Popular Posts

Tuesday, September 20, 2022

Heart دل_تھکتا_کیوں_نہیں


جب ہم کوئی سخت محنت والا کام کرتے ہیں، وزن اٹھاتے ہیں، بھاگتے ہیں، ورزش کرتے ہیں تو تھکاوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ہمارے جسم کے اکثر مسلز تھک جاتے ہیں، لیکن کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ اپکا دل جو آپکے پیدا ہونے سے پہلے کا دھڑک رہا ہے اور پوری زندگی دھڑکتا ہے، وہ کیوں نہیں تھکتا. ایک اندازے کے مطابق 80 سال کی عمر میں آپکا دل تقریباً 3,363,840,000 بار دھڑکتا ہے۔ مگر پھر بھی دل کے مسلز (،جن سے دل بنا ہے) تھکتے نہیں، جبکہ وہ مسلز جو ہمیں حرکت کرواتے ہیں، اور جن کو ہم اپنی مرضی سے کنٹرول کرسکتے ہیں، یعنی ہمارے skeletal_muscles تھک جاتے ہیں

سکیلٹل_مسلز_کیوں_تھکتے_ہیں

سب ہی زندہ خلیوں کی طرح، مسلز کے خلیوں کو بھی کام کرنے کے لیے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے، خلیوں کی توانائی ATP کی صورت میں ہوتی ہے، خلیہ اپنی توانائی (ATP) بنانے کے لیے زیادہ تر گلوکوز کا استعمال کرتا ہے اور اس عمل کو ہم cellular_respiration کہتے ہیں۔ اگر خلیہ گلوکوز سے توانائی بناتے ہوئے آکسیجن کا استعمال کرے تو اس عمل کو aerobic_respiration کہیں گے، اور اسی aerobic respiration کے لیے خون آکسیجن لے کر خلیوں تک پہنچاتا ہے۔ اگر خلیہ توانائی کے لیے اکسیجن کا استعمال نہ کرے تو اسے anerobic_respiration کہیں گے۔ aerobic respiration میں خلیے کو زیادہ ATPs ملتے ہیں (حسابی طور پر 36) جبکہ anerobic respiration میں صرف 2 ATPs ملتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ anerobic respiration کے دوران lactic_acid نام کا ایک کیمکل بھی بنتا ہے۔ توانائی بنانے کہ اس عمل کے لیے خلیہ کے پاس ایک آرگنیلی ہوتی ہے جسے مائٹوکونڈریا (mitochondria) کہتے ہیں۔ 

جب آپ اپنے سکیلٹل مسلز سے کوئی سخت کام لیتے ہیں تو ان مسلز کی توانائی کی ضرورت بڑھ جاتی ہے، لیکن خون اتنی تیزی سے ان مسلز کے خلیوں کو آکسیجن دے نہیں پاتا، اور پھر یہ خلیہ آکسیجن کے بغیر ہی توانائی بنانے لگتے ہیں یعنی کہ anerobic respiration شروع کر دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں lactic acid بنتا ہے جو مسلز میں اکھٹا ہوجاتا ہے، اور 

یہ lactic_acid_مسلز_میں_تھکاوٹ_کا_باعث_بنتا_ہے۔ 

اس lactic acid کو ختم کرنے کے لیے، یہ lactic acid خون کے ساتھ مسلز سے جگر میں پہنچ جاتا ہے، جہاں اسے دوبارہ گلوکوز میں بدل دیا جاتا ہے۔ (cori_cycle)۔ 

کھلیاں کیوں پڑتی ہیں

یہ ایک عام غلط فہمی ہے کہ مسلز میں کھلیاں بھی lactic acid کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ اصل میں کھلیوں اور ورزش کے کچھ دن بعد رہنے والے تناؤ (DOMS) کی وجہ مسلز میں آنے والے چھوٹی چھوٹے کریک ہوتے ہیں، جو سخت ورزش کی وجہ سے آتے ہیں۔ 

دل کےمسلزکیوں نہیں تھکتے

دل کے مسلز (cardiac_muscles) کے نہ تھکنے کی وجوہات یہ ہیں کہ

👈 دل کے مسلز میں مائٹوکونڈریا_کی_زیادہ_تعداد ہوتی ہے، دل کے مسلز میں سکیلٹل مسلز کی نسبت تقریباً 35 فیصد زیادہ مائٹوکونڈریا ہوتے ہیں۔ جن سے زیادہ توانائی بنتی ہے اور زیادہ anerobic respiration نہیں ہوتی۔

👈 دل کو خون_کی_اچھی_سپلائی ملتی ہے، جس سے زیادہ آکسیجن ملتا ہے اور زیادہ aerobic respiration ہوتی ہے۔ 

👈 دل کے مسلز میں جو کچھ anerobic respiration ہوتی ہے، اور lactic acid بنتا ہے، اس کو دوبارہ pyruvate میں بدل دیا جاتا ہے(وہ کیمکل جس سے lactic acid بنا تھا)۔ 

اس کام کے لیے ان مسلز کے پاس isoenzyme ہوتا ہے۔ 

👈 دل کے مسلز میں عام طور پر DOMS کا شکار نہیں ہوتے، کیونکہ ان پر سکیلٹل مسلز کی طرح وزنی تناؤ نہیں پڑتا

_______________________________________________

DOMS (Delayed-onset muscle soreness)

 سخت ورزش کرنے سے سکیلٹل مسلز فائبر  میں چھوٹے چھوٹے کریک پڑ جاتے ہیں، پھر وہاں پر inflamation کی وجہ سے درد ہوتا ہے۔ جو 24 سے 72 گھنٹے رہتا ہے۔


تحریر: وارث علی

No comments:

Popular Posts