خون سفید ہونا بھی ایک محاورہ ہے۔ جسکی تفضیل ظاہر ہے ایک سائنسی گروپ میں نہیں ملے گی۔ لیکن حیرانی کی بات ہے کہ واقعی بعض جانداروں کا خون سفید ہی ہوتا ہے۔بعض حشرات الارض اور مچھیلیوں کے خون میں ہیموگلوبین نامی سرخ مادہ نہیں ہوتا، اس لیے انکا خون سفید ہی ہوتا ہے۔ بالکل اسی طرح بعض جانوروں کا خون نیلا اور بنفشی بھی ہوسکتا ہے۔ لیکن زیادہ تر جاندار سرخ رنگ کا خون رکھتے ہیں کیونکہ آکسیجن اور دوسرے مادوں کی جسم میں ترسیل کے لیے یہ ایک بہت کارگر سسٹم ہوتا ہے ۔ لیکن اس پوسٹ میں ہم بات کریں گے سبز خون ہونے کی، جو کسی جانور کا نہیں بلکہ ایک انسان کا بھی ہوسکتا ہے ، اور میڈیکل تاریخ میں ایسے کافی ریکارڈ ہوچکے ہیں جس میں کسی انسان کا خون سبز یا ہر ا پایا گیا۔ تو آئیے اسکے متعلق جانتے ہیں۔
یہ ایک نایاب طبی حالت ہے جس میں خون میں شامل ہمارے سرخ مادے جسکو ہیموگلوبین کہا جاتا ہے، اس میں اضافی سلفیموگلوبن (SulfHb) ہوتا ہے۔ جب ہائیڈروجن سلفائیڈ (H₂S) یا سلفائیڈ آئن اور فیرک آئن خون میں اکٹھے ہو جاتے ہیں تو ایسا خون آکسیجن لے جانے کے قابل نہیں ہوتا۔
سلفہیموگلوبن ایک مستحکم, قیام پزیراور سبز رنگت والا مالیکیول ہے، جو عام طور پر کسی زندہ جسم میں موجود نہیں ہوتا ہے۔ یہ ہیموگلوبن میں آئرن کے آکسیکرن سے فیرک حالت میں ادویات اور کیمیکلز کے ذریعے بنایا جاتا ہے جس میں سلفر ہوتا ہے۔ سلفر ہیموگلوبن مالیکیول کی پورفرین رنگ سے جڑ سکتا ہے، جو سلفہیموگلوبن بناتا ہے۔عام طور پر خون میں موجود سرخ رنگت اس میں پائے جانے والے ہیمو گلوبین میں آئرن کی موجودگی کی وجہ سے ہوتی ہے، لیکن اگر ہیموگلوبین آئرن کے ساتھ ساتھ سلفر (گندھک ) کے ایٹموں سے بھی بانڈ بنالے تو ہیموگلوبین کی رنگت سبز مائل کی ہوجاتی ہے۔
یہ سبزرنگت والا پگمنٹ ہیموگلوبن (Hb) ایک سبز رنگ کا اخذ شدہ مرکب ہے جس کی سلفر کی جذب کرنے کی شدت 628 نینو میٹر تک کی ہے، لیکن اسے تبدیل شدہ Hb کو معمول کے کام پر نہیں لایا جا سکتا
یہ اخذ شدہ سلفیم آکسیجن کے مالیکیول O₂ کی طرف مقامی پروئینز کے مقابلے میں کم وابستگی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور خون میں اسطرح کم سے کم آکسیجن کو جذب کرتے ہیں۔ سرخ خلیوں میں قدرتی میکانزم کے ذریعہ عام فعال پروٹین کی طرف واپس نہیں جا سکتے۔اسطرح اگر خون سلفہیموگلوبن سے متاثر ہوگا، تو وہ مختلف اعضاء تک اکسیجن کی سپلائی نہیں کرسکے گا اور حتی الامکان جاندار موت کی طرف جانے لگے گا
خون میں یہ مادہ کہاں سے آتا ہے؟
لفہیموگلوبینیمیا عام طور پر کسی منشیات یا کسی مخصوص دوا کی زیادہ مقدار لے لینے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ ایسی دوائیں لینے سے ہو سکتا ہے جن میں سلفونامائڈز (Sumatriptan)، سلفاسالازین وغیرہ جیسی دوائیں ہوتی ہیں۔ ان ادویات میں سلفر کے ایٹم ہوتے ہیں جن کی ضرورت سے زیادہ مقدار خون میں سلفیموگلوبن کی تشکیل کا باعث بنتی ہے۔
ہائیڈروجن سلفائیڈ H₂S گیس کی مقدار سے زیادہ کسی جسم میں انجذاب بھی مبینہ طور پر سلفہیموگلوبینیمیا کی ایک وجہ ہے ، چاہے غیر ارادی طور پر کیوں نہ ہو ۔ اسکے علاوہ کسی صنعتی فضلے کے اخراج یا سیوریج سے وابستہ H₂S گیس کی شدید آلودگی یا اخراج کا ہونا ۔ ان عوامل کی وجہ سےغیر مستحکم سلفر پر مشتمل مرکبات سے ضرورت سے زیادہ ماحولیاتی آلودگی والے شہر کی آبادی میں سلفہیموگلوبینیمیا کے اعلی واقعات رپورٹ ہوئے۔
اس کنڈیشن میں متبلا کسی مریض کا علاج کیسے کیا جائے؟
سلفہیموگلوبینیمیا Sulfhemoglobinemiaجسم کے اندرونی اعضاء کو ختم کرنے اور انسانی یا کسی جاندار کی موت کا باعث بن سکتا ہے جب کسی کے خون میں Sulf-Hb کی انتہائی سطح تک پہنچ جائے، تقریباً 60% کی حد فائنل مانی جاتی ہے۔
مریض کے علاج کے لیے اسکے جسم میں موجود مشتبہ اور زپرہلے کیمیکل ایجنٹ کی معطلی و اخراج کا عمل، بیرونی زریعے سے O₂ کی فراہمی اور کسی سنگین صورتحال میں مریض کو میں خون کی منتقلی شامل ہوسکتی ہے، کیونکہ سبز خون جسم میں آکسیجن کی سپلائی کا کام بالکل نہیں کرسکتا
ریفرنس
https://www.mcgill.ca/oss/article/did-you-know-health/theres-condition-can-cause-human-blood-turn-green#:~:text=In%20sulfhemoglobin%2C%20the%20sulphur%20atom,blueish%20tinge%20to%20their%20skin.
تحریر و تحقیق:
#حمیر_یوسف
No comments:
Post a Comment