجھ لیں کہ منہ میں تھوک کے تین جگہ پائیپ فٹ ہیں۔ جبڑے کے پیچھے پائیپ ( گلینڈ ) کو parotid gland, جبڑے کے نیچے submandibular gland , اور زبان کے نیچے گلینڈ کو sublingual gland کہتے ہیں۔ 2020 میں ہماری گالوں کے اندر گلینڈز کا ایک جوڑا بھی دریافت ہوا ہے جس پر پہلے کسی کی نظر نہیں پڑی انہیں Tubarial گلینڈز کہتے ہیں اور ان کے بارے میں بھی ڈاکٹروں میں بحث جاری ہے کہ آیا یہ بھی تھوک بنانے والے گلینڈز ہیں کہ نہیں۔یہ تمام گلینڈز خاص قسم کے کروڑوں سیلز سے مل کر بنے ہیں جنہیں acini کہتے ہیں اور یہی سب سیلز مل کر تھوک بنانے کا کاروبار کرتے ہیں۔ 

تھوک کی کتنی اقسام ہیں؟ 

تھوک کی پانچ اقسام ہیں جو دراصل پانچ ادوار ہیں جن میں تھوک کے اندر پائے جانے والے اجزا جسم کی ضرورت کے مطابق مختلف ہوسکتے ہیں۔ 

1 پہلی قسم Cephalic: 

یہ مشہور قسم ہے جو اپنا پسندیدہ کھانا دیکھنے یا سوچنے پر پیدا ہوتی ہے۔ جسے منہ میں پانی بھر آنا بھی کہتے ہیں۔ 

2 دوسری قسم Buccal: 

تھوک کی یہ شکل کھانا کھاتے وقت پیدا ہوتی رہتی ہے۔ 

3 تھوک کی تیسری قسم Esophageal: 

جیسے ہی کھانا منہ سے آگے نکل کر حلق سے ہوتا ہوا خوراک کی نالی Esophagus میں پہنچتا ہے تو منہ میں یہ تھوک پیدا ہوتا ہے۔ 

4 تھوک کی چوتھی قسم Gastric: 

جب معدے میں گڑ بڑ ہو اور الٹی ہونے کا خدشہ ہو تو تھوک کی یہ قسم پیدا ہوتی ہے۔ 

5 تھوک کی پانچویں قسم intestinal: 

جب خوراک ٹھیک طرح ہضم نہ ہو اور آنتوں میں پہنچ جائے تو تھوک کی ایسی قسم منہ میں بنتی ہے۔ 

تھوک کے متعلق کچھ دلچسپ باتیں: 

* ہمارے منہ میں ہر روز تقریباً ایک سے دو لیٹر تھوک پیدا ہوتا ہے۔ 

* تھوک دن کے بعد اور شام تک سب سے زیادہ پیدا ہوتا ہے جبکہ رات کے وقت اسکی پیداوار کم ہوتی ہے۔ 

* عورتوں کی نسبت مردوں کے منہ میں تھوک زیادہ پیدا ہوتا ہے۔

*ننھے بچوں کے منہ سے رسنے والا پانی (پنجابی میں لیلیں) دراصل انکے دانت نکلنے کے مراحل کے دوران پیدا ہوتا رہتا ہے تاکہ مسوڑے سوجن، درد اور انفیکشن سے محفوظ رہیں۔ اس پانی کو Drool کہتے ہیں۔ البتہ کسی بڑے میں یہ بکثرت نکلنے لگے تو کسی انفیکشن کی طرف اشارہ ہوسکتا ہے۔

تھوک کے فائدے: 

* تھوک کے بیشمار فائدے ہیں 😁. نقلی دانتوں کی بتیسی کا ایک جوڑا کسی دانتوں کی دوکان سے اٹھائیں (پیسے دے کر) اور ان کو آپس میں رگڑتے جائیں۔ کیا ہوگا؟ جی ہاں خراشیں پڑ جائیں گی، ہلکے ہلکے ٹوٹ بھی جائیں گے ۔ لیکن ہمارے منہ میں ہم ہر روز کھاتے پیتے اور کسی رشتے دار کو دیکھتے دانت پیستے ہیں تو یہ سچ میں کیوں نہیں پسے جاتے؟ 

دراصل تھوک یہاں بطور موبل آئل یعنی Lubricant کام کرتا ہے۔ دانتوں کو تر رکھ کر رگڑ سے بچاتا ہے۔ دوسرا کام یہ کرتا ہے کہ اس میں موجود مختلف نمکیات دانتوں کے بیرونی سخت خول جسے enamel کہتے ہیں اس کو ضروری معدنیات مہیا کرکے مضبوط کرتا ہے۔

*تیز تیزاب والے کھانے مثلاً لیمن ، اورنج, سوڈا وغیرہ دانتوں کے بیرونی خول میں سوراخ کرسکتے ہیں۔ انہیں گلا سکتے ہیں۔ لیکن عین اسی لمحے تھوک اس تیزاب میں شامل ہوکر اس کو "نیوٹرل" کر دیتا ہے۔ اس طرح دانت محفوظ رہتے ہیں۔ 

*میٹھا بھی دانتوں کا سخت دشمن ہے میٹھا جو دانتوں میں آگے پیچھے تھوڑا بہت پھنس جاتا ہے وہاں بیکٹیریا حملہ کرکے تیزاب پیدا کرتے ہیں اور دانتوں میں کیویٹی یعنی کھوڑ پڑجاتے ہیں لیکن تھوک باقاعدہ اس میٹھے کو اتارتا رہتا ہے، تیزاب کو نیوٹرل کرتا رہتا ہے اور بیکٹیریاز کو بھی مارتا رہتا ہے۔ مطلب کہ یہ قدرتی دوائی ہے جو آپ کے دانتوں کے لئیے منہ میں رکھ دی گئی ہے۔ ( ہاں لیکن اگر آپ میٹھے پر ہتھ ہولا نہ رکھیں تو پھر تھوک کا کوئی قصور نہیں تین ہی پائپ فٹ ہیں ہزار نہیں 😄)

*دانت تو محفوظ کرلئیے اب آجائیں مسوڑوں کی جانب۔ تھوک مسوڑوں کی بھی جان ہے بلکہ مسوڑوں کی بقا تھوک میں ہے۔ تھوک میں لائیزو زائم، پیپٹائیڈز، اور کچھ پروٹین ہوتے ہیں جو مسوڑوں پر حملہ ہونے والے بیکٹیریاز کی کھال ادھیڑ دیتے ہیں ( سچ میں کھال)۔ 

*نظام انہضام میں پہلا کام تھوک کا ہے۔ اور یہی بات اوپر لکھی گئی کہ سب سے پہلے سب کے کام تھوک ہی آتا ہے 😁. 

جب ہم کسی شے کا نوالہ لیتے ہیں تو تھوک منہ میں پھیلنا شروع ہوجاتا ہے۔ اس طرح خوراک کے زرات لے کر زبان پر پھیلادیتا ہے تاکہ زبان پر موجود ذائقے کے سیلز اس ذائقے کو پہچان کر دماغ تک پہنچائیں۔ بنا تھوک کے زبان کا کام بھی سخت مشکل ہوجائے گا۔ اب تھوک کا اگلا کام کھانے کو انتہائی نرم کچے آٹے جیسا گوندھنا ہے تاکہ حلق سے باآسانی پیٹ کی جانب سفر شروع کرے۔ اسی لئیے سیانے کہتے کہ کھانے کو خوب چبا چبا کر کھائو۔ تھوک میں موجود قدرتی کیمیکلز بہت سارے پیچیدہ غذائی زرات مثلاً سٹارچ اور Fats کو منہ سے ہی ہضم کرنا شروع کردیتےہیں۔ روٹی چاول نو ڈلز میں کافی سٹارچ ہوتا ہے بنا تھوک کے ان کا انہضام بڑا مشکل ہوتا۔ 

* تھوک کسی زخم پر لگانے کے قصے سنے دیکھے ہیں۔ دراصل یہ بات درست ہے! تھوک میں زخموں کو مرہم کرنے والے وائیٹ سیلز نیوٹرو فلز موجود ہیں جو زخم بھرنے کی رفتار کو تیز کرتے ہیں۔ اسی لئیے آپ نے اکثر جانوروں کو اپنے زخم چاٹتے دیکھا ہے (حیرت ہے انہیں یہ فوائد کیسے پتہ)۔ اس کے علاوہ تھوک میں موجود لائیزوزائم زخموں میں موجود بیکٹیریاز مار کر زخم صاف کردیتا ہے۔ 

تھوک کے نقصانات -/+18 دونوں😄:

*جنسی تعلقات میں تھوک کا استعمال انتہائی نقصان دہ ہے۔ تھوک کسی بھی لحاظ سے بطور Lubricant استعمال کرنا مخالف پارٹنر میں مختلف انفیکشن پیدا کرسکتا ہے (e.g vaginal yeast infection). اس کے علاوہ بہت ساری گلے اور منہ کی جنسی بیماریاں مثلاًHerpes تھوک کے ذریعے مخالف کے خاص حصوں میں منتقل ہوسکتی ہیں۔ 

*بوسہ لینے میں بھی تھوک کے زریعے جراثیم پھیلتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 10 منٹ کے بوسے میں تقریباً 60 ملین جراثیم ایک دوسرے میں ٹرانسفر ہوتے ہیں۔ لیکن میاں بیوی اس کے خطرات سے محفوظ ہیں کیونکہ دونوں کے جراثیم ایک جیسے ہوجاتے۔مسئلہ غیر ازدواجی جنسی تعلقات اور دھوکہ دہی میں ہوتا ہے۔

*بہت سارے پالتو جانور خصوصاً کتے انسانی زخم چاٹتے ہیں۔ انہیں اس سے دور رکھیں۔ امریکہ میں کئی ایسے کیسز ہوئے جہاں لوگوں کو اپنے بازو ٹانگ وغیرہ کتے کے چاٹنے کی وجہ سے کٹوانے پڑگئے کیونکہ خطرناک بیکٹیریا تھوک کے ذریعے انکے زخموں پر منتقل ہوئے۔ انسانی تھوک بھی زخم پر نہیں استعمال کرنا چاہئیے کیونکہ اس سے بیکٹیریا پھیلنے کا خطرہ موجود رہتا ہے۔ 

*تھوک بکتا بھی ہے، جی ہاں سائوتھ افریقہ میں بڑھتی بیروزگاری کے سبب ٹی بی والے تھوک کی غیر قانونی منڈی لگتی ہے جہاں اچھے بھلے بیروزگار لوگ خرید کر لے کر جاتے ہیں اور اپنے آپکو یہ بیماری لگاتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ ٹی بی والوں کو ماہانہ حکومت خرچہ دیتی ہے۔ شاید اسی لئیے سائوتھ افریقہ ٹی بی کی بیماری میں ٹاپ پر ہے۔

* بہت سارے وائرس اور جراثیم مثلاً ہیپاٹائیٹس, ہرپیس، ایبولا زکا، تھوک کے ذریعے ایک دوسرے میں منتقل ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر بندے کے منہ میں یہ وائرس ہیں 😆 بلکہ جو شخص کسی گندی جگہ سے ان کا متاثر ہوا ہو۔ اس لئیے ایسے مریضوں سے ملتے وقت ماسک لازمی پہنیں۔ 

منہ میں تھوک کی کمی کے اثرات:

منہ میں تھوک کی کمی کے خطرناک نتائج ہوسکتے ہیں۔ تھوک میں کمی سے بہت سارے جراثیموں کو حملہ کرنے کا موقع ملے گا، منہ میں متعدد زخم ہوتے رہیں گے، مسوڑوں پر بیکٹیریا آکر حملہ کرتے رہیں گے جس سے مسوڑوں میں زخم بھی ہونگے منہ میں بدبو بھی پیدا ہوگی، گلے کے، معدے کے مسائل جنم لیں گے اور سب سے بڑی بات آپ کے دانتوں کی تباہی شروع ہوجائے گی۔ 

تھوک میں کمی کی بڑی وجہ سٹریس ہے۔ سٹریس میں ہمارے تھوک کے گلینڈز ٹھیک طرح کام نہیں کرتے۔ خوف میں بھی ہمارا منہ خشک ہوجاتا ہے۔ دراصل انسان 60 فیصد پانی پر مشتمل ہے اور دماغ اس پانی کو مختلف عضو کے ذریعے آگے پیچھے کرتا رہتا ہے اب چونکہ خوف میں جسم کا درجہ حرارت بڑھتا ہے تو نتیجتاً جسم پسینہ خارج کرتا ہے تاکہ جسم کے درجہ حرارت میں بیلنس ہو. پانی پسینے میں چلا جائے گا تو گلینڈز کو کم ملے گاجس سے تھوک میں واضح کمی ہوگی اسی لئیے خوف پریشانی میں گلا خشک ہوجاتا ہے۔ (پکڑے جائیں تو پھر بھی تھوک نہیں بنتا 😅)

تھوک میں کمی کو کیسے پورا کیا جائے۔ 

تھوک میں کمی کو Dry Mouthکہتے ہیں اور ڈاکٹرز ادوایات سے بھی اس کا علاج کرتے ہیں جبکہ سب سے بہتر حل پانی کا باقاعدہ استعمال ہے تاکہ جسم میں وافر مقدار میں پانی موجود ہو۔ اس لئیے خوف یا سٹریس میں خوب پانی پئیں۔ 

شوگر فری ببل گم اور ٹافیاں بھی ملتی ہیں جن میں Xylitol شوگر موجود ہوتی ہے۔ یہ کیمیکل تھوک کے گلینڈز کوایکٹو کرتا ہے۔ اس لئیے تھوک کی کمی کے شکار لوگ، ( جن کی زبان بھی سفید ہوجاتی ہے) اس ببل گم کا استعمال کریں۔ یہ گم بچوں کے دانتوں کے لئیے بھی مفید ہے۔  

میڈیکل سٹور سے Dry Mouth والے مائوتھ واش کا استعمال بھی بہتر ہے۔ سگریٹ نوشی شراب نوشی، چائے سو ڈا کا زیادہ استعمال بھی تھوک کی کمی کا باعث بنتا ہے۔

تھوک کی کمی سے بہت سارے غزائی اجزا ٹھیک طرح ہضم نہیں ہوپائیں گے نتیجتاً معدے کی سختی آجائے گے۔ کھانا دیر سے ہضم ہوگا۔ گیس اور قبض کی شکایت ہوگی۔

بہت ساری ادوایات بھی تھوک کو خشک کرتی ہیں۔ منہ کی بدبو تھوک کا جمنا ہونٹوں کے اطراف میں کٹ سب تھوک کے مسئلے ہیں۔ زیادہ پانی پئیں، شوگر فری چیونگم چبائیں اور منہ بند کرکے سویا کریں😄.

منہ میں تھوک کی زیادتی:

حمل کے دوران اکثر خواتین کو ہوجاتی ہے، کسی زہریلے مادے مثلاً مرکری کے سامنے آنے سے بھی یہ مسئلہ ہوتا ہے، گلے کے انفیکشن ٹانسلز اور الرجی وغیرہ بھی تھوک میں زیادتی کرتے ہیں جو کافی الجھن پیدا کرتا ہے۔ لیکن کچھ خاص گھبرانے کی بات نہیں وقت سے ٹھیک ہوجاتا ہے۔ اگر نہ ہو پھر ڈاکٹرز خشک کرنا جانتے ہیں۔ 😆.

دنیا میں سب سے دور تھوک پھینکنے کا ریکارڈ امریکہ کے ایلکس پنا نے بنایا جنہوں نے اپنا تھوک 22 فٹ دور پھینکا۔ 

دل تو چاہ رہا تھوک پر مذید لکھوں لیکن اپنا گلا خشک ہوگیا 😛. 

خوش رہنا بہت ساری بیماریوں کی شفا ہے۔ خوش رہنا سیکھیں!

تحریر: عظیم لطیف

Popular Posts