Popular Posts

Saturday, February 19, 2022

بڑے پن کی انتہا Extremes of greatness

تحریر: محمد یاسین خوجہ

 12000کلو میٹر کا قطر اور 40000 کلو میٹر کا محیط رکھنے والی خدا کی زمین واقعی بہت بڑی ہے

 اس کے 70فیصد حصہ پر پانی 30 فیصد پر خشکی ہے۔۔۔ خشکی پر بڑے بڑے جنگلات جیسے ایمیزون، بڑے بڑے صحرا جیسے صحرائے اعظم اور غیر آباد برفانی علاقے جیسے انٹارکٹکا موجود ہیں

 شاید زمین کا 15فیصد حصہ انسانوں کی آبادی پر مشتمل ہے

 آئیے ہم ایک انوکھے تخیلاتی سفر پر نکلتے ہیں، فرضی اور خیالی اسلئے کہا

 کیونکہ حقیقت میں تو کائنات کی تیز ترین چیز روشنی بھی کائناتی فاصلوں کے آگے بے بس نظر آتی ہے

  زمین کی حدود سے نکلتے ہیں تو دیکھتے ھیں

  اتنی بڑی زمین کی ہمارے نظامِ شمسی میں حیثیت کچھ خاص نہیں کیونکہ اس میں مشتری جیسا عظیم الجثہ سیاره موجود ہے جس میں 1300 زمین جیسے سیارے فٹ آ سکتے ہیں

  آگے چلتے ہیں تو ہمارا سامنا سورج سے ہوتا ہے

  مشتری سے بڑا سورج ہے جو ہمارے نظامِ شمسی کا بے تاج بادشاہ ہے جس میں 1000 مشتری سما سکتے ہیں۔۔۔

  سورج میں

   13لاکھ زمین جیسے سیارے فٹ آ سکتے ہیں

   ۔۔۔۔۔

   یہ " بڑے پن کی انتہا" کے سفر کے انتہائی ابتدائی مراحل ہیں اسلئے ابھی حیران مت ہونا کیونکہ اس سفر میں آپ کو ابھی بہت حیران بلکہ پریشان ہونا ہے

   ۔۔۔۔۔۔

   چلیے نظامِ شمسی سے باہر چلتے ہیں

   آپکو طویل سفر تھکا نہ دے

   اسلئے باقی بڑے ستاروں کو چھوڑ کر

   ڈائرکٹ ملکی وے کے سب سے بڑے ستارے یو وائی سکوٹی تک پہنچ کر اس کا موازنہ سورج سے کرتے ہیں

   ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

   تھوڑا حیران ہو لیں

   400 سے 500کروڑ سورج اور ایک ستارہ یو وائی سکوٹی، 750کھرب زمینیں اور ایک یو وائی سکوٹی، محیط اتنا کہ روشنی کو بھی سات گھنٹے اس کے گرد ایک چکر لگانے میں لگ جائیں روشنی ایک سیکنڈ میں زمین کے گرد سات چکر لگا سکتی ہے

اب آگے چلتے ہیں تو یو وائی سکوٹی سے بڑا فلکیاتی جسم ton 618 نامی بلیک ھول ہمارے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہے

389بلین کلو میٹرز پر پھیلا ہوا ہے

یہ ایک کوئزار ہے اور اتنا چمکدار کہ ہزاروں کہکشائیں اس کے چمک کے سامنے کچھ نہیں

چلیے اس سے منہ چھپا کر بھاگتے ہیں


کیونکہ اس بلیک ھول سے بھی بڑا کوئی فلکیاتی جسم ابھی تک دریافت نہیں ہوا

۔۔۔,۔۔۔

ان سے بڑے اب کائناتی اسٹرکچر آتے ہیں


اس بلیک ہول سے بڑا کارینا نیبولا ہے جس میں 2000 کے قریب ton 618 سما جائیں گے

یہ کانسٹلیشن کارینا میں موجود ہم سے تقریباً 8500 نوری سال دور ہے 460 نوری سال 

 (قطر) کا حامل ہے

 ۔,۔۔۔۔۔۔۔۔

اب بات کرتے ہیں اپنی کہکشاں ملکی وے کی جس میں ایسے ہزاروں نیبولا گم ہوجائیں

ایک لاکھ نوری سال قطر، 400 ارب ستارے ستارے رکھنے والی

ملکی وے بھی ایک درمیانے درجے کی کہکشاں ہے اس سے بھی دو گنا بڑی اینڈرومیڈا ہے ہم سے 25لاکھ نوری سال دور ایک ہزار ارب ستاروں کی آماجگاہ ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔

تھوڑا حیران ہو لیں کوئی بات نہیں۔ ۔۔۔

 کیونکہ ملکی وے سے بھی بہت بہت بڑی کہکشائیں کائنات میں موجود ہیں اس وقت سب سے بڑی دریافت شدہ کہکشاں IC 1101 ملکی وے سے بھی ساٹھ گنا بڑی ہے۔ یہ ایک سو ٹریلین ستاروں کا گھر ہم سے ایک بلین نوری سال سے بھی زیادہ دور کلسٹر ابیل2029 میں موجود ہے۔۔۔۔

 ۔۔۔۔۔۔۔۔

 اب حیرانگی کا ایک سمندر آنے والا ہے جس میں آپ اس پوسٹ کے آخر تک غوطہ زن رہیں گے

چلتے چلیے بڑائی کی انتہا ابھی بھی دور ہے۔۔۔۔

اتنی دیوہیکل کہکشائیں بھی کائناتی حساب سے کوئی بڑا اسٹرکچر نہیں ہیں ان سے بڑے تو کلسٹرز ہیں جو کہکشاؤں کا مجموعہ ہوتے ہیں 

ہماری ملکی وے جس کلسٹر کا حصہ ہے اُسے ورگو سپر کلسٹر کہتے ہیں اسکی لمبائی 10کروڑ 10لاکھ نوری سال ہے۔ اس میں کہکشاؤں کے تقریباً 100 گروپس دریافت کیے جا چکے ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔

کلسٹر سے بڑے سپر کلسٹر ہوتے ہیں جیسے کہ لنیاکا سپر کلسٹر ہے ويرگو اس سپر کلسٹر کا ایک حصہ ہے

سائنسدانوں نے سپركلسٹر لانیاکا کا نقشه بنایا ہے، یہ سپركلسٹر ملکی وے اور دیگر بڑی چھوٹی ایک لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ کہکشاؤں کا گھر ہے اور 50کروڑ نوری سال کا ڈایا میٹر رکھتا ہے اس میں ملکی وے کا مقام چھوٹے سے سرخ دائرے کے اندر ظاہر کیا گیا ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اب آتے ہیں اُن کائناتی سٹرکچرز کی طرف جو اس لامحدود وسیع کائنات میں بڑا ہونے کا تھوڑا تو حق رکھتے ہیں

1989میں فلکیات دانوں نے ایک بہت بڑا کائناتی اسٹرکچر دریافت کیا جسے اُنہوں نے گریٹ وال کا نام دیا یہ در اصل بہت سی کششِ ثقل میں بندھی کہکشاؤں کی بہت ہی لمبی چوڑی دیوار ہے جسے کوسما وال بھی کہا جاتا ہے اور اسپشلی CFA 2 گریٹ وال بھی۔۔۔

یہ دیوار 60سے 70کروڑ نوری سال لمبی اور 20کروڑ نوری سال چوڑی ہے۔۔۔ زمین سے 30کرورنوری سال دور موجود یہ سپرکلسٹر ہرکولیس،کورونا،لیو اور كوسما فلامنٹ پر مشتمل ہے

اب آپ the end of the greatness کے قریب آگئے ہیں

۔,۔۔۔۔۔۔۔۔۔

20اکتوبر 2003 کو سلون ڈیجیٹل سروے کے دوران ایک اور اس سے بھی بڑے کائناتی اسٹرکچر کو ڈھونڈ نکالا اسے سلون گریٹ وال کا نام دیا گیا یہ ایک ارب 30کروڑ نوری سال لمبی 830 کہکشاؤں پر مشتمل ایک کہکشانی دیوار ہے زمین سے ایک ارب نوری سال دور ہے

۔,,۔۔۔۔۔۔۔۔


اور پھر سائنسدان اس وقت ششدر رہ گئے جب انہوں نے سلون گریٹ وال سے بھی بڑا اسٹرکچر دریافت کر لیا

یہ ہیوج لارج کوائزر گروپ (ہیوج LQG) ہے جسے UI 27 بھی کہتے ہیں، یہ اندازاً 73 کوئزار کا گروپ ہے اور اس کی لمبائی 4بلین (4ارب) نوری سال ہے

اس کی دریافت کے بعد سائنسدان شاید قسم 

کھانے کی تیار تھے

کہ بس کائنات میں بڑے پن کی انتہا یہی ہے

اس سے بڑا کائناتی اسٹرکچر ہو ہی نہیں سکتا،

اسے راجر جی کلوز ماہر فلکیات نے دریافت کیا

انہوں نے 2013 میں لیو کانسٹلیشن کے اردگرد کوئزاروں کے ایک گروپ کی نشاندھی کی

انہوں نے سلون ڈیجیٹل اسکائی سروے کے ڈیٹا کی مدد سے اسے دریافت کیا تھا

یہ سروے آسمان کا بڑا ملٹی امیجنگ اور اسپیکٹروسکوپ ریڈ شفٹ سروے ہے

ایک آرٹسٹ کا تخیل ہیوج لارج کوائزار گروپ کی ایک تصویر نیچے موجود ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔

پھر اسی سال نومبر 2013 میں حد درجہ پراسرار کائنات کی ایک اور حیرتناک چیز فلکیات دانوں کا استقبال کرنے کو تیار تھی

وہ تھی ہرکولیس کورونا بوریلز گریٹ وال جسے گریٹ GRB وال بھی کہتے ہیں

یہ اسٹرکچر بھی کہکشانی دیواروں یا گلیکٹک فلامینٹ سے بنا ہوا ہے اور تا حال معلوم شدہ سب سے بڑا کائناتی اسٹرکچر۔۔۔ آٹھ سال ہونے کو ہیں، دوسروں کے بر عکس یہ اپنا سب سے بڑا ہونے کا اعزاز سنبھالے ہوئے ہے

یہ 10ارب نوری سالوں کی لمبائی پر مشتمل ہے

یہ گریٹ وال شمالی نصف کرہ میں واقع ہے

اسکا مرکز ڈریکو اور ہرکولیس کانسٹلیشن کی سرحدوں پر ہے

اسکی دریافت سائنسدانوں کو حیرت میں ڈال رہی ہے کہ اتنا بڑا کائناتی اسٹرکچر کیونکر ممکن ہے فلکیات دانوں کے نزدیک

یہی بڑے پن کی انتہا ہے

اب یہ بڑے پن کی انتہا واقعی انتہا ہے يا پھر

ہوسکتا ہے یہ پراسرار اور معمہ کائنات ہماری سوچ کی حدوں کا تمسخر اڑا رہی ہو

اس سے بڑے کائناتی اسٹرکچر بھی موجود ہوں ہماری نادانی اور بے خبری پر ہنس رہے ہوں

یا پھر غصے میں ہُوں کہ ہم جیسے بڑوں کے ہوتے ہوئے یہ چھوٹی سی بیوقوف مخلوق بڑے ہونے کا اعزاز کسی اور کو دے رہی ہے

یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا

ہم تو ٹھہرے بہت بڑے با خبر ہو کر بھی بہت زیادہ ہے خبر۔۔۔۔


آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آ سکتا نہیں

محوِ حیرت ہوں دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی۔

No comments:

Popular Posts